رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے شب
معراج میں دیکھا کہ فرشتے موتی کی طرح ایک سفید عمود اٹھائے ہوئے ہیں۔ میں
نے پوچھا: تم کیا اٹھائے ہوئے ہو؟ انہوں نے کہا: یہ اسلام کا ستون ہے، ہمیں
حکم دیا گیا ہے کہ ہم اس کو شام میں رکھ دیں۔۔ ایک مرتبہ میں سویا ہوا تھا
تو میں نے دیکھا کہ عمود الکتاب (ایمان) میرے تکیہ کے نیچے سے نکالا جارہا
ہے۔ میں نے سوچا کہ اﷲ تعالیٰ نے اس کو زمین سے لے لیا۔ جب میری آنکھ نے اس
کا تعاقب کیا تو دیکھا کہ وہ ایک بلندنور کے مانند میرے سامنے ہے، یہاں تک
کہ اس کو شام میں رکھ دیا گیا۔ (طبرانی)
امریکا نے شام میں باغیوں کے زیر اثر علاقوں میں کیمیائی حملے کے جواب میں
شام کے خلاف میزائل سے کئی حملے کیے ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع کے مرکز
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم میں بحری بیڑے سے تقریبا 50 ٹام
ہاک کروز میزائل سے شام کے ایک ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہی شام کی فضائی بیس پر حملے کا حکم دیا
تھا جہاں سے منگل کو شامی فضائیہ نے حملے کیے تھے۔ انھوں نے اس موقع پر
'تمام مہذب ممالک' سے شام میں تنازع کو ختم کرنے میں مدد کرنے کی بھی اپیل
کی ہے۔
واضح رہے کہ شام کے ادلب کے علاقے خان شیخون میں مشتبہ زہریلی گیس کے حملے
میں اب تک 27 بچوں سمیت کم سے کم 72 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے شام پر فضائی حملے کے دوران کیمیائی
ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے جس کی شامی حکومت نے تردید کی
ہے۔
اس سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کہا تھا کہ شام کے مستقبل میں
بشار الاسد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ شام میں منگل کو مشتبہ
کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ایک سنگین معاملہ ہے اور اس کے لیے سنجیدہ
جواب کی ضرورت ہے۔
BBC 22 مارچ ․17 ء شام میں انسانی حقوق کے نگران ادارے سیریئن آبزرویٹری نے
اطلاع دی ہے کہ المنصورہ گاؤں میں بیگھر لوگوں نے پناہ لے رکھی تھی اور
وہاں پیر کی رات کو حملہ ہوا۔
’رقہ میں خاموش قتل عام‘ نامی گروپ کا کہنا ہے کہ 50 خاندانوں کے بارے میں
کچھ پتہ نہیں چل رہا کہ وہ کہاں گئے۔
دونوں اداروں کا خِیال ہے کہ یہ حملہ امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے جنگی
طیاروں نے کیا۔
اتحاد نے فوری طور پر اس پر ردِ عمل ظاہر نہیں کیا، تاہم اس نے کہا ہے کہ
پیر کو رقہ کے قریب 19 حملے کیے گئے ہیں، جن میں تین میں دولتِ اسلامیہ کا
'ہیڈکوارٹر' تباہ کر دیا گیا۔
اتحاد شامی کردوں اور عرب جنگجوؤں کی مدد کے لیے یہ حملے کر رہا ہے جو رقہ
کو دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے چھڑانا چاہتے ہیں۔ رقہ اس وقت عملی طور پر
دولتِ اسلامیہ کی 'خلافت' کا دارالحکومت ہے۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری نے کہا ہے کہ اس کے ایک کارکن نے
المنصورہ کے سکول کے ملبے سے 33 لاشوں کو نکالے جاتے ہوئے دیکھا ہے۔ یہ
گاؤں رقہ سے 26 کلومیٹر دور واقع ہے۔
اس نے مزید کہا کہ دو لوگ زندہ نکل آئے جس کے بعد دولتِ اسلامیہ کے جنگجو
وہاں آ گئے اور موقعے پر موجود لوگوں سے کہا کہ وہ وہاں سے چلے جائیں۔
گاؤں کے لوگوں نے سیریئن آبزیرویٹری کو بتایا کہ اس گاؤں میں حمص اور حلب
سے بیگھر ہونے والے پناہ گزین مقیم تھے۔
'رقہ میں خاموش قتلِ عام ہو رہا ہے' نامی گروپ نے خبر دی کہ اس حملے میں
سکول مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور وہاں ٹھہرنے والے 50 خاندانوں کے بارے
میں بدھ تک کوئی پتہ نہیں تھا۔
امریکہ اور اس کے اتحادی ملک ِ شام میں جو خون کی ندیاں بہا رہیں ہیں وہ
بھی شامی باشندوں کی مدد کے نام پر یہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا انصاف
اور انسانیت کے منہ پر طمانچہ ہے مگر افسوس غیر مسلموں نے ہم کو فرقہ
واردیت کی زنجیروں میں قید کر رکھا ہیں اگر سنی آزادی کی جدوجہد کرتا ہے
کفار سے چھٹکارہ پانے کی تو شعیہ دشمنوں کے ساتھ ملک کر اپنے بھائی کو عبرت
ناک موت دینے میں اپنی کامیابی سمجھتا ہے اور اپنے اسلامی بھائیوں کا قلع
قمع کرتا ہے۔ اور اگر شعیہ دشمنوں کے چنگل سے آزادہونے کی تگ و دو کرتا ہے
تو سنی شعیہ بھائی کو مارنے کی سعادت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے
دشمن اپنے مکرو فریب سے بھائی کا گلا بھائی ہی کٹوا رہا ہے۔
رہا مسلہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا مسلمانوں سے انصاف کرنے کا وہ ایسے
ہی ہے ایک جنگل میں دو بلیاں لڑ رہیں تھی بلیوں کو گوشت کا چھچھڑا ملا تھا
اور وہ آدھا آدھا حص کرنا چاہتی تھیں۔دونوں بلیوں کا ایک دوسرے پر اعتماد
نہ تھابندر کی نظر پڑی تو اس نے دونوں بلیوں کا مسئلہ بڑی سنجیدگی سے سنا
اور کہا میں انصاف کروں گا تم گھبراؤ مت ! بس ایک ترازو لاتے ہیں ۔بندر نے
چھچھڑے کے دو ٹکڑے کئے ایک طرف وزنیجبکہ دوسری طرف ہلکہ چھچھڑا ترازو میں
رکھا ۔ وزنی ٹکڑا بندر نے اٹھایا اور اس کا کچھ ھصہ کھا لیا تا کہ وزن میں
برابر ہو سکے اور کسی بلی کو زیادہ نہ ملے اور بلیوں کی تمنا بھی یہی تھی۔
بندر کے کھانے سے ہلکہ ٹکڑا اب وزنی بن گیا اور جو وزنی ٹکڑا تھا وہ ہلکہ
ہو گیا کیونکہ بندر نے اس کو کھایا تھا برابر کرنے کے لئے، اسی طرح بندر نے
پورا چھچھڑا کھا گیا کہ وہ برابر کر رہا ہیں ، امریکہ اور اس کے اتحادی بھی
مسلمان ممالک میں انصاف اور مظلوموں کی مدد کا یہی کلیہ اپنائے ہوئے ہیں ۔
اور ہم مسلمان ممالک بلیوں کی طرح اپنے اپنے حصہ کا چھچھڑا دیکھ رہے ہیں ،
رہا مسئلہ ملک شام کا تو سنئے !
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شام والو! تمہارے لیے خیر اور
بہتری ہو۔ شام والو! تمہارے لیے خیر اور بہتری ہو۔ شام والو! تمہارے لیے
خیر اور بہتری ہو۔ صحابہ کرام نے سوال کیا: کس لیے یا رسول اﷲ ﷺ، پیارے
پیارے مدنی آقا ﷺ نے فرمایا: رحمت کے فرشتوں نے خیر وبھلائی کے اپنے بازو
اس ملک شام پر پھیلا رکھے ہیں (جن سے خصوصی برکتیں اس مقدس خطہ میں نازل
ہوتی ہیں)۔ (ترمذی 3954، مسند احمد)رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: اگر اہل شام میں فساد برپا ہوجائے تو پھر تم میں کوئی خیر نہیں ہے۔
میری امت میں ہمیشہ ایک ایسی جماعت رہے گی جس کو اﷲ تعالیٰ کی مدد حاصل
ہوگی اور اس کو نیچا دکھانے والے کل قیامت تک اس جماعت کو نقصان نہیں پہنچا
سکتے ہیں۔ (ترمذی، ابن ماجہ، طبرانی، صحیح ابن حبان)
ملک شام کی اہمیت و افادیت سے یہودو نصری ٰ انکار نہیں کر سکتے اور جہاں تک
مسلمانوں کا مسئلہ ہیں مسلمانوں کے لئے اپنے پیارے نبی ، محبوب خدا کی زبان
اقدس سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہوتا۔ آپ ﷺ کی زبان مبارک سے ادا ہونے والے
امن الفاظ کے ساتھ آپ سے اجازت ۔ یااﷲ بروز قیامت ہمیں شامی مسلمانوں کے
ساتھ حوض کوثرپر دیدار مصطفےٰﷺ عطا فرما آمین س، سردار الانبیاء جناب
مصطفےٰ ﷺ کا فرمان عالی شان !
اے اﷲ! ہمیں برکت عطا فرما ہمارے شام میں، ہمیں برکت دے ہمارے یمن میں۔ آپ
نے یہی کلمات تین یا چار مرتبہ دوہرائے۔ (بخاری، ترمذی، مسند احمد، طبرانی)
|