بے زبا ن۔ شوہر

پچھلے دنوں میرے دوست شیخ مرید نے۔ مجھے ۔آل پاکستان رن مرید ایسوسی ایشن کا ممبر شپ فارم بھیجا ۔ ہم دوستوں میں ایسا مذاق چلتا رہتا ہے لیکن وہ کم بخت سیریس تھا۔مرید جب سیریس ہوجائے تو میں پریشان ہوجاتا ہوں۔۔ میں نےممبر شپ فارم الماری کے اُس دراز میں رکھ دیا تھا۔ جسےسالوں بعد صرف صفائی کے لئے کھولا جاتا ہے۔ لیکن ممبر شپ کے لئے ۔اُس کااصرار۔۔تقاضے میں بدل چکا ہے۔ کمینہ مجھے عہدہ بھی دینا چاہتا ہے میں چپ رہوں تو۔نگوڑا۔ خاموشی کو ہاں سمجھتا ہے۔اس لئے ہر بار میں صرف اتنا ہی کہہ پاتا ہوں ۔ کہ ’’ میں فٹ ہوں‘‘۔

مرید اور نصیبو کی شادی تقریبا دس سال قبل ہوئی۔نصیبو کالج کی ڈرامہ سوسائٹی کی رکن تھی۔ وہ ڈراموں میں اکثر چوہدرانی کا کریکٹر کرتی۔ نگوڑی آج تک کریکٹر سے باہر نہیں نکلی۔ وہ تقریبا شوہر گریز ۔عورت ہے۔شادی کی انگوٹھی ہمیشہ جیٹھی انگلی میں پہنتی ۔ کیونکہ شادی غلط آدمی سے ہو گئی تھی۔ مرید شادی کے بعد اتنا ہی کشت کاٹ چکا تھا جتنا مٹی کو گھڑا بننے میں کاٹنا پڑتا ہے۔ وہ نصیبو کا نکاحیِ تابعدار ہے۔اس نے زندگی کے ہر بڑے فیصلے تک پہنچنے سے پہلے ۔اپنے والدین۔۔ یاروں دوستوں ۔سے مشورہ کیا ۔ لیکن کیا ۔ وہی جو نصیبو نے کہا۔۔وہ گھرپر شوہر کی حکمرانی کا قائل ہے۔حالانکہ وہ ’’ بیوی‘‘ بن کر رہتا ہے۔اور ۔مرید کے گھر کی کہانی سارے محلے کو پتہ تھی۔کیونکہ اس نے ازدواجی رازوں کو کبھی ایٹمی راز بننے نہیں دیا۔

یہ معاشرہ کبھی مردوں کا ہوتا تھا۔تب لڑکی کو ڈکار مارنے کی اجازت بھی نہیں تھی۔لیکن ۔آج یہ عورتوں کا معاشرہ ہے۔مرید نے سرکاری سکولوں کی طرح ۔ گھر میں مار نہیں پیار کے بورڈ لگا رکھے ہیں۔جن پر یہاں بھی عمل درآمدنہیں ہوتا۔مرید اس معاشرےمیں۔پکا۔ رن مرید ہے۔وہ دال کھا کر گوشت کے ڈکار لیتا ہے۔ گھر میں اس کی آواز اتنی ہی نکلتی ہے جتنی آئی سی یو میں مریض کی۔وہ کہتا ہے۔’’ رن مرید کا اپنا ہی مزہ ہےشوہر۔ ازدواجی زندگی کے خیراتی مزے لیتے ہیں‘‘۔

