کراچی میں شرافت کی سیاست کو فروغ دینے والے مقبول عوامی
لیڈر مصطفی کمال اپنی قائم کردہ سیاسی جماعت پاک سرزمین پارٹی کے پلیٹ فارم
سے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ گزشتہ ایک سال سے پاکستان کے سیاسی کلچر سے
بدمعاشی ،دھونس ،دھمکی ،کرپشن اور مفاد پرستی کے خاتمے کے لیئے مصروف عمل
ہیں ۔3 مارچ2016 سے لے کر تاحال مصطفی کمال ،انیس قائم خانی اور ان کے دیگر
ساتھیوں کا طرز سیاست اس بات کا گواہ ہے کہ انہوں نے روز اول سے ہی لسانی
سیاست کرنے والے کرپٹ اور مفاد پرست سیاست دانوں کے کالے کرتوتوں کو بے
نقاب کرتے ہوئے دہشت گردی ،بھتہ خوری ،ٹارگٹ کلنگ اور ملک دشمن سرگرمیوں پر
مشتمل لسانی سیات کے خاتمے کے لیئے ہر وہ قدم اٹھایا جو کراچی سمیت پورے
پاکستان کے عوام کے مفاد میں تھا۔
مصطفی کمال کی دلیرانہ قیادت میں پاک سرزمین پارٹی نے عوامی حقوق کی
بازیابی کے لیئے حکومت سندھ کے سامنے 16 مطالبات پیش کرتے ہوئے 6 ،اپریل
2017 سے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی تحریک اور دھرنا شروع کیا ہوا ہے
جو کہ تاحال جاری ہے ۔کراچی کی سیاسی تاریخ میں ایسا شاید پہلی بار ہوا ہے
کہ کسی سیاسی پارٹی کے قائدین نے محض کراچی کے عوام کے بنیادی مسائل حل
کروانے کے لیئے عملی کوششوں کا آغاز کرتے ہوئے بنیادی آئینی حقوق کی
بازیابی کے لیئے اپنے کارکنوں اور چاہنے والوں کے ساتھ مل کر ان کے درمیان
رہتے ہوئے اس شدید گرمی کے موسم میں کراچی پریس کلب کی سڑک کے فٹ پاتھوں پر
اپنے دن اور رات بسر کیئے ۔ پاک سرزمین پارٹی کے بانی وچئیرمین سید مصطفی
کمال ،صدر انیس قائم خانی ،وائس چیئرمین وسیم آفتاب ،افتخار عالم، افتخار
رندھاوا اورآصف حسنین سمیت تمام مرکزی قائدین اپنی پارٹی کے کارکنوں ،ہمدردوں
اور سپورٹرز کے ہمراہ پورے خلوص اور حوصلے کے ساتھ گزشتہ 11 روز سے عوام کو
ان کے حققوق دلوانے کے لیئے پرامن احتجاجی تحریک کے سلسلے میں دھرنا دیئے
بیٹھے ہیں لیکن افسوس ہے کہ حکومت کی جانب سے کراچی کے شہریوں کے مسائل حل
کرنے کے لیئے پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے16 جائز مطالبات باربار دہرانے کے
باوجود تاحال حکومت سندھ نے اس تحریک اور دھرنے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔
جب سے یہ احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا شروع ہوا ہے پی ایس پی کے ر کارکنوں کے
علاوہ کراچی کے عوام کی بڑی تعداد روزآنہ اظہاریکجہتی کے لیئے کراچی پریس
کلب پر آکر مصطفی کمال اور پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے حکومت وقت کو پیش
کردہ 16 عوامی مطالبات کی حمایت میں حصہ لے رہے ہیں اور خوش آئند بات یہ ہے
کہ اس احتجاجی تحریک سے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں صرف اردو بولنے والے
یا کسی خاص کمیونٹی کے افراد ہی نہیں بلکہ کراچی کے تمام علاقوں سے تعلق
رکھنے والے ہر،قوم ،نسل اور مسلک کے نمائندہ افراد شامل ہیں جو ہر طرح کے
لسانی ،قومی اور مسلکی مفادات سے بالا تر ہوکر مصطفی کمال کی سچی اور
دلیرانہ قیادت میں شروع کیئے گئے اس عوامی احتجاجی دھرنے میں شرکت کرنے کے
لیئے آتے ہیں ،یہاں ان کے لیئے کسی تفریح یا گانے بجانے کا پروگرام نہیں
