ڈونلڈ ٹرمپ، ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا

امریکا کےمحکمہ برائے داخلی سلامتی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’عدالتی فیصلے کی تعمیل کی جائے گی‘‘، مگر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا وہ ایگزیکٹیو حکم برقرار ہے۔ جن ممالک پر سفری پابندی ہے وہ بدستور نافذ رہے گی، امریکی حکومت قومی سلامتی یا عوامی تحفظ کے تحت ضرورت پڑنے پر کسی بھی ویزے کو منسوخ کرنے کا حق رکھتی ہے۔
امریکی انتخابات سے کوئی دس ماہ قبل جب ڈونلڈٹرمپ اپنی انتخابی مہم نسل پرستی ، مذہبی اور جغرافیائی تعصب کی بنیاد پرچلارہے تھے تو پوری دنیا چونک پڑی اور ہلچل بھی مچی کیونکہ دنیا بھرمیں امریکہ انسانی حقوق کا چیمپین کہلاتا ہے۔ ڈونلڈٹرمپ عوامی جلسوں میں جو باتیں کررہے تھے وہ ہر پہلو سے انسانی حقوق کے خلاف تھیں اور ہیں۔ٹرمپ پہلے امریکی صدر ہیں کہ جب وہ صدارتی امیدوارتھے تب، جب انتخابات کے نتایج میں ان کی جیت کا اعلان ہواتب، اور اسکے بعدجب سےانہوں نے صدارتی حلف اٹھایا ہے ان کے خلاف دنیا بھرمیں مسلسل بڑئے بڑئے مظاہرئے ہورہے ہیں جن میں خواتین کے بڑئے مظاہرئے بھی شامل ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بنتے ہی وہ اقتدامات کرنے شروع کردیے جس کا انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں بار بار ذکر کیا تھا، وقتی طور پروہ اپنی انتخابی مہم کے دوران یو ٹرن بھی لیتے رہے، لیکن اپنی اسی ہی بات کو وہ دوسرئے انداز سے کہتے رہے اور اب اس پر عمل بھی کررہے۔ امریکا اور میکسیکو کے درمیان دیوارکھڑی کرنے کے معاملے پر تو ٹرمپ نے عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کو بھی نہیں بخشا۔پوپ فرانسس نے امریکا اور میکسیکو کے درمیان دیوار کھڑی کرنے کے اعلان پرڈونلڈ ٹرمپ کےبارے میں کہا تھا کہ وہ "عیسائی" نہیں ہیں۔ پوپ کا کہنا تھا کہ "کوئی بھی شخص جو لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے دیواریں بنانے کی بات کرئے، انہیں ملانے کے لیے پل بنانے کا خواہشمند نہ ہو، وہ عیسائی نہیں"۔ ٹرمپ کا جواب تھا کہ "میرے ایمان پر انگلی اٹھا کر پوپ نے شرمناک حرکت کی ہے"۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا کہا تھا کہ وہ امریکا اور میکسیکو کے درمیان دیوار کھڑی کریں گے، اور اس دیوار پر آنے والی لاگت بھی میکسیکو سے وصول کریں گے۔

