نثری شاعری

نثر لکھنے والوں کو اے غزل والو نہ کم سمجھو
غزل کا اندازِ بیاں اپنا نثر کا حسنِ بیاں اپنا
ساگرحیدرعباسی

شاعری روح کی تازگی کا نام ہے میں یہ کہنا چاہوں گا کے احساسات اور جذبات کو دل کی لڑیوں میں پرو کر منظرِعام پر لانا ایک بہت ہی مشکل فن ہے جسے شاعری کہا جاتا ہے الفاظوں کے موتیوں کو چننا اور پھر ایک لڑی میں پرو کر بیان کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے ۔

شاعری کا مستند ہونا باوزن ہونا شاعر کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے لیکن چونکہ یہ ایک بہت ہی مشکل فن ہے اسی لیے لکھنے والوں کا رجحان نثری شاعری کی طرف چلا جاتا ہے بہت سے شاعر نثری شاعری کو اہمیت نہیں دیتے ان کے نزدیک نثری شاعری ایک خیال سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں رکھتی چونکہ وہ بحر و اوزان سے بالکل آزاد ہوتی ہے جسے بہت سے لوگ آزاد خیالی یا کہیں آزاد شاعری بھی کہتے ہیں ۔

شاعری لکھنے والے کے انداز اور خیالات میں اگر زور و اثر ہو تو ایک نثر سننے میں کسی غزل سے بھی زیادہ خوبصورت لگتی ہے ۔

ایسی نثر جسے پڑھ کر ہر انسان کے منہ سے واہ نکلے اس میں کوئی برائی نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ وہ نثر ہوتی ہے بحر اور اوزان سے آزاد ہوتی ہے ۔

ایسے شاعروں کی حوصلہ افزائی کے لیے نثری شاعری کے مشاعرے کا انعقاد ہونا چاہیے جن نثر نگاروں کے پاس خیالات کا ذخیرہ اچھا ہو ان کی باقاعدہ حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اردو کے فروغ کے لیے نثر نگار اپنا اہم کردار ادا کر سکتے ہیں بشرط یہ کہ نثری شاعری کے فروغ کے لیے بھی اقدامات کیے جاہیں ۔

شاعری وہی اچھی ہوتی ہے جو ایک بار سننے میں آپ کے دل کو چھو جائے پھر چاہے وہ نثر ہو یا غزل میرے نزدیک کوئی فرق نہیں پڑتا ہمارے معاشرے میں باوزن اور مستند شاعری کا علم رکھنے والے شاعر نثر نگاروں کو کئی بھی اہمیت نہیں دیتے اور نہ ہی ان کی رہنمائی کہ لیے ان کے پاس وقت ہوتا ہے ۔

اس کی مثال میں خود سے دینا چاہوں گا کے جب میں نے شاعری لکھنا شروع کیا تو رہنمائی کے لیے زمانے کے نامی گرامی شاعروں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ان کی رہنمائی حاصل کرنے کی کوشش کی اور ان سے رابطہ ہونے کے باوجود بھی میں ان کی رہنمائی حاصل کرنے میں ناکام رہا ۔

میرے استاد محترم جناب مرحوم جمیل الدین عالی صاحب سے ایک ملاقات کے دوران میں نے ان سے اس بات کا تزکرہ کیا تو انھوں نے کہا تم خود کوشش کرو ایک دن کامیابی حاصل کر لو گے دنیا میں شاعروں کے ساتھ ساتھ نثر نگاروں نے بھی اپنا نام و مقام معاشرے میں بنایا ہے ۔

اس کے بعد جب حال ہی میں اپنی ایک کتاب کی نظر ثانی کے لیے میں نے فہمیدہ ریاض صاحبہ سے رابطہ کیا تو انھوں نے بھی اپنی مصروفیات کے باعث انکار کر دیا اس کے بعد جب میں نے شاعرہ فاطمہ حسن صاحبہ سے بھی رابطہ کیا اور نظرِ ثانی کی التجا کی تو وہ بھی اپنی مصروفیات کے باعث مجھے وقت نہ دے سکیں بالاآخر میری ملاقات محترم جناب شاعر جاوید منظر صاحب سے ہوئی تو انھوں نے میری تحریر پڑھنے کے بعد مجھے مستند شاعری اور باوزن شاعری کے لیے زور دیا اور کہا کے بڑے بڑے نثر نگاروں نے بھی اپنا نام و مقام معاشرے میں پیدا کیا ہے۔

ان سے ملاقات کے بعد جب میں نے لوگوں کی نثری شاعری کو پڑھا تو احساس ہوا کے شاعری صرف وزن اوزان یا بحر تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اصل شاعری تو وہ ہے جو آپ کے دل پہ اثر کر جائے وزن اوزان یا بحر یا مستند شاعری کا وجود اپنی جگہ بالکل درست ہے مگر ایسے نثر نگار بھی ہیں جنھوں نے معاشرے میں نثر کے وجود کو برقرار رکھا اور شاعری کی دنیا میں اپنا ایک نام و مقام بنایا اسی لیے میں نے بھی نثری شاعری لکھنے کا فیصلہ کیا اور بہت سے شاعروٰں کی شاعری پر نثر بھی تحریر کیے مذہب ، عشق ، غربت اور انقلابی شاعری کو اپنا موضوع بنایا اور اللہ پاک کا بہت شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے اس میں عزت اور کامیابی سے بھی نوازا میری نثری شاعری ان لوگوں کے لیے حوصلہ افزائی ہے جو آزاد شاعری یا نثر لکھنے میں مشغول ہیں ان لوگوں سے میں اتنا ہی کہنا چاہوں گا مستند شاعری سیکھنے کی کوشش کریں ورنہ نثر بھی اگر لکھنا چاہیں تو ایسے لکھیں کے وہ شاعر جو نثری شاعری کو کوئی ترجیح نہیں دیتے انھیں بھی اس بات کا احساس ہو جائے کے
ہو گر تحریر مٰیں تاثیر تو ہی دل پہ اثر کرتی ہے
ہو ذوقِ نظر تو جھکی ہوئی نگاہ بھی آسمان پہ نظر رکھتی ہے
بے ادب لوگوں کی محفل سے تنہائیاں اچھی
ہمیں تو بے اثر گفتگو سے خاموشی بہتر لگتی ہے

یعنی اثر ہونا ضروری ہے آج تک لکھے جانے والی کتنی ہی غزلوں کو کوئی اہمیت حاصل نہ ہو سکی جب کہ کئی نثر نگاروں نے اپنا مقام بنا لیا لہذا شاعری کو صرف بحور تک ہی پابند نہ رکھا جائے بلکہ آزاد شاعری کو بھی عروج حاصل ہونا چاہئے
شاعر (ساگرحیدرعباسی)

sagar haider abbasi
About the Author: sagar haider abbasi Read More Articles by sagar haider abbasi: 7 Articles with 10507 views Sagar haider Abbasi
From Karachi Pakistan
.. View More