پی ایم لیگ (ن)کا ملازمین کی بحالی کے بل
کے خلاف واک آؤٹ..اور عوامی خدمت کے دعوے
(ن)لیگ کیا یہی زمانے میں پنپنے کے انداز ہیں......؟؟؟
(ن)لیگ کا بے مقصد مؤقف! برطرف ملازمین کی بحالی سے معیشت پر17ارب کا بوجھ
پڑے گا
ہر دور میں پی پی پی کی خاصیت رہی ہے کہ اِس نے لوگوں کو ملازمتیں دی ہیں...اور
ن لیگ ملازمت دینے کے خلاف رہی ہے...کیوں..؟؟
دیکھو! دیکھو! یہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ہے جو آج اپنا سینہ ٹھونک کر بڑے
فخر سے خود کو اصلی عوامی جماعت ہونے کا دعویٰ کرتے پھر رہی ہے اور اپنا
مقابلہ پاکستان پیپلز پارٹی سے یہ کہہ کر کر رہی ہے کہ عوامی دُکھ درد اور
مسائل کا جتنا احساس آج پی ایم ایل (ن)کو ہے اِتنا درد تو حکمران جماعت پی
پی پی کو بھی نہیں ہے اور یہ اپنے اِسی دعوے کو سچ کر دِکھانے کے لئے نت
نئے ڈراموں اور ہھتکنڈوں سے بھی اپنا کام چلا رہی ہے اور برسرِاقتدار جماعت
کو نہ صرف ملک کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی بدنام اور ناکام بنانے کے لئے
ایسی ایسی سیاسی چالیں استعمال کر رہی ہے کہ جس کی کوئی انتہا نہیں اِس کے
نزدیک صرف ایک کام سب سے زیادہ اہم ہے کہ بس کسی بھی طرح سے یہ حکومت ناکام
ہوجائے اور اِسے عوامی سطح پر پزیرائی حاصل مل جائے۔
اور شائد یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں جب قومی اسمبلی میں برطرف ملازمین کی
بحالی کا بل پیش کیا گیا تو پاکستان پیپلزپارٹی سے عوامی خدمات کے میدان
میں مقابلہ کرنے والی پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اِس بل کی منظوری کے خلاف
اپنا بھرپور احتجاج کرتے ہوئے اِس بل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قومی
اسمبلی کے پورے سیشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جو اِس بات کا بین ثبوت ہے کہ
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے عوامی خدمت کے تمام دعوے جھوٹے ہیں اور اِس کو
عوامی تکالیف کا کوئی احساس نہ تو پہلے کبھی تھا اور نہ آج ہے کیونکہ
پاکستانی عوام آج بھی یہ بات اچھی طرح سے جانتی ہے کہ 1992-1993کے عشرے میں
یہی پاکستان مسلم لیگ (ن) ہی تو وہ برسر اقتدار جماعت تھی جس نے اپنے دورِ
اقتدار میں ملازمتوں پر پابندی لگائی تھی جو ہنوز اَب بھی قائم ہے اور یہی
وہ واحد جماعت ہے جس نے ملک میں سب سے پہلے آئی ایم ایف کے کہنے پر ملازمین
کو اِن کی نوکریوں سے برخاست کرنے اور کرانے کے لئے گولڈن ہینڈ شیک کی
پالیسی متعارف کرائی تھی جس کے ذریعے اَب تک بے شمار ملازمین کو زبردستی
اور جبری طور پر اِن کی ملازمتوں سے برطرف کردیا گیا ہے اور آج (ن)لیگ کا
بویا ہوا یہ زہریلا پودا ایک قد آور درخت کی شکل اختیار کر گیا ہے جس کے
سائے میں آنے والا اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔
یہ وہ عوام دشمن اقدام ہے جِسے پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے پہلے دورِ
اقتدار سے جاری رکھا ہوا ہے اور آج بھی یہ اقتدار میں نہ ہونے کے باوجود
اِس پر پوری طرح عمل پیرا ہے اور اِس پر اِس کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ ملک کی
وہ واحد جماعت ہے جو عوام کے مسائل حل کرنے اور ملک سے بیروزگاری اور غربت
کو ختم کرنے کی استطاعت رکھتی ہے اگر یہی زمانے میں پنپنے کے انداز اور
