محترم احباب
آپ سب کو عید کی خوشیاں مبارک ہوں۔ آپ سب کو معلوم ہوگا کہ کراچی پولیس میں
بھرتی کے لئے کاغذات جو کہ کراچی کے ١٨ ٹاؤنز سے جمع کیے گئے اور امیدواروں
کی عمر کی آخری حد ١٨سے ٢٨ سال مقرر کی گئی۔ اور جسمانی ٹیسٹ رزاق آباد میں
منعقد کیا گیا۔ اور تحریری ٹیسٹ کے لئے عید کے بعد کا ٹائم بتایا گیا لیکن
آپ کو حیرت ہوگی کہ رمضان کے دوران ہی اس کرپٹ حکومت اور اسکے اتحادیوں کے
کارکنوں کی لسٹیں ١٨ٹاؤنز میں بھجوا دیں گیں اور اس میں وہ امیدوار بھی
شامل کیے گیے جو اوور۔ایج تھے۔
آپ خود اندازا لگا سکتے ہیں کہ جس محکمہ میں میرٹ پر بھرتی ہونا چاہیے تھی
وہاں ٢٠٠٠٠٠لاکھ کے عوض اور نااہل سفارشی اور سیاسی کارکنوں کو بھرتی کیا
جا رہا ہے۔ بعض ٹی۔پی۔او نے اور سی سی پی او نے کہا کہ یہ غلط ہے جس پر عید
سے قبل ہی ٹرانسفر کر دیا گیا۔اور رواں ہفتے میں وہ تمام ٹی۔پی۔او تبدیل کر
دیے گیے جنہون نے انکار کیا تھا۔
اس کرپٹ حکومت کے اس کارنامے پر آپ کیا کہیں گے۔ اور مجھے افسوس ہے کراچی
کے ان نوجوانوں پر جو پولیس میں بھرتی کیے لیے اپنے ماں باپ کو اپنے شوق
اور رشوت کے بل بوتے پر حاصل کی گئی نوکری کے لیے قرض لینے پر مجبور کرتے
ہیں میں نے ٢٠ سال کی نوکری میں پولیس کنسٹیبل کی بھرتی کے لیے اتنی رشوت
نہ کبھی سنی اور نہ کبھی دیکھی افسوس کہ پولیس کے علاوہ بھی محکمے ہیں جہاں
بھرتی ہوا جا سکتا ہے۔ لیکن وردی کے شوق اور نو دولتیوں نے اس محکمے کا ریٹ
ہی بٹھا دیا ہے۔ خدارہ نوجوان عقل سے کام لیں اس سیاست اور رشوت بازاری کی
یہ حالت ہے کہ محکمہ پولیس کے وہ جوان جو شہید ہوئے آج انکی اولاد بھی پیسے
دے کر بھرتی ہو رہی ہے۔ اس سے انداذہ لگا لیں کہ سیاست کے عمل دخل نے
شہیدوں کے بچوں سے بھی رشوت لے لی اور آپ اس محکمہ میں بھرتی کے لیے خدارا
اپنے ماں باپ کے رسوا نہ کرو۔ |