آئیڈیل پارلیمنٹ شاید میری سوچ تک ہی محدود
ہو۔ پر پھر بھی میں اپنے دل کی آواز کو الفاظ میں ڈھال کر آپ سب کے ساتھ
اپنے جذبات اور احساسات کو شئیر کر سکوں۔ آئیڈیل پارلیمنٹ میں سب کچھ نیا
کرنا چاہتا ہوں میں۔ ایک ایسی پارلیمنٹ جس میں سب ممبران پارلیمنٹ ایک نئی
سوچ اور نئے جذبے کے ساتھ اس ارض پاک کی اور اس کے عوام کی خدمت میں دن رات
کوشش کریں اور اس ملک کو دنیا کی بہترین سلطنت کے طور پر منوا سکیں۔ ایک
ایسی سلطنت جہاں عدلیہ آزاد ہوں، امیر غریب سب برابر ہوں، کوئی کسی پر ظلم
و ستم نہ کرے، قانون کی بالا دستی ہو، عوام خوشحال ہوں اور وہ سب کچھ جو
ہمارے قائد کا خواب تھا۔
کمپیوٹرائزڈ ووٹ کا طریقہ اپنایا جانا چاہئے۔ عوام گھر بیٹھ کر ہی اپنا ووٹ
کاسٹ کرے اور نتائج ساتھ ساتھ نظر آنا چاہیے۔ جن علاقوں میں کمپیوٹرز نہیں
وہاں ووٹنگ سسٹم کسی سکول، کالج یا یورنیورسٹی کی کمپیوٹر لیب میں اس سہولت
کو مہیا کیا جائے۔
آئیڈیل پارلیمنٹ میرا ایک ایسی پارلیمنٹ بنانا ہے جو ہر لحاظ سے آئیڈیل ہو۔
امیر ہو یا غریب سب کو سیاست میں برابر کی نمائندگی ملے۔ ملک کا صدر اور
وزیراعظم، پی-ایچ-ڈی ہونا لازمی ہو۔ وفاقی وزرا کا کم از کم ایم اے (سیاسیات)
کے ساتھ ساتھ اپنی متعلقہ وزارت میں بھی ایم اے، ایم ایس سی ہونا لازمی ہو۔
اسی طرز پر صوبائی حکومتوں کا بھی مسودا بنایا جانا چاہئے۔ مشیران کا
مقابلے کا امتحان پاس کرنا ضروری ہو۔ زیادہ سے زیادہ وزرا کی تعدا ١٤ ہو جو
پورے نظام کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتیں ہوں۔ سزا یافتہ اور ان پڑھ بے ضمیر
لوگوں پر سیاست میں حصہ لینے پر پابندی ہو۔
آئیڈیل پارلیمنٹ میں علما کرام کی ایک ایسی جماعت ہو جو دنیاوی عیش و عشرت
سے کنارہ کشی کیے ہوئے ہوں۔ ان کا کام صرف اور صرف دین اسلام کے اصولوں کے
مطابق حکمرانوں کی راہنمائی کرنا اور ان کی غلطی پر انکی سرزنش بھی کرنا
شامل ہو۔
(جاری ہے) |