دنیا میں امن قائم کرنے کیلئے کوششیں جاری ہیں ،کچھ
طاقتوں کا خیال ہے کہ کمزورں کو اپنے زیرنگیں کرکے امن قائم رہ سکتا ہے ،بعض
طاقتیں اسلحہ کے زور پر امن قائم کرنا چاہتی ہیں ،یہ طاقتیں کلاشنکوف سے
لیکرمیزایلوں کے حملوں کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرتیں ،ان کا امن کے
نام پر انسانیت کشی کا یہ گھناؤنہ کھیل کئی دہائیوں سے برق رفتاری سے جاری
وساری ہے ،عراق،شام،افغانستان ،کشمیر پر انسانیت سوز ظلم وستم امن قائم
کرنے کا نعرہ لگا کر ہی کیا گیا مگر امن قائم نہیں ہوا ،جنگی حالات طویل
ہوتے گئے ،عراق جنگ پر تو معافی مانگی گئی اب لگتا ہے امن کے یہ ٹھیکیدار
دوسرے ممالک پر مسلط جنگوں کے بعد معافی مانگ کر اپنی غلطی کوضرور تسلیم
کریں گے۔ہمارا موضوع کسی سے معافی منگوانا نہیں ،بلکہ ہم امن کیلئے کی جانی
والی کوششوں میں سے ایک نام نہاد کوشش کا ذکر کر رہے ہیں جس پر انسانیت
شرمندہ ہے اور رہے گی ۔طاقت کے بل بوتے پر امن قائم کرنے والی قوتوں کا
نشانہ صرف اور صرف اسلام،مسلمان ہی ہیں وہ یہ چاہتے ہیں کہ مسلمان ممالک ان
کی غلامی اختیار کر لیں ہم جو چاہیں کرتے پھریں وہ چوں تک نہ کریں ورنہ جنگ
ان کا مقدر ہوگی ۔اس راستہ پر چلنے والی طاقتیں اپنی منطق میں کسی حد تک
کامیاب ہوئی ہیں کہ مسلم ممالک نے ان کا نظام حکومت تسلیم کرلیا ہے کسی حد
تک ان کی سپر میسی مسلط ہوگئی ہے ،مگر ابھی مسلم ممالک کے اندر غیرت ایمانی
موجود ہونے کے باعث ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی جرأت موجود
ہے ،یہ جرأت ان طاقتوں کو کسی قیمت پر قبول نہیں ،اسی لئے ان دجالی قوتوں
کے نزدیک امن قائم نہیں ہو رہا ۔دوسری طرف اسلام نے امن کا راستہ انسانیت
کو دیا جس کی خوشبو آج بھی محسوس کی جا سکتی ہے ،ہمارا ہی نہیں بلکہ دنیا
کے دانشوروں کا کہنا ہے کہ اسلام کے پاس ہی وہ روحانی طاقت ہے جو دنیا میں
اب امن قائم کر سکتی ہے ،اسلام کے علاوہ کوئی طاقت امن قائم نہیں کر سکتی
اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام اﷲ تعالیٰ کا آخری،حتمی اور مکمل دین ہے جس کے
معنی ہی امن کے ہیں ۔جس دین کے معنی ہی امن کے ہوں وہ تو دنیا میں امن ہی
قائم کرے گا ،تاریخ شاہد ہے کہ جب انسانیت (مسلمانوں)نے اسلام کو زمین پر
غالب قوت کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا تو دنیا میں ایسا امن قائم ہوا
کہ شیراور بکری ایک گھاٹ پر پانی پیتے نظر آئے ،حاکم اور محکوم جرم کرنے پر
سزا پاتے دیکھے گئے ،اقلیتوں کو تاریخی حقوق عطاء کئے گئے ۔ماضی کی بات
چھوڑیں افغانستان میں جب اسلام کا امن قائم ہوا تو مسلم ممالک اس نظام کی
خوشبو سے اس قدر متاثر ہوئے کہ اسے اپنی مملکتوں کیلئے اس نظام کو عافیت کی
