متعصب اور فرقہ پرست مودی سرکار کے دور میں
مسلم سکھ عیسائی اقلیتیں تو کجانچلی ذات کے دلت ہندوؤں کا بھی جنونی
برہمنوں اورکھتریوں کے ہاتھوں جینا دو بھر ہو چکا ہے ۔مسلمانوں کو جبراً
ہندو بنانے پر مغربی دنیا نے افسوس تک نہ کیا مگر عیسائیوں کو زبردستی ہندو
بنائے جانے نے انھیں جھنجھوڑکر رکھ دیا ۔ہندوؤں کی طرف سے انسانی حقوق کی
سنگین خلاف ورزیوں پر اب بھارت پر شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے جس کا رخ تبدیل
کرنے کے لیے ہندو اقلیتوں پر پاکستان میں مظالم کا جھوٹا الزام لگا کر بین
الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اندرونی شورشوں کو چُھپانے کے لیے
بھارت نے پاکستانی سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ کیا باقاعدہ جنگ شروع کر رکھی ہے ۔ایسے
مذہبی و لسانی تعصبات کی نظیر دنیا کے کسی دوسرے ملک میں نہیں ملتی ان
محاذوں پر بھارت نے "ورلڈ چیمپئن شپ " جیت لی ہے ۔مقبوضہ کشمیر کے علاوہ
بھی تامل ناڈو ،مہار اشٹر، اڑیسہ ،پنجاب ،بہار ،ہماچل پردیش اور شمال مشرقی
حصہ میں آسام ،ناگا لینڈ ترقی پورہ،منی پورمیں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی
ہیں۔ مذکورہ علاقوں کے کئی اضلاع پر تو علیحدگی پسندوں کا مکمل کنٹرول ہو
چکا ہے ایسی تحریکوں نے باؤلی مودی سرکار کے چھکے چھڑا رکھے ہیں ان تحریکوں
نے مغربی بنگال اور آندھرا پر دیش میں بھی اثرات مرتب کیے ہیں۔مغربی بنگال
گریٹر بنگلہ دیش کے نام سے دنیا کے نقشہ پر ابھرنے کو تیار ہورہا ہے۔
ارونامل پردیش اور لداخ پر چینی موقف سے بھی بھارتی حکمرانوں کے دل دہلے ہو
ئے ہیں افواج ان تحریکوں سے نپٹنے کے لیے آرمڈ سپیشل پاور ایکٹ جیسے کالے
قوانین کا استعمال کر رہی ہیں اس قانون کے تحت کوئی عام سپاہی بھی کسی شخص
کو غدار قرار دیکرجیل بھجواسکتا ہے حتیٰ کہ قتل بھی کرسکتا ہے ۔مقبوضہ
کشمیر میں تو اس کا بھرپور استعمال کیا گیا مگر بھارت آزادی پسندوں کو
دبانے میں ناکام رہا۔پنجاب میں چلنے والی سکھوں کی تحریک خالصتان بہت اہم
ہے جنھوں نے ہندوؤں کے برابر حقوق حاصل کرنے کے لیے اکالی دل نام تنظیم
قائم کر رکھی ہے سکھوں کی تحریک کو کچلنے کی کو ششیں کی گئیں مگر جونہی
ہمارے اس وقت کے وزیر داخلہ نے آزادی کی جد و جہد کرنے والے سکھ نوجوانوں
کی فہرستیں بھارتی حکومت کے حوالے کیں تو ان سبھی کو ختم کرنے کے لیے مذہبی
رو حانی مرکز گولٖڈن ٹیمپل پر حملہ کر ڈالا گیاقیادت اور باغی سکھوں کو
گولیوں سے بھوننا شروع کردیا اسی دوران دو سکھ محافظوں نے اندرا گاندھی کو
قتل کر ڈالا جس پر متعصب ہندوؤں نے سکھوں پر کئی شہروں میں پٹرول چھڑک کر
انھیں بھسم کرڈالا۔بھارتی فورسز نے بڑے آپریش کیے اوراکالی دل اور خالصتان
تحریک دبا ڈالی مگر خالصتان زندہ باد ، بھنڈرانووالاٹائیگر فورس ،خالصتان
