امن
کے دشمنوں نے لاہور کو ایک بار پھر لہو لہو کر دیا۔ اس بار دہشتگردوں نے
بزدلانہ کارروائی میں احتجاج کرنے والوں کو نشانہ بنایا۔ پنجاب اسمبلی کے
باہر میڈیکل اسٹورز ایسوسی ایشن ڈرگ ایکٹ کے خلاف دھرنا دے رہی تھی کہ اس
دوران اچانک دھماکا ہو گیا۔ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) احمد مبین، ایس ایس
پی آپریشن زاہد گوندل سمیت 13 افراد شہید جبکہ صحافیوں سمیت متعدد افراد
زخمی ہو گئے۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ
آج ٹی وی کی ڈی ایس این جی سمیت کئی گاڑیوں کو آگ بھی لگ گئی۔ دھماکے کے
باعث مال روڈ پر بد ترین ٹریفک جام ہو گیا۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجودہ
نے پا ک فوج کے جوانوں کو امدادی کاموں کی ہدایت کی جس پر پاک فوج کے دستوں
نے جائے وقوعہ کا کنٹرول سنبھال لیا ۔دھماکے کے بعد اسپتالوں میں زخمیوں کا
تانتا بندھ گیا۔ گنگا رام، میو اور سروسز اسپتال کے ایمرجنسی وارڈز میں
بیڈز کم پڑ گئے۔ زخمیوں میں زیادہ تعداد پولیس اہلکاروں کی ہے۔
ریسکیو1122،اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن سمیت امدادی رضاکار ریسیکو کے لئے
فوری پنجاب اسمبلی اور ہسپتالوں میں پہنچے اور زخمیوں کو ہسپتالون میں
منقتل کیا۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثنااﷲ نے ڈی آئی جی ٹریفک اور ایس ایس
پی زاہد گوندل کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ابتدائی معلومات کے مطابق
دھماکا خودکش لگتا ہے۔ مال روڈ پر کسی کو احتجاج کی اجازت نہیں تھی جبکہ
دہشت گردوں کا ٹارگٹ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے اس لئے
دہشت گردوں نے اس مقام کو نشانہ بنایا۔ الرٹ کیوجہ سے علاقے میں ہائی
سیکیورٹی تھی۔صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف،وزیر داخلہ چودھری
نثار، وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف، عمران خان، سابق صدر آصف زرداری، امیر
جماعت اسلامی سراج الحق،حافظ عبدالرحمان مکی،پیر سید ہارون علی
گیلانی،عبداﷲ گل اوردیگر نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہید افراد کے
لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار
کیا۔ لاہور کو ماضی میں متعدد بار دہشتگردی کانشانہ بنایا جس میں بہت سے
معصوم لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 27 مارچ
2016 کو لاہور میں گلشن اقبال پارک میں ایسٹر کے موقع پر دھماکا کیا گیا جس
میں 72 لوگوں نے اپنی جانیں گنوائیں،2015میں پولیس لائن قلعہ گجر سنگھ کے
باہر ایک خود کش حملہ آورنے خود کو دھماکے سے اڑایا جس کے نتیجے میں2پولیس
اہلکار شہید ،30زخمی۔2010میں دوخودکش حملہ آوروں نے داتادربار پر حملہ کر
دیا اور دربار کے احاطے کے اندر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔دھماکے کی زد میں
آکر 50لوگ شہید،200کے قریب شدید ہوگئے۔لاہور ہی میں ایک بار پھر سے 3مارچ
2009 کو قذافی سٹیڈیم کے قریب دہشتگردوں نے سری لنکن کرکٹ ٹیم کی بس پر
فائرنگ کی ،گولیوں کی زد میں آکر ایک ٹریفک پولیس اہلکار موقع پر شہید
ہوگیا۔15اکتوبر 2009میں مناواں پولیس اکیڈمی کو نشانہ بنایا گیا جس کے باعث
14سکیورٹی اہلکاروں سمیت38افراد شہید ،20زخمی ہوگئے۔جنوری2008میں شدت
پسندوں نے لاہور ہائی کورٹ کے باہر دھماکہ کردیا،دھماکے کی زد میں آکر
24افراد شہید،73زخمی ہوگئے جبکہ حملہ آور کاہدف سکیورٹی پر مامور پولیس
اہلکار کے جوان تھے۔مارچ 2008میں امن پسند دہشت گردوں نے نیوی وار کالج مال
روڈ کو نشانہ بنایا جس میں 8افراد شہید اور 24زخمی ہوئے اور اسی مہینے
میں11مارچ کوایف آئی اے کی بلڈنگ پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں16پولیس
اہلکاروں سمیت 21افراد شہید ہوگئے تھے۔مال روڈ پنجاب اسمبلی کے سامنے ہونے
والے مبینہ خود کش دھماکے میں شہید ہونے والے ڈی آئی جی ٹریفک لاہور کیپٹن
(ر) سید احمد مبین انتہائی دبنگ اور لاہور پولیس کے نڈر آفیسر تھے ،وہ
ٹریفک پولیس کی کمانڈ سنبھالنے سے قبل کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی
)میں ایس ایس پی پنجاب کی ذمہ داریاں بھی نبھاتے رہے ہیں،اس لئے خدشہ ظاہر
کیا جارہا ہے کہ ممکن ہے کہ مال روڈ لاہور میں ہونے والا خود کش حملے میں
خصوصی طور پر دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کااصل ہدف اور نشانہ کیپٹن (ر)سید
احمد مبین ہوں۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے ایک گھنٹے بعد ہی کا