دنیا بھر میں آئے روز ۔خواتین پر تشدد کے واقعات ہوتے ہیں۔ لیکن افریقی ملک موریطانیہ کا ایک قبیلہ ایسا ہے۔جہاں بیوی پرشوہر کا تشدد۔ اچھا سمجھا جاتا ہے۔ بیوی کومار کھانے پرمبارکباد ملتی ہے۔ عرب نیوز کے مطابق ’سوننکے‘ نامی اس قبیلے میں خواتین پر تشدد محبت کی علامت ہے۔ شوہر کو جب بیوی پر پیار آتا ہے وہ مارتا ہے۔پیار۔ میں جتنی شدت ہو گی۔ مار میں بھی اتنی ہی شدید ہو گی۔حتی کہ بیوی کو پیار سے اٹھا کر شدت سے پٹخا بھی جاسکتا ہے۔ محبت میں بیوی کی ہڈی پسلی ایک کرنے اور ٹانگیں تک توڑنے کی اجازت ہے۔ لیکن عرب نیوز خاموش ہے کہ بیوی کو پیار آئے تو وہ کیا کرے۔البتہ۔یو۔این کی ایک رپورٹ کہتی ہے کہ شوہروں کی پٹائی میں مصری خواتین پہلے نمبر پر ہیں۔ برطانیہ کی دوسرے اور بھارت کی خواتین تیسرے نمبر پرہیں۔جہاں شوہروں پرجوتوں ، بیلنوں ،ڈنڈوں اور بیلٹ سے تشدد ہوتا ہے۔اس سے پہلے کہ مرید موریطانیہ کا کلچر اپناتا۔نصیبو مصری۔ بن گئی۔
نصیبو:اگرمیں تین چار دن تمہیں نظرنہ آؤں تو کیسا لگے گا۔؟
مرید: بہت اچھا ۔
نصیبو پھرہفتہ سے منگل تک نظر نہیں آئی۔ بدھ کومرید کی آنکھوں کی سوجن اتری تو تھوڑی تھوڑی نظر آئی۔
کہتے ہیں کہ۔ ہر موٹی عورت کے اندر ایک خوبصورت دوشیزہ ہوتی ہے۔جسے وہ کئی سال پہلے کھا چکی ہوتی ہے ۔ نصیبو بھی اپنی دوشیزہ کھا چکی تھی۔شادی پر نصیبو کو۔اس کی والدہ نے دعا دی تھی۔ ہمیشہ پھولو پھلو۔ اور۔ وہ شادی کے بعد سے سالانہ تقریبا دو انچ پھول رہی ہے۔سماجی اور خاندانی تقریبات میں نصیبو۔ خود کو سلِم اینڈ ٹرم ثابت کرنے کے لئے کافی موٹی خواتین کے پاس بیٹھتی ہے ۔وہ تو پیدائشی سلو تھی۔شادی کے بعد ۔زبان کے علاوہ اس کا سارا جسم سُست ہوگیا۔غصہ۔بھی جُسے برابر تھا۔کوسنے۔اس پر من و سلوی کی طرح اتر تے ۔ انا ۔اندرون موچی گیٹ ملنے والی خلیفے کی نان کھتائی کی طرح خستہ تھی۔وہ دفتر سے لوٹتا تو آسیب کی طرح گھر میں بیوی پہلے سے موجود ہوتی۔
ایک خوفزدہ شوہرسے بیوی نےپوچھا:میں آپ کو چکن بنا دوں۔؟
شوہر:نہیں میں انسان ہی ٹھیک ہوں۔

