کشمیر پر پوری قوم ایک ہے
(Muhammad Shahid Mehmood, )
کنٹرول لائن کے دونوں جانب پاکستان سمیت
دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارت کا یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر
منایا۔ اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال اور جگہ جگہ پر سیاہ پرچم
لہرائے گئے جبکہ دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں بھارت مخالف مظاہرے اور
ریلیاں منعقد کی گئیں۔ بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر وادی فوجی چھاؤنی میں
تبدیل کردی گئی، بھارتی فوج نے گھر گھر چھاپوں کے دوران متعدد کشمیریوں کو
گرفتار کرلیا، وادی میں کرفیو کا سماں تھا۔ دوسری جانب بھارت میں یوم
جمہوریہ کے موقع پر ریاست آسام اور منی پور دھماکوں سے گونج اٹھے تاہم کوئی
جانی نقصان نہیں ہوا۔ یوم سیاہ منانے کی کال سید علی گیلانی، میر واعظ عمر
فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے د ی تاکہ عالمی
برادری کوباور کرایا جاسکے بھارت کشمیریوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق، حق
خود ارادیت دینے سے مسلسل انکار کر رہا ہے۔ بھارتی افواج نے حریت کانفرنس
کے نظر بند رہنماؤں سید علی گیلانی، شبیر شاہ اور دیگر کے گھروں کے باہر
اضافی نفری تعینات کر دی۔ حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق،
یاسین ملک نے مقبوضہ وادی میں لوگوں کو سکیورٹی کے نام پر ہراساں کرنے کی
شدید مذمت کرتے ہوئے کہا بھارتی یوم جمہوریہ منانے کی آڑ میں کشمیریوں کے
تمام جمہوری حقوق ہر سال سلب کرلیے جاتے ہیں۔ 68ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر
ریاست آسام اور منی پور کے مختلف علاقوں میں 8ریموٹ کنٹرول دھماکے کیے گئے
ہیں۔ دھماکوں کی آوازیں دور دور تک سنی گئی جس سے لوگوں میں شدید خوف و
ہراس پھیل گیا۔ اگرچہ مقبوضہ جموں کشمیر میں حالات بہت سخت ہیں بھارتی فوجی
ہر طرح کا ظلم کررہے ہیں لیکن کشمیری مسلمانوں کے حوصلے بلندہیں ۔خوش آئند
بات یہ ہے کہ پاکستان میں امسال بہت سی مذہبی ،سیاسی جماعتوں اورسول
سوسائٹی نے5فروری اظہار یکجہتی کشمیر کادن جوش وخروش سے منانے اور 2017ء
کاسال اہل کشمیر کے نام کرنے کافیصلہ کیا ہے۔اس سلسلہ میں گذشتہ دنوں اسلام
آباد’’ تحریک آزادی جموں کشمیر ‘‘کے زیراہتمام قومی مجلس مشاورت کا انعقاد
کیا گیا جس میں دفاع پاکستان کونسل سمیت تمام سیاسی، مذہبی و کشمیری
جماعتیں شریک ہوئیں اورانہوں نے تحریک آزادی جموں کشمیر کی طر ف سے سال
2017ء کو کشمیر کے نام کرنے اور 26جنوری سے پانچ فروری تک عشرہ کشمیر منانے
کاخیر مقدم کیا اور اس امرکا فیصلہ ہوا کہ کراچی سے پشاور تک ہونے والے
جلسوں، کانفرنسوں، کشمیرکارواں اور ریلیوں میں بھرپور انداز میں شرکت کی
جائے گی۔27جنوری سے 31جنوری تک تمام بڑے شہروں میں ضلعی سطح پر آل پارٹیز
کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گاجس میں ہر ضلع کی مقامی قیادت اور مختلف
شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات شریک ہوں گی۔یکم اور دو فروری کو
ملک بھرمیں کسان کشمیر کارواں ہوں گے۔ اسی طرح وکلاء، تاجروں، سول سوسائٹی
اورصحافیوں کی طرف سے کشمیرریلیاں نکالی جائیں گی۔ 3فروری جمعہ کو علما ء
کرام کشمیر میں بھارتی مظالم کو خطبات جمعہ کاموضوع بنائیں گے اور بعد نماز
جمعہ مقامی علماء کرام کی قیادت میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔4فروری کو
پاکستان بھر میں طلباء کی بڑی کشمیرریلیاں نکالی جائیں گی اور تعلیمی
اداروں میں کشمیر کے حوالہ سے زبردست مہم چلائی جائے گی۔پانچ فروری کو
لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں بڑے کشمیر کارواں اور جلسے ہوں گے جبکہ
چاروں صوبوں و آزاد کشمیر کے دیگر شہروں و علاقوں میں بھی تحصیل سطح
پرریلیوں، کانفرنسوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جائے گا۔ کشمیری برستی
گولیوں میں پاکستانی پرچم اٹھائے ہوئے ہیں اس لئے قومی مجلس مشاورت میں
شریک قائدین کی طرف سے متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں بھی
ہم اپنے جماعتی تشخص کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک گیر سطح پر ہونے والے
پروگراموں میں صرف پاکستانی پرچم لہرائیں گے تاکہ کشمیریوں سے بھرپور
یکجہتی کا اظہار کیا جاسکے۔اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ وزیر اعظم نواز
شریف کو چاہیے کہ اگر یو این میں ان کی بات نہیں سنی جاتی تو مسئلہ کشمیر
