ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس وقت انسانوں کی فلاح کے کام کم اور
دکھاوے کے کام زیادہ ہورہے ہیں ،عام آدمی کا یہ حال ہے کہ وہ ٹریفک
اورہسپتالوں میں زلیل ہونے کے ساتھ عدالتوں میں خوار ہورہاہے ،حکومت کا اصل
مقصد عوام کی خدمت کرنا اور جمہوری اداروں کو مظبوط کرنا ہوتاہے اور اس
مقصدسے مسلم لیگ نواز کی حکومت شروع دن سے ہی ہٹ رہی ہے،یہ تو سب ہی جانتے
ہیں کہ جمہوریت لوگوں کے مسائل کو حل کرتی ہے مگر جس انداز میں اس نعرے کو
لگا کر موجودہ حکمرانوں نے اپنی حکومت بنائی ہے اور جس طرح یہ لوگ جمہوریت
کی آڑ میں آمرانہ طرز عمل کو اپنائے ہوئے ہیں وہ آج سب کے سامنے ہے ،مطلب
یہ ہے کہ جمہوری حکومتوں کا اصل کام عوام کو معاشی اور معاشرتی انصاف مہیا
کرنے کے ساتھ غریب لوگوں کی داد رسی کرنا ہوتاہے ۔مگرآج جس انداز میں عوام
کی تذلیل کی جارہی ہے وہ کوئی ڈھکی چھپی بات بھی نہیں ہے ، بہتر یہ ہی ہے
کہ آج عوام خود اپنے تجربے کی بنیا دپر یہ فیصلہ کرے کہ کیا موجودہ سیاسی
نظام ان کے بنیادی مسائل حل کرنے کے ساتھ ان کے دیگر مفادات کا تحفظ
کررہاہے ۔؟کیا موجودہ سیاسی نظام نوجوان نسل کو زندگی کے بہتر مواقع فراہم
کرنے میں اپنا کردار ادا کررہا ہے ،؟کیا ہمیں اس دور میں اپنے اور اپنے
بچوں کے لیے معاشرتی انصاف کی امید رکھنی چاہیے ؟کیا موجودہ نظام اس
قدرپائیدار ہے جو اس ملک کے اداروں کا تحفظ کرسکے ۔؟اور ان اداروں کواس بات
کاپابند بناتا ہوکہ وہ خالصتاً عوام کی فلا ح وبہبود کے لیے کام کریں ؟ میں
سمجھتا ہوں کہ اس سلسلے میں اگرعوامی ریفرنڈم ہو اتو 85فیصد عوام حکومت کے
خلا ف ہی فیصلہ دے گی اور اگر فیصلہ حکومت کے حق میں آیا تو یقینا انتخابات
بھی قریب ہیں یہ ہی عوام حکومت کی اگلی بار کامیابی کے لیے سینہ سپر ہوگی
مگر فی الحال ایسا نہیں ہے۔قائرین کرام تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان
کو اس بات کا تو کریڈٹ جاتا ہے کہ یہ شخص جس انداز میں حکمرانوں کی کرپشن
کو للکارتا چلا آرہاہے یہ کوئی عام بات نہیں ہے پہلے پہل پانامہ لیکس کے
معاملے میں پیپلزپارٹی اور اس وقت نواز لیگ کی برائیوں میں ایک دہائی سے
ساتھ دینے والی جماعتوں نے خوب مذاق بنایا اور اس مسئلے کو اس قدر سنجیدگی
سے نہ لیا مگر آج جب الیکشن قریب آرہاہے اور اس پر شریف برادران کی کرپشن
کا پردہ بھی عمران خان کی جدوجہد پر چاک ہورہاہے ایسے میں یہ مفاد پرست
جماعتیں بھی پکا پکایا کھانے کے لیے میدان میں کود پڑی ہیں مگر میں سمجھتا
ہوں کہ پاکستان کی عوام میں اب اس قدر شعور آچکاہے کہ وہ ان موسمی بٹیروں
کو پہچاننے لگی ہیں یقینا عوام کو اس بار اپنے قیمتی ووٹوں کا تحفظ کرنا
ہوگا اور ایسے لوگوں سے دور رہنا ہوگا جو جھوٹے وعدے کرکے اس قوم کو بے
وقوف بنانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ہیں ،گزشتہ چار سالوں سے جمہوریت اور
سیاسی نظام کے نام پر لوٹ کھسوٹ عام رہی ہے اور حکومت نے صرف اور صرف
صاحبان اختیار اور اقتدار کے فلاح و بہبود کے لیے کام کیے آج یہ ہی وجہ ہے
کہ عوام میں حکومتی طرز عمل سے شدید نفرت سی پیدا ہوگئی ہے ،ظاہرہے کسی بھی
معاشرے میں اس قسم کا یکطرفہ نظام نہیں پنپ سکتااور نہ ہی کامیاب ہوسکتاہے
۔ہمارے حکمرانوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ جب تک وہ اپنے خاندانوں اور درباریوں
سے ہٹ کر عوام کی فلاح کے لیے کام نہیں کریں گے وہ کبھی بھی تاریخ میں اچھے