انسان بننا اس دنیا کا مشکل ترین کام ہے۔یو۔این کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک عورت پر تشدد کا شکار ہے ۔ 25 نومبرکو عورتوں پر تشدد کے خاتمے کا دن منایا جاتا ہے۔ پنجاب اسمبلی نے بھی تحفظ حقوق نسواں بل منظور کر رکھا ہے۔ جس میں خواتین کو مردوں کی دسترس سے آزاد کر دیا گیا ہے۔پنجابی مردوں کے ہاتھ باندھنے پر مذہبی طبقہ خاصا پریشان ہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے تو پنجاب اسمبلی کو رن مرید اسمبلی کہہ رکھا ہے ۔ البتہ اسلامی نظریاتی کونسل نے مردوں کی تھوڑی بہت لاج رکھ لی ہے ۔الحمد اللہ۔مولانا شیرانی نے شوہر کوبیوی پر ہلکا تشدد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔۔۔لیکن کینڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی اہلیہ کہتی ہیں۔’’ جو مرد خواتین کی عزت کرتے ہیں ۔ان کی حوصلہ افزائی کے لئے مردوں کا دن بھی منا نا چاہیے‘‘۔مرید کا عقیدہ ہے کہ شوہروں کو گھر میں بولنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔وہ کہتا ہے ۔’’بیوی تو بے فکر ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ کسی کا شوہر نہیں ہوتی‘‘۔ لڑاکو۔میاں بیوی ریلوے لائن کی طرح ساتھ ساتھ رہتے ہیں۔لیکن۔تو صلح جُو ہے۔ٹی وی کمرشل میں ۔۔ جوہی چاولہ جب سکرین پر آکر کہتی ہے کہ ’’ہر کوئی گائے کے گُن گائے۔‘‘ تو نا ہنجار ۔نصیبو کےگُن گاتا ہے۔وہ تو کہتا ہے رن مریدی ایک کیفیت کانام ہے جو ہر شوہر پر طاری ہوتی ہے اور میں اس کیفیت میں مستقل رہتا ہوں۔

مردجانتے ہیں کہ میاں بیوی پربننے والےلطیفوں میں سے اکثرلطیفےنہیں ہوتے۔شادی زندگی میں اتنی ہی بڑی تبدیلی لاتی ہے۔ جتنی عمران خان ملک میں چاہتے ہیں۔بلکہ شادی ایسا فارمولہ ہے ۔ جس میں دو خاندان تقسیم ہو کرتیسرے خاندا ن کی بنیاد رکھتے ہیں۔شادی کے بعد گھروں میں ہونے والے بٹواروں میں سب سے بڑا بٹورا۔ مرد کا ہوتا ہے جو ماں اور بیوی میں بٹ جاتا ہے۔

پچھلے دنوں ۔ چین سے ایک خبر آئی۔جس میں ایک دلہن سڑک پر اپنے ممکنہ شوہر کو کھینچ رہی تھی۔ قصہ کچھ یوں ہے کہ ۔بارات پہنچی تو اچانک دولہا غائب ہو گیا ۔دلہن کو شک ہو گیا کہ وہ۔ بھاگ نکلا ہے تو وہ اسے پکڑنے کے لئے بھاگ نکلی ۔دولہے کے ہاتھ پاؤں باندھے اور اسے گھسیٹتے ہوئے سڑ ک پر لے آئی۔ دلہن بار بار پوچھ رہی تھی۔ ’’مجھ سے شادی کرو گے یا نہیں ‘‘؟ ۔اور دولہا کہہ رہا تھا ۔”نہیں۔مجھے معاف کردو۔ ‘‘۔اس دوران کسی منچلے نےویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پرچڑھا دی۔بعد میں دونوں کی شادی بھی ہو گئی ۔
مجھے تو خوف آتاہے اس دولہے کا کیا بنے گا۔ کیونکہ نصیبو بھی آج تک کریکٹر سے باہر نہیں نکلی۔مرید آج بھی اپنے گھر کو واحد پنچنگ بیگ ہے۔’’ رن مرید ایسوسی ایشن‘‘۔۔اس کی اکلوتی تفریح ہے۔ وہ ’’ کند ہم جنس با ہم جنس پرواز‘‘۔ والے فارمولے کے تحت سارے رن مریدوں کو ممبر شپ فارم بھجوا ۔رہا ہے۔چین میں دولہے پر تشدد کے بعد تو۔وہ سمندر پار بھی ممبر شپ شروع کر رہا ہے ۔

Ajmal Malik
About the Author: Ajmal Malik Read More Articles by Ajmal Malik: 76 Articles with 104494 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.