٢٣ ستمبر کی تاریخ جغرافیائی
لحاظ سے بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ اس وقت رات اور دن کی طوالت یکساں یعنی
برابر ہوجاتی ہے۔ یقیناً اس کی وجہ چاند،سورج اور زمین کی گردش میں تبدیلی
ہے جو موسم کے بدلنے کا بھی سبب بنتےہیں اور یہ سب اتنا واضح ہوتا ہے کہ
تقریباً ہر فرد اس کو محسوس کرسکتا ہے-اسی لحاظ سے دنیا بھر میں گھڑیاں آگے
پیچھے کی جاتی ہیں- اس سال یہ دن پاکستان کے لئے خصوصی اہمیت رکھتا ہے
کیونکہ اس دن ڈاکٹر عافیہ کی قسمت کا فیصلہ امریکی عدالت کے ذریعے سنایا
گیا!!
مظلوم عافیہ! جو اپنے ناکردہ گناہ کی سزا پہلے ہی پچھلے آٹھ سال سے کاٹ رہی
ہے اب اس بات سے بے نیاز ہوچکی ہے کہ امریکن کے ہاتھوں اب کونسا تیر اس کی
طرف اچھالا جارہا ہے، یہ تو دراصل ہمارا امتحان تھا اور ہے کہ ہم اس معاملے
کو کس طرح اور کیسے اہمیت دے رہے ہیں؟ ہماری آزمائش ہے کہ ہم اپنے رب کو
کیا رپورٹ دیں گے کہ اس سارے واقعے میں ہم کیا کر رہے تھے؟ کیا ہم چونچ بھر
پانی لانے والی چڑیا سے بھی کچھ سبق نہیں حاصل کرسکتے جو ابراہیم علیہ
السلام کے لئے جلائے گئے الائو کے دوڑی تھی؟
اور یہ صرف ایک خاتون کا معاملہ ہے بلکہ ڈاکٹر عافیہ تو پاکستان کی علامت
ہے! جی ہاں امیدوں، توانائیوں اور صلاحیتوں سے بھرپور ایک ملک جو ناعاقبت
اندیشوں کے ہاتھوں تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے، بالکل ڈاکٹر عافیہ کی
طرح! جیسے اس کا ذہین اور تعلیم یافتہ ہونا تو برداشت ہوجاتا اگر وہ باعمل
مسلمان نہ ہوتی،اگر وہ اپنی صلاحیتیں اسلام کی تبلیغ کے لئے وقف نہ کردیتی!
بالکل اسی طرح جیسے پاکستان کی دنیا کے نقشے میں ایک پوزیشن ہوتی اگر یہ
اسلام کے نام پر نہ بنا ہوتا،اگر یہاں کے لوگوں کے دلوں میں ایمان نہ
ہوتا۔۔۔۔۔
عافیہ کی آنکھیں تو محمد بن قاسم کے انتظار میں پتھرا چکی ہیں جو شائد اپنے
اپنے دکھوں اور خوشیوں میں مگن ہیں ! انہیں کہاں فرصت!! صرف کرکٹ ہی دکھ
کافی ہیں انکو مصروف رکھنے کےلئے ایک کے بعد ایک غم! شعیب ملک کی شادی کا
جشن تھما تو پے درپے شکستوں نے مہلت ہی نہ دی کہ یہ بھی سوچا جائے کہ
امریکی عدالت عافیہ کو مجرم گردان چکی ہے اور فیصلہ سنانے کی گھڑی قریب سے
قریب آرہی ہے اور بالآخر وہ دن آپہنچا جب اس کی قسمت کا نحصار محض ایک
دستخط کے فاصلے پر رہ گیا تھا۔
مادی وسائل پر نازاں اور بھروسہ کرنے والو کے لئے تو شائد اب کچھ بھی نہیں
ہوسکتا! یہ وہ مخلوق ہے جس کا ذکر قرآن منافق کہہ کر کرتا ہے کہ یہ لوگ
کہتے ہیں کہ لڑائی کا کوئی حکم کیوں نہیں آتا اور جب ایسا کرنے کو کہا جائے
تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن ان کو کبھی پتہ نہیں چلتا کہ اللہ تو اپنا حکم بزور
نافذ کردیتا ہے بس کُن کہہ دیتا ہے (کن فیکون) اور کبھی آگ کا الائو ٹھنڈا
پڑجاتا ہے اور کبھی ہاتھی والوں کا مغرور لشکر بُھس بن جاتا ہے- نعوذ باللہ
اللہ اتنا بے بس نہیں کہ وہ وسائل کا محتاج ہو- وہ چاہے تو اوباما کے ہاتھ
میں قلم نہ پکڑا جاتا۔۔۔۔۔اور بہت کچھ !!! انسانی ذہن تو اس کا احاطہ بھی
نہیں کرسکتا جو رب کائنات کرسکتا ہے،یہی سوچ کر رب پر بغیر وسیلہ کے بھوسہ
کرنے والے دعا مان رہے تھے !!! وہ دعاؤں کو رد تھوڑی کرتا ہے، اسے بہتر
دیتا ہے یا پھر مستقبل کےلئے جمع کردیتا ہے!!
وہی رب جو یوسف علیہ السلام کو پہلے کنویں سے اور پھر قید خانے سے رہائی
دلاتا ہے! بے حد وقار کے ساتھ اور یعقوب علیہ السلام کی آنکھیں بھی ٹھنڈی
ہوئیں اور یوسف علیہ السلام کا بچپن کا خواب بھی سچ ثابت ہوا!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ان شااللہ اب بھی یہی ہوگا۔
٨٦ برس کی قید اسی کا تو شاخسانہ ہے ! ایسی سزا جس پر امریکی انصاف کی
دھجیاں اڑتی نظر آرہی ہیں اور اک دفعہ پھر ثابت ہوگیا کہ ٢٣ ستمبر ہی
تبدیلی کا ہی دن ہے۔ یہ تبدیلی ہی تو ہےکہ وہ جماعت جو آٹھ سال قبل ََ
ویلکم امریکہ َ َریلی نکال رہے تھے،ٹھیک اسی دن امریکہ کے خلاف ریلی نکالنے
کا اعلان کررہے تھے۔ |