مذہب اسلام، مسلمان، دہشت گردی،حقائق یہ بھی ہیں
(Muhammad Siddique Prihar, Layyah)
مختلف طریقوں، نئے نئے زاویوں اورکئی حیلوں
،بہانوں سے مذہب اسلام اورمسلمانوں کودہشت گردثابت کرنے سازشیں گذشتہ کئی
دہائیوں سے اپنے عروج پرہیں۔دنیابھرمیں کہیں بھی دہشت گردی کاکوئی واقعہ
ہوجائے تواس کاتعلق اسلام اورپاکستان کے ساتھ جوڑنے میں دیرنہیں لگائی جاتی
۔ دنیابھرمیں رہنے والوں کو دہشت گردنظرآتے ہیں تومسلمان ہی دکھائی دیتے
ہیں۔موجودہ دورمیں مسلمانوں کودہشت گردثابت کرنے کی کوششوں میں امریکی
صدرٹرمپ سب سے آگے دکھائی دے رہے ہیں۔صدارت کاحلف اٹھانے کے بعدخطاب کرتے
ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اسلامی دہشت گردی کانام ونشان مٹادیں گے۔کانگریس سے
اپنے پہلے خطاب میں بھی اس نے کہا ہے کہ اسلامی انتہاپسندی کاخاتمہ کریں
گے۔صدارت کاحلف اٹھانے کے بعداس نے سات اسلامی ممالک کے شہریوں پرامریکہ
میں داخلے پرپابندی لگادی جسے بعدمیں امریکی عدالتوں نے ختم کردی۔اگرچہ نے
ٹرمپ نے یہ وضاحت بھی کی کہ امیگریشن پابندیاں صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں
ہیں تاہم یہ پابندیاں صرف مسلمان ممالک پرہی لگائی گئیں اس فہرست میں ایک
بھی غیرمسلم ملک شامل نہیں۔پاکستان کے بارے میں پہلے کہاگیا کہ پابندیاں
لگائی جاسکتی ہیں، پھرکہاگیاپاکستان کے خلاف پابندیوں کی کوئی
تجویززیرغورنہیں ایک طرف یہ وضاحت کی گئی تودوسری طرف ڈپٹی چیئرمین سینٹ
پاکستان کوامریکہ کاویزہ جاری نہ کیاگیا۔اس کے بعد احتجاج کے طورپرسینیٹ کے
وفدنے امریکہ جانے کاپروگرام منسوخ کردیا۔اوبامانے کہا کہ امریکی مسلمانوں
کے خلاف امتیازی سوچ ملکی اقدارکے منافی ہے عمومی رویہ اختیارکرنے کامطلب
دہشت گردوں کے ہاتھوں کھیلناہوگا،مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کومستردکیا۔
آسیان سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اوباماکاکہناتھا کہ مسلمان نہیں مٹھی
بھرگروہ دہشت گردی میں ملوث ہے، اوبامانے کہا کہ داعش کااسلام سے کوئی تعلق
نہیں مسلمانوں کونفرت کانشانہ بناکرالگ نہ کیاجائے یہ سب زبانی باتیں ہیں،
عملی طورپراوبامابھی مسلمانوں کے خلاف برسرپیکاررہے۔اس کے دورحکومت میں
دنیابھرمیں مسلمانوں کے ساتھ امریکہ کاکیارویہ رہا یہ پوری دنیااچھی طرح
جانتی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورکاکہنا ہے کہ دہشت
گردکاکوئی مذہب اورصوبہ نہیں ہوتا۔ وزیراعظم نوازشریف ،ان کے ترکی کے ہم
منصب احمدداؤداوغلونے اسلام آبادمیں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دہشت
گردی اوراسلاموفوبیاکامل کرمقابلہ کریں گے ۔وزیراعظم نوازشریف نے لودھراں،
سیالکوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذہب کے نام پرگلے کاٹنے کی اجازت نہیں
دیں گے۔بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح رحمۃ اللہ علیہ کی 68ویں برسی
کے موقع پراپنے پیغام میں نوازشریف نے کہا کہ اسلام پرامن مذہب ہے پاکستان
