زمانہ قدیم سے طبیب (ڈاکٹر)کو مسیحا کے طور پر اہمیت دی
جاتی ہےا ور مسیحا کا مطلب ہم سب خوب جانتے ہیں ۔دورِ حاضر میں علمِ طب
آہستہ آہستہ ہربل ، ہومیو پیتھی سےہوتی ہوئی ایلوپیتھی میں تبدیل ہوچکی ہے
اور انسانی مسیحا ڈاکٹروں کی شکل میں لوگوں کے علاج معالجوں میں مصروف ہیں
بے شک اس جدید دور میں جہاں ایلوپیتھی نےبے تحاشہ ترقی کے ساتھ ساتھ
ڈاکٹروں کے علم کو بھی عروج بخشا۔
مگر بد قسمتی سے بیشتر انسانی مسیحا پچھلی دودہائیوں سے علاج معالجے کے
ساتھ ساتھ لالچ اور دولت کی حوس ک شکار ہوگئے ہیں اور عام عوام کی چھوٹی
موٹی بیماریوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرکے انہیں کبھی شہروں میں قائم
لیبارٹریوں کی میلبھگت کے ساتھ قیمتی ٹیسٹوں کی صورت میں لوٹ رہے ہیں اور
کبھی اپنی فارن ڈگریوں اور مہنگی کوٹھیوں کو نجی کلینک اور ہسپتالوں میں
تبدیل کرکے مریضوں کی جانوں اور ان کی حلال کی کمایوں پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔
اس لالچ اور پیسے کی حرص کی بنیادی وجہ پرائیوٹ میڈیکل کالجوں اور
یونیورسٹی میں حاصل کردہ مہنگی ترین میڈیکل تعلیم ہے۔ ایکMBBSڈاکٹر کو
پرائیویٹ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے میں تقریباً30سے50لاکھ درکار ہوتے
ہیں اور اعلیٰ مہنگی تعلیم حاصل کرنے کے بعد یہ ڈاکٹر سرکاری ہسپتالوں میں
30سے35ہزار کی جاب کرنا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔اور حکومت سے اپنی تنخواہوں
میں اضافے کا مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں اور ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن(YDA)کی
شکل میں سرکاری ہسپتالوں میں OPDکی بندش کرتے اور آئےروز ہڑتالوں کی کال
میں مصروف نظر آتے ہیں ۔ ان کی ہٹ دھرمی سے معصوم مریض اپنی جانوں سے ہاتھ
دھو بیٹھتے ہیں ،دولت اور لالچ کی تازہ مثال لاہور کے پوش ایریا میں کرائے
پر لی گئی کوٹھی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری کے کاروبار کی صورت میں
FIAاور مقامی علاقہ کی پولیس کی ان تھک محنت کی وجہ سے پکڑی گئی جہاں پر
انسانی مسیحا(ڈاکٹر) غریب اور لاچار لوگوں کو چند لاکھ کے لالچ کے عوض
گُردے نکال کر ملین روپوں کے عوض صاحب حیثیت غیر ملکی مریضوں کو پیوند کاری
کر رہے تھے۔ اس گھنونے کاروبار میں سابقہ YDAکے جنرل سیکریٹری بھی دوسرے
ڈاکٹروں سمیت ملوث پائے گئے جوکہ YDAکی ہڑتالوں میں پیش پیش تھے اور
سینکڑوں مریضو ں کو ہڑتالوں کی وجہ سے موت کی وادی میں جھونک چکے ہیں اور
اب اپنے اس گھنونے دھندے میں ملوث ہونے سے بھی انکار کر رہے ہیں۔
اس سارے واقع میں بے شک ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بڑا کردار ہے
وہاں پر موجودہ حکومت کے لیے بھی ایک اہم پیغام ہے کہ حکومت ضلعی سطح پر
ایسے صحت کے مراکز کا قیام کرے جہاں پر اس قسم کے مریضوں کے لیے قانونی طور
پرمناسب علاج کا بندوبست ہو سکےاور مریض عمدہ علاج سے مستفید ہو سکیں اور
اسی قسم کے گھنونے دہندے میں ملوث درندہ صفت مسیحاؤں کو ایسی قرار
واقعسزائیں دی جائے تاکہ آئیندہ کوئی بھی ڈاکٹر اس قسم کی گھنونی حرکت نہ
کرسکیں اور اس کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کی ہوش شربا
فیسوں پر بھی نوٹس لےجس میں عام غریب مریض بھی ان سے سستی فیس کی مد میں
اپنا علاج کرواسکیں۔
|