آج دنیا جس تاریخ ساز جلیل القدر شخصیت کو سیدنا
صدیق اکبرؓ کے نام سے یاد کرتی ہے اس انسان کا نام اسلام سے قبل عبدالکعبہ
تھا، اسلام قبول کرنے کے بعد سرور کائنات حضرت محمدﷺ نے آپ کا نام تبدیل
کرکے عبداﷲ رکھ دیا، سیدنا صدیق اکبرؓ نے مردوں میں بغیر کوئی دلیل یا
معجزہ مانگے سب سے پہلے حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کا کلمہ توحید پڑھ کر
مسلمان ہونے کا اعلان کیا،اس لیے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے صدیق اکبر کے لقب
سے نوازا۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے والد کا نام عثمان او رکنیت ابوقحافہ اور
حضرت ابوبکر صدیق ؓکی والدہ کا نام سلمیٰؓ اور کنیت ام خیر اور ام رومان
تھی حضرت ابوبکر صدیقؓ قریش کے قبیلہ بنی تیم کے چشم وچراغ تھے۔آپ کا
خاندان عرب میں اعلیٰ وجاہت کا حامل تھا۔ نسبی شرافت میں بنی تیم کے افراد
کسی سے کم نہ تھے۔ ایک جدا مجد مرہ بن کعب بن لوی القرشی پر پہنچ کر آپؓ کا
سلسلہ نسب آں حضرت صلی اﷲ علیہ وسلم سے جاملتا ہے، حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ
عنہ کو یہ بھی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اعزار حاصل ہے کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ کے
خاندان کی چار نسلیں اسلام سے مشرف ہوئی، والد، والدہ، خود، اولاد، پوتے
نواسے، سب نے حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے دست اقدس پر اسلام قبول کیا۔
حضرت ابوبکر صدیقؓ نے چار شادیاں کیں، آپؓ کی بیویوں کے نام قتیلہ بنت سعد
اور زینب ام رومان، حبیبہؓ بنت خارجہ بن زید بن ابی زہیرہ الخزرجی، اسماء
بنت عمیس رضی اﷲ عنہم۔حضرت ابوبکر صدیق ؓ حضورپاکﷺکے دوست تھے ۔آپؓ نے آپﷺ
کا ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا۔حضرت ابو بکر صدیق ؓ آپﷺ کے بہت ہی قریبی
ساتھی تھے۔آپ ؓ حضور پاک ﷺ کے ساتھ ہر گزرے ہوئے وقت کو اپنے لیے باعثِ فخر
سمجھتے تھے ۔آپؓکی حضور پاک ﷺ کے لیے پیش کی گئی خدمات مثالی ہیں حضرت عمر
فاروق ؓ یہ کہا کرتے تھے کہ مجھ سے میری زندگی کی سب جمع پونجی تمام نیکیاں
حضرت ابو بکر صدیقؓ کو دے دی جائیں اور اُسکے بدلے مجھے حضرت ابوبکر
صدیقؓکی ایک رات دے دی جائے۔ایک دن حضرت عائشہ ؓ نے حضور پاک ﷺسے پوچھا کہ
کوئی ایسا بھی ہو گا جس کی نیکیاں آسمان میں موجود ستاروں کے برابر ہوں گی
اس پر آپﷺ نے جواب دیا کہ حضرت عمر فاروقؓکی نیکیاں ہیں جو آسمان میں موجود
ستاروں کے برابر ہے حضرت عائشہؓ نے کہا کہ مجھے لگا تھا کہ آپ میرے بابا کا
نام لے گیں ۔آپﷺنے کہا کہ حضرت ابو بکرؓکی ایک رات حضرت عمر فاروقؓکی تمام
نیکیوں سے زیادہ افضل ہے۔اور یہ اُسی رات کی بات کی گئی تھی جس کے بارے میں
حضرت عمر فاروقؓ نے کہا تھا کہ مجھ سے میری تمام نیکیاں لے لی جائے اور
حضرت ابو بکر صدیق ؓ کی وہ ایک رات مجھے دے دی جائے۔اُس رات ایسا کیا
ہوا؟اُس رات جب حضور پاکﷺ کے ساتھ حضرت ابو بکر صدیقؓ غار میں ٹہرے تھے تو
