گرتے ہیں شاہ سوار ہی میدانِ جنگ میں
وہ طفل کیا گرے جو گھٹنوں کے بل چل
کیرولی1938 میں ہنگرین آرمی کا بیسٹ پیسٹل شوٹر تھا جو نیشنل چمپین بھی
تھااور سب کو امید تھی کہ 1940 کے اولمپیکس کا چپمیین بھی وہی ہوگا۔اپنے اس
ہاتھ کو دنیا کا بیسٹ شوٹنگ ہینڈ بنانا اس کا خواب تھا۔لیکن آرمی کیمپ
ٹرینگ میں اس کے ہاتھ میں ہینڈ گرنیڈ پھٹا اور سب کچھ ختم ہوگیا۔لیکن اس کے
با وجود اس نے ہمت نہیں ہاری اور اس نے فوکس کیا اس پر جو اس کے پاس تھا
یعنی اس کا بایاں ہاتھ۔ تاہم اس نے اپنے بائیں ہاتھ کی ٹرینگ شروع کی اور
پھر 1939 میں نیشنل چمپین شپ میں حصہ لیا۔سب شوٹر اسے دیکھ کر خوش ہوئے کہ
شاید وہ ان کا حوصلہ بڑہانے کیلئے آیا ہے۔لیکن کیرولی نے انہیں یہ بتا کر
حیران کر دیا کہ وہ ان سے مقابلہ کرنے آیا ہے۔وہاں سب مقابلہ کر رہے تھے
اپنے بیسٹ ہینڈ سے لیکن کیرولی مقابلہ کر رہا تھا اپنے اونلی ہینڈ سےاورپھر
کیرولی( مین ود دا اونلی ہینڈ) جیت گیا۔پھر اس نے فوکس کیا 1940 کے اولمپکس
پر لیکن وہ ورلڈ وار 2 کی وجہ سے کینسل ہوگئے۔اس کےبعدوہ 1944 کے اولمپکس
کیلئے تیاری کرنے لگاوہ بھی عالمی جنگ کے باعث کینسل ہو گئے۔پھر اس نے 1948
کے اولمپکس پر فوکس کیا تب اس کی عمر 38 سال ہوگئی تھی جب کہ اس کے مقابلہ
میں ینگ نوجوان تھے۔لیکن اس نے مقابلہ کیا اور کون جیتا۔۔ِِِِِ؟ مین ود دا
اونلی ہینڈ۔۔کیرولی۔۔وہ یہاں بھی نہین روکا 1952 کے اولمپکس میں بھی مقابلہ
کیا اور جیتا۔۔کیرولی نے تاریخ بدل دی اس سے پہلے کوئی بھی اکٹھے دو
اولمپکس نہیں جیتا تھا۔
سٹیو جابز 'ایپل 'کا فاونڈر ہےجس نے ایپل کی بنیاد رکھی بہت مشہور رہا لیکن
پھر اس نے ایک ایسا پراڈکٹ بنایا جو مارکیٹ میں چل نہیں سکا۔1985 میں اس کی
اپنی کمپنی نے اسے ٹیم سے فارغ کر دیا لیکن اس نے ہمت نہین ہاری ایک نئی
کمپنی نیکسٹ کی بنیاد رکھی پھر ایپل جب 1997 میں ناکامی کا سامنا کر رہی
تھی تو اس نے نیکسٹ کو کال کیا اور مرجر کرلیا اور سٹیو کو اس کی جاب مقام
واپس دے دیا پھر سٹیو نے آئی فون، آئی پیڈ اور آئی پاڈجیسے پروڈکٹ بنائےجو
آج ہر کوئی ہاتھ میں لے کر پھرنے پر فخر محسوس کرتا ہے۔
تامل ناڈو کا سندر راج پچا ئی جس نے دو کمروں کے فلیٹ میں آنکھ کھولی تھی
اور ڈرائینگ روم کے فرش پر بیٹھ کر مانگی ہوئی کتابوں سے پڑھتا اور وہیں سو
جا تا۔سارے شہر سے سستی چیزیں خرید کر گھر کے لئے لاتا۔جوانی تک ٹی وی اور
گاڑی جیسی نعمت سے محروم رہا۔لیکن آگے برھنے کی لگن اس کے دل میں موجود تھی
وہ محنت کر تا رہا اس کی قابلیت اور محنت کے باعث سٹینڈ فورڈ یونیورسٹی نے
اسے ہوائی ٹکٹ بھجوایا جو اسکے والد کی سالانہ آمدنی سے بھی مہنگا تھا
تعلیم مکمل کرنے کے بعد اسے گوگل میں جاب ملی اور وہ جلد ترقی کرتا چلا
گیا۔اور آج وہ سب سے زیادہ تنخواہ لینے والا سی ای او ہے جس کی تنخواہ 19
کڑوڑ 90 لاکھ ڈالر ہے۔ اگر وہ اتنی تنخواہ لے سکتا ہے تو کوئی اور کیوں
نہیں۔۔ِ؟
جیک ما تین بار کالج میں فیل ہوا ۔30 مرتبہ نوکری حاصل کر نے میں ناکامی
ہوئی ایف سی نے جب چائینہ میں سٹارٹ لیا تو ہزاروں کو نوکری ملی لیکن جیک
ما تب بھی ناکام رہا ہاروردڈجانے کیلئے دس بار درخواست جمع کروائی ۔پولیس
ڈیپارٹمنت نے بھی ریجیکٹ کیالیکن ہمت نہیں ہاری۔جیک ما نے علی بابا ڈاٹ کام
بنائی اور آج دنیا کے 20 امیر ترین انسانوں مین سے ایک ہے۔
نیلسن منڈیلا 27 سال ساوتھ افر یقہ کی جیل میں قید رہےجب آزاد ہوئے تو
جمہوریت بیسڈ الیکشن سے ساوتھ افریقہ کے صدر منتخب ہوئے۔
ہمت کرے انساں تو کیا ہو نہیں سکتا۔ایک کامیاب انسان کے پاس ہزار وجوہات ہو
سکتی ہین کسی کام کو نہ کرنے کی لیکن ایک وجہ ہوتی ہے اس کام کو کرنے کی
اور وہ اس کام کو کرتا ہے اور کامیاب ہوجاتا ہے۔سارے واقعات اس بات کے غماز
ہیں کہ دنیا میں کچھ بھی نا ممکن نہیں ۔ جہتِ مسلسل سے نا ممکن کو ممکن بنا
یا جا سکتا ہے ۔جمود موت ہے۔جولگا رہا وہی پار لگا۔
|