وطن عزیزپاکستان جب سے معرض وجودمیں آیا ہے ، اس کومٹانے
کے لیے اغیارکی کوششیں مسلسل جاری ہیں،اسلام کے عملی نفاذکے لیے حاصل کیے
گئے ملک پاکستان کوعدم استحکام اوربدامنی سے دوچارکرنے کاکوئی موقع ہاتھ سے
جانے نہیں دیاجاتا،اس ملک کے مزیدتقسیم ہونے اوراس کے مٹ جانے کی تاریخیں
بھی دی جاتی رہی ہیں۔پاکستان کے ازلی دشمن اب بھی اس غلط فہمی میں مبتلا
ہیں کہ یہ ملک زیادہ دیرقائم نہیں رہے گا، اپنے اس خبث باطن کوسچاثابت کرنے
کے لیے وہ سازشیں بھی کرتے رہتے ہیں۔کبھی مکتی باہنی کے ذریعے اس ملک
کودولخت کرنے کی سازش کی جاتی ہے، کبھی فحاشی، عریانی کاسیلاب پھیلا کر
نوجوان نسل کے اخلاق کوتباہ کرنے کی پلاننگ کی جاتی ہے،کبھی فرقہ واریت
کوہوادے کرمسلمانان پاکستان کوعبادت گاہوں سے دورکرنے کی کوشش کی جاتی ہے
توکبھی دہشت گردی کاعفریت پھیلاکرپاکستان اورپاکستانیوں کے امن وسکون
کوتباہ وبربادکرنے کی ناکام سازش کی جاتی ہے۔یہ سب مذموم کارروائیاں خفیہ،
غیراعلانیہ کی جاتی ہیں۔نائن الیون کے بعد امریکہ نے افغانستان کے خلاف
تواعلانیہ جنگ شروع کی جبکہ یہی جنگ پاکستان کیخلاف غیراعلانیہ بھی شروع کی
گئی ۔ افغانستان میں اس کانشانہ القاعدہ اورطالبان تھے، پاکستان میں بھی اس
کانشانہ طالبان تھے۔دونوں ملکوں میں رہنے والے طالبان ایک ہی تھے۔ایک وقت
ایسابھی آیا جب تحریک طالبان پاکستان سامنے آئی۔پاکستان چکی کے دوپاٹوں کی
طرح امریکہ اورطالبان کی زدمیں آگیا۔طالبان اورامریکہ کی باہمی لڑائیوں
اورجوابی کارروائیوں میں نقصان پاکستان کاہی ہوتارہا۔امریکہ طالبان کے کسی
عہدیداریاکسی ممبرکونشانہ بنانے کے لیے ڈرون حملوں سے وارکرتا توہدف توکبھی
کبھی نشانے پرآتا اکثرحملوں میں بے گناہ پاکستانی ہی اس بربریت کانشانہ
بنتے رہے۔امریکی ڈرون حملوں کاٹارگٹ کوتوطالبان کاایک عہدیداریارکن ہوتا وہ
بھی اکثربچ نکلنے میں کامیاب ہوجاتا جبکہ بے گناہ پاکستانی اس کی زدمیں
آکرشہیدہوجاتے رہے۔دوسری طرف طالبان امریکہ سے بدلہ لینے کے نام پرپاکستان
کے شہروں میں بم دھماکے اورخودکش حملے کرتے توان حملوں میں امریکیوں
کاتوکوئی نقصان نہ ہوتا صرف پاکستانی ہی ان حملوں کانشانہ بن کرشہادت
کارتبہ پا جاتے ۔طالبان کی طرف سے یہ حملے پبلک مقامات سے اہم اداروں
اوراہم تنصیبات تک کیے گئے۔جنازوں، قل خوانی کے اجتماعات سے جی ایچ کیوتک
کوئی بھی دہشت گردی کی ان کارروائیوں سے محفوظ نہ رہا۔ایک وقت ایسابھی
آیاجب ایک ہی وقت میں کئی کئی شہروں میں دہشت گردانہ حملے کرکے سیکڑوں
پاکستانیوں کوموت کی نیندسلادیاجاتا۔قوم کاسکون بربادہوکررہ گیاتھا۔افواج
پاکستان نے ملک کودہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے متعدد کامیاب آپریشن
کیے۔ہرآپریشن میں دہشت گردوں کاگڑھ سمجھاجانے والاکوئی نہ کوئی علاقہ دہشت
گردوں سے پاک کیاجاتارہا۔ان آپریشنز میں ہزاروں دہشت گردمارے جا چکے ہیں
اوراسلحہ کے بڑے بڑے ذخائربھی پکڑے جاچکے ہیں۔دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانے
ایسے دشوارعلاقوں میں بنارکھے تھے جہاں جانے کاکوئی سوچ بھی نہیں
سکتا۔افواج پاکستان نے ایسے عملی طورپرنوگوایریازکودہشت گردوں سے پاک
کیا۔ملک پاکستان کودہشت گردی اوردہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے ایک طرف پاک
فوج نے عسکری کارروائیاں جاری رکھیں تودوسری طرف دہشت گردی کانیٹ ورک چلانے،
ان کی مددکرنے، ان کوفنڈزفراہم کرنے والوں کاکھوج لگانے کاسلسلہ بھی جاری