میں انتہاپسندی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔عالمی سیرت النبی کانفرنس سے خطاب کرتے
ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان میں اسلام کے نام پرفسادپھیلانے
کا دروازہ بندکردیا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سارے جہانوں کے لیے
رحمت ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم نے سلامتی والے دین کوخوف کی علامت بنادیا۔
قومی سلامتی سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کاکہناتھا کہ ملک
کومذہبی اورلسانی تعصب سے پاک کریں گے، بابائے قوم کی برسی کے موقع پرسابق
صدرآصف علی زرداری کاکہناتھا کہ ملک میں مذہبی انتہاپسندی کی کوئی جگہ
نہیں۔اغیاراسلام اورمسلمانوں کودہشت گردثابت کرنے کی باتیں کریں تواوربات
ہے کہ مسلمانوں کے بارے میں ان کی کیاسوچ ہے وہ سب جانتے ہیں ہمارے
سیاستدان بھی اغیارکے ہمنوادکھائی دیتے ہیں ،اب پاکستان کے دوبڑے
سیاستدانوں کے خیالات قارئین نے پڑھ لیے دونوں یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہے
ہیں پاکستان میں مذہبی دہشت گردی پائی جاتی ہے،دوسرے لفظوں میں دونوں
سیاستدان اسلام اورمسلمانوں کاتعلق دہشت گردی سے ثابت کرنے کی کوشش کرتے
ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔دونوں سیاستدانوں کوکہناچاہیے تھا کہ ہمارے پیارے ملک
پاکستان میں مذہبی انتہاپسندی اوردہشت گردی کاکوئی وجودنہیں ہے۔یہ بات کوئی
جھوٹ بھی نہیں ہے، کیونکہ وطن عزیزمیں دہست گردی کے ایسے ایسے واقعات ہوچکے
ہیں جن سے مذہبی دہشت گردی اورانتہاپسندی کادوردورسے بھی کوئی واسطہ نہیں ۔ریلوے
ٹریک اورگیس پائپ لائن پرحملے، پشاورمیں آرمی پبلک سکول پرحملہ اوراس طرح
کے دیگرواقعات یہ ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان میں مذہبی دہشت گردی
کاوجودنہیں۔کوئی مذہب یااسلام کانام استعمال کرکے ایساکرتاہے تواس کاذمہ
داراسلام یامسلمانوں کونہیں ٹھہرایاجاسکتا۔دربارعالیہ موسیٰ پاک شہیدرحمۃ
اللہ علیہ کے سجادہ نشین مخدوم وجاہت حسین گیلانی کی رہائش گاہ پرانجمن
اسلامیہ ملتان کے زیراہتمام عیدمیلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع
پرمیلادکے جلوس نکالنے والی تنظیموں کے نمائندہ راہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے
سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ دین اسلام کادنیامیں اسلام
وپاکستان دشمنوں قوتوں نے جوچہرہ مسخ کیاہے اوررسوائی ہوئی ہے اس امیج
کوبہتربنانے کی ضرورت ہے یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ ملک میں اگرکوئی خامی ہے
تووہ ہماری کوتاہی ہے اورہمارافرض بنتاہے کہ ہم دین اسلام کے محبت،شفقت
اورامن کے پیغام کوعام کریں ،ہم پوری دنیامیں امن کے سفیرہیں اوردین اسلام
امن، محبت اورشفقت سکھاتاہے نہ کہ تشدد،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کی تعلیمات پرعمل کرکے ہی ہم دنیاوآخرت میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔مخدوم
جاویدہاشمی نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمدکی وجہ سے
ظلمات کے اندھیرے ختم ہوئے اورپوری دنیاکی کایاپلٹ گئی ۔اسلام امن ،سلامتی
اورانصاف کادین ہے۔وزیرداخلہ چوہدری نثارنے اسلام آبادمیں میڈیاسے
گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ توہین آمیزسلوک ناقابل برداشت ہے ،بھارت
کااصل چہرہ سامنے آگیا ہے،جان کیری سے کہا پاکستان میں چھوٹی بات پرطوفان
کھڑاہوجاتاہے بھارت کے معاملے پرعالمی برادری ٹس سے مس نہیں ہوتی،ٹرمپ کی
امیگریشن پالیسیوں پرتبصرہ کرتے ہوئے چوہدری نثارکاکہناتھا کہ امریکہ کے
اسلام دشمن اقدامات سے دہشت گردوں کو فائدہ ہوگا،ٹرمپ کی ویزاپابندی سے
دہشت گردوں کاکچھ نہیں بگڑے گا۔بلکہ دہشت گردی کے شکارلوگوں کی مشکلات
بڑھیں گی۔چوہدری نثاریورپی یونین کے سفیرکے ساتھ ملاقات میں مزیدکہتے ہیں
کہ دہشت گردی کوکسی مذہب سے نہیں جوڑاجاسکتا۔ٹرمپ کے حکمنامے نے مسلم
دنیامیں منفی پیغام بھیجا ،ہرداڑھی والے مرداورباحجاب عورت کودہشت گردنہیں
سمجھناچاہیے،مغرب اسلام فوبیاسے باہرنکلے،انسداددہشت گردی مرکزمیں خطاب
کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثارکاکہناتھا کہ اسلام کانام استعمال کرنے
والے دہشت گرداسلام کوبدنام کررہے ہیں،جنگیں صرف ہتھیاروں سے نہیں لڑی
جاتیں جذبہ ایمانی بھی ضروری ہے،ندائے امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
پرویزرشیدکاکہناتھا کہ دہشت گردی میں ملوث افرادکااسلام سے کوئی تعلق نہیں
علماء آوازبلندنہ کرتے توآج ہمارامنفی تصوردنیاکے سامنے پیش کیاجاتا،اسلام
محبت اورامن کامذہب ہے۔اگرعلماء آوازنہ اٹھاتے توخودکش جیکٹ پہننے والے
ہمارے علمبردارہوتے ۔اتحادامت عظمت حرمین شریفین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
پرویزرشیدکاکہناتھا کہ اسلام کے نام پردہشت گردی کرنے والے مسلمان نہیں ،امت
مسلمہ اپنی ریاستوں اورمقدس مقامات کوبچانے کے لیے متحدہے، علماء کرام نے
اسلام کاحقیقی چہرہ دنیاکے سامنے پیش کیا ۔ہمیں اپنی صفوں میں موجوددشمن
کوتلاش کرکے راہ راست پرلاناہے،فرانسیسی سفیرمارٹن ڈوریسن سے گفتگوکرتے
ہوئے پرویزرشیدکاکہناتھا کہ دہشت گردوں کاکوئی مذہب نہیں انسانیت کے کھلے
دشمن ہیں ،پاکستانی عوام اورحکومت دکھ کی اس گھڑی میں فرانسیسی عوام کے
ساتھ کھڑے ہیں ،پیرس میں دہشت گردی کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے
ہیں۔راناثناء اللہ کہتے ہیں پانچ سودینی مدارس سرچ کیارتی برابرانتہاپسندی
کے شواہدنہیں ملے،میاں افتخارحسین کا کہناتھا کہ اسلام میں کسی بے گناہ
کاخون بہانہ جائزنہیں ہے،پوپ فرانس کہتے ہیں کہ اسلام کوتشددکے ساتھ
جوڑنادرست نہیں شدت پسندعیسائیوں میں بھی موجودہیں۔دہشت گردی وہاں پیداہوتی
ہے جہاں پیسے کے خداکوترجیح دی جاتی ہے اورجہاں دوسرے متبادل نہیں ہوتے ،تقریباً
تمام مذاہب قدامت پسندوں کاایک چھوٹاطبقہ رہا ہے جوہمارے یہاں بھی ہے،یہ
توسیاستدانوں کی طرف سے مذہب اوردہشت گردی کے بارے میں اظہار خیال اب ہم
علماء کرام کے اقوال پیش کرنے جارہے ہیں، اس باریع علماء کرام کیاکہتے
ہیں،امام کعبہ شیخ عبدالرحمن السدیس نے خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو
اسلام سے منسلک نہیں کیاجاسکتا،امت مسلمہ گمراہ کن گروہوں کے سامنے سینہ
سپرہوجائے دہشت گردی حرام ہے ،امت مسلمہ اپنے اندرسے فرقہ واریت ختم
کرے،دہشت گردامت مسلمہ کوکمزورکررہے ہیں،فسادپھیلانے والوں کوانجام تک
پہنچایاجائے،علماء لوگوں کوتشددسے روکیں،میڈیااسلام کادفاع کرے ۔حضرت بہاوء
الدین زکریاملتانی کے عرس مبارک کے موقع پرقومی زکریاکانفرنس سے خطاب کرتے
ہوئے مقررین کاکہناتھا کہ اولیاء کی تعلیمات سے دہشت گردی کاخاتمہ ممکن ہے
بھائی چارے کوفروغ دیاجائے ،صوفیانے نفرتوں کودبایااورمحبتوں
کوبڑھایا،صالحین نے اسلام پھیلایا،جماعت اہلسنت پاکستان کے مرکزی چیف
آرگنائزرصاحبزادہ پیرخالدسلطان کاکہناتھا کہ ہم محبتوں والے ہیں،امن
کاپیغام دے رہے ہیں،مصرکی تاریخی درس گاہ جامعہ الازہرکے سربراہ
ڈاکٹراحمدالطیب نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کااسلام سے کوئی تعلق نہیں مغرب
میں اللہ کے گھروں کوجلانابھی دہشت گردی ہے،صرف اللہ ہی جانتاہے موت کے
سوداگروں،شرکے ٹھیکیداروں،اورخون کی تجارت کرنے والوں کامستقبل
کیساہوگا،نام نہادسوچ کسی بھی سماوی دین کی پیداوار نہیں نفسیاتی اورفکری
بیماری ہے،دہشت گردی کاجواب دہشت گردی سے نہیں دیناچاہیے۔ وفاقی وزیربین
الصوبائی رابطہ کھیل ریاض پیرزادہ کاکہناتھا کہ دہشت گردی ختم کرنے کے لیے
بیرونی مداخلت بندکرناہوگی،ایک قومی اخبارکی فکری نشست میں بات چیت کرتے
ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے قاری احمدمیاں،جماعت اہلسنت کے علامہ حافظ
فاروق سعیدی، جے یوپی کے محمدایوب مغل اوردیگرعلماء نے کہا کہ جوافراددینی
جماعتوں کالبادہ اوڑھ کرملک میں فرقہ واریت پھیلاتے ہیں ان کااسلام سے کوئی
تعلق نہیں،اسلام وہ دین ہے جس میں جانورکومارنے کی بھی اجازت نہیں ہے،خودکش
حملے کرنے والے ،فرقہ واریت پھیلانے والے کسی رعائت کے مستحق نہیں
ہیں۔خودکش حملے کرنے والوں کااسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے،علماء کرام
کاکہناتھا کہ دہشت گردوں اورسہولت کاروں کے خلاف تمام مکاتب فکرکے علماء
اکٹھے ہیں۔
خودکوعقل کل اوردانشور، مفکراورتجزیہ نگارکہلوانے والے دنیامیں کوئی بھی
دہشت گردی کاواقعہ ہونے کے بعدادھرادھرسے یہ ثابت کرنے اور باورکرانے کی
کوشش کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ دہشت گردی کاذمہ دارمذہب ہے۔ اس مذہب سے
مرادکوئی اورمذہب نہیں صرف اورصرف اسلام ہی ہے،زبانی طورپرتوتمام سیاسی
اورمذہبی راہنمایہ بات تسلیم کررہے ہیں کہ اسلام دہشت گردمذہب نہیں ہے
،مسلمان دہشت گردنہیں ہیں۔عملی طور اقدامات اس کے خلاف دکھائی دیتے ہیں۔نہ
