پاکستانی بچوں کا بیانیہ اور وزیر اعظم پاکستان کا بیانیہ

آج میرپورخاص کے ایک علاقے کوٹ غلام محمد میں صبح ایک اسکول کے بچوں سے گپ شپ کا موقع ملا۔ جب میں اسکول میں داخل ہوا تو بچے اکھٹے ہو کر نعرے لگا رہے تھے پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ، نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے۔ یہ بچے جن کی عمریں بمشکل پانچ سات سال ہونگی وہ برے جوش اور ولولے کے ساتھ پاکستان کے نعرے لگارہے تھے، مجھے ان کے یہ جوش اور ولولے سے بھرپور نعرے سن کر ان کی ننھی منی عمریں دیکھ کر تحریک آزادی پاکستان کا وہ بچہ یاد آگیا کہ جو اپنے گاؤں والوں کے ساتھ محمد علی جناح کا استقبال کرنے کے لیے کھڑا تھا اور نعرہ لگا رہا تھا پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ، بن کے رہے گا پاکستان، بٹ کر رہے گا پاکستان۔ محمد علی جناح نے جب اس بچے کے جوش اور ولولے کو دیکھا تو اس کو اپنے پاس بلایا اور پوچھا بیٹا پاکستان جس کے بارے مین تم نعرے لگا رہے ہو اس کا پتا بھی ہے کہ وہ کیا چیز ہے تو اس ننھے منے بچے نے جواب دیا کہ جناب پاکستان کا مطلب تو آپ جیسے قائد جانتے ہونگے مجھے تو اتنا پتا ہے کہ جہاں پر مسلمانوں کی اکثریت ہے وہ پاکستان ہوگا۔ قیام پاکستان کے وقت یہ جذبے اور یہ نعرے تھے جو بچوں سے لے کر بوڑھوں تلک پوری قوم مسلم کے رگ و پہ میں موجزن تھے اور انہی جزبوں کی بدولت جہد مسلسل کے نتیجے میں یہ وطن عزیز پاکستان دنیا کے نقشے پر دل کفر میں ایک خنجر بن کر پیوست ہوا۔ مگر بعد مین یہ نظریہ پاکستان(دو قومی نطریہ) دانستہ طور پر تاریخ کی بھول بھلیوں میں گم کردیا گیا جس کا نتیجہ ہمیں پاکستان کے دو لخت ہونے کی شکل مین بھگتنا پڑا مگر ہمیں سمجھ پھر بھی نہیں اور ہم بجائے اس نظریہ پاکستان کو اپنانے کے ہم بھارت کی دوستی اور تجارت کے گن گانے لگے، لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر بننے والے پاکستان کے عزت مآب وزیراعظم برملا یہ اعلان کر رہے ہیں کہ مجھے بھارت کے ساتھ دوستی کا مینڈیٹ ملا ہے۔ افسوس صد افسوس کے میر کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا، یہ وہی بھارت ہے جو قیام پاکستان کے وقت سولہ لاکھ مسلمانوں کا قاتل ہے، یہ وہی ہندو بھیڑیا ہے جو قیام پاکستان کے وقت سے لے کر اب تک لاکھوں کشمیریوں کو شہید کرکے ان کی لاشوں پر کھڑا دانتوں کو نکوس رہا ہے، وزیراعظم صاحب شاید آپ کو یاد ہوکر جس مودی کو آپ بنا ویزے کے اپنے ملک پاکستان میں بلاتے ہیں اور اس کی دوستی کا دم بھرتے ہیں یہ وہی ہے جو گجرات کے قصاب کے نام سے جانا جاتا ہے، جو مسلمانوں کی صد سو سالہ شان و شوکت کی مظہر بابری مسجد کو شہید کرنے والا، گجرات اور آسام میں مسلمانوں کو زندہ جلانے ولا، اور ڈھاکہ میں یونیورسٹی میں کھڑا ہوکر پاکستان کو دو لخت کرنے میں اپنے کردار کا اعتراف گناہ کر رہا تھا۔ وزیر اعظم صاحب آپ شاید بھول سکتے ہیں ان لاکھوں شہداء کو جو اس نظریہ پاکستان اور لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی خاطر کٹ گئے اور آپ نے بڑے آرام سے کہہ دیا کہ رنگ ایک نسل ایک تو درمیان میں یہ لکیر کیوں مگر ہم ان شہیدوں کے لہو سے غداری نہیں کر سکتے، ہندو بنیا کل بھی ہمرا دشمن تھا اور آج بھی ہے۔ اس کے ساتھ ہمارا ناطہ نفرت اور انتقام کا ہے۔ مسلم لیگ کے سربراہ اور پاکستان کے سب بڑے عہددار صاحب آپ سے اچھے تو چار پانچ سال کے یہ بچے ہیں جو آج بھی اسی نظریے پر کھڑے ہیں جس پر بانی پاکستان محمد علی جناح اور ان کی مسلم لیگ کھڑی تھی۔ آپ سوچیں کہ کل قیامت کو یہ بچے تو نظریہ پاکستان اور لا الہ الا اللہ کی بدولت اپنے قائد کے ساتھ کھڑے ہونگے مگر آپ کس کے ساتھ کھڑے ہونگے۔ آج آپ پاکستان کے بیانیے کو تبدیل کرنے کے چکروں میں پرے ہوئے ہیں مگر یاد رکھیے گا پاکستان کا بیانیہ کل بھی لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ تھا اور آج بھی یہی ہے۔ میں سلام پیش کرتا ہوں ان کی بچوں کی تربیت کرنے والے ان کے اساتذہ اور انکے تعلیمی ادارے کو جو ان بچوں کی تربیت نظریہ پاکستان پر کرہے ہیں کل کو یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی۔
 

Muhammad Abdullah
About the Author: Muhammad Abdullah Read More Articles by Muhammad Abdullah: 39 Articles with 38312 views Muslim, Pakistani, Student of International Relations, Speaker, Social Worker, First Aid Trainer, Ideological Soldier of Pakistan.. View More