بنیادی طور پر ڈونلڈٹرمپ نے نومبر2016 کے انتخابات نسل پرستی ، مذہبی اور جغرافیائی تعصب کی بنیاد پر جیتا ہے۔ بیس جنوری 2017کو ٹرمپ نے صدارتی حلف اٹھانے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں وہی بھرپور انداز میں نسل پرستی اور مسلم دشمنی کا مظاہرہ کیا جو اپنی انتخابی مہم میں کیا تھا، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’’وہ اپنے لوگوں کوروزگار فراہم کریں گے، ہم صرف دو اصولوں پر چلیں گے۔امریکی اشیا خریدیں اور امریکیوں کو ملازمت دیں‘‘۔ ٹرمپ کا مزید کہنا تھاکہ’’ہم اسلامی شدت پسندانہ دہشتگردی کے خلاف مہذب دنیا کو متحد کریں گے، اور ارض زمین سے اس کا مکمل خاتمہ کر دیں گے‘‘۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے کہنے کے مطابق امریکا اور میکسیکو کے درمیان دیواربنانے کا حکم دیدیاہے۔ٹرمپ نے 30 جنوری کو ایک ایسے حکم نامے پر دستخط کیےجس کے بعدامریکہ کا پناہ گزینوں کا پروگرام معطل کردیا گیا، ساتھ ہی عراق، ایران، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، اور یمن کے شہریوں کی امریکہ آمد پر 90 دن کی پابندی لگا دی گئی۔ وہ لوگ جو اس دوران سفر کر رہے تھے، انھیں امریکہ آمد پر حراست میں لے لیا گیا تھا، چاہے ان کے پاس جائز ویزا اور دوسری دستاویزات ہی کیوں نہ ہوں۔ نیویارک کے جے ایف کے ہوائی اڈے کے باہر بڑی تعداد میں لوگوں نے اس حکم نامے کے خلاف مظاہرہ کیا۔

اس حکم نامےکے خلاف امریکی شہری آزادی کی تنظیم اے سی ایل یو نے ہفتے کے روز عدالت میں مقدمہ کردیا، جو امریکی صدر کے حکم نامے کے خلاف تھا۔ جج نے اس حکم نامے کے خلاف اسٹے آڈر جاری کیا جو وقتی ہے۔اے سی ایل یو کے مطابق جج کے سٹے آرڈر سے ان لوگوں کی ملک بدری رک گئی ہے جو اس حکم نامے سے متاثر ہوئے تھے۔عدالت کے جج این ڈونیلی نے یہ حکم تو دے دیا کہ پناہ گزینوں کو ہوائی اڈوں سے امریکہ بدر نہیں کیا جا سکے گا، لیکن اس میں یہ بھی نہیں کہا گیا کہ انھیں امریکہ میں داخل ہونے دیا جائے۔ نہ ہی جج نے اپنے فیصلے میں صدر ٹرمپ کے انتہائی متنازع انتظامی حکم نامے کی آئینی حیثیت کے بارئے کچھ کہا ہے۔ دوسری جانب امریکا کےمحکمہ برائے داخلی سلامتی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’عدالتی فیصلے کی تعمیل کی جائے گی‘‘، مگر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا وہ ایگزیکٹیو حکم برقرار ہے۔ جن ممالک پر سفری پابندی ہے وہ بدستور نافذ رہے گی، امریکی حکومت قومی سلامتی یا عوامی تحفظ کے تحت ضرورت پڑنے پر کسی بھی ویزے کو منسوخ کرنے کا حق رکھتی ہے۔

امریکا کی سولہ ریاستوں کے اٹارنی جنرلز، کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹُروڈو ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، عرب لیگ، برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے مہاجرین اور سات ممالک کے شہریوں پر عائد پابندی کی مخالفت کی ہے ۔ لندن کے میئر صادق خان نے امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کو شرمناک اور سفاک قرار دیا ہے۔ آیئے دیکھتے ہیں کہ امریکی صدر کے غیر منصفانہ اقدام کا ہمارئے خطہ پر کیا اثر پڑا یا پڑئے گا۔ سعودی عرب کے وزیر تیل خالد الفلیح نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سات مسلم ممالک پر لگائی جانے والی سفری پابندی کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق ہے، یاد رہے کہ صدر بننے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطی میں جس مسلم سربراہ سے سب سے پہلے فون پر بات کی تھی وہ سعودی بادشاہ سلمان تھے۔ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے سات مسلمان ملکوں کے شہریوں پرسفری پابندی عائد کرکے انتہا پسندوں کو ایک تحفہ دیا ہے۔ چین اور روس کے خلاف ٹرمپ نے 30 جنوری کو اچانک پینٹاگن کا دورہ کیا اور فوج کو اپنے ڈھانچے میں توسیع، فوجیوں کی تعداد میں اضافے اور فوجی ساز و سامان کو پیشرفت کرنے کی ہدایت دی اور ان سے کہا کہ روس اور چین کے ایٹمی ذخائر کے خلاف کاروائی کے لئے تیار رہیں۔ٹرمپ نے دستاویزات پر دستخط کرتے ہوئے کہا کہ میں اس حکم نامے پر دستخط کررہا ہوں جس کی بنیاد پر امریکا کی مسلح افواج کو ہر سطح پر اپنی توانائیوں میں توسیع کرنے کی ضرورت ہے۔

