وہ لاہور میں چرچ کو ایسٹر کے موقع پر خود کش دھماکے سے
اڑانے کے لئے طاق میں بیٹھی تھی۔چند گھنٹے بعد اس نے دھماکہ خیز جیکٹ پہن
کر چرچ میں دھماکہ کرنا تھا۔ سیکورٹی فورسز نے اسے عین موقع پر دبوچ لیا۔
آپریشن میں اس کا ایک ساتھی مارا گیا۔ جس کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ
وہ میڈیکل کی اس 19سالہ طالبہ کا شوہر تھا۔ جس کی عمر35سال بتائی گئی۔
فورسز نے اسے گرفتار کر لیا۔ اس نے اعتراف کر لیا کہ وہ داعش کے ساتھ
وابستہ تھی۔ ٹریننگ کے لئے شام گئی۔ دو ماہ تک وہاں تربیت لی۔ 10اپریل کو
پاکستان پہنچی اور 16کو اس نے اتوار کے روز عیسائی بچوں، خواتین، بزرگوں سے
بھرے چرچ کو دھماکے سے تباہ کر کے قیمتی زندگیوں کے چراغ گل کردینا تھا۔
اگر چرچ میں دھماکہ ہو جاتا تو اس سے بڑی تباہی ہوتی کیوں کہ ایسٹر کے دن
چرچ میں عیسائی برادری کا ہجوم ہوتا ہے۔دہشتگردی سے معصوم جانوں کاضیاع یا
معذوری،املاک کا نقصان، ملکی عدم استحکام، بدنامی، سرمایہ کاروں کا فرار،
معاشی بدحالی، خوف اور ڈر، دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف سرگرمیاں تیز ہو
جاتیں۔ مگر سیکورٹی فورسز نے دہشتگردی کی کوشش ناکام بنا کر اپنی اہلیت اور
چابک دستی کا ثبوت دیا ہے۔
ڈاکٹر نورین لغاری کی گرفتاری کے بعد یہ پہلی بار سرکاری طور پر تصدیق کی
گئی ہے کہ عراق اور شام میں سرگرم اسلامک سٹیٹ یا داعش پاکستان میں بھی
سرگرم ہو گئی ہے۔ مگر ترجمان طالبان پاکستان احسان اﷲ احسان کے سرینڈر کے
بعد اعتراف جرم میں جو بات سامنے آئی ہے ، وہ اس سے بھی زیادہ خوفناک ہے۔
پاکستان میں بھارت کی دہشتگردی میں پاکستانی طالبان کا ہاتھ بھی شامل ہے۔
بلکہ زیادہ تر طالبان ہی استعمال ہوتے ہیں۔یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارتی اور
افغان ایجنسیاں مل کر پاکستان کے خلاف دہشت گردی کرا رہی ہیں۔ہو سکتا ہے
مستقبل میں بعض دیگر ممالک کے بارے میں بھی انکشاف ہو کہ وہ بھی پاکستان کے
خلاف ریاستی دہشت گردی میں بھارت اور افغانستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے
ہیں۔روس کا بھی خیال ہے کہ خطے میں داعش کا نمودار ہونا کریملین کے خلاف
سازش ہے۔ یہ اشارہ امریکہ کی جانب ہے۔ کیوں کہ داعش تیزی کے ساتھ وسط
ایشیائی ریاستوں میں بھی اپنے پنجے گاڑھ رہی ہے۔ رواں سال کے آغاز پر روس
نے ماسکو میں سہ فریقی امن کانفرنس کا انعقاد کیا۔ جس میں پاکستان اور چین
کو مدعو کیا گیا۔ جس پر افغان حکومت کا شدید ردعمل آیا۔ جس میں افغانستان
کے بغیر اٖفغان بات چیت کو لا حاصل قرار دیا گیا۔ مگر چین نے اس کے بعد
دوسری افغان امن کانفرنس میں افغانستان، بھارت اور ایران کو بھی شریک کرنے
کی کوشش کی۔ یہ سمجھا گیا روس نے افغانستان پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں
پر جوابی وار کرتے ہوئے ایسا کیا۔ گزشتہ برس امریکہ نے افغان کانفرنس میں
پاکستان اور چین کو شریک کیا تھا۔جب کہ روس اور پاکستان کی الیہ مشترکہ
فوجی مشقیں اور تاجکستان کے ساتھ تعاون بھی ماسکو کی تشویش کو ظاہر کرتی ہے
کہ کس طرح امریکہ یہاں صف بندی میں مصروف ہے۔ماسکو عالمی تنازعات میں شامل
ہو رہا ہے۔ شام میں بھی وہ پیچھے نہیں رہا۔یہ کہنا بھی مناسب ہو گا کہ
افغانستان اور شام کے بعدسپر پاورز کا اگلا نشانہ کون ہو گا۔یہ اپنی جنگ
دوسروں خاص طور پر مسلم ممالک میں لڑ رہے ہیں۔ مسلم ممالک کو میدان جنگ بنا
