ضرورت

ہم لوگوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے سامنے جب کوئی بھی شخص یا صاحبہ ضرورت مند بن کر آجائے تو ہم اس کی بات سنے بغیر اسے معاف کرو کا جملہ کہ کر آگے بڑھ جاتے ہیں اس کی بات تک سننا گوارہ نہیں کرتے کیوںکہ ہر انسان کی نظر میں لفظ ضرورت کا مطلب پیسہ ہوتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر انسان پیسوں کے لئے ایسا کررہا ہو ہوسکتا ہے اس کی ضرورت کچھ اور ہو.

عدالت میں ایک کیس چلا میاں بیوی کے درمیان علیخدگی کا جب عدالت نے بیوی کو شوہر سے علیحدگی کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ اس کے پاس میرے لئے ٹائم نہیں ہے سارا سارا دن اپنے کام میں مصروف رہتا ہے اور شام کو گھر آنے کے بعد بھی فائلوں میں گم رہتا ہے میں بات کرنے کو بھی ترستی ہوں .جب شوہر سے بیوی کی شکایت پر بات ہوئی تو اس نے کہا کہ گاڑی ,بنگلہ,پیسہ , نوکر چاکر سب کچھ تو ہے اس کے پاس ہر آسائش تو فرہم کی ہے میں نے اور کیا کروں .اس کی نظر میں زندہ رہنے کے لئے یہ بنگلہ گاڑی اور پیسہ ہی ضرورت ہے .

جب کسی انسان کی ہر ضرورت پوری ہوجاتی ہو ,ہر خواھش پوری ہوتی ہو تو اسے ہر ضرورت مند پیسے کا ضروت مند ہی نظر آتا ہے جبکہ اس معاشرے میں زندہ رہنے کے لئے اس کے علاوہ بھی ضرورتیں ہیں .ایک شخص ایک سڑک سے گزر رہا تھا کہ اس نے ایک بچی کو روڈ پر بیٹھ کر بھیک مانگتے ہوئے دیکھا اس کی معصوم صورت دیکھ کر اسے ترس آگیا اور اس نے اس بچی کو پیسے دے دئے دوسرے دن پہر اسے وہ بچی نظر آئی اس کے پاس ایک پہٹی پرانی کتاب اور ٹوٹی ہوئی پنسل پڑی ہوئی تھی اس شخص نے محسوس کیا کہ اس کو لکھنے پڑھنے کا شوق ہے لہذہ اس نے اس بچی کو کچھ کاپیاں کتابیں اور پنسل لاکر دے دیں اور ساتھ میں ایک دو کی بجائے دس کا نوٹ اس ہاتھ میں دے کر چلا گیا .
اب روزانہ وہ اس کے پیسے بڑھاتا رہا اور یوں ایک دن جب وہ وہاں پہنچا تو اس بچی کی جگہ ایک عورت بیٹھی ہوئی اسے نظر آئی اس نے بچی کے بارے میں دریافت کیا تو اس عورت نے کہا کہ وہ اسکول گئی ہے چھٹی کا وقٹ ہوگیا ہے وہ آتی ہی ہوگی اور جب اس نے مڑ کر دیکھا تو وہ بچی اسکول کا ڈریس پہنے ہوئے آرہی تھی اسے دیکھکر اس شخص کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آگئے اور اس نے کہا کہ اس بچی کی ضرورت پیسہ نہیں تھی بلکہ اصل ضرورت تھی اس کا تعلیم حاصل کرنا.

اگر ضرورت مند کو دیکھکر ہم اس کی اصل ضرورت کو سمجھ لیں تو نہ صرف اس کی ضرورت پوری کرنے میں ہم اس کی مدد کرسکیں بلکہ ایک دن ایسا بھی آجائے کہ وہ بھی اسی طرح ضرورت مندوں کی ضرورتیں پوری کرنے کے قابل ہوجائے گا.
 
محمد یوسف راهی
About the Author: محمد یوسف راهی Read More Articles by محمد یوسف راهی: 5 Articles with 3581 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.