اِس سے انکار نہیں کہ ہر زمانے کی ہر تہذیب کے ہر مُلک و
معاشرے کے داناہمیشہ اِس نقطے پر متفق رہے ہیں کہ ـ’’پیسہ مانگ ہوئے ہیں
خوار، قرض کرے بے حال‘‘ مگر دورے حاضر میں ایسا نہیں ہے شا ید یہ جدید
21ویں صدی کا اثر ہے کہ اِس صدی میں سب کچھ یکدم اُلٹ ہوتا دیکھا ئی دیتا
ہے آج پیسہ دے کر خوار بے شمار پھرتے ہیں جبکہ قرض لے کر خوشحال بہت دِکھا
ئی دیتے ہیں کبھی شیکسپیئر نے کہا تھا کہ ’’ نہ قرض خواہ بنئے اور نہ مقروض
کیو نکہ اکثر نہ صرف خود بھی ضا ئع ہوجاتا ہے بلکہ دوستوں کو بھی جُدا
کردیتاہے‘‘ اِسی طرح البا نیہ کی ایک مشہور کہاوت ہے کہ ’’ کسی کو قرض دینے
کا مطلب یہ ہے کہ تم رقم سے یا تو ہاتھ دھو بیٹھو گے یا پھر کسی دُشمن کو
پیدا کروگے ‘‘ شیکسپیئر کے کہے اور البانیہ کی کہاوت کی سچا ئی اور حقیقت
میں شک نہیں، ایسا کئی مرتبہ راقم الحروف کے ساتھ ہوچکا ہے ممکن ہے کہ آپ
بھی زندگی میں اِسی کیفیت سے دوچارہوئے ہوں۔
بہرحال،قرض کی اصل حقیقت سے متعلق بزرجمہر کا یہ کہنا بھی قرض کے نقائض سے
پردہ چاک کرنے کے لئے کا فی ہے کہ ’’ میں نے جنگ کے اوزاروں کو استعمال کیا
اور پتھروں کو اُٹھاکر ایک جگہہ سے دوسری جگہہ لے گیامگر قرض سے زیادہ
بوجھل میں نے کسی چیز کو نہیں دیکھا ‘‘ اَب آپ خود اِس بات کا اندازہ
کرلیجئے کہ قرض کا بوجھ کتنا بوجھل کردیتا ہے کہ اِس کے آگے کسی بھی چیز کا
وزن کوئی حیثیت نہیں رکھتاہے۔
اِن تمام باتوں کے برعکس ابھی تک ہم تو یہی سمجھتے آئے تھے کہ بحیثیت
پاکستانی ہم پردنیا کے دیگر ممالک اور اقوام کے مقابلے میں قرضوں کاسب سے
زیادہ بوجھ ہے کہ ہم اِس بوجھ تلے ہی دبے ہوئے ہیں تب ہی ہماری ترقی اور
خوشحالی کے راستے مسدود ہوکررہ گئے ہیں مگر جب ایک خبرکی حیران کردینے والی
یہ سُرخی’’150ممالک کے شہری پاکستانیوں سے زیادہ مقروض، جا پان کا پہلا
نمبر‘‘ ہماری نظر سے گزری تو شسدر رہ گئے اور سوچنے لگے کہ کیا واقعی یہ سچ
ہے؟؟ اگر ایسا ہی ہے جیسا کہ خبرکی سُرخی بتارہی ہے تو ہمیں اُس پر تجسسُّس
بڑھا اور ہم پوری خبر پڑھے بغیر نہ رہ سکے۔
اگرچہ اِس خبر میں پاکستانیوں کو خوش کرنے اوراِن کی اِس احساس کمتری کو
ختم کرنے کی بہت کوشش کی گئی ہے ’’کہ اے پاکستانیوں...اَب تم اِس محرومی
میں نہ رہو کہ تم ہر محرومی میں درجہء اول کے ہو بلکہ یہ دیکھو کہ تم سے
ایک معاملے قرض میں دنیا کے 150ممالک میں جا پانی قوم مقروض ترین اقوام میں
پہلے نمبر پر ہے یعنی یہ کہ آج دنیا میں پاکستانیوں سے زیادہ جاپانیوں کا
شمار مقروض ترین لوگوں میں ہوتا ہے ‘‘۔
خبرکچھ یوں ہے کہ ’’ ایک عالمی سروائی(سروے کے) ادارے نے ایک رپورٹ شا ئع
کی ہے جس میں یہ انتہائی واہ شگاف انداز سے انکشاف کیا گیا ہے کہ 2016ء کے
اختتام پر کئے جا نے والے ایک سروے رپورٹ کے مطابق اِس دنیا کی جا پانی قوم
سب سے زیادہ مقروض ترین قوم ہے جس کا ہر شہری85ہزار700ڈالرکا قرض دار ہے
یعنی یہ کہ جا پا نی جو خود کو دنیا کاسب سے زیادہ ترقی یافتہ اور سول
لائزڈ(تہذیب یافتہ)گردانتے ہیں آ ج اِن آسا ئش یافتہ لوگوں پر بھی قرض کا
بوجھ ہے اِن کے مقابلے میں ہم پاکستانی اپنی بات کیا کریں جاپا نیوں کے