رکھاگیا۔دہشت گردوں کی مالی مددکرنے والے کئی بنک اکاؤنٹس بندکردیے
گئے۔دہشت گردوں کوملک سے باہر جو فنڈنگ ہورہی تھی اس کاسلسلہ بھی
بندکرادیاگیا۔پشاورمیں آرمی پبلک سکول پردہشت گردوں کے سفاکانہ حملے کے بعد
دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی کرنے
کالائحہ عمل اپنایاگیا جواب بھی جاری ہے۔دہشت گردی کانیٹ ورک چلانے والوں
کاکھوج لگانے کے دوران بھارتی خفیہ ایجنسی راکے متعدد ایجنٹ گرفتارہوئے ان
میں کلبھوشن بھی شامل تھا۔ جس کواب سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔کلبھوشن نے
پاکستان میں دہشت گردی کانیٹ ورک چلانے اورسی پیک کونشانہ بنانے سمیت کئی
اعترافات کیے۔افواج پاکستان نے جب دہشت گردوں کے خلاف آپریشن تیز کیا
توتحریک طالبان بھی افغانستان فرارہوگئی ، وہاں اس نے اپنے ٹھکانے
بنالیے۔جیساکہ اس تحریرمیں لکھاجاچکا ہے ، امریکہ طالبان کونشانہ بنانے کے
لیے حملے کرتایاطالبان امریکہ کابدلہ لینے کے لیے بم دھماکے اورخودکش حملے
کرتے دونوں صورتوں میں نقصان پاکستان اورپاکستانیوں کاہی ہوتا۔امریکہ
اورطالبان ایک دوسرے سے بدلہ لیتے ہوئے پاکستان کوعدم استحکام سے دوچارکرنے
کی کوشش کرتے رہے ۔یہ سازش اب بھی جاری ہے فرق اتناہے اب اس کازاویہ تبدیل
کرلیاگیا ہے۔ان حملوں اورجوابی کارروائیوں میں امریکہ اپنااسلحہ استعمال
کرتارہا جبکہ طالبان کویہ سب کچھ بھارت کی طرف سے ملتارہا۔امریکہ ازخود
اپناٹارگٹ منتخب کرتا اور پھر اسے نشانہ بناتا ،طالبان کویہ ٹارگٹ بھارت کی
طرف سے دیاجاتا۔اس بات کی تصدیق تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ
احسان کے اس اعترافی بیان سے بھی ہوتی ہے جواس نے خودکوافواج پاکستان کے
حوالے کرنے کے بعددیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے تحریک طالبان
پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کااعترافی ویڈیوبیان جاری کردیا ہے۔
ایک نیوزچینل کی ویب سائٹ پراحسان اللہ احسان کااعترافی بیان یوں لکھاہواہے
کہ کالعدم تنظیم جماعت الاحرارکے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے کہاہے کہ
طالبان نے نوجوانوں کواسلام کے نام پرگمراہ کیا ہے۔اپنے ویڈیوبیان میں
احسان اللہ احسان نے کہا کہ نوسال میں سوشل میڈیاپراسلام کی غلط تشریح کرکے
پراپیگنڈہ کیاگیا۔اسلام اس چیزکادرس نہیں دیتا،لیکن ہم نے نوجوانوں
کوبھٹکایا،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجودکالعدم تنظیمیں بھی بھتہ لیتی
ہیں اوراغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں، انہوں نے کہا کہ میں
طالبان سے اپیل کرتاہوں کہ وہ امن کاراستہ اختیارکریں۔احسان اللہ احسان نے
کہا کہ جب پاکستانی افواج نے شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کیاتوہ اوران
کے ساتھی افغانستان چلے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ میں نے سال دوہزارآٹھ میں
کالعدم تحریک طالبان پاکستان میں شمولیت اختیارکی اوردہشت گردی کی کئی
کارروائیوں میں حصہ لیا ۔ ان کارروائیوں میں اسرائیل کے علاوہ پاکستان دشمن
ممالک بھی اس کے ساتھ تعاون کرتے رہے۔احسان اللہ احسان نے پاک فوج کودیے
گئے اپنے اس اعترافی ویڈیوبیان میں کہا ہے کہ طالبان راہنماخالدخراسانی نے
کہا تھا کہ مجھے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے اسرائیل سے مددلیناپڑی تومیں