باتیں ہیں تو پھر (ن)لیگ سے تعلق رکھنے والے ایوان میں قائد حزب اختلاف
چوہدری نثار علی خان نے اپنی چوہدراہٹ کا بیدریغ استعمال کرتے ہوئے اپنے
اِس بے مقصد مؤقف کے ساتھ”برطرف ملازمین کی بحالی سے معیشت پر17ارب روپے کا
بوجھ پڑے گا ملازمین کی بحالی کا یہ بل خلافِ آئین اور خلافِ قانون ہے“
اُنہوں نے قطعاََ اِس بل کی منظوری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کردیا۔
یہاں میراخیال یہ ہے کہ کیا قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان یہ
بتاسکیں گے.....؟؟ کہ ملک کے عوام کو اِن کی اپوزیشن ہوتے ہوئے کیا ریلیف
ملا ہے....؟؟اور اِن کی پارٹی موجودہ حکومت کی فرینڈلی اپوزیشن ہوتے ہوئے
ملک اور قوم کے لئے کتنے اچھے کام کرسکی ہے.....؟؟؟ اور حکومت سے کروانے
میں کامیاب ہو پائی ہے ......؟؟جو اِنہوں نے برطرف ملازمین کی بحالی کے بل
کی مخالفت کرتے ہوئے یہ کہہ ڈالا ہے کہ اِن کی بحالی سے معیشت پر سترہ ارب
روپے کا بوجھ پڑے گا اَب اگر اِس بل کی بحالی سے برطرف ملازمین کو دوبارہ
اِن کی ملازمتوں پر بحال کیا جارہا ہے تو اِس میں بھلا کیا حرج ہے....؟اور
اِس میں (ن)لیگ کیوں روڑے اٹکا رہی ہے.....؟؟؟اور اِسے سیاسی رنگ دے کر
کیوں ایشو بنا رہی ہے.....؟؟؟
اَب اگر پاکستان پیپلز پارٹی اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے سیاسی
یا کسی اور انتقامی کاروائی کی وجہ سے برطرف کئے گئے ملازمین کی بحالی کے
لئے اسمبلی سے قانونی طور پر کوئی بل منظور کروا رہی ہے تو اقتدار جماعت کے
اِس عوام دوست اقدام پر پاکستان مسلم لیگ (ن)کو بھی اِس کا ہر حال میں ساتھ
دینا چاہئے تھا ناکہ اِس عوام دوست حکومتی اقدام پر اسمبلی کے پورے سیشن سے
بائیکاٹ کا ہی اعلان کر کے موجودہ حکومت کی ناقص کارکردگی کے حوالوں اور
ملک کے حالات اور واقعات کی روشنی میں عوامی سطح پر(پی ایم ایل نون)کو اپنے
جیسے تیسے بڑھتے ہوئے گراف کو گرانے کی بھلا کیا ضرورت تھی .....؟؟ شائد
چوہدری نثار علی خان اور اِن کی پارٹی کے سربراہ کو اِس بات کا احساس نہ ہو
کہ اِن کا ملازمین کی بحالی کے حوالے سے بل کی منظوری کے خلاف واک آؤٹ کرنے
کے اعلان کو ملک بھر کے برطرف ملازمین نے کس شدت سے محسوس کیا ہے اور پی
ایم ایل (ن) کے اِس اقدام کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ
(ن) کے سربراہ میاں نوازشریف اور اِن کی پارٹی سے شدید نفرت کا اظہار کر
رہے ہیں اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر میاں نواز شریف اور اِن
کی جماعت کی ایسی ہی عوام اور مزدور دشمن پالیسی ہے تو خدا نواز شریف کو
اَب کبھی بھی اقتدار نہ دے۔ جس کے لئے نواز شریف اور اِن کی پارٹی کے
اراکین لاکھ لاکھ جتن کئے ہوئے ہیں اور اِن سب کی یہی ایک کوشش ہے کہ کسی
بھی طرح سے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت سے اقتدار پھسل کر جلد از جلد اِن
کے ہاتھوں میں آجائے تاکہ یہ بھی قومی خزانے سے دولت لوٹ سکیں اور مزے لیں۔
جبکہ قومی اسمبلی میں برطرف ملازمین کی بحالی کے بل کی منظوری کے خلاف پی
ایم ایل (ن)کے احتجاج اور بائیکاٹ کے اعلان کے بعد وزیراعظم یوسف رضا
گیلانی نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ ”ہمیں کسی کا کوئی ڈر
نہیں، ملازمتیں دینے کا یہ جرم ہم ہر حال میں ڈنکے کی چوٹ پر کرتے رہیں گے،
اِس میں کسی معاہدے کی کوئی نفی نہیں ہوئی ہے سارے کام جوں کہ توں ہی ہو
