عالمی عدالت انصاف اور بھارتی تاخیری حربے

بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا ایجنٹ بھارتی بحریہ کا حاضر سروس آفیسر 41885زیڈکمانڈر کلبوشن سدھیر یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو 3 مارچ 2016 ایک خفیہ اطلاع پر بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار ہوا،دوران تفتیش اس نے بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں تخریب کاری کی کارروائیوں کا اعتراف کیا تھااور اسی سے تحقیقات کی روشنی میں ہی بھارتی خفیہ اداروں کے نیٹ ورک کو پکڑا گیا تھا اور اس حوالے سے پاکستان نے اقوام متحدہ سمیت مختلف بین الاقوامی فورمز پر آواز بھی اٹھائی تھی جب کہ اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے بھارت کی پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت بھی اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کے حوالے کئےتھے،جب کہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے کلبوشن یادیو کو تمام ثبوتوں اور اس کے اپنے اعترافی بیانات کی بنیاد پر سزائے موت سنا دی گئی جب کہ بھارت نےسزا پر عملدرآمد رکوانے کے لیے عالمی عدالت سے اپیل کی،جس پرا نٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے حکم امتناعی جاری کردیا ہے ،اگر اس امر کا بغور جائزہ لیا جائے کہ کیاکلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں آتا ہے؟تحقیق سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عالمی عدالت انصاف ریاستوں کے درمیان ان جھگڑوں کا فیصلہ کرتی ہے، جن میں وہ ریاستیں عدالت انصاف رجوع کرتی ہیں ،یاد رہےکہ اقوام متحدہ کی تمام ممبرریاستوں میں سے کوئی بھی ریاست عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرسکتی ہے اور یہ عدالت صرف ریاستوں کے درمیان قضیوں پرفیصلے کرتی ہے ا فراد کے درمیان نہیں، جب کہ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے ،اس کے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جاسکتی ،اس طرح اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 94کے تحت اگر ایک فریق فیصلے پر عمل کرنے سے انکار کردے تو دوسرا فریق اس قضیے کو سلامتی کونسل میں لے جاسکتا ہے اور سلامتی کونسل کے مستقل ممبران کو ویٹو کا اختیار حاصل ہوتا ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر مستقبل ممبران میں سے کوئی ایک ملک بھی فیصلے کو ویٹو کردے تو قضیہ اسی طرح حل طلب رہے گا۔ جب کہا نٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں کسی بھی کیس کا حتمی فیصلہ ہونے میں کئی مہینے یا سال لگ سکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سےحتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی کے فیصلہ پر عملدرآمد رکوا دیا ہے ،آن دی ریکارڈ ہے کہ عالمی عدالت انصاف بین الاقوامی قضیوں کو نمٹانے میں ناکام رہی ہےجب کہ روس بہت سے ممالک اس کے دائرہ اختیار ہی کو ماننے سے انکار کرتے آئے ہیں،جب کہ امریکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کی عملا مخالفت کرتا چلا آ رہاہے ۔

واضح رہے کہیو این او کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی عدالت ِ انصاف میں بھارتی خفیہ جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزا روکنے پر فریق بننے کا فیصلہ کرلیا ہے ، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اِس بارے فریق بننے کا فیصلہ کرلیا ہے اور آئندہ چند روز میں عالمی عدالت ِ انصاف سے باقاعدہ رجوع کرنے کے بعد اپنا وکیل پیش کریں گے جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی عدالت ِ انصاف سے رجوع کرنے کیلئے باقاعدہ مکتو ب ارسال کردیا جبکہ رولز اور لاء کے مطابق کلبھوشن سدھیر یادیو کا پاکستان فوج نے گرفتا ر کرکے فوجی عدالت نے سزائے موت دی ہے جبکہ اُس کا فیصلہ بھی پاکستان فوج کے قانون کے مطابق ہونی چاہئے ، عالمی عدالت ِ انصاف کا فوجی کاروائی میں مداخلت غیر آئینی ہے جس کی شدید مذمت بھی کرتے ہیں ۔

اس میں دو رائے نہیں ہیں کہ عالمی عدالت انصاف میں بھارت کا رجوع کرنا اور قونصلیٹ کی کلبوشن تک رسائی ،اپنے جاسوس سے نئے بیانیہ دلوانے اور تاخیری حربوں میں سے ہے، جب کہ پاکستانی قانون کے تحت دہشتگرد ی اور سینکڑوں پاکستانیوں کا قاتل کو دی جانے والی سزا ہی اس قضیے کا حتمی حل ہے اور قیام امن کے لیے اہم قدم بھی۔
 

Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 248863 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More