کچھ حال ہمارئے پڑوسی ملک بھارت کا جس کے وزیر اعظم نریندر مودی اپنے ہی جیسےخیالات کے ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے پر بہت خوش ہیں۔ یہ ماننا پڑتا ہے کہ بھارت اپنی خارجہ پالیسی میں ہم سے بہت آگے ہے۔ تازہ خبر یہ ہے کہ امریکا میں موجود بھارتی لابی پابندی کے شکارمسلم ممالک میں پاکستان کا نام شامل کرنے کےلئے سرگرم ہوگئی ہے۔بھارتی حکومت نے الیکشن مہم کے دوران ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کردی تھی۔ امریکہ میں مقیم بھارتیوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کےلیےکھل کر نہ صرف انکی حمایت کا اعلان بلکہ ان کے لیے پوجا پاٹ بھی کی۔ بھارتیہ ہندو مہاسبہا نے میرٹھ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کےلیے پوجا کی۔اس سے پہلے ممبئی کے سیدھم مندر میں ریپبلکن امیدوارکی کامیابی کےلیے پوجا کی گئی،ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ ہندو مذہب کو پسند کرتے ہیں اور ان کی جیت کے نتیجے میں بھارت اور امریکا کے تعلقات مزید اچھے ہوں گے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح پر ہندو انتہا پسندوں نے نئی دلی میں جشن منایا، ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑا ڈالا اور ایک دوسرے کو مٹھائی کھلائی، صرف یہ ہی نہیں، خوشی سے نہال ہندو سینا کے کارندوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تصویر کو ہی مٹھائی کھلادی۔

تو دوستواب آپ سوال کرینگے کہ پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد کیا کیاتو سب سے پہلے عمران خان نے دعا فرمائی کہ ڈونلڈ ٹرمپ پاکستانیوں کے لیے بھی ویزے پر پابندی لگا دیں‘‘۔ ان کے خیال میں اس طرح کے اقدام سے قابل اور ماہر افراد کے پاکستان چھوڑ کر جانے سے بچا جا سکتا ہے۔تو دوسری طرف پاکستا ن نےاب تک امریکہ سے آنے والی ایک ایڈوائس پر پورا پورا عمل کیا اور جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو بہت عزت اور احترام سےنظر بند کردیا ہے۔ محترم نواز شریف صاحب آپ کےعشق میں فون پر ڈونلڈ ٹرمپ نے آپکے بارئے میں آپ سے ہی کہا تھا کہ ’’وزیراعظم نواز شریف آپ کی بہت اچھی ساکھ ہے۔ آپ لاجواب انسان ہیں۔ آپ حیران کن کام کر رہے ہیں، جو ہر طرح سے نظر آ رہا ہے‘‘۔ تو جناب وزیر اعظم صاحب حافظ سعید کی نظر بندی تو ابتدا ہے، اپنے میر تقی میر تو کہہ گے ہیں کہ ’’ابتدائے عشق ہے روتا ہےکیا‘‘۔ تو وزیر اعظم صاحب ‘‘آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا‘‘۔
 
Syed Anwer Mahmood
About the Author: Syed Anwer Mahmood Read More Articles by Syed Anwer Mahmood: 477 Articles with 485266 views Syed Anwer Mahmood always interested in History and Politics. Therefore, you will find his most articles on the subject of Politics, and sometimes wri.. View More