تواسلام دہشت گردمذہب ہے اورنہ ہی مسلمان دہشت گردہیں۔ جیساکہ اس تحریرمیں
پہلے بھی لکھاجاچکا ہے کہ کوئی اسلام اورمسلمانوں کانام استعمال کرکے دہشت
گردی کی کارروائیاں کرتاہے تواس کاذمہ داراسلام اورمسلمانوں کونہیں
ٹھہرایاجاسکتاہے۔مسلمان توخودگذشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی
کاشکارہیں۔پاکستان کی سرحدپراورمقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی دہشت گردی گذشتہ
کئی دہائیوں سے جاری ہے ، اب پیلٹ گن کااستعمال کرکے ہندوستان نے ریاستی
دہشت گردی کی انتہاکردی ہے،بھارت میں ہی تاریخی بابری
مسجدکوشہیدکردیاگیا،گجرات فسادات اورسمجھوتہ ایکسپریس میں مسلمانوں کے ساتھ
کیاسلوک کیاگیا یہ روح فرساداستانیں آج بھی صدموں سے دوچارکردیتی ہیں ،
بھارت میں ہی گائے کے گوشت کاجوازبناکرمسلمانوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک بھی
تودہشت گردی ہے۔ فلسطین میں اسرائیل کی دہشت گردی ،اب ٹرمپ کی یہودی بستیوں
کی حمایت اوراسرائیل کادارالحکومت بیت المقدس بنانے کی بات اسرآئیل کی
حمایت ہے ،امریکہ توہے ہی اسرآئیل کاحمایتی،مختلف طریقوں اورزاویوں سے
مسلمانوں کواشتعال دلایاجاتا ہے جس سے یہ ثابت کرنے کی شازش کی جاتی ہے کہ
مسلمان دہشت گرد ہیں۔کبھی گستاخانہ خاکے شائع کرکے مسلمانوں کے ایمانی
جذبات کومشتعل کرنے کی سازش کی جاتی ہے توکبھی قرآن پاک کی بے حرمتی کرکے
یہی کا م کرنے کی کوشش کی جاتی ہے،افغانستان، عراق، مصر، شام اوردیگراسلامی
ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ کیاسلوک ہورہا ہے اس سے پوری دنیاواقف ہے،برما
کے مسلمانوں کے ساتھ جوانتہائی درجے سے بھی بہت زیادہ سفاکانہ سلوک
کیاجارہا ہے، کیاوہ دہشت گردی نہیں ہے،برماکے مسلمان کس اذیت میں ہیں مجھ
میں وہ الفاظ لکھنے کاحوصلہ ہی نہیں ہے،فیس بک پران مظلوم مسلمانوں کی
جوتصاویرسامنے آچکی ہیں وہ کوئی دردمندانسان غورکرکے دیکھ بھی نہیں سکتا،یہ
بھی تودہشت گردی ہے،مذہب اسلام اور مسلمانوں کو تو دہشت گردثابت کرنے میں
تمام ترسازشی توانائیاں خرچ کردی جاتی ہیں،اسلام اورمسلمانوں کودہشت
گردثابت کرنے کے لیے توایک معمولی ساتھپڑ بھی بڑاثبوت بن جاتا ہے وہ بھی
کسی مسلمان نے ماراہویاکسی اورمذہب سے تعلق رکھنے والے نے،برمامیں مسلمانوں
کے ساتھ جودہشت گردی ہورہی ہے اس کی توبات ہی کوئی نہیں کرتا، کیاانسانی
حقوق کی تنظیموں، عالمی میڈیا، خودکوعقل کل، دانشوراورتجزیہ نگارکہلوانے
والوں کوبرمامیں دہشت گردی اورانسان دکھائی نہیں دیتے۔پاکستان میں مزارات،
مساجد، تعلیمی اوردیگراداروں،سیاسی ،مذہبی اورسماجی شخصیات پرحملے بھی یہی
ثابت کرتے ہیں کہ مذہب اسلام اورمسلمان دہشت گردنہیں بلکہ دہشت گردی
کاشکارہیں۔ہم سب کومل کراس سازش کوناکام بنانا ہوگاکہ مذہب اسلام اورمسلمان
دہشت گرد ہیں اوراسلام کی امن وسلامتی کی تعلیمات کوعام کرکے مذہب اسلام
اورمسلمانوں کوپرامن باورکراناہوگا۔ |
|