میں تیرے باپ کو بتاؤں گا!!

چھوٹے تھے تو کوئی بھی غلطی کرتے یا محلے میں کوئی شرارت کرتے تو بڑے کہتے تھے رک جا اس کام سے بعض آجا نہیں تو میں تیرے باپ کو بتاؤں گا گھر میں کوئی شرارت کرتے یا ماں کو تنگ کرتے تو وہ بھی کہتی تم بعض نہیں آ رہے ہو نا رات کو آنے دے تیرے باپ کو !اسکو بتاؤں گی کہ تم نے یہ شرارت کی اور روکنے پر بھی نہیں رکے! اور ہمسائے تو ہمیشہ ہی باپ سے شکایت کر کے اپنی بات منوا لیتے ۔باپ کو ہی کیوں بتانا ہوتا تھا ؟وہ اس لئے کہ جو بھی کسی گھر کا سرپرست ہوتا ہے وہ اس گھر کی سپریم پاور ،سپرپاورکہلاتا ہے اگر دیکھا جائے تو اس وقت دنیا بھر کا سرپرست تو اﷲ تعالیٰ ہی ہے لیکن کچھ یوں بھی حاصل ہو ا ہے کہ امریکہ سرپرست بنا پھرتا ہے جس کے مضمرات آج پوری مسلم امہّ کو حاصل ہو رہے ہیں ۔تاریخ اور اخباری تراشوں سمیت الیکٹرانک میڈیا پر بھی یہ ریکارڈ موجود پڑا ہے کہ امریکہ نے سوویت جنگ میں افغانی طالبان اسامہ بن لادن وغیرہ کو اسلحہ اور دیگر جنگی امداد فراہم کرتا رہا تھا نہ صرف یہ بلکہ امریکہ نے روس کی اپنی ریاستوں میں بھی خانہ جنگی شروع کروا دی تھی جسکی وجہ سے روس کو بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑا اور اسکی جگہ سپر پاور امریکہ بن گیا اس سوویت جنگ سے بھی پہلے اگر دیکھیں تو جب اکہتر کی جنگ میں سقوط ڈھاکہ ہو ا تو اس دوران بھی امریکہ نے بھارتی حکومت کی ہر سطح سفارتی اور دفاعی سطح پر مدد کی تھی جسکی وجہ سے پاکستانی عوام گہرے رنج و الم اور درہم و برہم امریکہ مخالف ہو گئی کیونکہ امریکہ پاکستان کو توڑنا اور اس کے قدرتی وسائل کو اپنے قبضے میں لینا چاہتا تھا امریکہ نے بہت سے ہتھکنڈے استعمال کئے کہ کسی طرح پاکستان کو فتح کیا جائے لیکن ہر طرح سے ناکام ٹھہرا ۔لیکن سوویت یونین کی اس جنگ کے بعد طالبان جنہیں ذریعہ معاش کیلئے ہنر صرف یہی دیا گیا تھا کہ دشمن کو مارو گے تو معیشت بھی ملے گی اور وسائل بھی ان کا کچھ نہیں سوچا گیا نہ تو انہیں افغان آرمی کا حصہ بنایا گیا بلکہ امریکہ نے انہیں پاکستان اور افغانستان کے مخالف استعمال کیا جو مثل خوارج مسلمانوں کو نا حق قتل کرتے رہے اس امریکی پالیسی اور بھارتی ہرزہ سرائی کے با وجود جب پاکستان نا قابل تسخیر رہا اور خود ایٹمی پاور بن گیا تو اب امریکہ کیلئے پاکستان کی طرف میلی آنکھ دیکھنا بھی خطرہ بن گیا یہی وجہ تھی کہ اب امریکہ پاکستان کے ساتھ دوستی کر کے اس کے قریب آنا چاہتا تھا لیکن اس کا مشن ہمیشہ یہی رہا کہ کسی طرح گرم پانی تک رسائی اور پاکستان میں موجود بیش قیمتی وسائل سے فائدہ حاصل کر سکے لیکن جب اس نے دیکھا کہ پاکستان کی حفاظت کے پیچھے سب سے بڑی طاقت پاک افواج اور حساس ادارے ہیں اور ان کی طاقت عوام ہے تو اس نے ان سیاسی جماعتوں کو قابو میں کیا جو خاص طور پر مارشل لاء کی متحمل ہو چکی تھیں انہیں بہلا پھسلا کر ان کے ذریعے عوام کو افواج پاکستان کے مخالف کرنے کی کوشش کی اور عوام میں اداروں کے منفی کردار ادا کرنے کا تاثر پھیلایا حالانکہ دستور پاکستان کے مطابق تمام ادارے پارلیمنٹ کے احکامات بجا لاتے ہیں یہاں تک کہ کوئی بھی نئی قرارداد یا کسی آئین میں ترمیم کرنی پڑے تو بھی پارلیمنٹ میں فیصلہ کیا جاتا ہے اس لئے اب اداروں کی کارکردگی ان وزراء پر منحصر تھی جو عوامی مینڈیٹ لے کر پارلیمنٹ تک پہنچے تھے جن کی ہرزہ سرائی اور انجمن افزئش نسل کے فروغ سے اداروں کی ساکھ عوام کے سامنے خراب ہوتی گئی ۔