حضرت ابو بکر صدیق ؓ پہلے غار میں داخل ہوئے غار کا جائزہ لیا اُسے صاف کیا
اور جو سوراخ تھے اُسے اپنے کپڑے پھاڑ پھاڑ کربند کیامگر دو سوراخ ایسے تھے
جو بند نہ ہو سکے کپڑا ختم ہونے کے وجہ سے آپؓ نے اُن سوراخوں میں اپنی
ایڑیاں رکھ دی اور حضورپاکﷺ کو اندر بلا لیا آپﷺ آپؓکے پاس آئے اور سر رکھ
کر سو گئے تھوڑا ہی وقت گزرا تھا کہ سوراخ میں سے کسی چیز نے آپؓ کو کاٹنا
شروع کر دیا مگر آپؓ کچھ نہ بولے مگر آپؓ کی آنکھوں سے آنسو آگئے تو
حضورپاکﷺ اُٹھے اور آپؓ سے رونے کی وجہ پوچھی تو جب پاؤں کو اُٹھایا تو کیا
دیکھتے ہیں کہ آپؓکے پاؤں میں سانپ کے کاٹنے کے نشان تھے تو آپﷺنے اپنا
لہاب دہن لگایا تو وہ نشان بھی ختم ہو گیا اور زہر بھی ختم ہو گیا یہ تھی
حضرت ابو بکر صدیقؓکی حضور پاکﷺ کے لیے محبت۔حضور پاکﷺکی زندگی میں جب جب
مشکلات آئی آپؓ نے آپﷺکا ساتھ دینے کی بھرپور کوشش کی۔ہجرت سے پہلے مکی
زندگی کے تیرہ سال کا ایک ایک لمحہ حضورﷺاور مسلمانوں کے لیے نہایت ہی
تکلیف دہ تھا۔مکہ مکرمہ میں رہتے ہوئے اسلام قبول کرنا دُکھوں کو دعوت دینے
کے مترادف تھا جو شخص بھی آپﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر چلتا تومشرکین مکہ
مکرمہ اسے ستانے میں کوئی کسر نہ چھوڑتے تھے۔حضرت ابو بکرصدیقؓ اُن صحابہ
میں سرِ فہرست تھے جو اس وقت میں آپﷺکی خدمت میں دن رات ایک کر دیتے تھے
جیسے ہی حضرت ابو بکر صدیقؓ نے اسلام قبول کیا تو حضرت ابو بکر صدیقؓ کے
کہنے پر بہت سے صحابہ اکرامؓ دائرہ اسلام میں داخل ہو گئے۔دعوتِ اسلام کو
قبول کرنے اور اسلام کے پرچم کو بلند کرنے اور آپﷺ کی غلامی کی پاداش میں
حضرت ابوبکر صدیقؓ پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھانا شروع کر دیے گے۔ ہرروز کی
ملنے والی اذیتوں سے مجبور ہو کر آپؓ نے حضورﷺ سے اجازت لی اور حبشہ کی طرف
ہجرت کی نیت سے مکہ مکرمہ سے روانہ ہوئے۔راستے میں ـــابنِ دَغِنہَ نامی
عرب کا سردار آپؓ سے ملا اور آپکو منا کر واپس لے آیا۔حضرت ابو بکر
صدیقؓواپس تو آگئے مگر حضرت ابو بکر صدیقؓ نے دوبارہ ہجرت کا ارادہ اُس وقت
فرمایا جب مشرکین اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے اور تکلیف دینے کا سلسلہ جاری
رکھا اور اُن کے ڈھائے گئے ظلم جب حد سے بڑھنا شروع ہو گئے تو اُس وقت آپؓ
نے دوبارہ ہجرت کا ارادہ فرمایا۔ کائنات میں حضرت ابوبکر صدیقؓ جیسا غم
گسار دوست اور کوئی نہ ہوگا۔ جب نبی پاکﷺ معراج پر تشریف لے گئے تو ابوجہل
صبح صبح حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کیا کوئی شخص رات
کے چھوٹے سے پر میں اتنا لمبا سفر کرسکتا ہے تو حضرت ابوبکر صدیقؓ نے نفی
میں جواب دیا تو ابوجہل نے کہا کہ تمھارا دوست محمدﷺ ایسا کہہ رہے ہیں حضرت
ابوبکر صدیق ؓ فرمانے لگے اگر نبی پاکﷺ فرما رہے ہیں تو پھر سچ ہے۔ حضرت
اقبالؒ نے حضرت ابوبکر ؓ کے حوالے سے فرمایا تھا کہ پروانے کے لیے چراغ
خوشبو کے لیے پھول بس۔ صدیق ؓ کے لیے خد اکا رسولﷺ بس- |