عوام کی توقعات اور پانامہ کا فیصلہ
(Muneer Ahmad Khan, Rahimyarkhan)
پانامہ کا شور پاکستان کے لیے سر درد بن
گیا ہے آج دو ماہ بعد محفوظ ہونیوالے فیصلہ کو سنا دیا گیا جو پانچ سو
چالیس صفحات پر مشتمل ہے آج پورے ملک کی. ستر فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ
شاید میاں صاحب بھی یوسف رضا گیلانی کی طرح نااہل ہو جایں مگر پانچ رکنی
بنچ نے جب فیصلہ سنایا تو عوام ہکے بکے رہ گے کہ یہ کیا ہوا دراصل عدالت
بغیر ثبوت کے فیصلے نہیں کرتیں اور اس کیس میں بھی ایسا ہی ہوا اس میں
میدیا پر شور تو بہت تھا مگر پی ٹی آی والے عدالت کو مطمین نہ کرسکے اور
پانچ ججوں میں سے دو نے وزیراعظم کے خلاف فیصلہ دیا اور تین نے کمیشن کو
مزید کاروای کا کہا اور ساٹھ دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کو کہا دراصل یہ
پاکستان کی تاریح کا بڑا کیس ہے جس میں تین دفعہ ملک کے وزیراعظم بننے والے
میاں صاحب اور اسکی فیملی اس میں شریک ہے عدالت نے فیصلہ دیا ہے سوچ سمجھ
کر دیا ہے اور اس کے دور رس نتایج مرتب ہوں گے اور پاکستان کی سیاست پر اس
کے بیت اثرات مرتب ہوں گے آج مسلم لیگ ن بہت خوش ہے اور مٹھایاں بانٹ رہی
ہے اور پی ٹی آی بھی خوش ہے اور شکرانے کے نوافل ادا کررہی ہے اور کچھ
مایوس بھی ہے اب تینوں بڑی ہارٹیوں نے وزیراعظم سے استعفی کا مطالبہ کر دیا
ہے مگر وزیراعظم ایسا کریں گے. نہیں. بقول وزیراعظم انکا تو پانامہ میں نام
تک نہیں اور پی ٹی آئی انکو سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہی ہے البتہ جو بھی
ہوا اس میں جمہوریت کی بہتری ہے اس سے جمہوریت مذید مضبوط ہوگی اور دو ہزار
تیرہ سے جو اچھی روایات بننا شروع ہوی ہیں وہ مزید مضبوط ہوں گی عدالت ہر
الزام ہر وزیراعظم کو گھر نییں بھیج سکتی جج صاحبان نے جو فیصلہ دیا سوچ
سمجھ کر دیا اور. عوام کو اس پر سوشل میدیا پر احتیا. ط کرنی چاہیے اور جج
صاحبان کے وقار کو مدنظر رکھنا چاہیے اور دونوں ہارٹیوں کو ملکی مفاد ملحوظ
خاطر رکھنا چاہیے اور ہمیں اپنے اندر اتفاق و اتحاد کو فروغ دینا چاہیے اور
کوی ایسا. قدم نہیں اٹھانا چاییے جس سے ملکی وقار مجروع ہو اور سب کو دعا
کرنی چاہیے کہ اللہ ہاک ہمارے وطن عزیز کو قیامت تک قایم رکھے آمین |
|