علامت قرار دیا۔آج پاکستان کی ایک صوبائی اسمبلی میں ایک رکن خاتون کا خطاب
بھی منظر عام پر آگیا جس میں خاتون رکن اسمبلی کا کہنا ہے کہ آج ہمیں
سیدناعمر ؓ کی بہت یاد آرہی ہے۔یہ اس لئے کہا گیا کہ ان کا نظام حکومت
معیاری ترین تھا جسے ہم مسلمانوں نے مکمل طور پر ترک کر رکھا ہے اور لوگ
چاہ رہے ہیں کہ وہی نظام دوبارہ قائم کیا جائے۔خاتون نے جس انداز میں اسلام
کے عادلانا نظام حکومت (خلافت) کی تعریف اور تعارف ،ضروت واہمیت کو بیان
کیا ہے وہ قابل دید ہے ۔جو اس امر کا بین ثبوت کہ آج بھی اسلام کو امن کا
راستہ تسلیم کیا جا رہا ہے۔
اسی امن کا پیغام عام کرنے کیلئے مسلمان دنیا بھر میں سرگرم عمل
ہیں،عالمی،ملکی،علاقائی شخصیات امن کا پیغام کر رہی ہیں گذشتہ دنوں امام
کعبہ صالح بن محمد بن ابراہیم آل طالب پاکستان تشریف لائے ملک کے مختلف
مقامات پر خطاب کیا انہوں نے بادشاہی مسجد لاہور میں مختصر خطاب فرمایا
جسمیں امت مسلمہ کیلئے ایک درد ،ہمدردی اورمسلمانوں ہی نہیں انسانیت کے
جذبات کی نمائندگی تھی ۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام تعریفیں اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کیلئے ہیں ۔
اہلیان پاکستان کو خادم حرمین شریفین کی طرف سے سلام پیش کرتاہوں اﷲ کا حکم
ہے کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور اس کی رسی قرآن مجید کو مضبوطی
سے تھامے رکھیں ،جب تک مسلمان اﷲ کے حکم کو مانتے رہیں گے انھیں کوئی شکست
نہیں دے سکے گا ،پاکستان کے لوگ بہت زیادہ محبت کرنے والے ہیں ان کی محبت
کا انداز ہ پاکستان آکر ہوا۔پاکستان کا مضبو ط ہونا ساری مسلم دنیا کا متحد
ہونا ہے،کیونکہ پاکستان دفاعی اعتبارسے مسلم دنیا میں سب سے زیادہ مضبوط
اور ایٹمی طاقت کا حامل ہے۔ پوری دنیا خاص طور پر سعودی عرب پاکستان کو
اپنا مخلص ترین دوست اور بھائی سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا
دفاع امت مسلمہ پر فرض عین ہے کچھ شرپسند عناصر سعودی عرب کے حوالے سے
ناپاک عزائم رکھتے ہیں جنھیں ناکام بنانا امت مسلمہ کی اولین ذمہ داری ہے ۔ان
کا کہنا تھا کہ اسلام عدل کا دین ہے دین اسلام کا کسی قسم کی دہشت گردی سے
کوئی تعلق نہیں بلکہ کئی مسلمان ممالک خود دہشت گردی کا شکار ہوئے
ہیں۔اسلام سلامتی کا دین ہے ،ہم اسلام سے ہرگز منہ نہیں پھیریں گے ۔انہوں
نے کہا کہ میں پاکستانی علماء اور حکمرانوں کا مشکور ہوں کہ انہوں نے سعودی
عرب کے دفاع کیلئے ناقابل فراموش خدمات سر انجام دیں۔
اے دنیا کے انسانو! امن چاہتے ہو تو اسلام کے سامنے جھک جاؤ ورنہ امن کا
قیام کا خواب ہی رہے گا ،قدرت کا فیصلہ ہے کہ امن کا قیام صرف اسلام کے
غلبہ سے ممکن ہے۔یہ فریضہ مسلمانوں کو ادا کرنا ہوگا تاکہ دنیا میں حقیقی
امن قائم کیا جا سکے۔
|