اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس (جس
میں بھارتی جج بھی شامل ہے )نے بھارتی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے
ہوئے دہشت گرد کلبھوشن سنگھ کی پھانسی کو روک دیا ہے عدالت کا کہنا ہے کہ
ہم جائزہ لیں گے کہ آیا یہ کیس ہم سماعت کر بھی سکتے ہیں یا نہیں پاکستان
اور بھارت 28 دسمبر 1977 سے ویانا کنونشن کے ممبر ہیں پاکستان عدالت کے
فیصلہ تک مجرم کو پھانسی نہ دے ،عدالت نے کہا کہ کلبھوشن تک قونصلر کو
رسائی دی جائے ،البتہ بھارت میرٹ پر عدالت کو مطمئن نہیں کرسکا،پاکستانی
موقف کہ یہ عدالت اس کیس کو نہیں سن سکتی عدالت نے مسترد کردیا ہے ،تجزیہ
نگاروں کا کہناہے کہ عالمی عدالت کے پاس اس کیس کو سننے کا دائرہ اختیارہی
نہیں ہے البتہ پاکستان کا موقف مضبوط ہے بھارت کو جشن منانے کی کوئی ضرورت
نہیں،پی پی کا کہنا ہے کہ مدد کی ضرورت ہے تو حاضر ہیں قومی سلامتی کا
اجلاس بلایا جائے بعض کا کہنا ہے کہ عدالت میں پیش ہوکر پاکستان نے غلطی
کیا اگر قرآن وسنت کی روشنی میں دیکھا جائے تو یہ سراسر گناہ کبیرہ ہے کہ
ایک مسلم ریاست کفر کی عدالت سے اپنا فیصلہ کروائے یا اس کے فیصلے کو تسلیم
کرے،لیکن آج آئین پاکستان میں کچھ سہولت ہونے کے باوجودقرآن کو عملاً نافذ
نہیں کیا جا رہا جس سے ایسے ذلت آمیز لمحات مسلمانوں کو دیکھنا پڑ رہے ہیں
،جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کی قیادت کا کہنا ہے کہ حکومت جس طرح عالمی
عدالت میں گئی اس طرح کے فیصلے کی توقع تھی مودی کی پالیسی پاکستان کو غیر
مستحکم کرنا اور نواز شریف کا کام اپنے کاروبار ی فائدے ہیں ،ان کا کہنا
تھا کہ پاکستان نہیں حکومت ہاری ،میچ فکس لگتا ہے ،حکومت کا کہنا ہے کہ
قومی مفاد مدنظر رکھا جائے گا جبکہ افواج پاکستان کے سربراہ جنرل قمر جاوید
باجوہ کا کہنا ہے کہ ہر ذمہ داری فوج پر ڈالنے سے ملک آگئے نہیں بڑھ سکتا
،کلبھوشن کیس میں وکیل تک ہم نے دیا ،فوج اکیلے کچھ نہیں کر سکتی ،دیگر
ادارے بھی ذمہ داری نبھائیں،دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو عالمی سطح پر
تنہا نہیں کر سکتی (ماخوز ازقومی اخبارات 19 مئی 2017 ) پاک فوج کے سربراہ
کے بیان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کا موقف اس
حوالہ سے بالکل درست ہے ۔ اس فیصلے کے بعد بھارت نے یوم تشکر منایا ،بھارت
میں جشن کا سماں رہا مودی سرکار کا کہنا ہے کہ کلبھوشن کو بچانے کیلئے ہر
حد تک جائیں گے جسے دہشت گردی کی کھلی حمایت قرار دیا جا رہا ہے،بھارت کی
طرف سے کلبھوشن سنگھ کی حمایت سے ثابت ہو گیا کہ بھارت دہشتگردوں کا سرپرست
اور معاون ہے مگر دنیا دہرا معیار ترک کرنے کیلئے تیار نہیں ،ہمارا نقطہ ٔ
نظر ہے کہ کلبھوشن سنگھ کا کیس سننا عالمی عدالت کا کام نہ تھا دہرا معیار
اپنایا گیا،پھانسی روکنے کا حکم دینا انصاف کا قتل ہے ،عالم کفر کے اس
نمائندہ پلیٹ فارم سے خیر کی کوئی توقع نہیں،یہودنصاریٰ کی لونڈی عالمی
عدالت نے بھارت کو خوش کرنے کیلئے فیصلہ جاری کیا ۔غیور پاکستانی قوم نے اس
ظالمانہ فیصلے کو پوری وقت کے ساتھ مسترد کردیاہے ،پاکستان کے باشعورعوام
اس فیصلے کو انصاف کا قتل سمجھتے ہیں کیونکہ کلبھوشن کے ہاتھ ہزارو ں
پاکستانیوں کے خون سے رنگین ہیں،پاکستانی عوام کی طرف سے بھرپور مطالبہ کیا
