پاک فوج کی جانب سے حکومت کے ساتھ مل کر
آپریشن رد الفساد کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر کے عوام کے اندر ملک سے دہشت
گردی کے خاتمے کی نوید جاگ اٹھی ہے ۔ بد قسمتی سے پاکستان کے پچیس فیصد
افراد کرپشن ‘بے راہ روی‘منشیات فروشی جیسے انتہائی مکروہ دھندوں میں اپنا
حصہ ڈالتے ہیں۔جبکہ شہروں کے شہر منشیات فروشوں کے ہاتھوں اپنے دن بھر کے
خون پسینے کی کمائی لٹاتے ہیں انسانیت کو خدا نے انتہائی خوبصورت بنا کر
بھیجا اور دنیا میں بسنے والی تمام مخلوقات سے افضل اس لئے بھی کہ انسان
اپنے معاملات بذات خود بہتر طریقے سے حل کرنے میں با اختیار ہے۔ جہاں پر اﷲ
تعالیٰ نے انسان کو اپنے معاملات چلانے میں با اختیار بنایا تو وہیں پر جنت
اور دوزخ کا راستہ اپنانے میں بھی انسان کو مکمل طور پر با اختیار بنا دیا
ہے ۔جو شخص اچھائی کے رستے پر چلے گا وہ دنیا اور آخرت میں بھر پور کامیابی
سے نوازا جائے گا جبکہ برائی کے رستے پر چلنے والے افراد کو نہ صرف دنیا
والے برا کہیں گے بلکہ آخرت میں بھی ایسے افراد کی قسمت میں جہنم ہی
ہوگا۔لیکن وہ مسلمان کہ جو کوتاہیوں میں ملوث رہے ان کو ان کے کئے کی سزا
ضرور ملے گی۔پاکستان میں اور مسلمان قوم کے اندر اگر غداری کا عنصر نہ ہوتا
تو آج پاکستان کے مسلمانوں سمیت دیگر ممالک کے مسلمان بھی دنیا پر راج کر
رہے ہوتے اور دنیائے عالم میں مسلمانوں کی حکومت مسلسل رہتی ہے لیکن جیسا
کہ پاکستان کو اندر کے غداروں نے دہشت گردی کی آماجگاہ بنادیا۔ لوگوں کو
منشیات کے دھندے پر لگانے کے بعد ان کے گھروں کو تباہ کر دیا ۔ پاکستان کے
ہزاروں مسلمانوں کو خود کش حملوں کے ذریعے موت کی نیند سلا دیا ۔ اگر ایسے
ہی غدار مسلسل زندہ رہے اور دندناتے پھرتے رہے تو معاشرے اور ریاستوں کی
بنیادیں مکمل طور پرختم ہو جاتی ہیں۔ پاک فوج نے ملک بھر میں رد الفساد کے
نام سے شروع کئے جانے والے آپریشن کے ذریعے ملک سے نہ صرف خود کش حملے کرنے
والوں کا خاتمہ کرنے کی جنگ کا اعلان کیا ہے بلکہ تمام ایسے عناصر کہ جو
پاکستان کو منشیات کے ذریعے یا دیگر مختلف ذرائع سے قوم کے اندر غداری کا
عنصر پیدا کرنے کی کوششوں میں ملوث ہیں ان کو ختم کرنے کا ایک مضبوط ارادہ
کیا ہے۔جس سے غیر ملکی افراد کہ جو غیر قانونی طور پر پاکستان میں پناہ لئے
ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ افغانیوں کی ہے کا خاتمہ وہ پاکستانی جو کہ مذہب
کے نام کو استعمال کرتے ہوئے نوجوان افراد کی ذہنی تشکیل کرتے ہیں کہ
پاکستان میں بسنے والے لوگ خدانخواستہ اسلام کے مخالف ہیں۔ یا پاکستان کے
افراد اسلام کو اپنانے سے قاصر ہیں اور دیگر گھناؤنی تربیت کے ذریعے غیر
ملکی عناصر اور پاکستان دشمن عناصر سے مدد لے کر ملک کو توڑنے کے درپے ہیں
کو ختم کیا جائے گا بلکہ جو لوگ ان کے لئے کسی بھی قسم کی سہولت یا آسائش
اور سہولیات کا سبب بنتے ہیں ان کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
آپریشن رد الفساد میں ایسے افراد کو بھی قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا
کہ جو منشیات فروشی بے راہ روی اور دیگر ذرائع سے پاکستانی قوم کو مذہب سے
دور کر رہے ہیں اورقوم کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں۔تاکہ پاکستان کو مکمل
طورپر پر امن اور پر سکون ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے رکھا جائے ۔پاکستان
دشمن عالمی طاقتیں کہ جو پہلے دن سے لے کر اس خوبصورت ترین ملک اور دنیا کے
نقشے پر انتہائی اہمیت کا حامل ملک ہونے کے طور پر کسی صورت دیکھنا برداشت
نہیں کر سکتے ۔خاص طور پر انڈیا اور دیگر ایسی طاقتیں کہ جو نہ صرف
مسلمانوں کے خلاف ہیں بلکہ ملک پاکستان کو ذرہ ذرہ کرنے کی کوششوں کے در پے
ہیں۔نے پاکستان کے اندر سے ایسے افراد کا چناؤ کیا کہ جو صرف پیسے کے بل
بوتے پر کسی بھی قسم کا قسم اٹھانے سے گریز نہیں کرتے ۔حتیٰ کہ انہوں نے
پاکستان کے اپنے ہی لوگوں کو ریاست کے خلاف اکسایا اور اسی کے بعد ان کو
بمباری کرنے اور دہشت گردی کرنے پر آمادہ کر کے بے گناہ لوگوں کی جانیں ختم
کرنے کی تربیت دی۔ ایسے افراد مسلمانوں کے ٹولے میں ہی نہ صرف موجود ہیں
بلکہ دیگر مذاہب کے اندر بھی ایسے افراد موجود ہوتے ہیں کہ جن کو غدار کہا
جاسکتا ہے ۔ لیکن بد قسمتی سے دیگر مذاہب کی حکومتوں اور یورپ کے ممالک نے
پہلے خود جہاد کے نام کو پروموٹ کیا کیونکہ اس وقت ان ممالک کو جہادی
تنظیموں کی ضرورت تھی تاکہ وہ انڈیا کی مخالفت میں انہیں استعمال کر سکے ۔
لیکن جب وہی طاقتیں انڈیا سے اپنا پنجہ مضبوط کر لیتے ہیں۔ اور دوستی بنا
لیتے ہیں تو انہی جہادی افراد کو دہشت گرد کا نام دے دیا جاتا ہے لیکن
اسلام میں کسی بھی جگہ مسلمان کو مسلمان کے خلاف اقدامات کرنے کی اجازت
نہیں دی گئی بلکہ جہاد کاحکم بھی ایسے اوقات میں دیا گیا کہ جب جابر مخالف
اور غیر مذہب افراد مسلمانوں پر کسی قسم کی زبردستی کرنے کی کوشش کریں اور
خود پہلے حملہ کریں تو ایسی صورت میں مسلمان اپنی قوم کو بچانے کے لئے جہاد
کا راستہ اپنائیں اور کفار کو کچل دیں تاہم پاکستانی قوم کو مل کر حکومت
اورپاک فوج کا ساتھ دینا ہو گا تاکہ ملک کے اندرونی غداروں اورچھوٹے جرائم
پیشہ افرادکا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے |