کہاجاتا ہے کہ سلطان شیرشاہ سوری نے صوبہ بہار کے پورنیہ
ضلع اور اس کے مضافات میں مسلم قوم کو آباد کیا تھا جو آج پورنیہ کے علاوہ
بہار ، بنگال، آسام اور جھارکھنڈ کے مختلف اضلاع میں پھیلے ہوئے ہیں۔ باین
سبب یہ لوگ شیرشابادی یا شیرشا بادیہ کہلاتے ہیں۔واقعی یہ فخر کی بات ہے
اور مسلم قوم کی سیادت وقیادت اور ان کی خدمات کی حسین یادگارہے ۔ انہیں
علاقوں میں صوبہ بہار کا سپول ضلع بھی آتاہے ۔ اس کا ایک گاؤں شنکرپورہے جو
سیلاب زدہ علاقہ ہے ، یہاں ابھی بھی پکی سڑک نہیں ہے مگر اس گاؤں میں اس
قوم کے ایک مایہ ناز عالم دین نے دینی اور سماجی خدمات سے سونا اگادیا ہے ۔
مایہ ناز عالم دین سے میری مراد مولانا اخترعالم سلفی رحمہ اللہ ہیں جو
صوبہ بہار کے سپول ضلع اور شنکرپور گاؤں سے تعلق رکھتے تھے ، آج آپ کے
متعلق سوشل میڈیا پہ یہ اندوہناک خبر پڑھنے کو ملی کہ موصوف اپولو پاسپیٹل
دہلی میں رات کے ساڑھے گیارہ بجے انتقال فرماگئے ۔ کئی ہفتوں سے بیمار چل
رہے تھے ، پہلے قریبی ہاسپیٹل براٹ نگر نیپال میں علاج چلا، سدھار نہ ہونے
کے باعث کاٹھمانڈو لے جایا گیا ، وہاں بھی خاطر خواہ افاقہ نہ ہوا تو بہتر
علاج کے لئے دہلی منتقل کردیا گیا مگر موت کا ایک دن متعین ہے ،اس سے کسی
کو رستگاری نہیں ، تقدیر میں لکھا اپنے وقت پر وقوع پذیر ہوگیا۔ فرشتہ اجل
نے 2/اپریل 2017 بروز اتوار بوقت رات ساڑھے گیارہ بچے روح قبض کرلی ۔ انا
للہ واناالیہ راجعون
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، وارْحمْهُ، وعافِهِ، واعْفُ عنْهُ، وَأَكرِمْ
نزُلَهُ، وَوسِّعْ مُدْخَلَهُ، واغْسِلْهُ بِالماءِ، والثَّلْجِ،
والْبرَدِ، ونَقِّه منَ الخَـطَايَا، كما نَقَّيْتَ الثَّوب الأبْيَضَ منَ
الدَّنَس، وَأَبْدِلْهُ دارا خيراً مِنْ دَارِه، وَأَهْلاً خَيّراً منْ
أهْلِهِ، وزَوْجاً خَيْراً منْ زَوْجِهِ، وأدْخِلْه الجنَّةَ، وَأَعِذْه
منْ عَذَابِ القَبْرِ، وَمِنْ عَذَابِ النَّار
خبر سن کر مرے مرنے کی وہ بولے رقیبوں سے
خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں
موصوف نے پہلے دارالعلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ اور دارالسلام عمرآباد سے
تعلیم حاصل کی پھر جامعہ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ ریاض سے کلیۃ اللغۃ
سے فراغت حاصل کی ۔فراغت کے بعد ہی سے دینی ، علمی، ثقافتی ، سماجی اور
رفاہی خدمات میں منہمک ہوگئے ۔ کہاجاتا ہے جب حوصلہ ہوتو کوہ سے دریا بہایا
جاسکتا ہے ۔ مولانا اخترعالم سلفی رحمہ اللہ کے اندر اپنی قوم خصوصا بہار
کے پس ماندہ علاقوں کے لئے کچھ کرنے کا جذبہ تھا ، اس جذبے کو سعی پیہم کے
ذریعہ جلابخشااور قوم کے سامنے ایک بڑے خادم بن کر ابھرے ۔ بطورخاص
مدھوبنی، سپول ، ارریہ ،پورنیہ ، کٹیہاراورکشن گنچ وغیرہ کے لئے آپ کی دینی
اور سماجی خدمات قابل قدر ہیں۔ آپ یوں سمجھ لیں مذکورہ علاقوں میں مولانا
عبدالمتین سلفی رحمہ اللہ (کشن گنج) کے بعد خدمات کے حوالے سے آپ کا نام
اونچا ہے ۔ گویا آپ شیرشاہ آبادیوں کے لئے مولانا عبدالمتین سلفی رحمہ اللہ
کے بعد مسیحا تھے ، آپ کے جانے کے بعد ایک خلا پیدا ہوگیا ہے جنہیں پر کرنے
کے لئے علاقے میں بروقت موجود علماء وطلباء کو مخلصانہ جہد کرنا پڑے گا۔
یہ چمن یونہی رہے گا اور ہزاروں بلبلیں
اپنی اپنی بولیاں سب بول کر اڑ جائیں گی
ان علاقوں میں مدار س اور علماء کی کثیر تعداد موجود ہے جو تعلیمی اور
دعوتی کام میں بیحد سرگرداں ہیں مگر مولانا رحمہ اللہ کا جذبہ اور کچھ کرنے
کی سعی پیہم کی بات ہی کچھ اور تھی ، سپول ضلع میں ایک قابل ذکر نام ڈاکٹر
امان اللہ مدنی حفظہ اللہ کا بھی جو سالوں سے فرزندان توحید کی تعلیم
وتربیت کے ساتھ قلمی دعوت (مجلہ الفیض )سے علاقے کو منور کئے ہوئے ہیں
۔اللہ تعالی ان سب علماء، دعاۃ اورخدام کتاب وسنت کے جہد مبارک کو قبول
فرمائے اور آخرت میں نجات کا ذریعہ بنائے ۔ آمین
یوں تو مولانا موصوف سے میری کبھی ملاقات نہیں ہوئی ، نہ ہی آپ کے زیر سایہ
چل رہے مختلف تعلیمی اور رفاہی اداروں کو دیکھنے کا کبھی موقع ملا ۔ اس کی
بڑی وجہ یہ ہے کہ میری مکمل تعلیم بہار سے خارج رہی ، جامعہ سلفیہ بنارس
میں میری مکمل تعلیم ہوئی ، فراغت کے بعد ایک سال دہلی میں عصری تعلیم کے
سلسلے میں رہا مگر غربت کے سبب زیادہ دیر وہاں ٹک نہ سکا، دہلی سے ہی نیپال
میں خدمات انجام دینے کا منصوبہ بنا ،اسی کے تحت مرکزی جمعیت اہل حدیث
کاٹھمانڈو نیپال میں بحیثیت داعی منتخب ہوگیا۔وہاں چار پانچ سال دعوتی
فریضہ انجام دے کر سعودی عرب کے دعوہ سنٹر سے منسلک ہوا جو تاہنوز جاری ہے
، مگر مولانا کے لوگوں سے بہت کچھ سننے کو ملتا رہا ۔
مولانا اخترعالم سلفی رحمہ اللہ نے دینی اور سماجی خدمات کے لئے ہمہ جہت
کوشش کی یہی وجہ ہے کہ لڑکوں کے لئے جامعہ اسلامیہ ریاض العلوم کا قیا م
عمل میں لایا، لڑکیوں کے لئے مستقل ادارہ جامعۃ البنات الاسلامیہ قائم کیا،
بچوں کے لئے فیصل اکیڈمی، ترجمہ وتالیف کے لئے مرکزسموالامیرصباح الصباح
للترجمہ والتالیف والتحقیق اور یتیموں کے لئے دار الایتام قائم کیا۔
ان اداروں سے سپول اور اس کے باہر کے طلباء اور عوام بہت حد تک فائدہ
اٹھارہے ہیں اور ان شاء اللہ مولانا کا یہ فیض تادیر جاری رہے گا۔ اللہ
تعالی سے دست بدعا ہوں کہ آپ کے ان پودوں کو سدا ہرابھرا رکھے اور لوگوں کے
لئے ثمربار رہے ۔
آپ نے تعلیمی خدمات کے ساتھ علاقے میں سماجی خدمات کےلئے فیصل ایجوکیشنل
اینڈ ویفیر سوسائٹی قائم کیا ، اس کے ذریعہ موصوف نے لوگوں کی بے لوث خدمت
کی ۔ اس کے تحت الفیصل نامی مجلہ بھی پابندی سے شائع ہوتارہاہے ۔
آپ جہاں توحید وسنت کے شیدائی، کفر وشرک سے بیزار ، دینی غیرت وحمیت اور
دعوت وتبلیغ سے شرشار تھے وہیں غریبوں ، بیواؤں، یتیموں ، محتاجوں اور
ضرورتمندوں کے مسیحا تھے ، آپ اس طور پر مدد کرتے کہ دوسروں کو کانوں خبر
بھی نہیں ہوتی ۔ لوگوں کے ساتھ آپ کا تعلق دوستانہ ، معاملات پاکیزہ، بات
چیت عادلانہ ، رویہ مخلصانہ اور جذبہ مومنانہ تھا۔ سبھی کی نظر میں
ہردلعزیز اور مخلص تھے ۔ آپ سے جدائی کے غم میں سب کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں
۔
آخر میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی آپ کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے ، آپ
نے جو ادارے قائم کئے ان کا فیض جاری وساری رکھے ، آپ کی بشری خطاؤں کو
درگزر فرمائے ،آپ کے جمیع حسنات کو نجات کا ذریعہ بنائے اور آپ کے
پسماندگان کو صبر جمیل سے نوازے ۔ آمین
|