امریکہ نے آج سے سینتیس سال پہلے روس کی افغانستان
پاکستان کی مدد سے تھانیداری کو ختم کرنے کے لیے روس کے ساتھ افغانستان کی
سر زمین پر جنگ شروع کی یوں گوربا چوف کے دور میں ہی اِس صدی کی آخری دہائی
کے آغاز میں ہی روس ٹوٹ گیا اور یوں طاقت کا توازن امریکہ کے حق میں ہو
گیا۔ جب تک امریکہ روس کے درمیان سرد جنگ تھی اُس وقت تک پوری دُنیا سرمایہ
دارانہ اور اشتراکی نظام کے بلاک میں بٹی ہوئی تھی۔ روس کے ٹوٹنے کے بعد
امریکہ اکیلا سپر پاور بن گیا اور اِسی امریکہ نے پوری دُنیا میں مسلمانوں
کی اینٹ سے اینٹ بجادی، افغانستان میں خون کی ہولی ابھی تک کھیلی جارہی ہے۔
مصر، کشمیر، شام، عراق، فلسطین و دیگر مقبوضہ علاقوں میں مسلمانوں کی لہو
کی ندیاں بہائی جارہی ہیں۔ اور یہ سب کچھ امریکہ بہادر کے نام نہاد امن کے
چیمپین بش ، کلنٹن اوباماء کے دور میں جاری رہا۔ حالیہ انتخابات میں ٹرمپ
کی جیت نے وپہ سینٹس سال پہلے والے حالات کی طرف توجہ مرکوز کروائی جب روس
افغانستان میں داخل ہوا اور پھر اُسی افغانستان میں روس کا قبرستان بن گیا۔
اس وقت دُنیا میں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی اور 7
مسلم اکثریت والے ممالک کے شہریوں کا امریکہ میں داخلہ روکنے کے فیصلے نے
دنیا بھر میں ہلچل مچا دی اور لوگوں میں ایک عجیب خوف اور مایوسی چھائی
ہوئی ہے۔ امیگریشن قوانین کے ماہرین اور انسانی حقوق تنظیموں نے ٹرمپ کے
فیصلوں کو عدالت میں چیلنج کر دیا۔ قاہرہ سے نیویارک جانے والی پرواز سے 5
عراقی اور ایک یمنی مسافر کو اتار لیا گیا۔ تاہم بعدازاں انہیں جانے کی ا
جازت دیدی گئی۔ ٹرمپ نے امریکی پناہ گزین پروگرام 4 ماہ کیلئے معطل کرتے
ہوئے شام سے آنے والے پناہ گزینوں پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی۔ ٹرمپ نے
امریکہ میں سات مسلم ممالک کے داخلے پر 3 ماہ کی پابندی کا حکم نامہ جاری
کرتے ہوئے ایگزیکٹو آرڈر پر گذشتہ روز دستخط کردئیے تھے۔ ایران، عراق،
لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے افراد کے ویزا اجرا پر بھی 90 دن کی
پابندی ہوگی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چھان بین کے نئے طریقوں سے انتہاپسنداور
دہشت گرد امریکہ نہیں آسکیں گے۔ صدر ٹرمپ نے فوج کی تنظیمِ نو کیلئے بھی
ایک اور ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کئے جس کے تحت نئے جہاز اور بحری جہاز
بنانے کے منصوبے تیار کئے جائیں گے اور اس کے علاوہ فوج کو جدید وسائل،
آلات فراہم کیے جائیں گے۔ دوسری جانب 7 مسلم ممالک کے شہریوں کی سخت جانچ
پڑتال کے حکم نامے کیخلاف مسلم تنظیموں اور رہنماؤں کی جانب سے شدید احتجاج
کیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے مصر کی تنظیم اخوان المسلمون کو دہشت گرد
قرار دینے اور اس پر پابندیاں عائد کرنے پر بھی غور شروع کردیا ہے ادھر
میکسیکو میں سوشل میڈیا پر امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی ضرورت پر زور
دیا جا رہا ہے۔ واشنگٹن ڈی سی میں سالانہ ’مارچ فار لائف‘ ریلی نکالی گئی
جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کا کہنا ہے کہ اس نے
صدر ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی
کے بعد اپنے اس تمام عملے کو واپس بلا لیا ہے جو بیرون ملک سفر پر ہیں۔ فیس
بک کے بانی مارک زکر برگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا
ہے مارک ز کر برگ نے جذباتی تحریر میں کہا ہے کہ ہم تارکین کی قوم ہیں۔
رائٹرز کے مطابق امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی ترجمان کی جانب سے جاری
بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے جاری کئے جانے والے ا نتظامی
حکم کا اطلاق گرین کارڈ ہولڈرز پر بھی ہو گا۔ محکمہ داخلی سکیورٹی کی قائم
مقام ترجمان گیلیان کرسٹینسن نے بذریعہ ای میل یہ بات واضح کی کہ وہ افراد
جن کے پاس امریکہ کا گرین کارڈ موجود ہے وہ بھی اس پابندی کی زد میں آئیں
گے۔ یاد رہے کہ گرین کارڈ کا حامل شخص امریکہ کا مستقل قانونی رہائشی ہوتا
ہے تاہم اب یہ بیان سامنے آنے کے بعد اس حوالے سے مزید خدشات پیدا ہو گئے
ہیں اور دنیا بھر سے ا مریکہ کا سفر کرنے والے افراد میں مایوسی پائی جاتی
ہے اور خدشات کا شکار ہیں۔
ادھر انسانی حقوق کی تنظیموں کے ایک گروہ نے نیویارک کی ایک عدالت میں ان
پناہ گزینوں کو رہا کرنے کے لیے مقدمہ دائر کیا ہے جنھیں جان ایف کینیڈی
ائرپورٹ پر حراست میں رکھا گیا ہے۔ نیویارک میں دو عراقی پناہ گزینوں کو حر
است میں لیا گیا ہے جن میں سے ایک امریکی فوج کے ساتھ مترجم کے طور پر کام
کرتا تھا۔ یہ لوگ جمعے کو ہوائی اڈے کے ٹرانسٹ حصے میں تھے جس وقت اس حکم
نامے پر دستخط کیے گئے اور انہیں وہیں روک دیا گیا۔ تاہم خالد درویش کورہا
کر دیا گیا۔ اس مقدمے کو دائر کرنے والوں میں شامل گروہ ’دی امیریکن سول
لبرٹیز یونین‘ بھی شامل ہے۔ وکلا مختلف پروازوں سے متعلق معلومات حاصل کر
رہے ہیں تاہم انہیں ہوائی اڈوں پر حراست میں لیے جانے والے پناہ گزینوں کی
حتمی تعداد کا علم نہیں۔ ہفتہ کو ایک یمنی اور متعدد عراقی مسافروں کو
قاہرہ سے نیویارک آنے والی پرواز میں سوار نہیں ہونے دیا گیا، اگرچہ ان کے
پاس امریکہ کا ویزہ بھی موجود تھا۔ ادھر نیویارک کے جان ایف کینیڈی ائرپورٹ
پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا لوگوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر ٹرمپ کے
فیصلے کے خلاف نعرے درج تھے لوگ تارکین وطن پر پابندی اور میکسیکو سرحد پر
دیوار تعمیر کرنے کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ یہ مظاہرہ عراقی شہریوں کی
گرفتاری کے خلاف کیا گیا۔ عراقی تارکین وطن نے بھی امریکی حکومت کے خلاف
مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ موقف اختیار کیا گیا ہے پہلے بھی کئی تارکین گرفتار
کئے گئے ہیں۔ نیویارک سے کانگریس کی خاتون رکن نے بھی مظاہرے میں شرکت کی
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ٹرمپ اپنی مہاجر بیوی کو بھی ڈی پورٹ کریں۔ دریں
اثنا امریکہ میں ہیوسٹن کے علاقے وکٹوریہ می نامعلوم افراد نے مسجد کو آگ
لگ دی اور فرار ہو گئے پولیس نے مختلف پہلوؤں پر بھی تفتیش شروع کر دی ہے۔
دریں اثناء ایران نے امریکہ کو کرارا جواب دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان
کیا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور دیگر 6 مسلم ممالک کے شہریوں پر
پابندی عائد کیے جانے کے بعد تہران بھی امریکی شہریوں پر پابندی عائد کرے
گا۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران وزارت خارجہ کی جانب
سے بیان جاری کیا گیا جسے سرکاری ٹی وی نے نشر کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ
اسلامی جمہوریہ ایران نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ امریکہ کو ویسا ہی جواب دے گا
جیسا کہ امریکہ نے ایرانی شہریوں کے حوالے سے ہتک آمیز فیصلہ کرکے کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک امریکہ پابندی نہیں اٹھاتا امریکی شہریوں کی
بھی ایران میں داخلے پر پابندی ہوگی۔ ایرانی وزارت خارجہ نے امریکی صدر
ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو غیر قانونی، غیر منطقی اور بین الاقوامی قوانین کے
منافی قرار دیا ہے۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس نے ایرانی سفارتی مشنز کو
ہدایات جاری کردی ہیں کہ وہ ان ایرانی شہریوں کی معاونت کریں جنہیں امریکہ
میں اپنے گھر، ملازمت یا تعلیم کے حصول کے لیے داخل ہونے سے روک دیا گیا
ہے۔ ایران میں ٹریول ایجنٹس کا کہنا ہے کہ غیر ملکی ائیر لائنز نے ٹرمپ کی
جانب سے جاری ہونے والے حکمنامے کے بعد سے ہی امریکہ جانے والی پروازوں میں
سے ایرانی شہریوں کو اتارنا شروع کردیا ہے۔ قبل ازیں ہفتے کے روز قاہرہ سے
نیویارک جانے والے مصر ائیر کی پرواز سے پانچ عراقی اور ایک یمنی شہری کو
طیارے میں سوار ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ آسکر ایوارڈ کیلئے نامزد ایرانی
فلم ڈائریکٹر کو امریکہ آنے سے روک دیا گیا۔امریکی حکام نے کہا ہے کہ
7ممالک اور پناہ گزینوں پر پابندی کو مسلمانوں پر پابندی کہنا مضحکہ خیز ہے
پاکستان، افغانستان، ترکی سمیت متعدد مسلمان ممالک پابندی سے متاثر نہیں
ہونگے۔فرانسیسی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے فیصلوں پر فرانس اور جرمنی
کو تشویش ہے۔ یہ بات انہوں نے جرمن وزیرخارجہ جین مارک سے ملاقات کے بعد
کی۔علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’’یو این ایچ سی آر‘‘
اور مہاجرین کی عالمی تنظیم کی جانب سے جاری مشترکہ اپیل میں امریکہ پر اس
بات پر زور دیا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے سات ممالک پر عائد
پابندی پر غور و خوص کرنے اور پابندی سے متعلق شرائط میں نرمی لائے۔ واضح
رہے کہ گزشتہ روز نومنتخب امریکی صدر کی جانب سے سات مسلم ممالک کے شہریوں
کی امریکہ میں داخلے پر پابندی کا حکم نامہ جاری کیا گیا۔ ایرانی صدر حسن
روحانی نے ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کے درمیان یہ وقت دیوار
بنانے کا نہیں‘ ہم بھول گئے ہیں چند برس پہلے برلن دیوار گرا دی گئی تھی۔
غیرملکی سیاحوں کیلئے ایران کے دروازے کھلے ہیں۔ 10 لاکھ سے زائد ایرانی
امریکہ میں رہتے ہیں۔ اب بہت سے خاندان پریشان ہیں۔ ایران نے بھی امریکی
ویزا پابندی کے خلاف جوابی اقدام کا اعلان کردیا۔ برطانیہ کی وزیراعظم
تھریسامے نے امریکہ کی امیگریشن پالیسی پر تنقید سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے
کہ یہ امریکہ کی اپنی پالیسی ہے جبکہ برطانیہ کی اس حوالے سے اپنی پالیسی
ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارت میں آتے ہی امریکا میں آزادی کی تحریک زور پکڑنے
لگی ہے۔ کیلی فورنیا کے شہریوں نے ٹرمپ سے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے
ہوئے ریاست کیلی فورنیا کوعلیحدہ ملک بنانیکی تجویزامریکی وزارت خارجہ میں
پیش کردی جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی آئین میں کیلی فورنیا امریکا کا
لازمی حصہ ہونے سے متعلق الفاظ کو آئین نکالا جائے۔امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے
روسی ہم منصب پیوٹن کو ٹیلیفون کیا۔ ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان باہمی امور
پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستانیوں کیلئے بھی ویزا مزید مشکل ہو گیا۔ ٹرمپ
انتظامیہ نے نئے قواعد جاری کر دیئے۔ اس حوالے سے پاکستانی نژاد امریکی
وکیل نے بتایا کہ پاکستانیوں کو ایکسٹرا سکروٹنی کے مراحل سے گزرنا ہوگا۔
