افغانستان پاکستان کا دوسرا مسلم ہمسایہ ہے پاکستان کے
ساتھ اس کے تعلقات صدیوں پرانے ہیں اور بھائی چارے کے اس اٹوٹ رشتے میں
بندھے ہیں جس کی مثال نہیں ملتی مگر اب خطے میں بھارتی سازشوں کی وجہ سے
ایک بھائی دوسرے سے دور ہو رہا ہے لیکن افغانستان جو بھی کہے یہ بات طے ہے
کہ وہاں کی عوام آج بھی پاکستان سے کے احسان کو یاد رکھے ہوئے ہیں دہشت گرد
افغانستان میں بیٹھے ہوئے ہیں جنہیں را سمیت دوسری دشمن ایجنسیوں کی مدد
حاصل ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کو بیرونی قوتوں کی مدد سے
افغانستان کے راستے سرا نجام دیا جا رہا ہے جسے ختم کرنے کے لئے آپریشن
ردالفساد شروع کیا گیا جو کہ پوری قوم اور اداروں کا آپریشن ہے افغانستان
کے ساتھ بارڈر میکنزم بہتر کرنے کی ضرورت ہیاسی لئے پاکستان نے اپنی سرحد
بند کی ہے سرحد کھولنے کے لئے افغانستان کو بارڈر پر کچھ اقدامات کرنے
چاہئیں افغانستان کو حالات حاضرہ کا جائزہ پاکستان مخالف نظر سے نہیں بلکہ
افغانستان کے مفاد کے اعتبار سے لینا ہوگا۔یہ درست ہے کہ سرحد کی بندش سے
جہاں پاکستان کے تاجروں کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے وہاں افغانستان کے اندر
بھی بعض اشیائء کی قلت پیدا ہوگئی ہے لیکن پاکستان اپنے معاشی نقصان کو
اپنے عوام کی سلامتی پر اہمیت نہیں دے سکتا دہشت گردوں کی آمد روکنے کے لئے
سرحد بند کرنا ضروری ہوگیا تھا اس لئے پاکستان کو مجبوراً یہ فیصلہ کرنا
پڑا پاکستان جس بارڈر مینجمنٹ کو بہتر اور موثر بنانے کے لئے کام کر رہا ہے
افغانستان کو بھی اس میں شمولیت اختیار کرکے اپنے حصے کا کردار ادا کرنا
چاہیے اس سے دونوں طرف دہشت گردوں کی آمدورفت معطل ہو کر رہ جائے گی اس طرح
افغانستان کو اپنی سرحد کے ساتھ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی
کرکے انہیں ختم کرنے کا موقع بھی ملے گا چونکہ دہشت گردوں کے فرار کے راستے
محدود ہوں گے اس لئے افغانستان حکومت کو کارروائی کی صورت میں غیر معمولی
کامیابیاں حاصل ہوسکتی ہیں اس اعتبار سے دیکھا جائے تو بارڈر مینجمنٹ
پاکستان کے مقابلے میں افغانستان کے لئے زیادہ ضروری ہے اس سے اس کابہت
زیادہ مفاد منسلک ہے جبکہ پاکستان قومی اہداف کے حصول تک ردالفساد آپریشن
بلاامتیاز جاری رکھے عوام کی بھاری اکثریت کے جذبات اور تمام سٹیک ہولڈرز
کا اتفاق رائے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جامع کامیابی کا ضامن ہے دہشت
گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بے مثال قربانیاں دی ہیں انتہا پسندی اور
دہشت گردی کسی بھی شکل میں ہو اس کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ کارروائی جاری
رہے تب ہی اس کا خاتمہ ممکن ہو سکتاہے اس سے پرامن محفوظ اور مستحکم
پاکستان کے مشترکہ مقصد کو یقینی بنایا جا سکتا ہے انسداد دہشت گردی کی
حکمت عملی پر کامیابی سے عملدرآمد کے لئے قومی اتحاد اور حمایت ناگزیر ہے
اگر ادارے اور سیاستدان مل کر چلیں تو مسائل ختم ہوسکتے ہیں آپریشن ضرب عضب
کے موقع پر جس طرح پوری قوم اور تمام سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خلاف متحد
تھیں اب بھی اسی جذبے کی ضرورت ہے آپریشن ردالفساد شروع کرنے سے پہلے اگر
سیاسی و عسکری قیادت سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بھی ساتھ بٹھا لیتی تو اس
وقت فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے اتفاق رائے کا جو فقدان
پایا جاتا ہے یہ موجود نہ ہوتااگر حکومت اے پی سی طلب کرتی اور اس میں
عسکری قیادت بھی موجود ہوتی تو ایک ہی نشست میں فوجی عدالتوں کے قیام کا
مسئلہ حل ہو جاتا اور جس کسی کے بھی جو تحفظات تھے اعلیٰ سیاسی و عسکری
قیادت کی موجودگی میں دور کر دئیے جاتے اب صورتحال یہ ہے کہ اسپیکر کے سات
اجلاسوں کے باوجود کلی اتفاق رائے نہ ہوا اور پیپلزپارٹی الگ سے رو پیٹ رہی
ہے یہ ساری خرابی اس لئے پیدا ہوئی کہ حکومت نے مقصد کے حصول کے لئے ماضی
کے برعکس اور نامناسب طریقہ کار اختیار کیا اس لئے آج اس بات کی اشد ضرورت
ہے کہ اس آپریشن کو بھی آپریشن ضرب عضب کے مطابق کامیاب بنایا جائے اس کے
لئے ضروری ہے کہ فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جائے اور کسی بھی علاقے
میں میں رنگ ،نسل ،مذہب کی تفریق کا بلائے طاق رکھتے ہوئے دہشت گردوں کے
خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے اس میں اچھے اور برے کی اصطلاح کو ختم کر
کے ایک ہی نقطہ نگاہ کو سامنے رکھا جائے محب وطن ہو اس کے علاوہ کوئی بھی
دوسرا آپشن ہمیں مذید پستی میں لے جائے گا اس کے لئے کسی قسم کی رعایت نہ
برتی جائے ایسا نہ ہو کہ ہم اس آپریشن کو بھی متنازعہ بنا دیں بعد ازاں
کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونماء ہو تو ہم پھر وہیں کھڑے ہوں جہاں سے سفر
شروع کیا تھا اس میں تمام جماعتوں کو بھی سنا جائے اور فیصلہ وہی کیا جائے
جو ملک وملت کے بہتر مفاد میں ہو اسی سے کامیابی کا حصول ممکن بنایا جا
سکتا ہے ساتھ ساتھ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مانیٹر کیا جائے سفارتی
زرائع سے افغانستان کو باور کرایا جائے کہ پاکستان کی سرزمین افغانستان کے
خلاف استعمال نہیں ہو رہی بلکہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف
استعمال ہو رہی ہے جس کا سد باب کرنا افغانستان کی ذمہ داری ہے- |