پاکستان کا سب سے بڑا اوراہم تجارتی مرکز کراچی جو
پاکستان کو سب سے زیادہ ریوینو فراہم کرتاہے ہمیشہ سے سیاسی جماعتوں کی
توجہ کا مرکز رہا ہے یہ الگ بات ہے کہ بیشتر سیاسی جماعتوں نے کراچی کے
باشندوں کے ووٹ لے کر اقتدار میں آنے کے بعد کراچی کو سونے کا انڈا دینے
والی مرغی سمجھ کر حسب توفیق اس کے پیٹ سے سونے کے انڈے نکالنے کے چکر میں
اس کا اس بری طرح استحصال کیا کہ الامان والحفیظ۔۔۔ 1986 سے قبل اس شہر میں
ہرزبان ،قوم اور نسل کے لوگ باہمی بھائی چارے کے ساتھ پرامن زندگی گزارا
کرتے تھے اور یہاں کسی قسم کا کوئی تعصب نہیں پایا جاتا تھا ،لسانی یا
قومیت کی بنیادپر چھوٹے موٹے جھگڑے تو ہر بڑے شہر میں ہونا معمول کی بات ہے
لیکن کراچی کے عام باشندوں کے دل اور دماغ میں عمومی طور پر تعصب کا زہر
موجود نہیں تھا لیکن پھر ایک فوجی آمر جنرل ضیاالحق نے کراچی میں رہائش
پذیر اردو بولنے والوں کی اکثریت کی نمائندگی کرنے والی کراچی یونیورسٹی
میں لسانی بنیادوں پر سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے والی’’ مہاجر اسٹوڈینٹس
آرگنائزیشن ‘‘کے کرتا دھرتا الطاف حسین کی پشت پناہی اور سرپرستی کرتے ہوئے
انہیں کراچی کے باشندوں کو لسانی بنیاد پر متحد کرنے کا ٹاسک دیتے ہوئے
کراچی میں ایک نئی سیاسی جماعت’’ مہاجر قومی موومنٹ‘‘ کے قیام میں ہرطرح کی
بھرپور سپورٹ فراہم کرکے کراچی کا سیاسی نقشہ بدل کر رکھ دیا جس کے بعد
کراچی میں پاکستانیت کو فروغ دینے والی سیاسی جماعتوں کی سیاسی قوت کمزور
پڑگئی اور کراچی کے اردو بولنے والے باشندوں کی بہت بڑی تعداد نے نئی لسانی
سیاسی جماعت ’’ ایم کیو ایم ‘‘ میں شمولیت اختیار کرلی اور اس کے بعد گزشتہ
33 سالوں کے دوران کراچی میں جس طرح کی سیاست کو فروغ دیا گیا اس کی وجہ سے
آج کراچی کا جو حال ہے اس کو دیکھ کر مجھ سمیت کراچی کے ہرباشندے کو شدید
افسوس ہوتا ہے کہ کراچی کیا تھا اور اسے کیا بنا دیا گیا۔
کراچی کی سیاست میں دھماکہ خیز انٹری دیتے ہوئے نہایت برق رفتاری سے نئی
سیاسی اننگ کا آغاز کرنے والے پاک سرزمین پارٹی کے بانی وچیئر مین سید
مصطفی کمال نے 3 مارچ2016 سے لے کر تاحال کراچی میں جس مثبت سیاسی کلچر کو
متعارف کرواتے ہوئے کراچی کے اردوبولنے والوں کو لسانی سیاست کے الاؤ سے
نکالنے کے لیئے پاکستانیت کے پرچار سے بھرپور ،سچائی کے عملی مظاہرے
پرمشتمل وطن پرستی کی سیاست کرکے صرف ایک سال ایک ماہ کے اندر کراچی کے
باشندوں کی سوچ میں جو مثبت تبدیلی پیدا کی ہے اسی کا نتیجہ ہے کہ آج کراچی
کی سیاست میں مصروف عمل سیاسی جماعتوں کے اندر ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا
رویہ دیکھنے میں آرہاہے اور سیاسی مخالفت کو سیاسی دشمنی میں بدل کر ایک
دوسرے کے سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو سیاسی و ذاتی انتقام کا نشانہ بناتے
ہوئے پرتشدد سیاست کرنے کا سلسلہ رک گیا ہے جس سے کراچی میں امن وامان کی
صورتحال خاصی بہتر ہوئی ہے جس کا کریڈٹ فوج اور رینجرز کے علاوہ مصطفی کمال
اور پاک سرزمین پارٹی کے وطن پرستی پر مشتمل پرامن طرز سیاست کو بھی جاتا
ہے کہ انہوں نے کراچی کے باشندوں کو نہ صرف خوف ودہشت کی سیاست سے نجات
دلائی بلکہ اس شہر میں رہنے والے مختلف زبانیں بولنے والی قوموں اورمذہبی و
مسلکی بنیاد پر سیاست کرنے والی سیاسی جماعتوں کے کاکنوں میں میں بھائی
چارے اور ایک دوسرے کو گلے لگانے کے جذبات پیدا کیے جس کا نتیجہ آج سب کے
سامنے ہے کہ کراچی میں ہر سیاست دان اور سیاسی ومذہبی جماعتیں کھل کر اپنی
سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن اب تک کراچی میں کسی جگہ کوئی
ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور ایک سال کے دوران سیاسی ومذہبی اختلاف کی
بنیاد پر کراچی میں کوئی نمایاں دہشت گردی اور قتل وغارت گری بھی دکھائی
نہیں دی۔
کراچی کے شہریوں کو ان کے آئینی و قانونی حقوق دلوانے اور کراچی کے گلی
محلوں میں درپیش گوناگوں مسائل کو حل کروانے کے لیئے پاک سرزمین پارٹی نے
مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی دلیرانہ قیادت میں موجودہ حکمرانوں سے
اپنے عوامی مطالبات منوانے کے لیئے ایک بھرپور سیاسی احتجاجی تحریک کا آغاز
کراچی پریس کلب پر ایک اہم پریس کانفرنس اور پرامن مظاہرے و دھرنے کی شکل
میں کردیا ہے۔
راقم بھی مصطفی کمال کی اس اہم ترین پریس کانفرنس میں موجود تھا اس لیئے
وہاں کراچی کے ماضی ،حال اور مستقبل کے حوالے سے جو اہم ترین باتیں کی گئیں
وہ اس قدر معلوماتی اور دلچسپ تھیں کہ راقم ایک محب وطن رائٹر اور صحافی
ہونے کے ناطے کسی سیاسی جماعت کے سربراہ کے منہ سے یہ سب کچھ سن کر خوش بھی
ہوا اور حیران بھی ۔۔۔خوشی اس بات پر ہوئی کہ کراچی کی سیاست میں ایک طویل
ترین عرصے کے بعد کسی سچے پاکستانی اور محب وطن سیاست دان نے قدم رکھتے
ہوئے اپنے کردار اور عمل سے یہ ثابت کیا کہ دنیا ابھی اچھے لوگوں سے خالی
نہیں ہوئی اور فرعون کے گھر میں موسیٰ کی پرورش کوئی تاریخی کہانی نہیں
بلکہ موجودہ دور میں بھی اس کی بہترین مثال مصطفی کمال کی صورت میں موجود
ہے جس نے الطاف حسین جیسے ملک دشمن فرعون سیاست دان کو اس ہمت ،حوصلے اور
دلیری کے ساتھ للکارا کہ مفاد پرستی اور خوف ودہشت کی سیاست کرنے والوں کو
آسمان سے لاکر زمین پر پٹخ دیااور راقم کو حیرت اس بات پر ہوئی کہ پورے
پاکستان کے عوام کے مسائل کو حل کرنے کا جذبہ رکھنے والا اور کراچی کے ہر
مسئلے کو سمجھ کر اس کی جڑ تک پہنچ جانے والا اور کراچی کے ہر مسئلے کا حل
جاننے والا باہمت،باعمل اور قابل سیاست دان مصطفی کمال کی قائدانہ صلاحیتوں
کو اتنی دیر سے کیوں پہچانا گیا ۔مصطفی کمال نے اپنی سابقہ جماعت کے دور
حکومت میں کراچی کے مئیر کے طور پر اپنے 5 سالہ دوراقتدار میں کراچی کی
تعمیر و ترقی کے لیئے جس ایمانداری اور محنت ولگن کے ساتھ حصہ لے کر کراچی
کا نقشہ بدلا تھا وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مصطفی کمال بنیادی طور پر ایک
ایسے محب وطن پاکستانی سیاست دان ہیں جو شروع سے ہی اپنے کردار وعمل کے
حوالے سے قابل تعریف وقابل تقلید رہے ہیں۔آج جبکہ مصطفی کمال پاک سرزمین
پارٹی کے پلیٹ فارم سے کراچی کے باشندوں کے مسائل حل کرنے کے لیئے ان کو ان
کے حقوق دلوانے کے لیئے سڑکوں پربیٹھے ہیں تو اس کے پیچھے ان کا کوئی ذاتی
یا پارٹی مفاد نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی شخص،ادارے ،ایجنسی یا ملک کے اشارے
پر یہ سب کچھ کررہے ہیں بلکہ یہ اﷲ تعالی ٰ کا کرم ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے
مصطفی کمال کو اس قوم کی خدمت کے لیئے منتخب کیا۔
6 ۔اپریل 2017 کو کراچی پریس کلب میں ہونے والی پریس کانفرنس میں میڈیا
نمائندوں کے ذریعے عوام اور حکمرانوں سے خطاب کرتے ہوئے مصطفی کمال نے
فاروق ستار اور کراچی کے موجودہ سٹی ناظم وسیم اختر کے حوالے سے اہم انکشاف
کرنے کے علاوہ کراچی انتظامیہ اور سندھ حکومت کو شدید تنقید کا نشانا
بنایا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ’’ عوام کے مسائل کے حل تک پیچھے نہیں
ہٹیں گے،وقت کی کوئی قید نہیں ہے یہ احتجاجی تحریک دنوں ہفتوں کی نہیں
مسائل کے حل تک جاری رہے گی ،یہ کوئی دھرنا نہیں بلکہ ہم احتجاجی تحریک کا
آغاز کررہے ہیں اب لوگوں کے مسائل حل کیئے بغیر حکومت نہیں چل سکتی، ہم
چلنے بھی نہیں دیں گے ،ہمارا مقصداقتدارنہیں عوام کی خدمت کرنا ہے اب ہمارا
جینا مرنا اس تحریک سے وابستہ ہے،ہم عوام کے حقوق غصب کرنے والی حکومت کو
نہیں چلنے دیں گے،شہر کو لوٹ مار سے بچانے کے لیئے ہماری جدوجہد جاری رہے
گی ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کل سے ہی پانی کی لائینیں بچھانے سمیت دیگر
انفراسٹریکچرشروع کردیا جائے ‘‘ ۔ پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے مصطفی کمال
نے کراچی اور سندھ میں حکومت چلانے والے افراد اور اداروں کے سامنے 16 نئے
اور اہم مطالبات پیش کیئے جن میں نہ صرف کراچی کے تقریبا تمام مسائل کا
احاطہ کیا گیا ہے بلکہ ان کا قابل عمل اور تیز رفتار حل بھی پیش کیا گیا ہے
جسے مفاد عامہ کے پیش نظرکراچی کے حوالے سے مصطفی کمال کی جانب سے پیش کردہ
16 اہم مطالبات ذیل میں ترتیب وار درج کیئے جارہے ہیں۔
1۔فی الفور K4 فیز 2 کا اعلان کیا جائے۔ 2 ۔کراچی بلڈنگ کنٹول اتھارٹی اور
ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ کومئیر آفس کے حوالے کیا جائے ۔3 ۔کچرا اٹھانے کے
لیئے کراچی میں 5 گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن بنائے جائیں۔4 ۔مئیر کو واٹر بورڈ
کا چیئرمین بنا کر اختیارات دیئے جائیں۔5 ۔کراچی میں بسوں کی قلت پوری کی
جائے۔6 ۔کے الیکٹرک نے اس شہر کے باشندوں سے زائد بلنگ کے مد میں100 ، ارب
سے زائد رقم لوٹی وہ رقم عوام کو واپس کرنی ہوگی ۔7 ۔ کے ڈی اے کو بھی مئیر
کے ماتحت کیا جائے۔8 ۔کراچی کے روڈز اور دیگر منصوبوں سمیت اسپتالوں کو بھی
سٹی حکومت کے حوالے کیا جائے ۔9 ۔کراچی کے پارک بھی سٹی حکومت کے ماتحت
کیئے جائیں۔10 ۔صوبائی فنانس کمیشن فی الفورتشکیل دیا جائے۔11 ۔روڈ انفرا
سٹریکچر اتھارٹی کو ختم کرکے صوبائی مالیاتی کمیشن قائم کیا جائے۔ 12
۔ڈسٹرکٹ کیڈر کی بنیاد ڈالی جائے۔13 ۔ لینڈ گریبنگ کے خاتمے کے لیئے سزا کا
تعین کیا جائے۔14 ۔حیدرآباد کے لیئے پیکج کا اعلان کیا جائے ۔ 15۔سندھ کے
تمام اضلاع کے یوسی اور ڈسٹرکٹ چئیرمین کو وسائل منتقل کیئے جائیں۔16 ۔مئیر
اور ڈپٹی مئیر کو بااختیار بنایا جائے۔
قارئین ! یہ تو تھے مصطفی کمال کی جانب سے حکومت وقت کو پیش کردہ 16 اہم
مطالبات ۔ آئیے اب دیکھتے ہیں کہ کھرا سچ بولنے کے حوالے خصوصی شہرت رکھنے
والے پاکستانی سیاسی لیڈر مصطفی کمال نے 6 ،اپریل 2017 کو اپنی پریس
کانفرنس میں مذکورہ بالا 16 اہم مطالبات پیش کرنے کے علاوہ وہ کون سی اہم
باتیں کیں جنہیں ہم انکشافات قرار دے سکتے ہیں ۔ ببانگ دہل سچی باتیں تو
مصطفی کمال 3 مارچ 2016 سے ہی کرتے چلے آرہے ہیں اور ان کے ایک بڑے سچ کی
وجہ سے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین جو کہ کبھی ایم کیوایم کے مائی باپ
اور واحد ہیرو کا درجہ رکھتے تھے آج عبرت کی مثال بن چکے ہیں اور الطاف کو
اپنا باپ کہنے والے بھی ان کو ان کی ہی بنائی ہوئی پارٹی ایم کیو ایم سے
نکال کر ان کے مینڈیٹ پر قبضہ کرکے بیٹھے ہوئے ہیں اسے کہتے ہیں برے کام کا
برا نجام جو الطاف کے ساتھ ہوا، جبکہ مصطفی کمال کے ایک اور بڑے سچ کی وجہ
سے 14 سال تک گورنر سندھ کے عہدے پر فائز رہنے والے عشرت العباد کو اپنے
عہدے سے ہاتھ دھونے کے علاوہ ملک کو بھی خیر باد کہنا پڑا جس سے اندازہ
لگایا جاسکتا ہے کہ مصطفی کمال جب سچ بولنے پر آتے ہیں تو بڑوں بڑوں کی
بینڈ بجادیتے ہیں لہذا فاروق ستار اور ان کی پارٹی کے مئیر وسیم اختر کے
حوالے سے مصطفی کمال کے تازہ ترین انکشافات کو غیر اہم قرار نہیں دیا
جاسکتا کہ سچائی پر مبنی انکشافات کے حوالے سے مصطفی کمال کا ٹریک ریکارڈ
بہت دھماکہ خیز ،شاندار اور کامیاب ہے ۔
مصطفی کمال نے 6 ،اپریل کو اپنی تازہ ترین پریس کانفرنس میں کراچی کے مسائل
اور وسائل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار اور میئر کراچی وسیم
اختر کے بارے میں ایک اور کھرا سچ بولتے ہوئے بتایا کہ :’’ ایم کیوایم کے
فاروق ستار اور مئیر کراچی وسیم اختر جو اختیارات اور مالی وسائل اور فنڈ
نہ ملنے کا رونا روتے رہتے ہیں کے بارے میں آج میں ایک اہم انکشاف کرنے
جارہا ہوں اور وہ یہ کہ کراچی کی موجودہ ابتر صورتحال کے باوجود فاروق ستار
کی سرپرستی میں کراچی کے سٹی ناظم وسیم اختر نے کھلم کھلا رشو ت کا بازار
گرم کررکھا ہے اور وہ کراچی کی سڑکوں کی تعمیر وترقی اور کراچی کا کچرا
اٹھانے کے حوالے سے ملنے والے حکومتی فنڈ سے ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں اس
وقت جبکہ کراچی کے مسائل کو حل کرنے کے لیئے زیادہ سے زیادہ مالی وسائل کی
ضرورت ہے اور یہ ایسا وقت ہے کہ جوبھی فنڈ حکومت کی جانب سے کراچی کے کاموں
کے لیئے دیا جائے اسے پوری ایمانداری سے کراچی پر لگایا جانا چاہیئے لیکن
افسوس وسیم اختر اس موقع پر بھی کرپشن کے ذریعے ناجائز دولت حاصل کرنے سے
باز نہیں آرہے ، کراچی کے ترقیاتی کاموں کے لیئے ملنے والی رقم جس کو کسی
اور مقصد میں استعمال ہی نہیں کیا جاسکتا یعنی وہ پوری کی پوری کراچی پر ہی
لگانی ہوتی ہے اس رقم پر بھی وسیم اختر نے ایک دو نہیں بلکہ تقریباً40
،افراد کی موجودگی میں کھلم کھلا 6 فی صد کمیشن لیا واضح رہے کہ یہ رقم جو
کہ کراچی کے لیئے جاری کی گئی ہے 4 قسطوں پر مشتمل ہے جس میں ہر ایک قسط کی
رقم 75 کروڑ روپے بنتی ہے جس میں سے اب تک 3 قسطیں کراچی کے مئیر کے عہدے
پر فائز وسیم اختر کو دی جاچکی ہیں جبکہ چوتھی قسط عنقریب ملنے والی ہے
۔کراچی کے مسائل کو حل کرنے کے لیئے ملنے والی اس رقم پر وسیم اختر کی جانب
سے 6 فی صد رشوت لینا درحقیقت عوام کے پیسوں پر ڈاکہ ہے لیکن کراچی میں
کراچی کے لوگوں کا ووٹ لے کر کراچی کی ہمدردی کا دعوی ٰ کرنے والوں کے
کرتوت دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اگر ان کو بھرپور اختیارات اور
تمام مالی وسائل دے دیے گئے تو یہ لوگ اس خطیر رقم کے ساتھ کیا کریں گے
،میرا فاروق ستار صاحب سے یہ سوال ہے کہ آپ کی ناک کے نیچے یہ سب کچھ کیوں
اور کیسے ہورہا ہے کیا آپ لوگ اﷲ اور عوام کو جوابدہ نہیں ہیں ؟ لیکن ہم
کراچی والوں کے حقوق اور وسائل پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے نہیں دیں گے یہ کسی کے
باپ کا مال نہیں ہے یہ عوام کا پیسہ ہے جو عوام کو بنیادی سہولتوں کی
فراہمی پر لگنا چاہیئے‘‘۔اس کے علاوہ میں کراچی کے عوام کو یہ بھی بتانا
چاہتا ہوں کہ کراچی کو لوٹنے والوں میں صرف ایم کیو ایم ہی نہیں سندھ کی وہ
جماعتیں بھی شامل ہیں جو برسر اقتدار ہیں اور بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہی
ہیں ۔ کراچی کو کس کس طرح سے لوٹا جارہا ہے اس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ اب
کراچی کی زمین کے ساتھ کراچی کی ہوا کو بھی بیچا جارہا ہے ،جی ہاں! کراچی
کے ان علاقوں میں جہاں گراؤنڈ پلس ون سے زیادہ بلند عمارت بنانے کی گنجائش
اورسہولتیں موجود نہیں ہیں وہاں رشوت لے کر اب ایک پلاٹ پر 14 منزلیں تعمیر
کرنے کی اجازت دے کرکراچی کی ہوا بھی فروخت کی جارہی ہے جس کے بہت برے
نتائج کا کراچی کو سامنا کرنا پڑے گا لیکن محض رشوت اور کمیشن کے حصول کے
لیئے کراچی کی زمین کو بغیر کسی پلاننگ کے فروخت کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے
راتوں رات پلاٹوں کی قیمت آسمانوں سے بات کرتی ہوئی نظر آتی ہے جس پلاٹ پر
رشوت کھلا کر 14 منزلیں بنانے کی اجازت لی جاتی ہے اس پلاٹ کی قیمت میں
راتوں رات دس گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔کرپشن اور لوٹ مار کی بھی کوئی حد ہوتی
ہے لیکن کراچی کو اقتدار میں آنے والے تقریبا ہر سیاسی جماعت نے دونوں
ہاتھوں سے لوٹا ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں
جو کراچی کا مینڈیٹ رکھنے کا دعوی ٰ کرتے ہیں لیکن اب ایسا نہیں چلے گا اب
حکومت وہی کرسکے گا جو کراچی کے مسائل حل کرے گا کراچی پورے ملک کو چلانے
والا معاشی انجن ہے اگر اسے اسی طرح لوٹا جاتا رہا تو کراچی سمیت پورے
پاکستان کو نقصان پہنچے گا کہ کراچی وہ امانت ہے جو پاکستان کی ضمانت ہے‘‘۔
مصطفی کمال کے 16 نئے مطالبات اور چند اہم انکشافات کی روشنی میں اب کراچی
والوں کو خود ہی فیصلہ کرنا ہوگا کہ ان کا دوست کون ہے اور دشمن کون؟ البتہ
یہاں ایک بات ضرور کہوں گا کہ مصطفی کمال کی سچی اور کھری سیاست اور ان کے
تما م اہم انکشافات کے نتیجے میں ہونے والے واقعات اور تبدیلیاں اس بات کا
اشارہ دیتی ہیں کہ الطاف حسین اور عشرت العباد کے بعد اب بہت جلد فاروق
ستار اور وسیم اختر کا بھی برا وقت شروع ہونے والا ہے ۔ اب یہ تو وقت ہی
بتائے گا کہ کراچی کو لوٹنے والوں کا احتساب کون اور کب کرے گا لیکن مصطفی
کمال نے ایک بار پھر پوری سچائی کے ساتھ قوم کو حقائق بتاکر اپنا حق ادا
کردیا ہے اب معاملہ اﷲ کی عدالت میں جہاں سے جاری ہونے فیصلے نہ تو غلط
ہوتے ہیں اور نہ ہی کوئی انہیں بدلنے کی طاقت رکھتا ہے ۔ اﷲ تعالی سچی اور
کھری بات کرنے والے ہر سیاست دان کا حامی وناصر ہوکہ ایسے انمول انسان ہی
کسی معاشرے کی آبرو ہوتے ہیں جو ذاتی مفادات سے بالا تر ہوکر صرف ملکی
مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے عوامی فلاح وبہبود کے کام کرکے خود کو عوام کے
دلوں اور تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ کے لیئے امر کرجاتے ہیں۔ تحریر : فرید
اشرف غازی ۔ کراچی 07-04-2017
|