پچھلی ایک دہائی میں مشرف دور کے بعد پاکستان میں ایسے کارنامے سر انجام ہوئے ہیں جنکی وجہ سے پاکستان کی عزت پر بڑی آنچ آئی ہے جن میں عافیہ صدیقی کیس کی مد میں پاکستانی وکلاء کے وفد کا سوائے تفریح و طبع کے کسی کارکردگی دکھانے سے قاصر رہنا اور پاکستانی عوام کے سامنے یہ تاثر دینا کہ انہوں نے امریکی قانون کے مطابق اتنا سنگین جرم کیا ہے کہ ہم کچھ نہیں کر پار ہے لیکن پاکستان کے لاہور شہر میں دن دیہاڑے امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس دہشتگردی کا مرتکب ہوتا ہے اور اسے راتوں رات کہاں بھیج دیا جاتا ہے آج تک سوالیہ نشان رہا !پاکستان کی سرحد میں امریکی فوج تاریک رات میں آپریشن کر کے دنیا میں پاکستانی اداروں کا مذاق ا ڑا کر چلی جاتی ہے لیکن کوئی جواب یا سوال نہیں کیا جاتا !پاکستانی سرحدوں میں امریکی ڈرون حملے ہوتے ہیں بھارت کی سرجیکل سٹرائیکس ہوتیں ہیں لیکن کوئی خارجی پالیسی نظر نہیں آ تی ہاں لیکن ان کے خلاف آواز اٹھانے والو ں کے خلاف ضرور پالیسیاں مرتب کر کے انہیں قید کر لیا جاتا ہے ۔سبھی جانتے ہیں کہ پچھلے ایک سال سے کشمیر میں آزادی کی تحریک سرگر م ہے جن میں حافظ سعید اور اس کے مجاہدوں کا اہم کردار رہا ہے حب الوطنی کے جذبے سے سر شار انہوں نے بھارت کے خلاف جنگ اور کشمیر کی آزادی کیلئے مجاہدین کی فوج دینے کی بھی پیش کش کی تھی جس کے خلاف امریکہ بڑے عرصے سے پاکستان پر دباؤ ڈال رہا تھا کہ اس شخص کے خلاف کاروائی کی جائے کیونکہ وہ جانتا تھا کہ کشمیر کو آزاد کروانے میں اگر کوئی جماعت کردار ادا کر سکتی ہے تو وہ صرف حافظ سعید اور اسکی جماعت ہی ہے ۔رواں سال کے آغاز میں امریکہ نے جن شرائط پر پاکستان کو ایف 16- تیارے نہ دینے اور نیٹو امداد روکنے کا اعلان کیا تھا ان میں ایک شرط حافظ سعید کو اس کے حوالے کرنے کی بھی تھی جس کے بارے میں شروع میں تو پاکستان نے انکار کرد یا تھا لیکن اب جب یوم کشمیر پانچ فروری کے موقع پر حافظ سعید کی جماعت کی طرف سے ریلیوں اور جلوسوں کا انعقاد کیا جانے والا تھا تو عین اس وقت حافظ سعید کو حکومت پاکستان کی جانب سے قید کر لینا امریکی دباؤ کی عکاسی کرتا ہے ۔بھارت جو ہمیشہ سے پاکستان کی سالمیت کا دشمن رہا ہے اور ہر وقت پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف رہتا ہے حافظ سعید کشمیر کاز پر بھارت کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح چبھتا ہے بھارت سے جب خود کچھ نہ بن سکا تو اس نے امریکہ کی مدد سے پاکستان پر دباؤ ڈالا اور ہم نے ایک فرمانبردار کی طرح اس کے حکم کو من و عن ایسے تسلیم کیا جیسے ایک پالتو جانور مالک کی وفا داری کرتا ہے ۔
Malik Shafqat ullah
About the Author: Malik Shafqat ullah Read More Articles by Malik Shafqat ullah : 235 Articles with 167403 views Pharmacist, Columnist, National, International And Political Affairs Analyst, Socialist... View More