رہے ہیں“ یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ ملازمین کی بحالی کے بل کی منظوری کے
خلاف (ن)لیگ کے واک آؤٹ کئے جانے کے جواب میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے
قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران جس جرائتمندی اور بہادری کا مظاہرہ کیا ہے
اگر یہ عوامی مسائل جن میں ملک سے مہنگائی اور کرپشن جیسے ناسوروں کے خاتمے
کے لئے اِسی طرح سے جرات اور بہادری کا مظاہرہ صرف ایک بار ہی کردیں تو پھر
دنیا دیکھے گی کہ ملک سے مہنگائی اور کرپشن کسیے نہیں ختم ہوتی ہے.....مگر
شائد یہ ایسا نہ کرسکیں کیونکہ اِن ہی کے سہارے تو اِن کی حکومت قائم ہے
اور اِن کی دال اور دلیہ بھی چل رہی ہے۔
بہرکیف !یہ مانا کہ موجودہ حکومت نے اپنے دو ڈھائی سالہ دورِ اقتدار میں
اتنے اچھے کام قطعاََ نہیں کئے ہیں جن سے عوام کا اِس حکومت پر اعتبار قائم
ہومگر دوسری جانب یہ بھی ایک کُھلی حقیقت ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی یہ
تاریخ گواہ ہے اوریہ ملک کی وہ واحد جماعت ہے کہ کہ اِس جماعت کو جب بھی
حکومت ملی ہے اِس نے بلارنگ و نسل اور زبان وسرحد سمیت بغیر کسی سیاسی
وابستگی کے لوگوں کو قومی خزانے پر اضافی بوجھ پڑنے کی پرواہ کئے بغیر اپنے
ہر دورِ حکومت میں ہزاروں ضرورت مندوں کو ملازمتیں دی ہیں اور شائد یہی وہ
خاصیت ہے جس کی وجہ سے پی پی پی کو اپنے ہر دورِ حکومت میں زبردست عوامی
حمایت حاصل رہی ہے اور آج جبکہ مہنگائی کا طوفان سر چڑھ کر بولا ہے موجودہ
حکمرانوں کو اِن حالات میں بھی یہی خوش فہمی کھائے جارہی ہے کہ اِنہیں اَب
بھی بھرپور عوامی حمایت حاصل ہے جس کا اظہار صدر آصف علی زرداری اور
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور حکومتی وزرا سمیت برسرِ اقتدار جماعت کے
سینئر عہدیدار اور کارکنان بھی بے شمار مرتبہ اپنے اپنے عوامی رابطوں اور
اسمبلی فلورز سے بھی کچھ یوں کرچکے ہیں کہ یہ ٹھیک ہے کہ ہماری حکومت ملک
میں مہنگائی کو کم کرنے اور اِسے ختم کرنے میں بری طرح سے ناکام رہی ہے مگر
اِس کے باوجود بھی ہماری حکومت کے کچھ کارنامے عوام کے لئے ایسے ہیں جن کی
وجہ سے عوام کا ہماری حکومت پر بھرپور اعتماد ہے جس میں ضرورت مندوں کو ہم
نے پانی کی طرح ملازمتیں مہیا کی ہیں میں یہ سمجھتا ہوں کہ موجودہ حکومت کا
صرف یہ ہی وہ واحد کارنامہ ہے جس کی وجہ سے عوام آج بھی اِس ساتھ ہے ورنہ
تو اِس حکومت میں ایسی بھی کوئی خاص بات نہیں کہ اِسے عوام کا اندھا اعتماد
حاصل ہے۔ عوام کو نوکریاں بٹانے کا اِس ناکام حکومت کا یہ صرف واحد اور
اچھا عمل بھی اپوزیشن پاکستان مسلم لیگ (ن) کی آنکھ میں کھٹک رہا ہے جس کے
لئے بھی اِس نے طرح طرح کی مکاریاں شروع کر رکھی ہیں۔
اور اِس کے ساتھ ہی میں اپنے آج کے کالم کے اختتام سے قبل یہ بتاتاچلوں کہ
میرا تعلق ملک کی کسی بھی سیاسی اور مذہبی جماعت سے نہ تو پہلے کبھی رہا ہے
اور نہ اِس سطور کے رقم کرنے تک ہے میں صرف ایک پاکستانی ہوں اور ایک ایسا
پاکستانی جو پاکستان سے محبت کرتا ہے میں نے ہمیشہ اپنے کالم میں وہی لکھا
جو دیکھا اور سمجھا ہے میں نے کبھی کسی کو ذاتی مفادات کے حصول کے خاطر
تنقید کا نشانہ نہیں بنایا میرا آج کا کالم بھی ایسا ہی ہے مگر اِس کے
باوجود بھی اگر میری کوئی بات کسی کو بری لگے تو میں معذرت خواہ ہوں۔ |