برصضیر پاک و ہند میں تقریبا ً آٹھ سو سال سے زائد مسلم
خاندان نے متواتر حکومت کی ، یہ خاندان تاریخ پاک و ہند میں بہت اہمیت کا
حامل سمجھا جاتا ہے، اس خاندان کی ابتدا افغانستان سے آئے ہوئے تن تنہا
سپہ سالار ظہیر الدین بابرتھا اس نے خطہ ہند میں جنگ کرکے اپنے حکومت بنائی
،اس بہادر مسلم سپہ سالار کی ریاست اس قدر مضبوط رہی کہ اس کے خاندان کی
کئی پشتوں نے حکومت کی ، اس خاندان کے آخری روح رواں بہادر شاہ ظفر تھے ،
بہادر شاہ ظفر انتہائی شریف، دین دار، علم قدر واقع ہوئے، ان کی سادگی اور
شرافت کے سبب انگلستان کے انگریزوں نے اپنے مکارپن اور سازش کا بآسانی
پھیلایا، پہلے پہل بہادر شاہ ظفر کے دربار میں آگر تجارت کرنے کی اجازت
طلب کی اور وقت کے ساتھ ساتھ بہادر شاہ ظفر کو معزول کرکے حکومت پر قابض
ہوگئے، سن اٹھارہ سو ستاون سے لیکر انیس سو سینتالیس تک انگریز اس خطے پر
برجمان رہے ، انگریزوں کے جانے کے وقت قائد اعظم محمد علی جناح نے دو قومی
نظریہ پیش کیا ایک ہنو دوسرا مسلم ،قائد اعظم محمد علی جناح جانتے تھے کہ
انگریزوں کے بعد اس خطے میں مسلم اقلیت بن کر رہ جائیں گے اور ہندو ان کے
اوپر اپنے عقائد و نظریات مسلط کرنے اور مسلمانوں کی مزہبی رسومات پر
پابندی بھی لگاسکتے ہیں اسی لیئے قائد اعظم محمد علی جناح نے مسلمانوں
کیلئے ایک الگ آزاد مملکت کا مطالبہ کردیا ، چودہ اگست سن انیس سوسینتالیس
کو پاکستان ہندوستان کے مسلمانوں کی بڑی قربانی سے وجود میں آیا، پاکستان
وہ ملک ہے جہاں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کو بھی مکمل آزادی حاصل
ہے جبکہ گاندھی اور نہرو نے ہندستان کو سیکولر ملک قرار دیا ،دنیا نے وقت
کے ساتھ ساتھ دیکھ لیا کہ ہندوستان میں انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں نہ
صرف مسلم بلکہ غیر ہندو کسی طور محفوظ نہیں رہا ہے ، نام نہاد سیکولر ازم
بھی وقت کے ساتھ ساتھ دینا میں بے نقاب ہوکر رہ گیا ، ہندوستان کے مہذب،
تعلیم یافتہ، حکمت و دانائی رکھنے والے خود ریاست ہندوستان مین انتہا پسندی
کو پسند نہیں کرتے ، ہندوستان کی بڑی سیاسی جماعت کانگریس جس نے انگریزوں
سے ہندوؤں کیلئے بڑی سیاسی جنگ کی وہ خود اب انتہا پسند جماعتوں کے زیر
ہوچکی ہے ، آج کی ہندوستانی قوم انتہا پسند سیاسی جماعتوں کی غنڈہ گردی
اور جارحیت سے تنگ ہے،ہندو انتہا پسند مذہبی و سیاسی جماعت کےکارندے غیر
ہندوؤں کو زبردستی اپنے مذہب مین داکل کرنے کیلئے ہر قسم کا دباؤ رکھے
ہوئے ہے، گویا یوں سمجھ لیجئے کہ جیسے ہم بھارتی فلموں میں مافیا کا کردار
دیکھتے ہیں اب ہندوستان میں انتہا پسند ہندو جماعتوں کے بڑے مافیا کو دنیا
بھر میں فساد و فتنہ کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں ، بھارت کی تمام تر ریاستی
مشنری جس قدر ان انتہا پسند جماعتوں کی پس پشت ہر طرح مدد و تعاون کررہی ہے
یہ خود بھارت کی سرزمین کیلئے ناسور ثابت ہوگی ، بھارت کے اعتدال پسند