مقابلے میں زندگی کے بہت سے معاملے میں ہماری حیثیت نہ پدی نہ پدی کا شوربہ....جیسی
ہے۔بہرکیف ،دنیا کے مقروض 150ممالک کا سروے کرنے والوں نے اپنی رپورٹ میں
یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ آج اگر امریکیوں کا قرض کے حوالے سے جا ئزہ لیا
جائے توایک امریکی بھی 42ہزار504ڈالرکے قرض کے بوجھ تلے دباہوا ہے جبکہ
جاپانیوں اور امریکیوں کے مقا بلے میں ہر پاکستانی کے ذمہ صرف 800ڈالر کا
قرض ہے گو کہ اگر یہ رپورٹ درست اور انتہا ئی نیک نیتی کے ساتھ بنا ئی گئی
ہے تو آج ہم پاکستانی اپنی گردن تان کر اور اپنا سینہ چوڑاکرکے جا پا نیوں
اور امریکیوں کے سامنے فخر سے کھڑے تو ہوسکتے ہیں کہ ہم صبر و شکر کرنے اور
کم کو بھی بہت جا ننے والے لوگ ہیں ہم نے تمہاری طرح پرآسا ئش اور لگژری
لائف گزارنے کے لئے خود کو کم از کم قرضوں کے اتنے بوجھ تلے تو نہیں دبا
لیاہے جتناکہ آج تم لوگوں نے دیدہ دانستہ قرضوں کی دلدل میں خود کو دھنسا
رکھا ہے۔تاہم اِسی رپورٹ میں پاکستانیوں کو جس خوبصورت انداز سے مخاطب کیا
گیاہے وہ کچھ یوں ہیں کہ پاکستان کی حکومت کی طرف سے ریکارڈ مالیت میں قرضے
لینے کے با وجودبھی عوام پر قرضوں کا بوجھ اَب بھی دنیا کے دوسرے ممالک سے
کہیں زیادہ کم ہے دنیا کہ 150سے زائد ممالک کے شہری پاکستانیوں سے زیادہ
مقروض ہیں(یہ ن لیگ کی کوئی سازش تو نہیں) سروے رپورٹ میں کہا گیاہے کہ
قرضوں اور آبادی کے تنا سب سے جا پانی دنیا بھر میں سب سے زیادہ مقروض ہیں
دوسرے نمبر پرآئرلینڈ ہے جس کا ہرشہری 67ہزار147ڈالرکے قرض کے بوجھ تلے
دباہوا ہے یہاں واضح رہے کہ یہ سروے رپورٹ 2016ء کے اختتام میں پیش کی گئی
ہے جس کے مطابق سنگاپور کا ہر شہری56ہزار113ڈالراور
ہرامریکی42ہزار504ڈالرکا مقروض تھاجبکہ اِن کے مقابلے میں ہمارے موجودہ
بزنس ما ئنڈ وزیراعظم عزت مآ ب محترم المقام جناب نوازشریف کی تیسرے دورِ
حکومت میں پاکستان کے ہر شہری کے ذمہ اوسطاََ8سوڈالر کا قرض ہے اور اِسی
طرح دنیا کا دس نمبری دہشت گردِ اعظم بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے
دورِاقتدارمیں ہر بھارتی 900ڈالرکے بوجھ تلے دب کر اپنی کسمپرسی کی زندگی
گزاررہاہے جبکہ بھارتی وزیراعظم پرخطے میں اپنی چوہدراہٹ قا ئم کرنے کے لئے
جنگی جنون سوار ہے اوروہ یوں جنوبی ایشیامیں اپنی بدمعاشی برقرارکرنا چا
ہتاہے جو کہ اِس کی صریحاََ بھول اور غلطی ہے قرض کے حوالے سے بات یہیں ختم
نہیں ہوئی ہے رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ہر چینی 13سوڈالراورہر ایرانی کو
بھی 6سوڈالرکا قرض ادا کرنا ہے مزید یہ کہ آج اگر آبادی کے تناسب سے دیکھا
جا ئے تو کم ترین قرض لینے والوں میں لائبیریاپہلے نمبرپر ہے جس کا ہر شہری
صرف 27ڈالر کا مقروض ہے اختتام سے قبل راقم الحرف بس ایک بات یہ کہنا چا
ہتاہے بشرطیکہ آج اگرہمارے حکمران دلکش اور دلفریب کھوکھلے خواب دِکھاکر
کئی گنازائدسود پر قرضے دینے والے عالمی مالیاتی اداروں ورلڈبینک اور آئی
ایم ایف کے جھانسے میں نہ آئیں اور ہماری حکومت اِن کے چُنگل سے نکل جا ئے
تو ہمارے قرض کا تناسب بھی قدرے کم ہوسکتاہے ۔(ختم شُد) |