ہانی کچھ یوں شروع ہوتی ہے ایک لڑکی جس کو محبت ہے اپنے
کام سے ، اس دنیا میں سب اس بات کے خلاف ہیں،مگر وہ اس بات سے بے فکر و
آزاد ہے آخر کیوں نہ ہو اس دنیا نے اسے صرف منفی رویے کے علاوہ کیا دیا
ہے؟مگر وہ بہت مست ہے اپنی کام سے اپنی دنیا سے اس کو محبت ہے، اچھا پڑھنا،
اچھا کام کرنا ہمیشہ سے شوق رہا، اس یہی بے باکی تھی جو اس کو دنیا سے الگ
کر دیتی تھی، اس میں کچھ خاص ادائیں نہیں تھی مگر اس کا منہ پھٹ انداز مجھے
بہت پسند تھا،نہ اس کو دنیا کی فکر نہ یہ لحاظ کہ کہ کوئی کیا سوچے گا اس
کے بارے میں بول دیا تو بول دیا، باقی سب کچھ جائے ادھر ادھر، سوری کا لفظ
تو اس کی ڈکشنری میں تھا ہی نہیں، مگر زندگی میں کچھ حادثے سر زد ہی کسی کو
بدلنے کے لئے ہوتے ہیں،جس نے اس دنیا کی فکر نہ کی ہمیشہ ااس کی سوچ اس کا
نظریہ صرف اس کا کام ہی رہااس کو اپنا کام صرف اس لیے چھوڑنے کو کہا گیا کہ
اس کام وقت کی پابندی نہیں، اس نے بھت سمجھایا اس دنیا کو کہ یہ صرف کام ہی
نہیں بلکہ یہ خواب ہیں جو اس نے اپنی زندگی میں دیکھے، امیدیں ہیں جو اس
ساری زندگی جوڑی دنیا اس کی تو فطرت ہی ہے کسی کی امیدوں کو توڑنا۔ مگر اس
نے بھی ٹھان لی تھی کرنا ہے یا مرنا کام تو یہی کرنا ہے ، آخر اس میں برائی
کیا تھی صحافت کوئی اتنا برا پیشہ بھی نہیں، مگر یہ ظالم دنیا اس کو کون
سمجھائے؟ ہم تو نہ کل ہارے تھے نہ آج ہارے ہیں۔بس وقت کے ہاتھوں تھوڑا رک
گئے ہیں ، کیونکہ اس بے باک لڑکی کو اب اپنی زبان سے نہیں عقل سے کام لینا
ہے،اس کی الگ سوچ و انداز چند لوگوں کی سوچ کی خاطر متاثر نہیں ہو سکتا،اس
کو ضرورت ہے تو صرف ایک مثبت اور ٹھیک موقع کی جو اس واپس اس دنیا میں لے
جائے جو ہمیشہ سے اس کا شوق رہا، مگر اس بار کسی ایسے خاص انداز میں جس کے
بعد اس دنیا کے منہ بند ہوجائیں مگر خوف صرف اس بات کا کہ کہیں دیر نہ
ہوجائے، |