لوگوں جس میں ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے شخصیات کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے
کہ وہ ہندو ازم کی صحیح تشریح کریں کیونکہ ہندو مذہب میں ظلم و بربریت، نا
انصافی، جھوٹ، قتل و غارت شامل نہیں اور نہ ہی کرشنا، بھگوان نے اپنی کتاب
گیتا میں ایسا کچھ نہیں لگا، میری ادنیٰ سے معلومات کے تحت دنیا کا کوئی
بھی مذہب تشدد، بربریت اور ظلم کی تعلیمات ہرگز ہرگز نہیں دیتا کیونکہ نا
انصافی، طلم و بربریت سے نہ صرف ریاستیں تباہ ہوئی ہیں بلکہ عوام پستی کا
شدید شکار بھی ہوئے ہیں جن ممالک میں امن نہیں ہوتا وہاں ترقی کبھی بھی
ممکن نہیں ہوسکتی ، حالیہ دنوں میں بھارت کے الیکشن میں ایک بار پھر
انتہاپسند سیاسی و مذہبی جماعت بی جے پی اور دیگر الحاق جماعتوں نے بھاری
اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی ہے جبکہ اپوزیشن جماعت نے دھاندلی کا الزام
بھی لگایا ہے، بھارت میں پہلی بار اتر پردیش یعنی یو پی مین انتہا پسند
ظالم اور جاہل کو وزیر اعلیٰ کے منصب پر فائز کردیا گیا ہے جس سے خدشہ ظاہر
کیا جارہا ہے کہ اس کی غلط پالیسیوں کے سبب بھارت انتہائی پستی کی جانب
مزید بڑھ جائے گا۔۔!! معزز قائرین !اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں دو تہائی
اکثریت حاصل کرنے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے یوپی کے وزیر اعلی کے لئے
گورکھپور سے ممبر پارلیمنٹ یوگی آدتیہ ناتھ کو بی جے پی قانون ساز پارٹی
کی میٹنگ میں یوگی کے نام پر اتفاق کرتے ہوئے ریاست اتر پردیش کا وزیر اعلی
منتخب کرلیا ۔یوگی کی سخت گیر امیج کی وجہ سے منتخب کیا جانا مبصرین کے
مطابق پارلیمان کے انیس سو بیس کے الیکشن کو ذہن میں رکھ کر فیصلہ کیا
گیا،یوگی کی امیج ایودھیا میں رام مندر بنانے کی تحریک سے متعلق ہے اور ان
کو ایک سخت گیر ہندو تسلیم کیا جاتا ہے،انکے متعدد بیانات سماج کے ایک طبقہ
کو نہ صرف نا پسند ہیں بلکہ ہندو سماج میں بھی ایک طبقہ انکے بیانات سے
ناراض رہتا ہے، یوگی گورکھپور کی پیٹھ کے سربراہ ہیں اورپانچ بار گورکھپور
سے رکن پارلیمان ہوئے ہیں۔یوگی یوپی بی جے پی کے بڑے چہرے مانےجاتےتھے، سن
دو ہزارچودہ میںپانچویںباریوگی رہنما بنے،راجنيت کے میدان میں آتے ہی یوگی
آدتیہ ناتھ نے سیاست کی دوسری ڈگر بھی پکڑ لی،نٹونے ہندو نوجوان ڈکٹ کا
قیام کیا اور مذہب تبدیلی کے خلاف مہم چھیڑ دی، كٹٹر ہندوتو کی راہ پر چلتے
ہوئے انہوں نے کئی بار متنازعہ بیان دیئے،یوگی تنازعات میں رہے، لیکن ان کی
طاقت مسلسل بڑھتی گئی، سن دو ہزار آٹھ میں گورکھپور میں فسادات ہوئے تو
یوگی آدتیہ ناتھ کو اہم ملزم بنایا گیا،آسمے ان کی گرفتاری ہوئی اور اس
پر کہرام بھی مچا، یوگی کے خلاف کئی مجرمانہ مقدمے بھی درج ہوئے ہیں۔۔معزز
قائرین !بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی آبادی
کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی ریاست، اتر پردیش کے انتخابات جیتنے میں
کامیاب ہو گئی ہے، بھارتی الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق اتر پردیش
کیچار سو تین نشستوں میں سے بی جے پی کو تین سو گیارہ پر کامیابی ملی
ہے،خیال رہے کہ وزیر اعظم مودی کی پارٹی بی جے پی نے یو پی میں سماج وادی
پارٹی اور سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی کی زیرِ قیادت بہوجن سماج پارٹی کے خلاف
زبردست انتخابی مہم چلائی تھی،نریندر مودی نے اپنی پارٹی کی انتخابی مہم
میں مرکزی کردار ادا کیا تھا اور انھوں نے مہم کے دوران ریاست میں ترقی کے
ساتھ بدعنوانی کو ختم کرنے کا وعدہ بھی کیا،اتر پردیش کے ان ریاستی
انتخابات کو وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ایک سیاسی امتحان قرار دیا جا
رہا تھا، مودی سن دو ہزار انیس کے پارلیمانی انتخابات میں ایک مرتبہ پھر
وزارت عظمٰی کے امیدوار بننا چاہتے ہیں، کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتوں
نے اتر پردیش میں شکست تسیلم کر لی ہے، کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے
مودی کو اس فتح پر مبارکباد دی ہےاسی طرح میانمار کی سرحد پر واقع شمال
مشرقی ریاست منی پور میں کانگریس کو اٹھائیس اور بی جے پی کو اکیس نشستیں
ملی ہیں، اس سے قبل ہوئے انتخابات میں بی جے پی ریاست کی ساٹھ رکنی اسمبلی
کی ایک بھی نشست جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکی تھی تاہم یہ ابھی غیر واضح
ہے کہ منی پور اور گوا میں کونسی جماعت حکومت بنانے میں کامیاب ہوتی ہے
کیونکہ ان دونوں ریاستوں میں کانگریس کو ملنے والی نشستوں کی تعداد بی جے
پی سے زیادہ ہے تاہم یہ جماعت واضح اکثریت حاصل نہیں کر پائی ہے،کانگریس کو
پنجاب کے انتخابات میں کامیاب ہوئی ہے،پنجاب میںدس سال سے حکمراں اکالی بی
جے پی اتحاد کو زبردست شکست ہوئی ہے، یہاں کانگریس کو جیت حاصل ہوئی ہے۔
اکالی بی جے پی اتحاد تیسرے مقام پر ہے جبکہ ریاست میں پہلی بار الیکشن میں
حصہ لینے والی عام آدمی پارٹی دوسرے نمبر پر ہے،نتائج کے مطابق ایک سو
سترہ نشستوں میں سے کانگریس نے ستترنشستیں جیتی ہیں جبکہ اکالی دل اور بی
جے پی کے اتحاد نے اٹھارہ نشستیں جیتی ہیں،عام آدمی پارٹی نےبیس نشستوں پر
کامیابی حاصل کی ہے سن دو ہزار بارہ میں صوبے میں کانگریس نے چھالیس
نشستیں، شرومنی اکالی دل اور بی جے پی نے چھپن نشستیں جیتی تھیں جبکہ تین
نشستوں پر دیگر امیدوار کامیاب ہوئے تھے،اترا کھنڈ ریاست کی ستر میں سے
ستاون نشستوں پر بی جے پی کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں، اس ریاست میں
کانگریس کو صرف گیارہ سیٹیں ملی ہیں یہ انتخابات اتر پردیش اور چار دیگر
یونین ریاستوں میں کرائے گئے تھے اور کئی مراحل میں یہ انتخابی عمل قریب
ایک مہینے میں پورا ہوا تھا اس نتیجے کے بعد راجیہ سبھا یا ایوان بالا میں