لوں گاکیونکہ تحریک طالبان پاکستان ذاتی مقاصدکے حصول کے لیے پاکستان میں
دہشت گردی کروارہی ہے،ان کاکہناہے کہ تحریک طالبان کاامیرایساشخص ہے جس نے
اپنے استادکی بیٹی سے زبردستی شادی کی۔اوراس امیرکومناسب طریقہ انتخاب کی
بجائے قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب کیاگیا۔احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی
بیان میں کہا ہے کہ ہم لوگ دہشت گردی کی جوبھی واردات کیاکرتے تھے ہمیں اس
کاباقاعدہ معاوضہ ملتاتھا۔انہوں نے نوجوان نسل سے اپیل کی کہ وہ کسی صورت
ایسے گمراہ کن پراپیگنڈے پرکان نہ دھریں۔اسی نیوزچینل کی ویب سائٹ
پرمزیدلکھا ہے کہ کالعدم تنطیم جماعت الاحرارکے ترجمان احسان اللہ احسان
کاسرنڈرکرناپاک فوج کی بڑی کامیابی سمجھاجارہا ہے۔دفاعی ماہرین نے اس پیش
رفت کودہشت گردوں کی قیادت کے خلاف کارروائی کے لیے انتہائی اہم قراردے
دیاہے۔مہمندایجنسی کی تحصیل صافی سے تعلق رکھنے والے احسان اللہ احسان
کااصل نام زبیرہے۔احسان اللہ احسان لال مسجدآپریشن کے بعددہشت گردتنظیم
کاحصہ بنے۔مہمندایجنسی میں دہشت گردوں نے دوہزارسات کوترنگزئی باباکے
مزارپرقبضہ کرکے اسے لال مسجدکانام دیا۔مزارپرقبضے کے دوران احسان اللہ
احسان سجادمہمندکے نام سے پیش پیش رہا۔احسان اللہ احسان کوکالعدم تنظیم
تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان ملاعمرکی گرفتاری کے بعدترجمان مقرر کیا
گیا ۔ اس عرصے کے دوران زبیرعرف احسان اللہ احسان سوشل میڈیاپربھی انتہائی
متحرک رہا۔سال دوہزارتیرہ میں تحریک طالبان پاکستان میں دھڑے بندی کے بعد
احسان اللہ احسان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان جماعت الاحرارمیں مرکزی
ترجمان کی حیثیت سے شمولیت اختیارکرلی۔آپریشن ضرب عضب کے دوران اس شدت
پسندتنظیم کے تمام قائدین افغانستان روپوش ہوگئے۔اوربالاآخرایک سال
بعداحسان اللہ احسان نے خودکوپاک فوج کے حوالے کردیا۔جسے ایک بڑی کامیابی
تصورکیاجارہا ہے۔دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق احسان اللہ احسان دہشت
گردتنظیموں کی مرکزی قیادت کے کافی قریب رہا ہے۔ اس کی گرفتاری سے نہ صرف
دہشت گردوں کے مستقبل کے منصوبوں بلکہ ان کے ٹھکانوں کے بارے میں بھی
مفیدمعلومات حاصل ہوں گی۔پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں احسان اللہ احسان کے
سرکی قیمت ایک کروڑ روپے رکھی گئی تھی ۔تجزیہ کاروں کے مطابق کالعدم تنظیم
کے مرکزی ترجمان کے سرنڈرہونے کے بعدیہ سلسلہ یہیں نہیں رکے گا بلکہ
مزیدآگے بھی جائے گا۔ ایک اورقومی اخبارکی ویب سائٹ پر احسان اللہ احسان
کااعترافی کامزیداعترافی بیان یوں لکھاہواہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے
اسلام کے نام پرلوگوں کوگمراہ کیااوربے گناہوں کاقتل عام کیا، ان کاکہناتھا
کہ طالبان ایسے نعرے لگاتے تھے جن پریہ لو گ خودبھی پورے نہیں اترتے تھے ۔
احسان اللہ احسان نے اعترافی بیان میں کہا کہ چندلوگوں کامخصوص ٹولہ ہے
جوامراء بنے بیٹھے ہیں ،بے گناہ لوگوں کومارتے ہیں ،مسلمانوں سے بھتہ لیتے،
قتل عام کرتے،عوامی مقامات پردھماکے کرتے، سکولوں،کالجوں،یونیورسٹیوں پربھی
حملے کرتے ہیں،مگراسلام اس چیزکادرس نہیں د یتا۔تحریک طالبان پاکستان کے
سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے اپنے اس بیان میں کہا ہے کہ شمالی
وزیرستان میں آپریشن شروع ہوتے ہی ہم افغانستان چلے گئے ،وہاں بھارت