وزٹ‘ بزنس‘ سٹوڈنٹس ویزے کیلئے بھی نئے پروٹوکولز جاری کر دیئے گئے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ویزوں کیلئے سفارتخانوں کو نئے قواعد جاری کر دیئے۔جن
ممالک کے شہریوں پر پابندی لگائی گئی ہے ان کے ساتھ دنیا بھر سے امریکہ
جانے والے مسافر ائرپورٹس پر پریشانی کا شکار نظر آتے ہیں اور متاثرہ ممالک
میں امریکہ جانے والے افراد کو سخت مراحل سے گزرنا پڑ رہا ہے۔ ٹرمپ اور
پیوٹن نے بات چیت کے دوران برابری کی بنیاد پر تعلقات اور شام میں داعش کے
خلاف حقیقی معاونت پر اتفاق کیا ہے۔اِس وقت پوری دُنیا میں صرف ایک ملک
امریکہ ہی ہے جس کی طرف دنیا بھر کے دانشور نظریں لگائے بیٹھے ہیں کہ
دیکھیں ٹرمپ کو ن کون سے اقدامات بروئے کار لاتا ہے۔اِس وقت پوری دُنیا میں
اِس بات کا شہرہ ہے کہ چین نے خود کو دنیا کی معیشت نمبر ون بنانے کے لیے
ایڑی چوٹی کا زور لگادیا ہے۔اِس وقت جرمنی، جاپان، امریکہ کی نسبت چین کی
معیشت کی شرح نمو بہت بہتر ہے۔ چین کی معاشی ترقی میں ایک بہت بڑی وجہ یہ
بھی ہے کہ وہاں سیاسی عدم استحکام نہیں ہے اور کرپشن کرنے والوں کو نشانِ
عبرت بنا دیا جاتا ہے۔ پھر چین کی طرف سے پاکستان میں سی پیک کے تحت منصوبہ
جات سے اِس کو مشرقِ وسطی، روس سے آزاد ہونے والی ریاستوں اور یورپ تک
ذرائع نقل و حمل میں آسانی ہو جائے گی، حتیٰ گوادر پورٹ کے آپریشنل ہونے سے
بھی چین کی گرم پانیوں میں برتری نے بھارت اور امریکہ کی نیندیں حرام کردی
ہیں۔اِس سارے ماحول میں ظاہری بات ہے امریکی تھانے داری کو زک پہنچ رہی ہے۔
لیکن نئے امریکی صدر ٹرمپ کی جا نب سے عام حالات سے ہٹ کر پالیساں ترتیب
دینے کے اعلانات نے بھی پورے دُنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ٹرمپ نے اسلامی
دہشت گردی کی بات کی ہے لیکن ساتھ ہی داعش کے خاتمے کا بھی عندیہ دیا ہے۔
پوری دُنیا پر یہ حقیقت واضع ہو چکی ہے کہ داعش کے پیچھے کون ہے؟ پوری
دُنیا اگر با اثر مسلمان ممالک ہیں تو اِس فہرست میں سعودی عرب ایران یا یو
اے ای ہی معاشی طور پر اِس قابل ہیں کہ وہ کوئی بڑا کام کر سکین یا پھر
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کے پاس دُنیا کی سب سے بہادر فوج ہے۔ لیکن اِن
حالات میں یہ ظاہر ہے کہ کوئی بھی مسلمان ملک داعش کے پیچھے نہیں ہے ۔ داعش
امریکہ کا ہی تیارکردہ ایک سٹنٹ ہے۔ جس میں اسرائیل اور بھارت اِس کی
معاونت کر رہے ہیں۔اور داعش کا نام لے کر مسلمانوں کے خلاف ہی کاراوئیاں
جاری ہیں۔اِن حالات میں راقم کی سمجھ میں تو یہ ہی بات آتی ہے کہ مسلم
دُنیا پر پھر ایک کڑا وقت آنے والا ہے۔جس طرح امریکہ سعودی عرب کے اندر
حالات خراب کرنے کے لیے پر تول رہا ہے اور جس طرح ایران اور سعودی عرب کے
اندر سرد جنگ کا ماحول پیدا کیا گیا ہے۔ اِس میں سب کچھ امریکی کارستانی ہی
تو کارفرما ہے۔ مسلم دُنیا کو اتحاد کی سخت ضرورت ہے اِس مقصد کے لیے جنرل
راحیل شریف میں مشترکہ مسلم آرمی کی تجویز کو بھی عملی جامہ پہنانا چاہیے
اور اِس میں ایران کو شامل کرنا چاہیے۔ اِس وقت شام میں جس طرح مسلمانوں کا
قبرستان بنا دیا گیا ہے اِس پر سوائے افسوس کے اور کیا کہا جا سکتا ہے۔ شام
کا معاشی سماجی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔ شام میں مسلمانوں کا قتل عام کرنے
کے لیے شامی حکومت کے ساتھ روس اور امریکہ شامل ہیں۔ٹرمپ کے مسلمان ممالک
پر پابندی کے عمل پر پوری دُنیا کوحیرانگی ہے۔ٹرمپ کی حکومت کو پوری دُنیا
میں رسوائی کا سامنا ہے۔ مسلم ممالک کے ساتھ اتنا سخت رویہ روا رکھ کے ٹرمپ
کیسے
دُنیا میں نیک نامی حاصل کرسکتاہے۔ |