رکھا گیا اور نہ ہی آنے والوں کو دھرنے میں شرکت کے لیئے کسی قسم کی لالچ
دی جارہی ہے نہ ان کو گاڑیوں میں بھربھر کر اس احتجاج میں شرکت کے لیئے
لایا جارہا ہے بلکہ یہ تمام لوگ اپنی مرضی اور خوشی کے ساتھ اپنے ذرائع سے
خود چل کر پاک سرزمین پارٹی کے احتجاجی دھرنے میں شریک ہوکر حکومت وقت کے
سامنے عوامی حقوق کی بازیابی کے لیئے مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کے
ساتھ کھڑے ہوکر اس بات کا اظہار کررہے ہیں کہ پاک سرزمین پارٹی کے مرکزی
قائدین کی جانب سے جو 16 مطالبات پیش کیئے گئے ہیں ان میں سے ایک بھی
مطالبہ ایسا نہیں جس سے پی ایس پی کی قیادت کا کوئی ذاتی یا پارٹی مفاد
وابستہ ہو کہ یہ تمام مطالبات وہ ہیں جو کراچی کے عوام کے دلوں کی آواز ہیں
بس ان کے دماغ میں مچلنے والے سوالات کو زبان مصطفی کمال نے اپنے پرجوش اور
دلیرانہ خطابات کے ذریعے عطا کردی ہے ۔
وہ تمام مسائل جن کا حل کراچی کا ہر باشندہ چاہتا ہے ان سب کو ایک جگہ جمع
کرکے الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے حکومت وقت تک پہنچانے کا کام مصطفی
کمال کی قیادت میں پاک سرزمین پارٹی نے جس اہلیت ،قابلیت ،عملی جدوجہد ،استقامت
اور جذبے کے ساتھ انجام دیا ہے اس کو ہماری سیاسی تاریخ کا مورخ سنہرے
الفاظ میں تحریر کرے گا کہ پاک سرزمین پارٹی کی قیادت اپنا چین اور آرام
چھوڑ کر اپنا گھر بار چھوڑ کر فٹ پاتھ پردن اور رات بسر کررہی ہے جو کراچی
کی سیاست کے تناظر میں بہت اہم بات ہے ، وہ قائدین جو ائیرکنڈیشنڈ کمروں
میں سو سکتے تھے وہ اس تپتی دھوپ میں کراچی کی فٹ پاتھوں پر سو رہے ہیں اس
سے قبل قیادت کی عوام اور کارکنوں کے ساتھ اخلاص اور یکجہتی کی ایسی مثال
کم از کم کراچی کی سیاسی تاریخ میں پیش نہیں کی جاسکتی ۔پاک سرزمین پارٹی
کی جانب سے گزشتہ 11 روز سے جاری اس احتجاجی تحریک ،مظاہرے اوردھرنے کی کئی
منفرد خوبیاں ہیں جن میں سے ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس میں کراچی کی کوئی
ایسی شاہراہ بند نہیں کی گئی جس سے عوام کو روزمرہ کی آمدورفت میں کسی قسم
کی دشواری کا سامنا کرنا پڑے ،احتجاج اور دھرنا چل رہا ہے اور کراچی کے
باشندے اپنے کام دھندے اور گھروں کو بغیر کسی پریشانی کے آجا رہے ہیں اس سے
قبل کراچی میں دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے جو احتجاجی جلسے اور
دھرنے دیے جاتے رہے ہیں ان سب میں سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا عوام کو ہی
کرنا پڑا لیکن بڑی بات ہے کہ مصطفی کمال کی شریفانہ قیادت میں شروع کیئے
جانے والے اس پرامن احتجاجی دھرنے سے کراچی کے کسی باشندے کو کوئی تکلیف
برداشت نہیں کرنی پڑی، اس دھرنے کی دوسری خوبی یہ ہے کہ اس دھرنے میں
قائدین کے پاس سہولتوں اور ضرورتوں سے مزین کوئی آرام دہ ائیر کنڈیشنڈ
کنٹینر نہیں ہے جہاں وہ دوپیر اور رات کو جاکر مزے سے سوجائیں اور اپنی
نیند پوری کرنے کے بعد عوام سے خطاب کرنے کے لیئے کنٹینر پرکھڑے ہوکر
تقرریں کریں اوراس احتجاجی دھرنے کی تیسری بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ عوام کو
دھرنے میں لانے کے لیئے یہاں کوئی ناچ گانے کا پروگرام بھی نہیں رکھا گیا
