عدالت پر عدالت لگانا توہین عدالت ہے ؟

خدا کے فضل سے پاکستان ٹیک آف کی پوزیشن میں آچکا ہے ۔تمام معاشی اشاریے مثبت راستے پر گامزن ہیں جس کااعتراف بین الاقوامی ادارے کررہے ہیں۔ چین اور روس کے علاوہ ساٹھ سے زائد ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کے منتظرہیں ۔ عرب ممالک اور یورپی ممالک بھی چین سے تجارت کے لیے گوادر کا راستہ اختیار کرنا چاہتے ہیں ۔ اس اہم ترین کامیابی کا کریڈٹ بلاشبہ نواز شریف کو جاتاہے جنہوں نے تنہائی کے شکار پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی ضرورت بنا کر رکھ دیاہے ۔اس نازک ترین وقت میں عمران خان اور آصف علی زرداری نے شاید قسم اٹھا رکھی ہے کہ ہر بات پر ضرور آسمان سرپر اٹھانا ہے ۔ کہنے کی بات یہ ہے کہ اگر نواز شریف صادق اور آمین نہیں رہے تو کیا عمران خود صادق اور آمین ہیں جو نکاح کے بغیر سیتا وائٹ کی بچی کے باپ بنے اور مغربی ماحول میں نہ جانے کیا کچھ کرتے رہے ۔ بدقسمتی کی بات تو یہ ہے کہ جب سے عمران کے جلسے میں کچھ لوگوں نے آنا شروع کیا تو ان کا دماغ آسمان پر پہنچ چکا ہے وہ ایک غیر ذمہ دارسیاست دان کی شکل اختیار کرتے جارہے ہیں انہیں نہ اپنی زبان پر کنٹرول ہے اور نہ ہی کردار پر ۔ وہ ہر انسان اور ادارے کو تنقید کا نشان بنا کر اپنی تسکین کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ پانامہ کیس کی سماعت کے دوران کتنی بار کہا کہ جو بھی فیصلہ آئے گا ہم قبول کریں گے ۔ فیصلہ آگیا تو موصوف ایک بار پھر استعفی لینے پر تلے بیٹھے ہیں۔جے آئی ٹی کے سامنے نواز شریف کو پیش ہونا ہے پیٹ میں درد عمران کے ہورہاہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے بہت خوب کہا کہ دنیا بھر میں اختلافی نوٹ لکھے جاتے ہیں لیکن اتنا شور کہیں نہیں ہوتا جتنا طوفان پاکستان میں اٹھایا جارہا ہے ۔ مجھے یہ کہنے میں عار محسوس نہیں ہوتی کہ یہ طوفانی بیان اور بدزبانی کھلے لفظوں میں توہین عدالت ہے ۔ نواز شریف کو چاہیے کہ وہ استعفی مانگنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردیں ۔ دوسری جانب آصف علی زرداری اپنے زہریلے بیانات سے ملک کی بنیادوں کو ہی کھوکھلا کرنے پر تلے بیٹھے ہیں ۔بلاول زرداری کے ہر بیان میں یا تو تخت لاہور کا ذکر ہوتا ہے یا پنجاب کو تقسیم کرنیکا عندیہ۔اب یہ کہہ کر کہ شہباز شریف پختونوں کا حصہ کھا رہے ہیں اپنی اوقات دکھا دی ہے ۔اس قدر متعصب بیانات صرف پیپلز پارٹی کی جانب سے ہی کیوں سامنے آتے ہیں کبھی کسی پنجابی نے بھی کہا ہے کہ سندھ کو تقسیم کیے بغیر کراچی کے حالات نہیں بدل سکتے ۔تقسیم کرنی ہے تو پہلے سندھ کو تین حصوں میں تقسیم کیاجائے پھر جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کی بات کی جائے۔ کراچی جو کبھی روشنیوں کا شہر تھا وہ پیپلز پارٹی کی بدترین حکمرانی میں کچرا منڈی کا روپ دھار چکا ہے ۔اندرون سندھ کی حالت اس سے بھی بدتر ہے ۔گونواز گو کا نعرہ لگانے وزیر اعلی سندھ سے پوچھتا ہوں کہ کیا آصف علی زرداری ٗ حاجی ثنا اﷲ ہے جن کی کرپشن کی کہانی ساری دنیا میں مشہور ہیں جن کے دوبئی ٗ لندن ٗ فرانس اور امریکہ میں محلات اور بنک اکاؤنٹس ہیں ۔