امانت داری ایک بیش بہا صفت

امانت داری ایک اچھی صفت ہے ہر مسلمان اور مومن کی پہچان ہے۔

دین اسلام ہمارے پاس اللہ کی طرف سے امانت ہے ۔دین کے تقاضے کے مطابق زندگی گزرانا ہی مطلوب مومن اور رضائےالہی کا ضامن ہے۔امانت داری اعالی اخلاق کا مظہر ہے۔ دین کے اجزاءمیں ایک نادر اور بیش بہا صفت اور انسانی معاشرےکا اصل سرمایا ہے امانت کا معنی ومفہوم بہت وسیع ہے جو لوگ امانت کے معنی کو صرف اس معنی میں محدود کر دیتے ہیں کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے پاس کوئی(سونا‘چاندی روپے پیسے وغیرہ) ایک معین مدت تک جمع رکھے ۔تو اس جمع شدہ چیز کو صاحب مال تک واپس کردینا ہی امانت داری ہے تو یہ ایک بڑی کج فہمی ہے لیکن حقیت یہ ہے کہ امانت داری مفہوم بہت وسیع معنی پر لالت کرتا ہے ۔مثلا (١) مکمل دین اسلام امانت ہے اس پر عمل پیرا ہونا ہی امانت کو ادا کرنا ہے ۔دین اسلام ہمارے پاس اللہ کی طرف امانت ہے ۔دین کے تقاضے کے مطابق زندگی گزارنا ہی مطلوب مومن اور رضائے الہی کا ضامن ہے۔ارشاد ربانی ہے ہم نے اپنی امانت کو آسمانون‘زمین پر اور پہاڑوں پر پیش کیا لیکن سب نے اس کے اٹھانے سے انکار کردیا اور اس سے ڈر گے (مگر)انسان نے اس اٹھالیا ‘وہ بڑا ہی بھولا بھالا اور نا سمجھ ہے ،اولاد ‘بیوی اور ماں باپ سب امانت ہیں ۔اولاد کو اچھی تعلیم وتربیت دینا والدین کے زمہ داری ہے ضروت زندگی مہیا کرنا والدین کا فریضہ ہے اس طرح بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرنا اس کے اخراجات کو پورا کرنا شوہر کی زمہ داری ہے ۔اس طرح والدین کے حقوق اور ان کا خیال رکھنا اولاد کی زمہ داری میں شامل ہے اگر کسی ایک حقوق کو ادا کرنے میں کوتاہی کی تو وہ شخص اللہ تعالی کی بارہ گاہ میں جوابدہ ہوگا۔رسول اللہ کا فرمان ہے جب امانت ضائع ہوری ہو تو قیامت کا انتظار کرو صحابہ نے کہا اے اللہ کے رسول امانت کے ضائع ہونے سے کیا مطلب ہے؟رسول اللہ نے فرمایا جب کام نکموںاور کام چوروں کے حوالے کر دیاجائے تو قیامت کے وقوع پزیر ہونے کا وقت بہت قریب ہوگا ۔ اللہ تعالی ہمیں تمام امانتوں کا پاس رکھنے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین
 

Aziz Ahmed Khan
About the Author: Aziz Ahmed Khan Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.