یونیورسٹی میں حالات کشیدہ ہیں. ایک گروہ جو بظاھر طلبا
کا معلوم ہوتا ہے مشعال خان نامی طالبعلم کی تلاش میں ہیں.سنا ہے کہ وہ
گستاخی کا مرتکب ہوا ہے . گستاخ کی سزا موت؛ وہ نعرا ہے جو زبان زد عام ہے.
لگتا ہے کہ اس ہجوم نے بھی کچھ ایسا ہی فیصلہ سنایا ہے. گستاخ کے گرد
عاشقان کا گھیرا تنگ پڑتا جا رہا ہے. وہ وقت قریب ہے کہ ہجوم کے 'متقی'افراد
اس گستاخ کی زندگی و موت کا فیصلہ کریں. اے وقت ذرا تھم جا !
مگر وقت اپنے مقررہ اہداف تہ کرتا اپنی منزل کی جانب گامزن ہے. کچھ دیر
نہیں گزری کہ مشعال خان کو ' عاشقان 'کے اس جھرمٹ نے ڈھونڈ نکالا. اسے اپنی
بات کہنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا. لوگوں کی نظروں میں گستاخ جو ہے. اب
ایک گولی بھی چل چکی ہے اور یہ جوان زندگی اور موت کے دھرائے پر کھڑا ہے.
مگر اس ہجوم کو شاہد اس نہتے طالبعلم پر ترس نہیں آیا ہے. ابھی اسکے جسم کو
ہاسٹل کی سڑھیوں پر گھسیٹنا بھی ہے. اے وقت ذرا تھم جا!
یونیورسٹی کی انتظامیہ ہاتھوں پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے. خبر ابھی میڈیا تک
بھی نہیں پہنچی. لگتا ہے جیسے آج کے اس پہر ان کو کھلی آزادی ہے کہ جو چاہے
کر گزریں. وہ طالبعلم جو پڑھائی کے غرض سے اس ادارے آیا آج خود ساختہ
مولویوں کے فتوں کی بھنڈ چڑ گیا ہے. معاملہ ابھی رکا نہیں ہے. ہاسٹل کے
باہر زمین پر پڑے اس جسد خاکی کو مزید نشانا بنایا جا رہا ہے. شاہد ہر کوئی
'ثواب ' کمانے کی کوشش میں مصروف عمل ہے. اے وقت ذرا تھم جا!
مذھب کے نام پر ایک ماں کا لال مار ڈالا گیا. جرم وہ ہے جس کا شاہد وہ کبھی
مرتقب ہی نہیں ہوا . اسلام کے پاکیزہ نام کو استعمال کرتے ہویے بربریت کی
ایک ایسی مثال قائم کی گئی ہے جس نے انسانیت کو شرمسار کر دیا ہے. کاش کہ
انہوں نے یہ سوچا ہوتا کہ جس نبی (ص) کی حرمت کے تقدس کا یہ لوگ دم بھرتے
ہیں وہ تو خود تمام جہانوں کے لیے رحمت ہیں . وہ تو رحیم بھی ہیں اور کریم
بھی! مگر یزیدی سوچ کے حامل افراد بھلا کیا سمجھیں . آج اگر ایک جوان نعرا
تکبر کی صد تلے قتل ہوا تو تعجب نہ کیجیے گا. شیطانی سوچ کے حامل افراد
ایسی ہستیوں کے قتل کے مرتقب ہوئے ہیں جو وجہ تخلق قائنات ہیں.
عجب مذاک ہے اسلام کی تقدیر کے ساتھ
کاٹا حسین (ع) کا سر نعرا تکبیر کے ساتھ
اب احتساب مانگنے والوں کے احتساب کا وقت ہے. ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے
دل خراش واقہ کبھی پھر رونما نہ ہو. ضروری ہے کہ ملزمان سمیت ان افراد کا
سراغ لگایا جاے جو ایسی سوچ عوام بلخصوص طالبعلموں میں متعارف کرواتے ہیں.
یہ وہ لوگ ہیں کہ جو مذہب کا سہارا لے کر عوام کو گمراہ کرتے ہیں. اگر اب
ان کے خلاف کوئی عملی اقدام نہ لیا گیا تو ہم خسارے میں رہ جا ے گے کیونکہ
وقت کبھی تھمتا نہیں. |