رہے ہیں۔ داعش نے شام اور عراق کو خلاف اسلامیہ قرار دیا ہے۔ یہ باور کیا
جاتا ہے کہ داعش اسلامی خلاف کا احیاء چاہتی ہے۔ مگر داعش خود کو سلفی
تحریک کے طور پر پیش کرے ہوئے اس خطے میں شیعہ اور بریلوی مکتبہ فکر کو
سلفی اور دیوبندی فکر سے لڑانا چاہتی ہے۔ سب کا مقصد ایک ہی ہے کہ کسی طرح
مسلمانوں میں خانہ جنگی شروع ہو جائے۔ مسلمان ایک دوسرے کے خلاف میدان میں
آجائیں۔ مسلمان اگر آپس میں لڑنے لگے تو اس کا فائدہ اسلام کو یا اسلام کو
کیسے ہو سکتا ہے۔ اس کا بھرپور فائدہ اسلام دشمن اٹھائیں گے۔ مسلمان یہ طے
نہیں کر پائے ہیں ان کا اصلی دشمن کون ہے۔ کون ان کی بربادی اور زوال چاہتا
ہے۔مسلمان آپس میں سرد خانہ جنگی میں مصروف ہیں اس لئے انہیں حقائق دیکھنے
کی فرصت نہیں۔جب کہ ماضی میں مسلمانوں کی خانہ جنگی اور دشمن کے اشارے پر
ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کی مہم نے اپنا کام کیا۔ مسلم دشمنوں نے اس کا
فائدہ اٹھا کر مسلم دنیا کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔ماضی سامنے ہے لیکن اس سے
سبق سیکھنے یا عبرت پکڑنے کی طرف کوئی متوجہ نہیں۔
یہ بات بھی سامنے آ گئی کہ افغانستان میں ایک دہشتگردانہ حملے کے دوران
طالبان کمانڈر اور داعش چیف عمر خالد خراسانی زخمی ہوئے تو بھارت میں
خراسانی کا علاج کیا گیا۔ اس طرح داعش کی سرگرمیوں میں بھارت کے ملوث ہونے
کا پہلا اعتراف سامنے آیا ۔ یہ بھی واضح ہوا ہے کہ طالبان کوبھارت کس طرح
پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے اور ان کے نشانے پر تعلیمی ادارے ہی
نہیں بلکہ پروفیشنل ادارے بھی ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی پڑھے لکھے نوجوانوں
کو ٹارگٹ کر رہی ہے۔ نورین لغاری بھی ایک پڑھے لکھے گھرانے کی بچی ہے۔لیاقت
یونیورسٹی آف میڈیکل ایند ہیلتھ سائنسز(لمھز)جامشورو کی میڈیکل سال دوئم کی
اس طالبہ اور اس کے دوستوں کو کچھ معلوم نہ ہو گا کہ داعش کا ماسٹر مائینڈ
کون ہے۔ استعمال کون ہو رہا ہے۔ نشانے پر کون ہے۔ فائدہ اور نقصان کس کا ہو
گا۔ اگر چہ نورین کے والد بھی پروفیسر ہیں۔ پڑھا لکھا خاندان ہے۔ مگر آج کے
بچے کو جس طرح ڈیل کیا جا رہا ہے ، اس میں فیملی پیار و محبت سے زیادہ چمک
دمک نے لے لی ہے۔ بچے کی تربیت ایسی ہو رہی ہے کہ وہ پیسہ چھاپنے کی مشین
بن جائے۔ تمام رشتے ناتے، تعلق واسطے اس مادیت پرستی کی حرص کے سامنے کچھ
نہیں ہیں۔ ہمارے ادارے بھی تفتیش اور ذہن سازی کا اپنا معیار رکھتے ہیں۔
کونسلنگ کا کوئی تصور نہیں۔ ان کا زور یہ ہے کہ پڑھا لکھا نوجوان جرم کر
بیٹھا ، جب کہ ہماری پڑھائی لکھائی کے معیارکا اﷲ ہی حافظ ہے۔ نوجوانوں کے
لئے خلافت ایک طلسماتی دنیا جیسی ہے۔ اگر چہ اسلام میں سرحد کا کوئی تصور
نہیں۔ مگر اس کے لئے جذباتی انداز اور فلمی کہانی کے تصور کا کوئی فائدہ
نہیں۔ نورین لٖغاری کی گرفتاری سے پہلے افغانستان میں متعدد پاکستانی حراست
میں لئے گئے۔ جن میں سے زیادہ کا تعلق قبائلی علاقوں سے ہے۔ صوبہ ننگر ہار
میں ہلاک ہونے والے اور گرفتار افراد کاتعلق اورکزئی ایجنسی سے جوڑا گیا۔
یہ بھی پروپگنڈہ کیا جاتا ہے کہ افغانستان میں پاکستانی اور تاجک نوجوان مل
کر داعش کے لئے کام کر رہے ہیں۔ پاکستان کے خلاف بھارت اور افغانستان کا
گٹھ جوڑ اور اس میں دیگر ممالک کی شمولیت دہشتگردانہ پالیسی ہے۔ اسے دنیا
کے سامنے لانا ضروری ہے۔ |