بھارتیہ جنتا پارٹی کی پوزیشن مزید مضبوط ہو گئی ہے، راجیہ سبھا میں اکثریت
نہ ہونے کی وجہ سے بی جے پی اپنے اصلاحاتی منصوبوں پر مکمل طور پر عمل نہیں
کر پا رہی تھی۔۔۔!!معزز قائرین! بھارت کی سیاسی صورتحال کے سبب اس ایشیائی
خطے کا امن بہت اہمیت کا حامل ہے ، پاکستان ،بھارت اور چائنا وہ ممالک ہیں
جو ایٹمی طاقت کے حامل ہونے کے سبب اس خطے کی ترقی و خوشحالی کا بہت اہم
کردار ادا کرسکتے ہیں ، پاکستان نے اپنے اندورنی خلفشار کو بھانپتے ہوئے
خفیہ سیاسی و جرائم سازشوں کا دم توڑ دیا ہے اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں
اور افواج پاکستان نے ملک بھر میں پھیلے ہوئے غدار ملک کو چن نچ کر نکال
باہر پھینکا ہے اور ان سب کے خلاف سخت اقدامات کیئے جارہے ہیں، یہ حقیقت ہے
کہ پاکستان میں پھیلے ہوئے کرپشن، بدعنوانی ہی اسل مین فتنہ و فساد کی جڑ
ہیں اسی بابت عدالیہ اور افواج پاکستان نے دہشتگردی کی اصل وجہ اور بنیاد
کرپشن کو اپنی گرفت میں لیناشروع کردیا ہے ، سیاسی ہوں یا غیر سیاسی تمام
کرپٹ عناصر کے خلاف بہت جلد احتسابی عمل پاکستانی عوام کے سامنے آنے والا
ہے اور کرپشن و بدعنوانی کیساتھ دہشرگردی کے تمام معاونین و سہولت کاروں کو
جلد کیفر کردار تک پہچایا جائیگا اور بلا تفریق بلا رنگ و نسل و قوم کے سزا
کا عمل سامنے آنے والا ہے ، ملکی دولت لوٹنے والے بلت جلد شکنجے میں
پھنسیں گے خیر پاکستان کے اندر چھپے ہوئے غدار اب اپنے آپ کو غیر محفوظ
محسوس کر رہے ہیں اور کسی طور ملک سے باہر نکلنے کی کوشش میں بھی ہیں لیکن
بھارت جو پاکستان کے اندورونی معامالات میں برسوں سے خفیہ ایجنسیوں کے
ذریعے مداخلت کرتا چلا آرہا تھا اب بے نقاب ہوچکا ہے خاص کر مقبوضہ کشمیر
میں مسلسل جارحیت اور نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ کیئے ہوئے ہے بھارت
انسانی حقوق کی پاسداری کا خیال نہیں رکھے گا تو دنیا کے تمام ممالک اس کے
خلاف اکھٹے ہوجائیں گے بہت جلد بھارت اپنی جارحانہ کاروائیوں کے سبب تن
تنہا رہ جائے گا ، بھارتی ریاست میں سیکیولر ازم کا جنازہ تو نکل ہی گیا ہے
لیکن انتہا پسند ہندو سیاسی و مذہبی جماعت کے کارندے بھارت کو دنیا بھر میں
رسوا کرکے ہی چھوڑیں گے ،اب بھارت کے اعتدال پسند لوگوں کی یہ ذمہ داری
عائد ہوتی ہے کہ وہ گاندھی اور نہرو کے احکامات کی پاسداری کرتے ہوئے بھارت
کے سیکولر ازم کو سنبھالیں بصورت بھارت انتہا پسند ملک قرار دیا جاسکتا ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ پاکستان ایشیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں انسانی حقوق
کی پاسداری کی جاتی ہے ،جہاں ہر مذہب، ہر مسلک اور ہر قوم کے شہری آزاد
زندگی با عزت گزارتے ہیں ،اللہ پاکستان کی ہمیشہ عزت و سلامتی کو قائم و
دائم رکھے آمین ثما آمین۔۔پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد ۔۔۔۔!! |