آج کل دونام پورے ملک کے مقبول ترین نام بن چکے ہیں کوئی
بھی اخباراٹھالیجئے فرنٹ پیج پہ یہی دونام ’’جگمگا‘‘رہے ہونگے کوئی بھی ٹی
وی آن کیجئے کوئی بھی چینل لگادیجئے کسی بھی محفل میں جائیے کسی بیٹھک
یاحجرے مارکیٹ یابازارکاچکرلگائیے آپکو یہی دونام کسی نہ کسی حوالے سے گردش
کرتے ہوئے نظرآئیں گے ویسے ذراساغورکیجئے تویہ نام’’ شر ‘‘ سے شروع
اور’’جیل‘‘ پر اختتام پذیر ہوتاہے سکول کے زمانے میں شرافت نامی کلاس
فیلوجب کوئی شرارت کرتاتوہمارے محترم استاد انہیں کہتے کہ تیرا نام ہی ’
شر‘’ آفت‘ہے استادمحترم کی اس تشریح پہ ہم سب حیران ہوتے تھے کہ شرافت جیسے
بہترین لفظ یانام کو’شر‘ اور’آفت‘ کامجموعہ بنادیاکچھ یہی حال شرجیل نام
کابھی ہے بظاہرتویہ بڑاخوبصورت نام ہے مگراسے اگردوٹکڑوں میں بانٹ دیاجائے
تودونوں ٹکڑے کچھ بہترتاثرپیش نہیں کرتے ویسے اگراس لفظ یانام کے لغوی
معنیٰ کی بات کی جائے تویہ عربی لفظ ہے اوراسکے معنی ’ چنگاری‘ کے ہیں اور
یہ نام حضور ﷺ کے ایک جاں نثارصحابی ؓ کابھی تھا مگرہمارے ہاں یہ نام آجکل
دوحوالوں سے شہرت کی بلندیاں چھورہاہے شرجیل انعام میمن نامی ایک سیاستدان
پیپلزپارٹی کاحصہ ہیں جوسندھ کے صوبائی وزیراطلاعات بھی تھے اوران پرالزام
ہے کہ انہوں نے مختلف اخبارات کوغیرقانونی اشتہارات کی مدمیں
جوفوائدپہنچائے اسکی مالیت تقریباً5ارب روپے بنتی ہے ذراواضح الفاظ میں
انہوں نے قومی خزانے کو5ارب روپے کانقصان پہنچایااب اس الزام میں کوئی
حقیقت بھی ہے یایہ محض الزام ہے اس کافیصلہ ہم فی الوقت کرنے کی پوزیشن میں
نہیں مگران پرلگائے گئے الزامات کواس وقت تقویت ملی جب وہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ
میں نام ہونے کے باوجود علاج کیلئے باہرگئے اورپھردوسال تک مڑکرپاکستان کی
جانب دیکھنے کی زحمت گوارانہیں کی ہاں البتہ باہرسے انکے بیانات
اورانٹرویوز ضرورآتے رہے کہ وہ علاج کے سلسلے میں باہرہیں اورجلدہی وطن
واپس لوٹیں گے مگران کی اس بات پراس لئے بھی اعتبارکرنامشکل تھاکہ انکے
پارٹی چیئرمین آصف زرداری بھی علاج ہی کے لئے باہرتشریف لے گئے اورانکا یہ
علاج دنوں سے ہفتوں اورپھرمہینوں پرمحیط ہواتوملک میں لوگ یہ سمجھنے
پرمجبورہوئے کہ شائد وہ بھی پرویزمشرف کی طرح ’’لمبے‘‘ہی گئے ہیں کچھ یہی
سوچ شرجیل میمن کے بارے میں بھی پائی جاتی تھی مگرگزشتہ دن انہوں نے اچانک
کراچی کی بجائے معنی خیزاندازمیں اسلام آباد پہنچنے کاپروگرام بنایاانہیں
ائیرپورٹ سے نیب نے گرفتارکیااورڈھائی گھنٹے بعد خبرآئی کہ چونکہ نیب کی
تیاری مکمل نہیں تھی( یاپھرشرجیل میمن کی تیاری پوری تھی) لہٰذا انہیں
رہاکرناپڑاانکی اس اسیری اوررہائی پر بے اختیارلبوں پر’ کیااسیری ہے
اورکیارہائی ہے ‘والا شعرمچلنے لگتاہے ایک عجیب سی صورتحال ہے ہمارے ہاں
اول توکسی ملزم کوگرفتارکرنابہت مشکل ہے اوراگریہ نوبت آبھی جائے تورہائی
بھی زیادہ مشکل نہیں شرجیل میمن جب باہرتھے توانکے بارے میں کہاجاتاتھاکہ
وہ پاکستان آتے ہی مختلف الزامات کے تحت گرفتارکئے جائیں گے مگرجب وہ