نیشنل آر می خالصتان لبریشن فرنٹ ،خالصتان کمانڈو فورس جیسی تحریکیں جاری
ہیں ۔تامل ناڈو میں لسانی تحریک مضبوطی سے چل رہی تھی کہ تامل بھی ہندو
مذہب کے ماننے والے ہیں مگر وہ تاملی زبان کو ہندو زبان سے زیادہ معتبر
سمجھتے ہیں۔جب صوبائی حکومت نے تاملی بولنے والے اکثریتی سکولوں میں ہندی
پڑھانے کی کوشش کی تو تاملوں کے انکار پرحکومتی بہیمانہ تشدد نے اس لسانی
تحریک کو علیحدگی پسندی کی تحریک بنا ڈالاکہ وہ سمجھنے لگے کہ ہندو زبان
مسلط کرکے انھیں غلام بنایا جارہا ہے۔
بھارتی نقشہ پر شمال مشرق کی طرف سات ریاستوں پر مشتمل پٹی جو سیون سسٹرز
یا سات بہنیں کہلاتی ہیں ان میں آسام، تری پورہ،میزو رام اروناچل پردیش ،جنالیہ
،ناگالینڈ شامل ہیں یہ ریاستیں بھارتی Up-Break -India ریاست مغربی بنگال
کی ایک پٹی کے ذریعے بقیہ بھارت سے منسلک ہیں یہ علیحد گی پسند گروہوں
اورباغیوں کا مرکز ہے صرف آسام میں نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ، یو نائیٹڈ لبریشن
ملیشیا، حرکت الجہاد ،حرکت المجاھدین،برچھا کمانڈو فورس پیپلز یو نائیٹد
فورس وغیرہ اہم تحریکیں ہیں ایسی ہی تحریکیں منی پور ناگا لینڈ اور تری
پورہ میں بھی جاری ہیں ناگالینڈ کی نیشنل سوشلسٹ کونسل بہت منظم ہے جب کہ
منی پور میں نیشنل مینارٹی فرنٹ۔کوکی نیشنل آرمی ،کوکی ڈیفنس آرمی ،منی پور
لبریشن ٹائیگر فورس بھی علیحدگی کی جدو جہد کر رہی ہیں بھارت کی ان سات
ریاستوں کوریڈ کوریڈور کے نام سے جانا جاتا ہے۔بھارت میں ہندوؤں کی اکثریت
ہے مگر22کروڑ مسلمان سب سے بڑی اقلیت ہیں دوسری بڑی اقلیت 20کروڑ دلت ،اور
دس کروڑ آدی واس بھی موجود ہیں یہ سبھی انسانی حقوق کے بین الاقوامی چارٹر
1948کی موجودگی میں بھی حیوانوں سے بدتر زندگی گزار رہے ہیں دلت اور آدی
واس اچھوت ہونے کے ناطے کم تر ذات کے لوگ مانے جاتے ہیں مودی جیسے باؤلے
انسان کے چیلے بھانت بھانت کی بولیاں بول رہے ہیں مگر یہاں علیحدگی کی
تقریباً ساٹھ تحریکیں جا رہیں ۔قانون آزادی ہند 1947کے تحت کشمیر کا
پاکستانس سے ملنا فطری عمل تھا اس کو غیر فطری طریقہ سے روکا گیاوہ متعصب
بھارتی ہند توائی حکمرانوں سے آزاد ہو کر پاکستان سے مل کر رہنا چاہتے ہیں
نہ صرف کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے بلکہ کشمیر سے آنے والے پانچوں
دریاؤں کا رخ بھی پاکستان کی طرف ہے ۔ بھارت کثیر الثقافتی ،کثیر السانی و
مذہبی ملک ہے چونکہ اقلیتیں انتہائی مظلوم ہیں اس لیے اس کا سیکولر جمہوریت
کا دعویٰ غلط ہے بھارت کی ممتاز صحافی تلوین سنگھ کہتی ہیں بھارت میں جس
حساب سے اقلییتوں پر ظلم ہورہا ہے اس تعصبانہ رویے کے بعد ملک کو ٹکڑوں میں
بٹ جانے سے کوئی نہیں رو ک سکے گا۔یورپ اور امریکہ سے مانگی مدد کچھ کام نہ
آسکے گی اس کے پچیس ٹکڑے ہوجانا فطری عمل ہے ۔ |