حل کروانے کیلئے کابینہ سمیت اقوا م متحدہ میں دھرنے دیں۔مذہبی، سیاسی و
کشمیری جماعتوں کے قائدین، ماہرین قانون اور دانشور حضرات نے تحریک آزادی
جموں کشمیر کی قومی مجلس مشاورت سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر
پر پوری قوم ایک ہے‘ اس پر سیاست کی بجائے حقیقی اتحاد قائم کیا جائے۔جو
کشمیریوں کی مدد کیلئے تیار نہیں اس پر سیاست کے دروازے بند کردینے چاہئیں۔
مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر بھارت سے مذاکرات اور تجارت تحریک آزادی کشمیر
سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔ خون کے آخری قطرہ تک آزادی کشمیر اور تکمیل
پاکستان کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سیاسی جماعتیں کشمیر کو اپنے منشور میں
شامل کریں۔ چکوٹھی کے راستہ کشمیریوں کیلئے راشن کے ٹرک بھجوائے جائیں۔
وزیر اعظم نواز شریف بھی 2017ء کو کشمیر کا سال قرار دیں۔نریندر مودی کو
کشمیریوں کی مدد کیلئے پیش کشیں کرنے کا کوئی حق نہیں‘ وزیر اعظم مقبوضہ
کشمیر کے شہداء کیلئے فی کس پانچ لاکھ روپے امداد کا اعلان کریں۔ کشمیریوں
کو دل سے پاکستانی تسلیم کیاجائے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر قائد
کے فرمان کشمیر پاکستان کی شہ رگ‘ کو قومی موقف قرار دیاجائے۔۔اسلام آباد
کے مقامی ہوٹل میں ہونے والی قومی مجلس مشاورت بسلسلہ کشمیر سے دفاع
پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق، پروفیسر حافظ محمد سعید، سینٹر
سراج الحق،سردار عتیق احمد خاں، شاہ زین بگٹی، شیخ رشید احمد، مولانا
عبدالعزیز علوی، غلام محمد صفی، اجمل خاں وزیر، سینٹر محمد علی درانی،یوسف
نسیم، جمشید احمد دستی،مولانا فضل الرحمن خلیل، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی،
علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، سید ضیاء اﷲ شاہ بخاری، عبداﷲ گل،جے سالک، احمد
رضا قصوری، مولانامحمد امجد خاں ، قاری یعقوب شیخ،سردار گوپال سنگھ چاولہ
ودیگر نے خطاب کیا۔اس موقع پرکشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالہ سے خصوصی
ڈاکومینٹری دکھائی گئی جس میں پیش کئے جانے والے دردناک مناظر دیکھ کر
شرکاء آبدیدہ نظر آئے۔ یہ ایک کامیاب پروگرام تھا جس میں چاروں صوبوں و
آزادکشمیراور گلگت بلتستان سے قومی قائدین کی طرح علاقائی جماعتوں اور
اقلیتوں کے نمائندگان بھی شریک ہوئے۔سیاسی، مذہبی وکشمیری قیادت نے سال
2017ء کو کشمیر کے نام کرنے کاخیر مقدم کیا اوراعلان کیا کہ ملک گیر سطح پر
ہونے والے پروگراموں میں بھرپور انداز میں شرکت کی جائے گی۔ دفاع پاکستان
کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اسلام سلامتی اور امن کا دین
ہے‘ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسلامی دہشت گردی کالفظ
استعمال کرناناقابل برداشت ہے۔امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد
سعید نے کہاکہ جو دل آج کشمیر کیلئے نہیں دھڑکتا ہم سمجھتے ہیں کہ وہ
اسلامی حمیت سے خالی ہے۔ہم نے 2017ء کو کشمیر کے نام کرنے کا اعلان
کیاہے۔ہمیں صرف یہ بات ہی نہیں عملی طور پر کوششیں کرنی ہیں اور حکومت پر
دباؤ بڑھانا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف بھی اسے دل سے تسلیم کریں اور ا س
سال کو کشمیر کا سال بنائے۔ مودی ناراض ہوتا ہے تو ہو جائے۔ ٹرمپ کو بھی آپ
خوش نہیں کر سکتے۔ یہ قرآن کہتا ہے کہ وہ راضی نہیں ہوں گے ہمیں کشمیریوں
کے ساتھ کھڑا ہونا ہے بات مانی جائے یا نہ مانی جائے کشمیریوں کے دل تو
ٹھنڈے ہوں گے کہ ان کی وکالت کسی نے کی ہے۔آپ روایتی انداز چھوڑیں اور
2017ء کو کشمیر کا سال قرار دیں۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ ہم 26جنوری سے
پانچ فروری تک عشرہ کشمیر منارہے ہیں۔ پاکستان کے ہر شہر میں جاکر جلسے
کریں۔ گلگت بلتستان اور کراچی سے پشاور تک پروگرام ہونے چاہئیں۔ ایک تحریک
برپا ہوجانی چاہیے۔ حکومت بھی اس کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہاکہ
آج سی پیک کا مسئلہ ہے۔ روس اور باقی ملک اس میں شامل ہونے کی درخواستیں کر
رہے ہیں۔ پاکستان فیصلہ کرے کہ جو ملک کشمیر کے ساتھ کھڑا نہیں ہوتا ہم سے
باتیں کرنے والی قیادت کو کہتے ہیں کہ اپنے تنظیمی منشور کو دیکھیں اگر
کشمیر کو جگہ نہیں دی تو اس ڈرامہ بازی کو بند کریں۔کشمیر پاکستان کی شہہ
رگ،بقا کا مسئلہ ہے،اس پر کھیل تماشا نہیں ہونا چاہئے۔کشمیرسب تنظیموں اور
حکومت کی بھی ترجیح بننی چاہئے۔ بجائے کشمیریوں کی بھر پور مددو حمایت کی
جائے۔
|
|