لفظوں میں یاد نہیں رکھے جائینگے ،اقتدار اور حکمرانی کا تاج ملنا کسی بھی
بڑی ذمہ داری سے کہیں بڑھ کر ہے اور یہ اعزارشریف برادران اور پیپلزپارٹی
والوں کو متعدد بار مل چکا ہے عوام صرف یہ سوچے کے ان کے ووٹوں کے بدلے میں
ان لوگوں نے اس ملک کو کیا دیاہے ؟ کیا پانچ سال کم ہیں ان کی عیاشیوں اور
لوٹ مار کے لیے؟ مجھے گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے چیئرمین آصف زرداری کے ملتان
میں ہونے والے خطاب پر بہت حیرانگی کا سامنا کرنا پڑا، موصوف بات ہی کچھ
ایسی فرمارہے تھے کہ پنجاب والوں ووٹ ہمیں ہی دینا ہم بتائینگے کہ پنجاب
کیسے ترقی کرتاہے ؟ ہے نہ سوچنے والی بات؟ سندھ کے23اضلاع ہیں جس میں موجود
90فیصد عوام غربت کی بدترین سطح پر زندگی گزار رہی ہے گھوڑا گدھا اور انسان
ایک ہی گھاٹ پر پانی پی رہے ہیں اور موجیں صرف سندھ کے وزیروں،مشیروں اور
ان کے چمچوں کی ہیں دن دہاڑے معصوم بچیوں کا اغوا ورزیادتیوں کے واقعات،
سانگھڑ ،تھرپار،مٹھی ،اسلام کوٹ اور دیگر علاقوں میں غذائی قلت سے روزانہ
درجنوں کے حساب سے مرنے والے معصوم بچے جو صرف اس لیے مررہے ہیں کہ ان کے
گھروں میں فاقے ہیں ان کے پاس پینے کے لیے صاف پانی نہیں رہنے کے لیے گرمی
سردی ایک چھوٹی سی جھونپڑ پٹی اور علاج کے لیے ہسپتالوں میں ڈاکٹرو ں ،عملے
اور ادویات کی عدم دستیابی ۔اور سب سے بڑھ کر ان بھوک سے مرتے بچوں کی ماؤں
کا کیا حال لکھو ں کہ جسے لکھتے ہوئے روح بھی کانپ جاتی ہے کہ ان کمزور
ماؤں کی چھاتیوں میں دودھ تک نہیں ہے یعنی اگر سندھ حکومت سے کچھ توقعات
نہیں تو مائیں ہی اپنے لخت جگر کو سینے سے لگا لیں۔ یقینا اﷲ ضرور ارش سے
دیکھتا ہوگا َ ، میں زرداری صاحب کو کچھ کہنا چاہتاہوں کہ جناب آپ ضرور تخت
لاہور کے شریفوں کو للکاریں مگر یہ نہ کہیں کہ وہ پنجاب کی تقدیر کو بدل
ڈالیں گے میں سمجھتا ہوں کہ پہلے اپنے آبائی حلقے نواب شاہ کا نقشہ ہی بدل
لیں جس کے 90ارب روپیہ کا فنڈ آپ کی بہن فریال تالپورنے سندھ حکومت سے ترقی
کے نام پر اٹھایا جس کی سرزنش اس ملک کی اعلیٰ عدلیہ بھی کرچکی ہے ،گندم کی
بوریوں میں ریت اور مٹی بھر کے باٹنے والوں کو شریف برادران کی اس بدترین
حکومت سے پہلے پانچ سال ملے یقیناوہ محترمہ کی شہادت کے طفیل ہی سہی مگر ان
لوگوں نے اس ملک کو کیا دیا کم ازکم سندھ میں ہی کوئی ترقی کا عمل شروع
کردیا جاتا، کوئی اسکول جس میں گدھے نہ باندھے جاتے کوئی ہسپتال جس میں
سہولیات نہ ہونے پر لوگ گیٹ پر ہی نہ دم توڑتے ،قائرین کرام جمہوریت کوئی
بری چیز نہیں ہے مگر اسکے لبادے میں لپٹے یہ لوگ یقینا بہت بھیانک ہیں میں
اپنی عوم سے کہنا چاہتاہوں کہ انتخابات کا عمل پھر سے قریب آچلا ہے ہمیں
اپنے ووٹوں کا سہی استعمال کرنا ہوگا ،ووٹ صرف ان لوگوں کو دیا جائے جن کا
ماضی اور ہر حال کرپشن سے پاک ہواور ہمیں ان لوگوں سے دور رہنا ہوگا جو
جھوٹے فریبی اور مکار ی کے معاملے میں اس وقت ہر ایک کی زبان وعام پر ہیں
یقینا پانامہ لیکس ،میمو گیٹ ،ڈان لیکس ،لیپ ٹاپ اسکیم سستی روٹی
اسکیم،میٹرو بس ،اورنج لائن جیسے ان تمام معاملات میں عوام کو بیچنے کی بات
کی گئی ہے عوام کی جیبو ں اور اس ملک کی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ کیا گیاہے
اور یہ تمام معلومات اور اس ملک میں ہر ایک کی زبان پر کرپشن کا جملہ عمران
خان کی مسلسل تگ ودو کا نتیجہ ہے جسے کم از کم میں کبھی فراموش نہیں
کرسکتالہذا کرپشن کے خلاف اس جہاد پر ! شکریہ عمران خان
تحریر۔نذیراحمد چوہان
|