دہشت گرد پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے آلہ کار ہیں جو
بھارت کے خفیہ مقاصد کی تکمیل کے لئے پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے
رہتے ہیں ماضی میں کیے جانے والے آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے پاکستانی فورسس
نے بڑی کامیابی سے ان عناصر کا قلع قمع کیا جو ایسی مذموم کاروائیوں میں
ملوث تھے اس آپریشن نے ملک مین جاری دہشت گردی کی لہر میں رکاوٹ ڈالی اس کے
بعد دہشت گردوں کو جب سزائے موت دینے کا سلسلہ شروع ہوا تو پاکستان میں
ہونے والی دہشت گردی میں واضح طور پر کمی دیکھنے میں آئی اور بہت سے دہشت
گرد عناصر یا ان کے آلہ کار پڑوسی ممالک میں بھاگ گئے اور ہمارے ازلی دشمن
بھارت نے بہت سے لوگوں کو پاسپورٹ اور دیگر سہولیات دیں تاکہ مستقبل میں ان
عناصر کو ایک بار پھر پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا سکے لیکن پاکستانی
فورسسز اب ان عناصر کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کر سکتی جو ریاست پاکستان
کے خلاف کاروائیوں میں ملوث ہوں ان عناصر نے اپنی مخصوص ٹھکانوں سے نکل کر
آبادی کے علاقوں میں پناہیں بھی بنا لی ہیں جن کو مد نظر رکھتے ہوئے آپریشن
ردالفساد شروع کیا گیا جو بہت ہی کامیابی سے اپنی تکمیل کی طرف بڑھ رہا ہے
خاص طور پر پنجاب میں رینجر ز کو اختیارات دے کر بہت ہی اچھا کیا گیا پنجاب
آبادی ے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے اور ماضی میں یہاں ان ملک دشمن عناصر کے
خلاف کو ئی خاص اور بڑی کاروائی نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے ریاست دشمن عناصر
نے یہاں پر پناہیں بھی قائم کر لی تھیں جن کے سد باب کے لئے ایسے آپریشن کی
ضرورت تھی۔اسی آپریشن کی بدولت احسان اﷲ احسان نے اپنے آپ کو فورسسز کے
حوالے کیا اور کئی فراریوں نے خود کو فورسسز کے حوالے کیا بلا شبہ پاک فوج
اور اس کے ادارے اس بات کے مستحق ہیں کے ان کی کوششوں کو سراہا جائے سرحد
پارموجود دہشت گرد گروپوں کو بھی ایک واضح پیغام مل گیا ہے کہ پاکستان ایک
سافٹ ٹارگٹ نہیں رہا۔ اب تک 558فراریوں نے بھی خود کو فوج کے حوالے کیا ہے
اس سے بڑی اور کامیابی کیا ہوسکتی ہے کہ ہمارے س بہت سے لوگ جنھوں دشمنوں
نے ورغلا لیا تھا اب راہ راست پر آرہے ۔بہت سے سیاسی لوگ اس آپریشن پر
سیاسی آپریشن ہونے کی بے تکی بات کرتے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی قوم اس وقت کن
مصائب کا شکار ہیں ہمارے سیاست دانوں کو اپنے مفادات کی پڑی رہتی ہے جو کسی
بھی طور پر اقتدار کو ہی اول و آخر سمجھتے ہیں آپریشن ردالفساد کا سیاست سے
کوئی تعلق نہیں اس کا اصل مقصد نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اور ملک سے
فساد ختم کرنا ہے اسے ضرب عضب کی کامیابیوں کو مستحکم کرنے کے لئے شروع کیا
گیا ہے ۔ آپریشن ردالفساد22فروری سے شروع کیا گیا اور اس کے تحت پندرہ بڑی
کارروائیاں کی گئیں جو تمام کامیاب رہیں 108دہشت گرد ہلاک اور 558گرفتار
کئے گئے ملک میں ریاست کی رٹ بحال ہو ئی ہے ملک بھر سے 4510مشتبہ افراد کو
گرفتار کیاگیا جبکہ 4083 غیر قانونی ہتھیار برآمد کئے گئے غیر
رجسٹرڈ1859افغان باشندے حراست میں لئے گئے اس کے علاوہ مختلف اقسام کے
6لاکھ22ہزار691ہتھیار پکڑے گئے پنجاب میں دو بڑے آپریشن ہوئے جن کے دوران
سینکڑوں افراد گرفتار کئے گئے فاٹا میں 8اور بلوچستان میں چار بڑے آپریشن
کئے گئے۔ردالفساد کا اگلا مرحلہ ملک کی مغربی سرحد کو محفوظ بنانا ہے ایف
سی کے اشتراک سے آرمی کی نئی چیک پوسٹیں قائم کی جارہی ہیں ان میں سے 42کی
تعمیر مکمل ہوچکی ہے 83پر کام جاری ہے پاک افغان سرحد پر پہلے مرحلہ میں
744کلو میٹر علاقے میں تاریں لگائی جارہی ہیں عالمی قوانین کے تحت پاکستان
اپنے علاقے میں اپنی مرضی سے باڑ لگانے کا کام انجام دے سکتا ہے۔دوسری طرف
فوجی عدالتیں بری خوش اسلوبی سے اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہیں فوجی
عدالتوں نے 274مقدمات کے فیصلے کئے اور 161مجرموں کو سزائے موت سنائی جبکہ
باقیوں کو دیگر سزائیں دی گئیں آپریشن ردالفساد کے دوران 11دہشت گردوں کی
سزائے موت پر عملدرآمد ہوا۔یہ امر اطمینان بخش ہے کہ آپریشن ردالفساد کے
آغاز کے بعد بلوچستان میں جہاں دہشت گردوں کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل
ہوئیں وہاں پہاڑوں سے اترنے والے فراریوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا
بلوچستان میں بتدریج امن بلاشبہ تمام سیکورٹی فورسز اور ایجنسیوں کی کاوشوں
کا نتیجہ ہے۔ ردالفساد کے تحت جہاں سرحد پار سے آنے والے دہشت گردوں کے
راستے سرہد پر باڑ لگا کر اور مزید چیک پوسٹیں قائم کرکے روکے جارہے ہیں
وہاں ملک کے کونے کونے سے ان کے سہولت کاروں کو بھی پکڑا جارہا ہے کالعدم
جماعت الاحرار جس نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران دہشت گردی کی متعدد
کارروائیاں کیں اس کے ترجمان کا پکڑا جانا یہ ثابت کرتا ہے کہ اس دہشت گرد
تنظیم کی کمر ٹوٹ چکی اور یہ سب ہماری افواج کی مرہون منت سے ممکن ہوا ہے ۔ضرورت
اس امر کی ہے کہ سیاسی لوگ اپنی سیاسی بصیرت کے مطابق صرف پاکستان کے لئے
سوچیں اس قوم کے بارے میں سوچے جو انھیں اقتدار کے ایوانوں میں پہنچاتی ہے
اب اگر پاک فوج دہشتگردی کے مکمل کے خاتمے میں مصروف ہے تو اس کو متنازعہ
نہ بنایا جائے اور آپریشن ردالفساد کو آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رکھا
جائے تاکہ اس ناسور کو جڑ سے ختم کر کے وطن عزیز کو امن و سکون کا گہوارہ
بنایا جا سکے ۔ |