30جنوری کے اخبارات میں امریکہ بہادر کا
پاکستانی غلام حکمرانوں کے نام دھمکی آمیز حکم سپر لیڈ کے طورپر یوں شائع
ہواکہ جماعۃالدعوۃ پر پابندی لگاؤ ورنہ تمہیں بھی بلیک لسٹ کر دیا جائے گا
اور تمام پاکستانیوں کے امریکہ داخلے پر پابندی لگا دی جائے گی ابھی اس
امریکی بیان کی گونج بھی ختم نہیں ہوئی تھی کہ ہمارے دبنگ وزیر داخلہ جناب
چوہدری نثار صاحب کا جگ ہنسائی پر مبنی بیان کچھ یوں جاری ہواکہ اقوام
متحدہ میں جماعۃ الدعوۃ کے خلاف سلامتی کونسل کی قراردادوں کے بعد کچھ
اقدامات کرنا تھے جو اب تک نہیں کیے جاسکے تھے وہ اب کررہے ہیں ۔ اس بیان
کے بعد رات کوتمام میڈیا چینل کی زینت یہ خبر بنی کہ امیر جماعۃ الدعوۃ
پروفیسر حافظ محمد سعید کو ان کے چار ساتھیوں سمیت نظربند کر دیا گیا ہے
اور جماعۃالدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو انسداددہشت گردی ایکٹ کے تحت
سیکنڈشیڈول میں کر لیا گیا ہے صوبائی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کیے گئے
نوٹیفکیشن میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی سرگرمیاں
مشکوک پائی گئی ہیں ۔
اس ساری صورتحال کااگربغور جائزہ لیں تو تاریخ پاکستان کے بدترین آمر جنرل
مشرف کا وہ دور بھی یاد آجاتا ہے جب اس نے بش کی ایک کال پر ہی سرنڈر کر
دیا تھا ۔بعینہ موجودہ حکمرانوں نے شاہ سے ذیادہ شاہ کے وفادار ہونے کاحق
اداکر دیا ہے ۔ جہاں تک تعلق ہے چوہدری نثار صاحب کے اس بیان کا کہ’’
سلامتی کونسل کی قراردادوں کے بعد کچھ اقدامات کرنا تھے جو اب تک نہیں کیے
جاسکے تھے وہ اب کررہے ہیں ‘‘ تویہ بھی صریح کذب بیانی ہے شاید وہ بھول چکے
ہیں کہ سلامتی کونسل کی ان قراردادوں کے بعد ہی حافظ سعید صاحب کو نہ صرف
نظربند کیا گیا تھا بلکہ جماعۃالدعوۃ جوکہ خالصتاً ایک فلاحی تنظیم ہے کو
کالعدم بھی قرار دیا گیا تھا بھلا ہو ہائیکورٹ کا کہ اس نے نہ صرف حافظ
محمد سعید کو باعزت بری کیا تھا بلکہ جماعۃالدعوۃ کو کالعدم قرار دیے جانے
والے فیصلے کو بھی غیر آئینی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا اس وقت کی
گورنمنٹ کو تب بھی تسلی نہیں ہوئی تھی اور اس نے اس فیصلے کے خلاف سپریم
کورٹ میں اپیل دائر کی تو وہاں پر فیصلہ حافظ محمد سعید اور ان کی جماعت کے
حق میں آیا تھا ۔ اگر ہم سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد پر کی بات
کریں تو آج سے تقریباً ستر سال قبل بھی اسی سلامتی کونسل میں کشمیریوں کو
حق خود ارادیت دینے کے بارے میں قرارداد پیش ہوئی تھی تو کیا اب تک اس پر
عملدرآمد کروایا گیایا عملدرآمد کروانے میں رکاوٹ بننے والے ملک کے خلاف
کوئی کاروائی کی گئی ؟ اب فیصلہ ہو جانا چاہیے کہ اقوام متحدہ کا مقصد و
مشن صرف اسلامی ممالک کے خلاف کاروائیاں کرنا ہے یا اسلامی ممالک کے مسائل
کو حل بھی کرنا ہے اور ہمارے حکمرانوں کو بھی فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ کب تک
ان کے اشاروں پریوں ناچتے رہیں گے۔
اگر ہم حافظ سعید ،جماعۃالدعوۃاور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے جرائم کا جائزہ
لیتے ہیں تو ان کی بھی ایک طویل فہرست بنتی ہے لیکن ہم یہا ں پر چند ایک
بڑے بڑے جرائم کا تذکرہ ضروری سمجھتے ہیں جو یہ ہیں ۔
سب سے بڑا جرم حافظ محمد سعید کا یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ناراض بلوچ
بھائیوں خصوصاً نواب شاہ زین بگٹی اور اس کے ساتھیوں کوپیار اور محبت سے نہ
صرف اپنے ساتھ ملایا ہے بلکہ ان کے جزبہ حب الوطنی اجاگر کر کے بلوچستان کی
علیحدگی کی تحریک کے بھارتی ،اسرائیلی اور امریکی منصوبوں کو خاک میں ملا
دیا ہے ۔اور پھر شاہ زین بگٹی کا پچاس ہزار بلوچ جوانوں کو جہادکشمیر کے
لیے پیش کرنے کا اعلان امریکہ کو کیونکر ہضم ہو سکتا تھا ؟ دوسرا بڑا جرم