پاکستان آئے تویہاں انکے ساتھ جوکچھ ہوااس کے مطابق انکی گرفتاری نہیں
رہائی موضوعِ گفتگوبنی ہوئی ہے پیپلزپارٹی کی پوری قیادت اوراعلیٰ وادنیٰ
کارکن انکی گرفتاری کونوازشریف اوراسکی حکومت کے سرمنڈھ رہی ہے بلکہ سندھ
کے ایک ذمے دارکی جانب سے تویہ بیان بھی سامنے آیاکہ وہ وفاقی اداروں
کوصوبے میں کام نہیں کرنے دیں گے یہ ایک عجیب سابیان ہے یعنی اگروفاقی
ادارے کسی ملزم کوپکڑیں گے توایک صوبائی حکومت وفاقی اداروں کے کام میں
ببانگ دہل رکاوٹ پیداکرنے کااعلان کریں گے ریاستی اداروں کوڈنکے کی چوٹ
پرکام نہ کرنے دینے کی دھمکی دی جارہی ہے وفاقی ادارے کی تیاری پوری نہیں
تھی ،شرجیل میمن کی تیاری مکمل تھی یاپھرفوجی عدالتوں کی مک مکاکام آئی
شرجیل میمن کے وطن لوٹنے کی ٹائمنگ اورفوجی عدالتوں کاقضیہ نمٹ جانے کاکوئی
نہ کوئی سمبندھ ضرورہے۔ جہاں تک شرجیل خان کاتعلق ہے تواس نوجوان کرکٹرکے
کردارکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے کاش شرجیل خان اہل وطن کے دلوں میں
اپنے لئے محبت کوہی محسوس کرتے توکبھی ان جذبات کوٹھیس نہ پہنچاتے پاکستان
کرکٹ ٹیم گزشتہ طویل عرصے سے بیٹنگ مسائل سے دوچارہے شرجیل خان اگرچہ پی
ایس ایل ون سے پہلے ہی قومی ٹیم کاحصہ بن چکے تھے مگراس اولین ایونٹ میں
واحد سنچری سکورکرنے پرانہیں اہمیت دی جانے لگی اس سے پہلے وہ شاہدآفریدی
طرزکی کرکٹ میں کبھی دس بارہ تیس پچاس رنزبنالیتے مگرکارکردگی میں تسلسل
کافقدان تھاپی ایس ایل ون کے بعدانہیں تینوں فارمیٹس میں کھیلنے کے مواقع
ملے وہ ان بہترین مواقع میں اوسط درجے کی کارکردگی ہی دکھاسکے مگروہ آہستہ
آہستہ قومی ٹیم کی ضرورت بنتے جارہے تھے شائقین کرکٹ پی ایس ایل ٹومیں ان
سے بہترین کاکرکردگی کی آس لگائے بیٹھے تھے جس دن انکی سپاٹ فکسنگ میں ملوث
ہونے کی خبرآئی اسی دن سوشل میڈیاکے ایک سائیٹ پرمیں نے کمنٹس میں کہاتھاکہ
شرجیل خان کواگرتینوں فارمیٹس میں تسلسل کے ساتھ مواقع دئے جائیں تووہ
شاہدآفریدی سے زیادہ بہترکھلاڑی ثابت ہوسکتے ہیں مگرشام کوخبرسن کردل کواِک
ٹھیس سی لگی نجانے کرکٹ کی بجائے جوے کے ان کھلاڑیوں کوقوم کی محبتیں راس
کیوں نہیں آتیں انہیں لوگ عقیدت کی حدتک چاہتے ہیں انہیں حکومت ہرقسم کی
مراعات دیتی ہے انہیں دنیاجہاں کی سہولتیں حاصل ہیں شائقین کرکٹ انہیں
سرآنکھوں پہ بٹھاتے ہیں مگریہ ان بے پناہ چاہتوں کوٹھکراکرشیطان کے آلہء
کاربن جاتے ہیں شرجیل خان غیرقانونی فعل میں ملوث ہیں اس بات کے قوی
امکانات ہیں اگرانہیں سزاوارٹھہرایاجاتاہے تو یقنیناً کیرئیرختم
ہوجائیگالوگ اب ان کومحبت کی نہیں نفرت کی نظرسے دیکھتے ہیں وہ آئے
روزشرمندگی کی تصویربنے پیشیاں بھگت رہے ہیں پاکستانی تاریخ میں شائدپہلی
بارکسی کھلاڑی کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیاگیاہے کہاں وہ
گھرپرپاسپورٹ اورویزے ملنے کے پروٹوکول اورکہاں اب ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں
نام ؟ عزت کوٹھکراکرذلت چننے والوں کایہی انجام ہوناچاہئے شرجیل خان
اورشرجیل انعام میمن میں نام کے علاوہ کرپشن اورایگزٹ کنٹرول لسٹ قدرِمشترک
ہے ۔ |