کسی پر کیچڑ اچھالنے سے پہلے اپنا گریبان ضرور دیکھ لینا چاہیئے ۔بلاول جو گلا پھاڑ کر باتیں کرتاہے اس کی تو رگوں میں بھی کرپٹ باپ کا خون دوڑ رہاہے ۔ لندن ٗ امریکہ ٗ کینیڈ ا ٗ سپین ٗ پیرس ٗ ملائیشیا ٗ دوبئی اور ترکی میں کتنے پاکستانیوں کے فیلٹس ٗ بنک بیلنس اور محلات موجود ہیں ۔عمران اور اپوزیشن جماعتیں اگر کرپشن ختم ہی کرنا چاہتی ہیں تواپنے گریبان میں بھی جھانکیں۔ میری سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ ایک جے آئی ٹی ایسی بھی قائم کریں جو 1947ء سے آج تک بیرون ملک جائیدادیں بنانے والوں اورغیر ملکوں بنکوں میں بنک اکاؤنٹس رکھنے والوں کے بارے میں تفتیش کرے اس وقت صرف سوئزرلینڈ میں پاکستانیوں کی جمع شدہ رقم 200 ڈالر سے زائد بنتی ہے ۔ اس بات کا میں اعتراف کرتا ہوں کہ شریف برادران فرشتے نہیں ان سے بھی غلطیاں ہوئی ہوں گی لیکن اگر یہ صادق اور آمین نہیں ہیں تو زرداری ٗ عمران ٗ شیخ رشید ٗ چودھری برادران بھی دودھ میں نہائے ہوئے نہیں ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں اس وقت نواز شریف کے خلاف سازشیں ملک کے خلاف سازشیں ہیں ۔اگر خدانخواستہ نواز شریف کوکچھ ہوگیاتو نہ صرف سی پیک جیسا کثیر الامقاصد منصوبہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے بلکہ جتنے بھی سرمایہ کار ٗپاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہش رکھتے ہیں سب بھاگ جائیں گے اگر ایسا ہوگیا تو پھر ایک زرداری سب پر بھاری مسٹر 100 فیصد بن کر ملک کا جنازہ نکالنے کے لیے پیش پیش ہوں گے جبکہ عمران خان جو سوائے باتوں کے کچھ نہیں کرسکتے وہ بھی پاکستان کو تنہائی کا شکار کرکے بغلیں بجاکر اپنے پرانے دوست مودی سے مبارک بادیں وصول کریں گے ۔ مجھے اس بات پر حیرت ہوتی ہے کہ عمران جب بھارت جاکر مودی کے سامنے بیٹھتا ہے تو اس کی مسکراہٹ ختم نہیں ہوتی لیکن پاکستان میں رہ کر اس کے ماتھے سے شکنیں ہی نہیں جاتیں اور ہر روز کوئی نہ کوئی نئی کہانی سنا کر میڈیا کی توجہ حاصل کرنے میں لگا رہتا ہے ۔ کیا ایسا غیر ذمہ دارشخص وزارت عظمی کے قابل ہے ۔ جس کے قول اور فعل دونوں میں بے حد تضاد پایا جاتاہے ۔ اب 10 ارب کا شوشہ چھوڑ کر شور مچارہا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں عمران ہوں یا زرداری ٗ سراج الحق ہوں یا پرویز الہی ہر شخص اپنے عوامی مینڈیٹ سے بڑھ کر پیالی میں طوفان اٹھارہے ہیں ۔ اسے کہتے ہیں چھوٹا منہ بڑی بات ۔اگر اسی طرح عدالتی فیصلے سے ہٹ کر واویلا کرنا تھا تو پھر سپریم کورٹ کے فیصلے کی کیا ضرورت تھے ۔ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے سپریم کورٹ گئے اور اب وقت سے پہلے وزارت عظمی پر قابض ہونے کے لیے ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ میری نظرمیں یہ کھلم کھلا توہین عدالت ہے جس کا نوٹس سپریم کورٹ کو ضرور لینا چاہیئے کیونکہ عدالتی فیصلے کے برعکس سیاسی عدم استحکا م پیداکرنا ملک کو بحران کا شکار کرنا ہے جو کسی بھی طر ح راست اقدام نہیں ہے ۔

Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 802 Articles with 784598 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.