اِس قحط الرجال کے دور میں ڈائریکٹر جنرل فوڈ
اتھارٹی پنجاب جناب نور ا لامین مینگل اور اُن کے محکمہ کے عملے نے حقیقی
معنوں میں ثابت کردیا ہے کہ اب بھی ایسے سرکاری ملازم ہیں جو واقعی خود کو
اﷲ پاک کے سامنے جوابدہ سمجھتے ہیں۔ ہمارئے ملک میں چند سالوں سے ہوس پرستی
نے جس طرح گھر کر لیا ہے۔ اور زندگی کے تمام شعبہ جات میں زوال در زوال نظر
آتا ہے ایسے میں اسی محکمے کی محترمہ عائشہ ممتاز صاحبہ نے ایسی کارکردگی
دیکھائی کہ پوری قوم نے اُن کا شکریہ ادا کیا۔ اب جناب مینگل صاحب نے واقعی
کمال کردیاہے۔چونکہ ہمارے معاشرئے میں اشرافیہ نے قانون کی حکمرانی کو کبھی
نہیں مانا خود تو اشرافیہ عوام پر حکومت کرتی ہے لیکن سارئے قانون سارے
ضابطے فقط غریب کے لیے ہیں۔ دوسری اشیاء کی طرح اِسی وجہ سے ملک میں کھانے
پینے کی اشیاء میں بھی لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہوچکا ہے۔ حتی کہ گدھے کا
گوشت بھی عوام کو کھلایا جاتا رہا ہے۔وہ لاہور جس کی مشہوری ہی اِس بات کی
وجہ سے تھی کہ یہاں پر کوئی بندہ بھوکا نہیں مرتا۔ سستا اور لذیز کھانا
ریڑھیوں پر دستیا ب ہوتا تھا۔ اب حالت یہ ہے کہ لوگ بازار سے کھانا کھاتے
ہوئے ڈرتے ہیں۔ کتے کا گوشت اور پھر گدھے کا گوشت کھانے کے بعد وہ کچھ قوم
کے ساتھ ہونا تھا جس کا تذکرہ محترمہ بانو قدسیہ نے تین دہائی قبل اپنے
ناول راجہ گدھ میں کیا تھا جسمیں حرام رزق خواہ وہ فی نفس حرام ہو یا اُسے
حرام کی کمائی سے خریدا گیا ہو اُس رزق کا کھایا جانا انسان سے انسانیت
چھین لیتا ہے اور پھر وہ گدھ بن جاتا ہے جس کا کام مُردارکھانا ہوتا ہے۔
عاشہ ممتاز نے واقعی قوم کی ایک عظیم آفیسر بیٹی ہونے کا کردار ادا کیا اور
جناب نور الامین مینگل بھی اِس نوکری کو مشن کے طور پر نبھا رہے ہیں۔اﷲ
تعالیٰ نے مینگل صاحب کو یہ حوصلہ عطا کیا ہے کہ وہ پسند اور ناپسند کے چکر
میں نہیں ہیں بلکہ اپنے ملک کے شہریوں کو صاف ستھری کھانے کی اشیا بہم
پہنچانے کے لیے وہ دن رات تگ و تاز میں ہیں۔جس طرح سرکاری افسران کے کردار
کا دیوالیہ پن پوری قوم دیکھ رہی ہے اور ایسا ہی حال ہمارئے حکمرانوں کا ہے
ایسے میں قوم کو کھائی جانے والی اشیاء کا میعار حفظان صحت کے اصولوں پر
پرکھنے کا جو بیٹرا فوڈ اتھاڑٹی پنجاب اُٹھائے ہوئے ہے ۔ اِس کے لیے جناب
نو الامین مینگل اور اُن کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔اِس حوالے سے
جناب خادم اعلیٰ بھی تعریف کے مستحق ہیں کہ اُنھوں نے فوڈ اتھارٹی کے
افسران کو کام کرنے کے لیے فری ہینڈ دیا ہوا ہے۔ راقم اکثر اخبارات میں فوڈ
اتھارٹی کی کارکردگی کے حوالے سے خبریں پڑھتا رہتا ہے۔ اور یقین جانیے بہت
خوشی ہوتی ہے کہ مینگل صاحب عوامی جذبات کے عین مطابق کام کر رہے ہیں۔ابھی
حال میں تعلیمی اداروں میں جنک فوڈ اور نام نہاد انرجی ڈرنکس کے حوالے سے
جو پالیسی بنائی گئی ہے اُس پر پوری قوم فوڈ اتھارٹی پنجاب کی شکر گزار
ہے۔فوڈ اتھاڑتی پنجاب کی طرز پر تمام صوبوں میں ایسا کام ہونا چاہیے۔ تاکہ
عوام جو کھا رہے ہیں کم ازکم وہ تو صاف ستھرا ہو اور حلال ہو۔یقینی طور پر
فو ڈ اتھارٹی کے افسران کو اپنے کام کرنے میں دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا۔
لیکن اگر نیت ٹھیک ہو اور اﷲ پاک پر مکمل بھروسہ ہو تو ساری مشکلات دور ہو
جاتی ہیں۔ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی۔ |