ہے جہاں بڑے بڑے مشہور گلوکار آکر اپنے فن کا مظاہرہ کررہے ہوں اور لوگ ان
مشہور فنکاروں کومفت میں دیکھنے اور سننے کے لیئے دھرنے میں چلے آتے ہوں۔پی
ایس پی کے اس احتجاجی دھرنے میں ایسا کچھ نہیں لیکن پھر بھی عوام کا جم
غفیر احتجاجی مظاہرے میں روزآنہ شرکت کرنے کے لیئے آرہا ہے۔
پاک سرزمین پارٹی کے اس پرامن احتجاجی مظاہرے اور دھرنے میں شرکت کرنے
والوں کے لیے مفت میں کھانے پینے یا تفریح کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا جس
کے لالچ میں لو گ یہاں آکر شرکت کریں لہذا کراچی کا جو باشندہ اس دھرنے میں
آرہا ہے وہ اس لیئے آرہا ہے کہ مصطفی کمال اور پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے
جو باتیں کی جارہی ہیں جن مسائل کا تذکرہ کیا جارہا ہے جو مطالبات حکومت
وقت کے سامنے پیش کیئے جارہے ہیں وہ خود کراچی کے ہر باشندے کو روزمرہ کی
زندگی میں پیش آتے ہیں جن سے ایک عام آدمی پریشان ہے اور ان مسائل کا حل
چاہتا ہے اور چونکہ مصطفی کمال کی جانب سے مسلسل کراچی سمیت پورے پاکستان
کے عوامی مسائل اور بنیادی آئینی حقوق کی بازیابی کی بات کی جارہی ہے لہذا
لوگ پی ایس پی کی قیات کے قول وفعل اور عملی کردار کو دیکھتے ہوئے ان کا
ساتھ دے رہے ہیں اور اظہار یکجہتی کے لیئے اس پرامن احتجاجی مظاہرے میں
شرکت کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ جو لوگ کراچی کا
مینڈیٹ رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں وہ عوامی مسائل سے چشم پوشی کرتے ہوئے
مجرمانہ خاموشی اختیار کیئے بیٹھے ہیں تاکہ ان کے مفادات اور مراعات کو کسی
قسم کا کوئی نقصان نہ پہنچ پائے اور وہ بدستور پرتعیش زندگی گزارتے رہیں۔
عام لوگوں کے ساتھ بڑی مشہور شخصیات بھی اس احتجاجی دھرنے میں آتی ہوئی
دکھائی دے ر ہی ہیں جن میں بڑے بڑے علما،دانشور،صحافی ،فنکار،تاجر ،صنعت
کاراور سیاسی شخصیات شامل ہیں جو گزشتہ 11 روز کے دوران پی ایس پی کے اس
پرامن احتجاجی دھرنے میں شریک ہوکر کراچی کے مسائل کے حل کے لیئے آواز بلند
کرنے اور عملی جدوجہد شروع کرنے میں مصطفی کمال سے اظہار یکجہتی کرنے کے
لیئے آرہی ہیں لیکن افسوس مصطفی کمال کی قیادت میں شروع کیئے گئے پاک
سرزمین پارٹی کے اس انتہائی پرامن اور شریفانہ احتجاجی دھرنے کی متعدد
خوبیوں اوردھرنے کے قائدین کی پرخلوص کوششوں کے باوجود حکومت سندھ کی جانب
سے تاحال پیپلز پارٹی کے ناصر حسین شاہ ،راشد ربانی اور وقار مہدی نے پاک
سرزمین پارٹی کی قیادت سے ملاقات کرکے ان کے پیش کردہ 16 عوامی مطالبات پر
بات چیت کی جو کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگئی کہ مصطفی کمال ایک بااصول
اور بہادر سیاسی لیڈر ہیں جو ’’لالی پوپ‘‘ سے بہلنے والے نہیں وہ کراچی کے
عوام کے بنیادی مسائل کاعملی حل چاہتے ہیں اور حل بھی ایسا جوکراچی کے ہر
باشندے کو ہوتا دکھائی دے لیکن حکومت سندھ فی الحال پاک سرزمین پارٹی کے اس
پرامن احتجاج کو زیادہ اہمیت دینے کے موڈ میں نظر نہیں آتی مگر آنے والے
دنوں میں یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ مصطفی کمال اور پاک سرزمین پارٹی کی تشدد