لعدم دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کی جانب سے لاہور حملے کی ذمہ داری قبول
کرنے کے بعد اس خدشہ کو مزید تقویت مل رہی ہے کہ لاہور خود کش دھماکے میں
ڈی آئی جی ٹریفک ہی اصل نشانہ تھے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کاؤنٹر ٹیرر
ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)نے ملک بھر میں عموما اور پنجاب میں خصوصا کالعدم
جماعتوں اور دہشت گردوں کے خلاف بڑی موثر کارروائیاں کی ہیں اور سینکڑوں
شدت پسندوں اور ملک دشمنوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا
ہے۔شہیدکیپٹن(ر)سیّد احمد مبین ایس ایس پی سی ٹی ڈی پنجاب تھے ،انہیں
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سے عثمان انور کی جگہ بطور چیف ٹریفک آفیسر لاہور
تعینات کیا گیا جبکہ عثمان انور کو ان کی جگہ پر سی ٹی ڈی پنجاب کا ایس ایس
پی مقرر کیا گیا۔لاہور دھماکے سے کچھ عرصہ قبل ایک ملاقات میں دہشت گردوں
اور شدت پسندوں کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں کا ذکر کرتے ہوئے شہید پولیس
آفیسر کیپٹن (ر) سید احمد مبین کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی ملنے والی
دھمکیوں سے کبھی خوفزدہ نہیں ہوتے ،شدت پسندوں کی جانب سے ملنے والی
دھمکیاں تو ان کے پولیس فرائض میں عام اور روٹین کی بات سمجھی جاتی ہے ، ان
کا کہنا تھا کہ موت کا وقت متعین ہے وہ جتنی مناسب سمجھتے ہیں اتنی
سیکیورٹی ان کے ساتھ ہوتی ہے ،’’یادگار ‘‘ ملاقات میں شہید کیپٹن(ر)سیّد
احمد مبین کا زور دار قہقہہ لگاتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر موت آئی ہو تو جتنی
بھی سیکیورٹی آپ کے ساتھ ہو ’’موت کے فرشتے‘‘ کو آپ کی جان نکالنے سے نہیں
روک سکتی۔ ٹریفک پولیس میں بطور ڈی آئی جی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد شہید
کیپٹن(ر)سیّد احمد مبین نے لاہور میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل کو حل کرنے
کے لئے بڑی تندہی کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔انہوں نے چند روز
قبل ڈی آئی جی آپریشن کے نام لکھے جانے والے اپنے خط میں لاہور میں بڑھتے
ہوئے ٹریفک مسائل کی ایک وجہ پولیس ناکوں کو قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ شہر
میں پولیس کی ناکہ بندی کی وجہ سے بھی ٹریفک جام ہوتی ہے،مگر ٹریفک جام کی
ذمہ داری صرف ٹریفک پولیس پر ڈال دی جاتی ہے۔ شہیدکیپٹن(ر)سیّد احمد مبین
لاہور میں تمام بڑی ریلیوں،مظاہروں اور تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں کے
احتجاج کے موقع پر خود شہر میں ٹریفک رواں دواں رکھنے کے لئے متحرک رہتے
تھے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ جن سفاک درندوں نے
معصوم انسانی زندگیاں چھینی ہیں ، وہ قرار واقعی سزا سے بچ نے چاہئے -فرائض
کی ادائیگی میں شہید ہونے والے پنجاب پولیس کے بہادر افسروں کی عظیم قربانی
رائیگاں نہیں جائے گی- معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والے سفاک درندے کسی
رعایت کے مستحق نہیں- اس اندوہناک واقعہ کے ذمہ دار قانون کی گرفت سے نہیں
بچ پائیں گے اور معصوم شہریوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے عبرتناک انجام کو
ضرور پہنچیں گے اورمعصوم زندگیوں سے کھیلنے والے پاک دھرتی پر بوجھ ہیں۔ آج
دہشت گردی کا بدترین واقعہ ہواہے جس میں پولیس افسران واہلکاران سمیت دیگر
افراد شہید ہوئے ہیں اورجن سفاک درندوں نے معصوم لوگوں کے خون سے ہاتھ رنگے
ہیں، وہ اور ان کے سہولت کار عبرتناک انجام کو پہنچیں گے۔ شہید ہونے والے
پنجاب پولیس کے بہادر افسروں اور دیگر افراد کی عظیم قربانی کو قوم سلام
پیش کرتی ہے اور ہم اپنے بہادر سپوتوں کے خون کا بدلہ ضرور لیں گے اور جب
تک آخری دہشت گردکا خاتمہ نہیں ہو جاتا ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے - دہشت
گرد پاکستانی قوم کے مشترکہ دشمن ہیں،دہشت گردی کی حالیہ کارروائیاں قوم کے
عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں، پاکستانی سکیورٹی فورسز نے لازوال قربانیاں دے
کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جرات اور بہادری کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے،
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے سکیورٹی فورسز کے افسروں، جوانوں
اور عام شہریوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور اس جنگ میں پاکستانی قوم
بالاخر ضرور فتح یاب ہوگی۔ |