اورراکے ساتھ ان لوگوں کے تعلقات بڑھے جس میں انہوں نے ان لوگوں کوسپورٹ
کیااورمالی معاونت دے کراہداف دیے گئے ،انہوں نے ہرکارروائی کی قیمت وصول
کی ،جنگجوؤں کوپاک فوج سے لڑنے کے لیے چھوڑدیااورخودمحفظ ٹھکانوں میں چلے
گئے،جب این ڈی ایس اورراسے مددلیناشروع کی تومیں نے خالدخراسانی سے کہا کہ
ہم توکفارکی مددکررہے ہیں تواس نے کہا کہ پاکستان میں تخریب کاری کے لیے
اسرائیل سے مددلیناپڑی تولے لوں گا۔ اس ویب سائٹ کے مطابق احسان اللہ احسان
نے اپنانام لیاقت علی بتایا ہے۔احسان اللہ احسان نے مزیدکہا ہے کہ کالعدم
تنظیموں تحریک طالبان پاکستان اورجماعت الاحرارکوبھارتی خفیہ ایجنسی
رااورافغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کی مکمل سرپرستی حاصل ہے،جب سرحدکراس کی
جاتی توافغان حکام کوباقاعدہ خبردی جاتی تھی کہ ہم یہاں سے گزر کر جا رہے
ہیں اس لیے ہمیں تحفظ فراہم کیاجائے۔احسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ کالعدم
جماعت الاحرارکاسربراہ عمرخالدخراسانی افغانستان کے مختلف شہروں میں رہتاہے
وہ کبھی جلال آبادمیں ہوتاہے توکبھی کابل اورکبھی خوست میں۔افغانستان میں
نیٹوفورسزکی کارروائی میں خالدخراسانی زخمی ہواتواس کابھارت میں علاج
کرایاگیا۔ ڈائریکٹرجنرل آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے احسان اللہ احسان
کے اعترافی بیان کے حوالے سے اپنے ٹویٹرپیغام میں اس یقین کااظہارکیا ہے کہ
نوجوان پاکستان کی اصل طاقت ہیں اوروہ دشمن کی جھوٹی باتوں میں ہرگزنہیں
آئیں گے۔میجرجنرل آصف غفورکاکہناتھا کہ احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی
بیان میں پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کابیرونی ایجنڈابے نقاب کردیا ہے۔ان
کاکہناتھا کہ ہمارے نوجوان کبھی دہشت گردوں کے جال میں نہیں پھنسیں
گے۔مشیرخارجہ سرتاج عزیزکہتے ہیں کہ احسان اللہ احسان کے اعترافی بیان
کاجائزہ لے رہے ہیں۔کالعدم تحریک طالبان کے سابق ترجمان کے انکشافات
انتہائی حساس نوعیت کے ہیں۔مشیرخارجہ کامزیدکہناتھا کہ احسان اللہ احسان کے
اعترافی بیان کی روشنی میں معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھانے کافیصلہ
کیاجائے گا۔سینئرصحافی رحیم اللہ یوسف زئی کہتے ہیں کہ اب تحریک طالبان
پاکستان کے کارکن تنگ آچکے ہیں اوروہ قومی دھارے میں شامل ہوناچاہتے ہیں۔
تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرارکے سابق ترجمان احسان اللہ احسان
کااعترافی بیان یہ ثابت کررہا ہے کہ پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کے لیے
پاکستان کے دشمن ممالک کس طرح کی سازشیں کررہے ہیں۔ایک طرف وہ اپنے جاسوس
یہاں چھوڑدیتے ہیں تودوسری طرف پاکستان کے غداروں کوبھی اپنے مقاصدکے لیے
استعمال کرتے ہیں،احسان اللہ احسان لیکس کے بعد دہشت گردوں کے خلاف جاری
جنگ ، بھارت اورافغانستان کے ساتھ تعلقات میں نظرثانی کی ضرورت ہے۔اس
مقصدکے لیے پارلیمانی پارٹیوں کااجلاس، ان کیمرہ اجلاس یاآل پارٹیزکانفرنس
بلاکراس سلسلہ میں مستقبل کالائحہ عمل ترتیب دیاجاسکتا ہے۔احسان اللہ احسان
لیکس نے پاکستان کے دشمن ممالک کوبے نقاب کرکے بہت کچھ بے نقاب کردیا
ہے۔کلبھوشن کی گرفتاری سے احسان اللہ احسان لیکس تک کی تمام داستانوں
کویکجاکرکے پڑھاجائے توپاکستان میں فرقہ واریت، دہشت گردی، بم دھماکوں ،
خودکش حملوں کی حقیقت اورپس پردہ کہانی واضح ہوجاتی ہے۔
|