حافظ سعید اور اس کی جماعت کا کشمیر کاز کونہ صرف بھرپور طریقے سے اجاگر
کرنا ہے بلکہ اپنے کشمیری بھائیوں کی ہر طرح سے مدد کرنے کا اعلان کرنا ہے
۔تیسرا بڑا جرم حافظ سعید اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کا یہ ہے کہ انہوں نے
غزہ میں اپنے محصور اور مظلوم مسلمان بھائیوں کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنا
ہے خصوصاً عید قربانی کے موقع پر قربانیوں کا اہتمام ،رمضان میں سحرو افظار
،عید پیکیج ،موسم سرما میں ونٹر پیکیج خشک راشن اور میڈیکل کیمپ کا اہتمام
ہے ۔چوتھا بڑاجرم شام میں اپنے مفلوک الحال مظلوم مسلمان بھائیوں کے لیے
بھی غزہ کے مسلم بھائیوں کی طرز پربھرپور تعاون کرنا ہے ۔شاید فلاح انسانیت
فاؤنڈیشن کی یہی تو وہ سرگرمیا ں ہیں جو صوبائی وزارت داخلہ کے نزدیک مشکوک
ہیں ۔پانچواں بڑاجرم برما،صومالیہ،نیپال،افغانستان،وغیرہ میں سونامی ،زلزلوں
اور دیگر قدرتی آفات کے موقعوں پر بھرپور طریقے سے رفاہ عامہ کا کام کرناہے
۔چھٹا بڑاجرم انڈیا کے ظلم و ستم کے بعد اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کو تنہا
چھوڑنے کی بجائے بھرپور تعاون کرنا ہے ۔ساتواں بڑاجرم اور فلاح انسانیت
فاؤنڈیشن کااور سب سے بڑی مشکوک سرگرمی تھرپارکر اور بلوچستان میں
واٹرپروجیکٹ ،کنووں کی کھدائی ،میڈیکل کیمپ اور ایمبولینس سروس کاآغاز ہے
جو عالم کفر کو کسی صورت قبول نہیں کیونکہ جماعۃالدعوۃ اور فلاح انسانیت
فاؤنڈیشن کے اس کام کی وجہ سے بلوچستان میں جوپیارومحبت اوراعتمادکی
فضاپیدا ہوچکی ہے اس سے بلوچستان کی علیحدگی کے امریکی و بھارتی منصوبوں پر
پانی پھر گیا ہے پھر کیوں نہ حافظ سعید اور اس کی جماعت پر پابندی لگائی
جائے اتنے بڑے بڑے جرائم تو انہوں نے کیے ہیں ۔ آٹھواں بڑاجرم ان کا یہ ہے
کہ انہوں تھرپارکر میں ان بچوں کے لیے خوراک اور ادویات کا انتظام کرتے
ہوئے میڈیکل کیمپس کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑا ہسپتال بنادیا ہے جو غذائی قلت
کی وجہ سے موت کا شکار ہو رہے تھے ۔نواں بڑا جرم تین سو سے قریب ایمبولینسز
کی سروس کامہیا کردی ہے جو ہمہ وقت عوام کی سہولت کے لئے روادواں رہتی ہیں
۔اوریہ بھی کوئی چھوٹا جرم تونہیں کہ اس جماعت کے کارکنان ہر قدرتی آفت میں
عوام کی مدد کے لئے ان علاقوں میں بھی پہنچ جاتے ہیں جو علاقے حکومتی
اداروں کے خواب و خیال میں بھی نہیں ہوتے ۔سب سے بڑاجرم ان لوگوں کا یہ ہے
کہ یہ سیکولر نہیں ہیں بلکہ خالصتاً اسلامی جماعت ہے جو صحیح منہج نبوی ﷺ
پر عمل کرتے ہوئے دنیا بھر میں بلا تفریق خدمت خلق کا کام کر رہی ہے جس سے
اسلام کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے آرہاہے اور ہزاروں لوگ مسلمان ہو رہے ہیں
۔یہی تو وہ جماعتب ہے کہ جسکے کارکنوں کے حسن کردار کی وجہ سے تکفیریت ،اور
دہشت گردی کا پودا جو داعش کی شکل میں صیہونیوں نے لگایا تھا انہیں وہ ختم
ہوتا نظر آرہاہے ۔ہاں اگر یہی لوگ داڑھی اور پردے سمیت دیگر اسلامی ارکان و
روایات کا مذاق اڑاتے نظر آتے،شام ،غزہ اور کشمیر میں اپنے مظلوم مسلمان
بھائیوں کی مددکی بجائے تڑپتے ہوئے مرنے دیتے ،پاکستان کودولخت ہونے اور
بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکوں کو چلنے دیتے تو شاید ان پر نہ پابندیاں
لگتیں اور نہ ہی یہ امریکی اشاروں پر چلنے والے یہ حکمرا ن حا فظ سعید اور
اسکے ساتھیوں کو یوں پابندسلاسل کرتے ۔ افسوس امریکہ و بھارت پر نہیں اور
نہ ہی اقوام متحدہ پر ہے کیونکہ یہ تو ہیں ہی صیہونیت کی ڈگڈگی پر ناچنے
والے بندر ۔ افسوس تو ہمیں اپنے پیارے وطن پر عزیز کے ان ناعاقبت اندیش
حکمرانوں پر ہے کہ جن کی ایک ہی امریکی دھمکی پر ٹانگیں کانپنا شروع ہو
جاتی ہیں اور یہ گھٹنوں کے بل گر پڑتے ہیں شاید انہی کے بارے میں اقبال نے
کہا تھا
نادان گر گئے سجدے میں جب وقت قیام آیا |