زندگی میں بے شمار کتب کا مطالعہ کیا ہے، خود بھی
کتابیں لکھی ہیں اور متعدد کتابوں کی تقریبِ رونمائی میں شریک ہونے کا مو
قعہ بھی مِلا ہے۔لیکن گزشتہ روز ایک نعتیہ کتاب کی تقریبِ پذیرئی میرے لئے
ایک ناقابلِ فراموش تقریب تھی۔اس میں دو رائے نہیں ،کہ کتاب اور انسان کا
رشتہ اتنا ہی قدیم ہے جتنا کہ خود انسانی تہذب و تمدن کا سفر اور علم و
آگہی کی تاریخ ہے۔میرے نزدیک کتاب کی اپنی دائمی اہمیّت اور افادیت ؤج بھی
قائم و دائم ہے۔انسانی ذہن کے دریچے مطالعہ کتب ہی سے کھلتے ہیں اور کتاب
اگر ایک جذبہ عشق و محبت سے لکھی گئی ہو ،جس کے سامنے عشقِ مجاز اور دنیا
وی محبت سر نگوں ہو ،تو یقینا ایسی کتاب لائق، تحسیں و آفریں ہو تی ہے،اور
ایک صحافی کا قلم خود بخود ایسے کتاب کی پذیرائی کے لئے انگڑائیاں لینے
لگتا ہے۔گزشتہ روز ایسی ہی ایک کتاب’’لا نبی بعدی‘‘ ’جو نعتیہ اردو مجموعہ
ہے‘ کے تقریبِ رونمائی میں شریک ہونے کا مو قعہ مِلا۔ جس کے مصنف ضلع کرک
کے معروف خاندان ملک حسن خان کے گھرانے کے چشم و چراغ خیبر میڈیکل کالج کے
پرنسپل جناب اعجاز حسن خان خٹک ہیں۔ ان کے بھائی آباد حسن خان کے وساطت سے
ہمیں تقریب میں شرکت کا دعوت نامہ ملا تو اپنے ہم پیالہ و ہم نوالہ جسٹس
(ر) شاہ جی رحمٰن ، پروفیسر ڈاکٹر عباس خان، کرنل(ر) عزیزاور جی ایم خٹک کے
ہمراہ وقتِ مقررہ پر خیبر میڈیکل کالج پہنچے۔ کالج کے گیٹ پر کتاب کے مصنف
ڈاکٹر اعجاز حسن خان اور آباد حسن خان کو مہما نوں کو خوش آمدید کہتے ہو ئے
پایا۔ تقریب کا اہتمام کالج کے کشادہ اور علمِ طِب سے آشنا ہال میں کیا گیا
تھا۔پروگرام کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔ سٹیج پر براجماں افراد پر
نظر دوڑائی تو آنکھوں کو ٹھنڈک محسوس ہو ئی۔ صدارت کی کرسی پر حضرت شمس
الامین صاحب سجادہ نشین آستانہء مانکی شریف نو شہرہ جبکہ مہمانِ خصوصی جناب
صاحبزادہ محمد ثقلین بادشاہ سجادہ نشیں مدینہ نور پور شریف گوندل اٹک
تھے۔ارد گرد نظر دوڑائی تو ہال پروفیسرز،ڈاکٹرز اور دانشوروں سے کھچا کھچ
بھرا ہو پایا۔تلاوتِ کلام پاک اور نعتِ مقبول کے بعد مدینہ منوّرہ سے ڈاکٹر
خالد عباس الاسعدی کی آڈیو کیسٹ سنائی گئی ۔جس کی روح پرور تقریر نے سامعین
پر گہرا اثر ڈالا ، بعد ازیں دیگر مقررین نے ِجس میں جنرل(ر) فاروق احمد
خان ،سیّد ظہیر الاسلام صوبائی سیکرٹری معدنیات،پروفیسر ڈاکٹر دوست
محمد،پروفیسر ڈاکٹر فقیرا خان فقری اور انجنیئر بلال حسن صاحب نے باری باری
کتاب ’’لا نبی بعدی ‘‘ پر روشنی ڈالتے ہو ئے ڈاکٹر اعجاز حسن خان کا عشقِ
رسولﷺ سے لگاوٗ اور نعتیہ شاعری کی خوبیاں بیان کرتے ہو ئے کہا کہ اس کتاب
کا ایک ایک لفظ اس بات کی دلیل ہے کہ ڈاکٹر اعجازحسن خان خٹک سرکارِ دو
عالم ﷺ کے عشقِ حقیقی میں سرتاپا ڈوبے ہو ئے ہیں۔ان کی شاعری کے تار و پود
میں عشقِ رسولﷺ کا جذبہ یوں نظر آتا ہے ،جس طرح سونے کے آنگوٹھی میں ہیرے
کا نگینہ جڑا ہوا ہو۔ہالل میں موجود تمام حاضرین ہمہ تن گو ش بیٹھے حبّ،
رسول سے سرشار تھے ۔دیکھا گیا ہے کہ عام نسبت گو شاعر زیادہ تر جذبہٗ محبت
کی شدّت اور ذاتی حالات پر زور دیتے ہیں مگر ڈاکٹر اعجاز نے بڑی خوب صورتی
کے ساتھ گہرے جذبات کو اعلیٰ افکار کے ساتھ اس طرح مِلایا ہے کہ ان کی
نعتیہ شاعری کو ایک نئی آب و تاب میسّر آگئی ہے۔جذبات نگاری اور اعلیٰ فکری
کا یہ دلچسپ اور وجد آور امتزاج صرف ان دو اشعار میں ملاحظہ کیجئے۔
سب زمانے میرے حضورؐ کے ہیں۔۔۔۔سب خزانے میرے حضور ؐ کے ہیں
لوگ جس کو آذان کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔یہ ترانے میرے حضورؐ کے ہیں
پروفیسر ڈاکٹر اعجاز حسن خان کے نعتیہ کلام کا مکمل جائزہ لینے کے لئے
یقینا کالم ہذا کا دامن بہت تنگ ہے۔مختصرا اتنا کہوں گا کہ ڈاکٹر صاحب کی
نعت گوئی بِلا شبہ اردو شاعری کی آبرو اور مِلّتِ اسلامیہ کی پر سوز اور
ایمان پرور متاعِ حیات ہے۔۔۔۔ |