"بھائی صاحب وہ والا لان کا سوٹ دکھانا۔۔۔۔۔ جس کا
نیوی بلوکلر ہے اور پیلے رنگ کے پھول بنے ہیں ۔۔۔جی جی یہی والا۔۔۔کتنے
کاسوٹ ہے یہ۔۔؟""
مہرین اپنا من پسند سوٹ ہاتھ میں لئے اسکا باریک بینی سے معائنے میں محو
تھی۔۔۔
"باجی صرف 1000 روپے۔۔۔"
دکاندار نے قیمت بتائی۔۔
"ارے بھائی یہ تو زیادہ بتارہے ہو۔۔میں بس 800 روپے دونگی اس سے زیادہ نہیں۔۔۔"!!
مہرین اپنے حساب سے سوٹ کے پیسے بتاچکی تھی۔۔۔
"باجی بس 900 روپے سے کم نہیں ہونگے اب آپ کی مرضی ہے اگر لینا چاہتی ہیں
تو ٹھیک۔۔ورنہ آپ کوئ دوسرا سستا سوٹ دیکھ لیجئے۔۔ "
دکاندار نے حتمی فیصلہ سنادیا تھا۔۔
مہرین کاتو دل اس سوٹ پہ اٹک ہی گیا تھا اس نے دکاندار کی بات مانتے ہوئے
پیسے دےدیئے۔۔۔دکاندار نے جو بقایا پیسے دیئے۔۔۔اسے دیکھکر مہرین چونک گئ
۔۔۔وہ سوٹ کا شاپر تھامے دکان سے باہر نکل آئ تھی
وہ سوچنے لگی اسکو 100روپے ملنے تھے بقایا پھر دکاندار نے 1000 روپے کیوں
تھمادیئے۔۔۔؟؟؟
وہ کشمکش میں مبتلا ہوگئی۔۔۔
کافی سوچ ویچار کے بعد۔۔۔ا س سے سمجھ آگیا تھا غلطی کہاں ہوئی ۔۔۔؟؟۔
شیطان مسلسل اسکو ورغلانے کی کوشش میں لگا ہوا تھا۔۔مگر ضمیر ملامت کر
رہاتھا ۔۔۔۔ ایمانداری کی طرف مائل کرتا رہا۔۔۔
آخر فیصلہ ہوچکا تھا۔۔۔وہ واپس پلٹی اور دکاندار کے سر پہ جا پہنچی۔۔
"بھائی صاحب میں نے 1000 روپے دیئے تھے اور میرے سوٹ کی قیمت 900 روپے ۔۔۔اس
حساب سے آپکو مجھے 100 روپے بقایا دینے چاہیئے تھے مگر آپنے 1000 روپے واپس
دیئے۔۔۔شاید آپ سے مغالطہ ہوگیا ۔۔یہ لیجئے پیسے مجھے میرے اصل روپے واپس
کردیجئے۔۔۔"!!
دکاندار ششدر رہ گیا ۔۔۔ایسی عورت کو دیکھ کر جو غلطی سے زیادہ پیسے آجانے
کے باعث واپس لوٹانے آئی تھی ۔۔۔رقم بھی کچھ کم نہ تھی۔
" بہن آپکا بے حد شکریہ۔۔۔ یہ دیکھ کر واقعی شادمانی ہوئی کہ اب بھی
ایماندار لوگ زندہ ہیں۔۔"
مہرین طمانیت سے بولی۔۔
"بھائی یہ پیسے میں کتنے دن خرچ کر لیتی۔۔۔مگر میری عاقبت خراب ہوجاتی۔۔جو
سراسر گھاٹے کا سودا رہتا۔۔میرا اللہ بھی مجھ سے ناخوش ہوتا۔۔" !!
#حیا_مسکان |