سے پاک پرامن عملی جدوجہد کوئی ایسا رخ اختیار کرلے کہ بے حس حکمرانوں کو
خواب غفلت سے جاگ کر عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے پر آمادہ ہونا پڑے کہ جن
سیاسی رہنماؤں کو اﷲ اور عوام کی حمایت حاصل ہوجائے وہ بڑے بڑے فرعونوں کی
سیاست و حکومت کو بہت جلد آسمان سے اتار کر زمین پر پٹخ دیا کرتے ہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر کی سیاسی تاریخ کا مطالعہ کرکے دیکھ لیں آپ کو ایسی
بہت سی مثالیں بل جائیں گی جہاں چند افراد نے عوام اور اﷲ کی مدد سے اپنے
سے کہیں زیادہ طاقتور اور بااثر افراد کو دھول چٹا کر ان کا غرور خاک میں
ملا دیا۔لہذا حکومت سندھ کو پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے پیش کردہ 16 عوامی
مطالبات کو فوری طور پر منظور کرکے کراچی کے گوناں گوں مسائل کو حل کرنے کے
لیئے عملی کام شروع کردینے چاہیں کہ حکومت کے اہم عہدوں پر فائز تمام افراد
پر یہ آئینی ،قانونی اور اخلاقی پابندی عائد ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کے مسائل
حل کریں ان حکمرانوں کو جو بڑی بڑی تنخواہیں ،مراعات اور آسائشات ملتی ہیں
وہ ان ہی عام لوگوں کے دیے ہوئے ووٹ کی وجہ سے ملتی ہیں اور جو ووٹر کے
اعتماد کو ٹھیس پہنچاتا ہے وہ بہت جلد لوگوں کے دلوں سے نکل جاتا ہے اور
جسے لوگ مسترد کردیں وہ ذلت کی پستیوں میں گر کر اپنا سب کچھ برباد کر
بیٹھتا ہے۔
اﷲ تعالی ٰ نے مصطفی کمال اور انیس قائم خانی اور ان کے دیگر ساتھیوں کو
صرف ایک سال کے عرصے میں جو مثالی مقبولیت اور عوامی چاہت عطا فرمائی ہے وہ
بہت سے سیاست دانوں کو برسوں کی جدوجہد کے بعد بھی نصیب نہیں ہوتی ۔اس کی
سب سے بڑی وجہ پاک سرزمین پارٹی کی دلیرانہ قیادت کا عملی کردارہے جو ہرطرح
کی منافقت سے پاک ہے ۔پاک سرزمین پارٹی کی قیادت کے تما م انٹرویوز ، ٹی وی
ٹاک شوز میں کی گئی گفتگو ،اخباری بیانات اورجلسہ عام میں کی گئی تقریریں
اورپی ایس پی کے تمام جلسوں اور جلوسوں میں حب الوطنی کے اظہار پر مبنی
مثبت ماحول دیکھ کر ہر سچے پاکستانی کو حیرت کے ساتھ بہت خوشی اور اطمینان
بھی محسوس ہوتا ہے کہ کراچی کی طویل پرتشدد سیاسی تاریخ میں مصطفی کمال
جیسے مہذب ،باصلاحیت، تعلیم یافتہ اور قابل سیاست دان نے ایک نئے انداز
ااور نئی پہچان کے ساتھ قدم رکھ کر کراچی کا سیاسی کلچر ہی تبدیل کرکے رکھ
دیا ۔رواداری،ایمانداری،خلوص،محبت، ہمدردی ،بھائی چارہ ،عوامی مسائل کو حل
کرنے کے لیئے عملی کوششیں کرنااور اپنے کردار وعمل کے ذریعے کراچی کو سچی
اور محب وطن سیاسی قیادت فراہم کرنا مصطفی کمال کی ذات کی وہ نمایاں خوبیاں
ہیں جو انہیں اس دور کے دیگر سیاست دانوں سے ممتاز کرتی ہیں۔
مصطفی کمال نے گزشتہ گیارہ روز کے دوران اپنے عزم اور ارادے کاا ظہار کرتے
ہوئے باربار کہا کہ ؛’’اپنی جانب سے پیش کردہ 16 عوامی مطالبات سے اس وقت
تک دستبردار نہیں ہوں گے جب تک ان کو عملی طور پر پورا کرنے کا وعدہ کرنے
کے ساتھ اس پر کام بھی شروع ہوتا دکھائی نہ دے ،انہوں نے یہ بھی وضاحت کی
کہ ہمارے احتجاج کا طریقہ صورتحال کے مطابق بتدریج تبدیل ہوتا رہے گا لیکن
ہم اپنے ان 16 مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ہماری یہ پرامن احتجاجی
تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کراچی کے باشندوں کو درپیش مسائل حل
نہیں کیئے جاتے اب صرف وعدوں یا دعووں سے کام نہیں چلے گا سندھ حکومت کو
عملی طور پر ہمارے تمام مطالبات کو مرحلہ وار عملی شکل دینا ہوگی سب سے
پہلے تو سندھ حکومت کراچی کی شہری انتظامیہ اور مئیر آفس کو وہ اختیارات
واپس کرے جو اس نے زبردستی اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔ہمیں کہا جاتا ہے کہ
حکومت تو اس وقت بات سنتی ہے جب احتجاج میں توڑپھوڑ،اہم شاہراہوں کی بندش
اورہڑتال وغیرہ شامل ہو لیکن ہم کراچی کی سیاست میں برسہا برس سے رائج اس
پرتشدد سیاسی کلچر کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم تو اپنے سیاسی
مخالفین سے بھی گلے ملنے اور ان کو اپنا موقف شرافت اور پیار کی زبان میں
سمجھانے کی بات کرتے ہیں،ہم سیاست سے بدمعاشی اور دھونس دھمکی کا کلچر ختم
کرکے سیاسی مخالفین کو ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا درس دیتے ہیں تاکہ
کراچی کے شہریوں کو باالخصوص اور سندھ سمیت پورے پاکستان میں بھائی چارے کی
فضا قائم ہو اور سیاسی نظریاتی اختلاف کو دشمنی میں بدلنے کا غلط طریقے سے
نجات مل سکے ہم ایسا مہذب معاشرہ چاہتے ہیں جہاں کے ہر باشندے کو مکمل شخصی
اور سیاسی آزادی حاصل ہو ،ہم سیاست برائے خدمت پر یقین رکھتے ہیں اور ہم
چاہتے ہیں کہ سیاسی لوگ جو الیکشن میں کامیاب ہونے کے بعد حلف اٹھا کر
اسمبلیوں میں جاکر بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھیں تو وہ حلف میں درج ایک ایک لفظ
کا احترام کرتے ہوئے بلا امتیاز عوام کی خدمت کریں ‘‘۔
مصطفی کمال اور انیس قائم خانی سمیت پاک سرزمین پارٹی کے تمام مرکزی قائدین
کی باتیں اور ان کا عملی کردار یہ بات ثابت کرتا ہے کہ یہ لوگ پاکستان کی
سیاست میں سدھا رلا نے کے لیئے ہر طرح کی قربانیاں دینے کے لیئے تیار ہوکر
میدان سیاست میں کودے ہیں جو ذاتی اور پارٹی مفادات سے بالا تر ہوکر ملکی
مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے پاکستانی عوام کے لیئے حب الوطنی ،انصاف ،امن
اور روزگار کے سلوگن کے تحت مثبت سیاست کرکے یہا ں کے باشندوں کو سیاسی و
مذہبی دہشت گردوں کے چنگل سے آزاد کروانے کے لیئے مصروف عمل ہیں یہ لوگ وہ
ہیں جو اپنی تمام مراعات،آسائشات اور عہدوں کو ٹھوکر مارکر ایک نئی پہچان
کے ساتھ پاکستانی عوام کو ایک مخلص ،باکردار اور باعمل قیادت فراہم کرنے کی
جدوجہد کررہے ہیں ،ان کے جذبے اور عملی کردار کو دیکھتے ہوئے اندازہ
لگایاجاسکتا ہے کہ صرف ایک سال کے عرصے میں برق رفتار سیاست کرکے خود کو
منوانے والے یہ سرپھرے پاکستانی سیات دان ملک وقوم کی فلاح وبہبود اور
استحکام پاکستان کے لیئے مستقبل کی سیاست میں نہایت اہم کردار ادا کرنے
والے ہیں۔ کوئی تسلیم کرے یانہ کرے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ مصطفی کمال اور
انیس قائم خانی نے پاک سرزمین پارٹی کے پلیٹ فارم سے شریفانہ اور مثبت طرز
سیاست کی جو بنیاد رکھی ہے وہ ہمارے ملک میں رائج سیاسی کلچر سے بہت مختلف
ہے اور ان کا یہ منفرد طرز سیاست ہی دراصل پاک سرزمین پارٹی کے روشن سیاسی
مستقبل کی نوید ہے۔
|