جا رہا ہے کہ پاکستان نام نہاد عالمی برادری کو نظر انداز کرکے حکومت فوری
کلبھوشن کو پھانسی دے ،عالم کفر کی جانبدار عدالتوں سے انصاف کی توقع نہیں
کی جا سکتی ،ماضی اس امر کا شاہد ہے کہ یہ عدالتیں اور کفر کے سرغنے معیار
کی بجائے اپنی ہی من مرضی کے مطابق فیصلے کرتے آئے ہیں ڈاکٹر عافیہ کی سزا
،غدار ڈاکٹر شکیل کو ریلیف جیسے کفر کے بے شمار سیاہ کارنامے ہیں جن سے ان
کا چہرہ پہلے سے ہی واضح ہے اب کلبھوشن سنگھ کے فیصلے کی بعد ان کا چہرہ
مزید عیاں ہو گیا ہے پاکستان بھر میں اس فیصلے کے بعد 19 مئی کویوم احتجاج
منایا گیا ملک گیر مظاہرے کئے گئے مظاہرین عالمی عدالت اور بھارتی دہشت
گردی کے خلاف سراپائے احتجاج تھے ان کا مطالبہ تھا کہ کلبھوشن کو فوری
پھانسی دی جائے ،احتجاج ہر ایک کا حق ہے مگر سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کے
غلام ابن غلام حکمران کلبھوشن کو پھانسی دے کراپنے آقاؤں کا ناراض کر سکتے
ہیں بالکل نہیں یہ تو ایسے حکمران ہیں جو ماضی میں اقتدار کیلئے نا جانے
کیا کچھ کرچکے اور اب بھی نا جانے کیا کچھ ہو رہا ہے ،کو ئی مانے یا اختلاف
کرے راقم کے نزدیک اس مسٔلے کا حل احتجاج میں ہے ہی نہیں کیونکہ کہ کفر ایک
منظم ڈھانچہ تشکیل دے کر کئی دہائیوں سے اس پر منظم کام کر چکا ہے ہر جگہ
اس کے ایجنٹ موجود ہیں جو مسلمانوں کو ڈراتے ہیں کہ اگر ہم نے عالمی برادری
کے فیصلے کو نہ مانا تو ہم دنیا میں تنہائی کا شکار ہو جائیں گے لہٰذا کفر
کے جانبدارانہ فیصلے کو بھی ہر صورت تسلیم کرو ،اس پر گذارش ہے کہ مسلمان
پوری دنیا میں ایک بہت بڑی (تیسری) قوت کا نام ہے جس کا وجود ساری دنیا میں
موجود ہے ہمارے 60 کے قریب ممالک مسلمان کیوں اسلام ،اﷲ ورسولﷺ کی خاطرایک
نہیں ہوتے؟مسلمان ہی تو اس وقت روئے زمین پر اصل عالمی دنیا کا نام ہے کو
بکھر ہوئے ہیں آپس میں دست گریباں ہیں اگر یہ مسلم قوت ایک ہوجائے تو اس سے
بڑی عالمی برادری اور کوئی نہیں ۔ہمارا مزاج بن گیا ہے کہ جب بھی کوئی
واقعہ،حادثہ رونما ہوتا ہے تو ہم چند دن سڑکوں پر احتجاج کرکے اپنی ہی
املاک جلا کر گھروں میں جا بیٹھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے بہت بڑا
کارنامہ سرانجام دے دیا حقیقت میں ہم اپنا ہی منہ کالا کرکے دشمن کو تماشا
دکھا تے ہیں جس کا نتیجہ صفر برآمد ہوتا ہے ،اس نازک موڑ پر ہماری
دردمندانہ گذارش ہے کہ اگر مسلمان عزت کی زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو انھیں
عالمی سطح پر مشترکہ اسلامی بنیادوں پر ایک پلیٹ فارم قائم کرنا ہوگا تاکہ
کفر کے حملوں کا منہ توڑ جواب دیاجا سکے۔اس حقیقت سے کسی کو انکار نہیں کہ
عالمی عدالت کا حالیہ فیصلہ پاکستان کی سالمیت پر کھلا حملہ ہے ، کلبھوشن
کا ساتھ دینے والے بھارت کے دوست ہیں مسلمانوں اور پاکستان کے نہیں
،جانبدارنہ فیصلہ کسی صورت قبو ل نہیں۔مسلمان عالم کفر کی بجائے مسلم اتحاد
کی طرف توجہ دیں تو سب مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے جس کی قیادت پاکستان
ہی کر سکتا ہے ،لیکن ابھی تک پاکستان کو ایسی جرات مند ،مخلص قیادت میسر
نہیں آسکی جو کفر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکے کہ ہم تمہارے کسی
جانبدارانہ فیصلے کو نہیں مانتے۔٭٭ |