اتحاد ،تنظیم اور وکیل

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ ! امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے کافی دنوں سے کچھ اس طرح کی مصروفیات نے گھیرا ہوا ہے کہ نہ اخبارات پڑھ سکا، نہ ہی ٹی وی دیکھ سکا، ایک تشنگی کے ساتھ اطمینان کی کیفیت چھائی رہی کہ مجھے کچھ پتہ نہیں کہ ارد گرد کیا ہورہا ہے۔میں بہت مصروفیت کے بعد آج رات مجھے قلم اٹھانے کا خیال آیا ،لیکن اپنے خیالات میں سے چند کو اپنی کاپی میں قلمبند کرنے کا خیال آیا۔اس میں بھی میرا من لڑ رہا تھا کہ چھوڑو بھئی ،بہت سے قلمکار ہیں تولکھنے کی کیا ضرورت؟لیکن میرا ہاتھ میرے جذبات و احساسات میرا قلم آخر کار جیت کی خوشی لئے اٹھ ہی گیا اور کچھ ہی لمحوں کی تاخیر سے یہ تحریر شروع ہوئی۔لکھنا شروع کیا تو ہاتھ قابو میں نہیں آرہے تھے لیکن میں نے بھی ان کو ماموں بنانے کی کوشش کی ،وہ ایسے کہ میرے پاس لکھنے کے لئے تو بہت کچھ تھا لیکن یہ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کہاں سے شروع کروں ؟ کون سا عنوان قارئین کو لبھائے گا؟ کون سا عنوان میری تحریر کو خوبصور ت بنائے گا؟کون سا عنوان توجّہ کا مرکز بنے گا؟ کیونکہ اگر میں نے ہاتھ ،جذبات و احساسات کو نہیں تھاما تو تحریر بہت طویل ہوجائے گی اور جو آپ قارئین ہیں ان میں سے اکثر پوری نہیں پڑھیں گے ،اکثر اس کی طوالت دیکھ کر چھوڑ دیں گے اور چند ہی ہوں گے جو پڑھیں گے ان میں سے بھی نوجوان کم اور بزرگ زیادہ ہوں گے۔حالانکہ میں جوانوں اور نوجوانوں کو مخاطب اور متوجہ کرنا چاہ رہا ہوں ۔

اسی لئے میں نے قلم اٹھایا اور اس تمہید اور کیفیت کے بعد وکیل بھائیوں کے بارے میں لکھنا شروع کیا ابھی توجہ ہی چاہی تھی لیکن اس سے پہلے میں ایک اہم شخصیت ،وکیل،سیاستدان،محسن ِپاکستان جن کا نام قائد اعظم محمد علی جناح ہے
ان کے کچھ الفاظ پر اپنا کالم شروع کرنا چاہتا ہوں وہ یہ الفاظ ہیں ۔اتحاد ،اتفاق،تنظیم ۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے میں اسی کا درس دیا ہے جو میںنے وکیل حضرات میں دیکھا ۔چشم فلک نے کم از کم پاکستان میں یہ منظر آج سے پہلے نہ دیکھا تھا ۔میں صبح نو بجے ہائی کورٹ اخبار چوک میں پونچھا تو دیکھا کہ ہر طرف وکیل ہی وکیل موجود تھے ہر کوئی اپنی اپنی جگہ اپنے دوستوں کے ساتھ الیکشن کی کمپین کےلئے کھڑاتھا سب دوستوں سے ملاقات کے بعد عا مر سعید راں کے الیکشن آفس میں گیا وہاں ہر جگہ عامر صاحب کی ہر طرح کی عمدہ تصویر موجود تھی ۔ان سب دوستوں کے ساتھ میں نے ایک ماہ رہا اور میں بھی وکیل فیملی کا حصہ بن گیا میں نے وکیل حضرات کہ بارے میں بہت ہی غلط سنا تھا میرے دل میں بھی باقی لوگوں کی طرح خوف تھا پتانہیں یہ کیسے لوگ ہوں گے لیکن میر ی سوچ کے برعکس ہوا معاشرے میں ان کو ایک الگ سوچ اور نظریے سے دیکھا اور ا ن کے خلاف لکھا جاتا ہے لیکن کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ سچ کو سامنے لا کر بات کرئے ۔یہ بھی کسی ماں کی اولاد ہیں یہ بھی کسی بہن کے بھائی ہیں یہ بھی معاشرے اور پاکستا ن کی پہچان ہیں

یہ وہی لوگ ہیں جو ہمیں انصاف فرہم کرتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جو ہم سے پیار اپنوں سے کئی ذیادہ کرتے ہیں لیکن میں اپنے تحریر کی طرف آتا ہوں میں ہر سوسائٹی میں گیا ہوں ان لوگوں کے ساتھ وقت گزارہ ہے لیکن میں فخر محسوس کرتا ہوں میں ان اپنے وکیل بھائیوں کےساتھ رہا ہوں جن کا میں نام فخر سے
لینا چاہتاہوں لاہور بارایسویشن کے موجودہ سیکرٹری عامر سعید راںایڈووکیٹ ہائی کورٹ ، طاہر نصراللہ وڑائچ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ ،حافظ عاکف طاہرایڈووکیٹ، حماد اکرم ایڈووکیٹ ، افسر رضاایڈووکیٹ ، احمد ونیس ایڈووکیٹ ، کاشف بھٹی ایڈووکیٹ ، رائے خرم خان ایڈووکیٹ ،امان اللہ ایڈووکیٹ ، میڈئم سدرہ ایڈووکیٹ،میڈئم فائزہ فیاض چوہدری وغیرہ ساتھ رہا ۔میں نے انکی صفوں میں اتحاد موجود دیکھا۔

یہ وکیل ہیں جو ہر مشکل وقت میں ایک تنظیم ایک آواز کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں میں نے دیکھا ہے کہ یہ لوگوں عورت ذات کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں

کبھی کسی وکیل کے منہ سے کوئی غلط بات نہیں سنی ۔ جس کو بھی میں نے دیکھا ہے وہ عورت کو بہت ہی احترام سے اور عزت سے بات کرتے ہو ئے دیکھا ہے ۔ ،میرا دل نہیں کرتا تھا وہاں سے ان سب کو چھوڑ کر کسی اور جگہ جاﺅ لیکن میں ایک عظم ،ہمت ،حوصلہ ،اور جذبہ اور بہت سارابھائیوں کا پیار لے کر واپس آیا اور میں بھی ایک دن ایک ان سب کی طرح ایک اچھا وکیل بنو گا اور ایک اچھا لیڈ عامر سعید راں کی طرح بغیر کسی اپنے مقصد لوگوں کی مدد ،کام آیا کرو گا ۔

اپنے ملک اور قوم کام نام روشن کرو گا اس خواب کو اپنی آنکھوں میں سجا کر اپنے گھر واپس آگیا ،میں دعا کرتا ہوں کہ تمام امت مسلم ان بھائیوں جیسا جذبہ ہر ایک کودیے۔اور اللہ پاک تما م امت مسلم میں میرے ا ن بھائیوں کی طرح اتحاد پیدا کر دے ،اتفاق پیدا کرے جس طرح انہوں نے اس الیکشن میں میں دن رات کر کے ایک سچے ،پکے ،لیڈر کو آگے لایا۔
M Attique Aslam
About the Author: M Attique Aslam Read More Articles by M Attique Aslam : 9 Articles with 6613 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.