امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کا دورہ ایسے وقت میں کیا
جب اسلامی ممالک کی سربراہی کا نفرنس منعقد کی جا رہی تھی ٹرمپ کی آمد پراس
کا سعودی عرب اور دیگر مسلم ممالک کے حکمرانوں نے پرتپاک استقبال کیا ،اس
کانفرنس کو اسلامی سربراہی کا نفرنس کی بجائے اسلامی،عرب اور امریکی
کانفرنس کا نام بھی بعض حلقوں نے دیا ہے ، کانفرنس میں ٹرمپ بطو ر مہمان
خصوصی شریک ہوئے اوراپنے خصوصی بیان میں مسلم ممالک کے سربراہان کو ہدایت و
احکامات جاری کئے ، کانفرنس میں51 اسلامی ممالک سمیت 15 عرب ممالک نے شرکت
کی ۔اس کانفرنس میں سابق پاک آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نمایاں توجہ کا
مرکزرہے۔میاں نواز شریف سے امریکی صدر نے مصافحہ بھی کیا جسے اب ن لیگی بہت
بڑی تاریخی کامیابی قرار دینے کیلئے تعریفوں کے پل باندھیں گے ۔لیکن ٹرمپ
نے اپنے خطاب میں دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی خدمات کے سلسلہ میں
کوئی تذکرہ تک نہیں کیا(یعنی امریکا کی نظر میں پاکستان کا کردار تب تک
مشکوک رہے گا جبتک اس کی خواہشات کے تمام تقاضے پورے نہیں کردئیے جاتے،ابھی
پاکستان کو امریکہ کیلئے بہت کچھ کرنا ہے پھر شاباش ملے گی پاکستان کو) ۔یہ
ٹرمپ نے جان بوجھ کر کیا ہے یا بھول سے اس پر بھی قیاس آرائیاں ہوں گی شائد
کوئی ن لیگی یہ کہہ دے کہ ٹرمپ نے نواز شریف کے کان میں شاباش دی تھی۔
کانفرنس میں امریکی صدر کی بطور مہمان خصوصی شرکت پر تجزیہ ٔ نگار اپنا
اپنا موقف رکھتے ہیں ،ہمارے نزدیک اس اہم عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں
ٹرمپ کی شرکت قابل مذمت،قابل گرفت اور قابل اصلاح ہے کیونکہ کہ سعودی عرب
جیسی مقدس سرزمین پر مسلم نمائندہ ممالک کانفرنس میں ایک متعصب، دہشت گردوں
کی سرغنہ ریاست امریکہ کے صدر کی شرکت اس امر کا واضح ثبوت پیش کر رہی ہے
کہ عالم اسلام کے غلام ابن غلام حکمران اپنے آقاؤں کے سامنے کس ادب واحترام
سے سجدہ ریز ہو چکے ہیں کہ انھیں جی حضور کے سوا کچھ نہیں آتا ۔مسلم ممالک
کا یہ طرز عمل اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ مسلم دنیا پر کفرکی عملاً
حکمرانی قائم ودائم ہو چکی ہے جس کا انکار کوئی نہیں کر سکتا ،ٹرمپ نے خطاب
میں خصوصی حکم جاری کیا کہ مسلم ممالک اپنی سرزمینوں سے (نفاذاسلام کا
مطالبہ کرنے والوں کو دہشت گردی قرار دے کر )دہشتگردی ختم کریں (تاکہ دنیا
میں امریکا کی عملداری کا سورج یوں ہی چمکتا رہے جس کو مسلم ممالک کے
سربراہان نے تو قبول کر لیا ہے) اسی طرح انتہا پسندی کے خاتمے کا ٹارگٹ بھی
مسلم ممالک کو دیا گیا ہے کہ (مسلم ممالک میں اسلام سے محبت کرنے والا مخلص
کوئی فردزندہ نہ رہے جو اسلام کی عملداری چاہتا ہے)مگر امریکا میں
انتہاپسندی کی کیفیت دیکھیں تو نگاہیں شرم سے جھک جائیں کہ امریکی صدر نے
جھک کر شاہ سلمان سے میڈل گلے میں ڈلوایا تو امریکا میں ہنگامے شروع ہوگئے
کہ ٹرمپ ایک مسلم حکمران کے سامنے کیوں جھکے ہیں یہ امریکا کی توہین ہے ۔اس
قدر ہیں امریکی انتہا پسند اگر حکمرانوں کی آنکھیں کھولی ہیں تو بغور چشم
مشاہدہ کریں شائد غیرت ملی بیدار ہو جائے ۔ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ عرب
اسلامی سربراہی کانفرنس میں ٹرمپ کی شرکت اسلام اور مسلمانوں کی کھلی توہین
،دنیا بھر کے مسلمانوں پر زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے ،اس قدر
کمزور،ناتواں ہو گئے آج کے مسلمان کہ ان میں پالیسی دینے والا کو ئی باعمل
،غیرت مندمسلمان نہیں رہا ،یا ان کاسیاسی شعور مر چکا ہے ،کیا ہمارے مسلمان
حکمران یہ فرمان رسولﷺ نہیں جانتے کہ یہودیوں اور عیسائیوں کو جزیرۂ عرب سے
نکال دو۔فرمان رسول ﷺ تو ہمیں حکم دے رہا ہے کہ کوئی عیسائی اور یہودی
جزیرۂ عرب میں چھپ کربھی نہ آنے پائے اگر آ جائے اور مسلمانوں کو اس کا علم
ہو جائے تو اسے فوری جزیرۂ عرب سے نکال دیں ۔لیکن یہاں تو الٹی گنگا بہہ
رہی ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی مسلم کش ریاست امریکا کے صدر کو بطور مہمان
خصوصی بلاکرپرتپاک استقبال اور ہدایات وا حکامات لئے جارہے ہیں ۔مسلم دنیا
کے اس عمل سے مکین گنبد خضریٰ سیدنا ومولانا محمد رسول اﷲ ﷺ کس قدر ناراض
ہوئے ہوں گے کیا سعودی عرب اور مسلم دنیا کے حکمرانوں نے سوچا اس پہلو پر
۔۔۔۔۔
قارئین کرام!اس وقت دنیا میں مادیت پرستی کی دوڑ لگی ہے ،جس نے انسانوں
کوقوانین فطرت،روحانیت،ﷲ ہیت ،ربانیت سے کوسوں دور کر دیا ہے مسلمان اس
مادیت پرستی کی دوڑ میں جب سے شریک ہوئے تب سے آج تک ان کے شب وروز ذلت
ورسوائی کا مجسمہ بنتے گئے اور آج حالت یہاں تک آپہنچی کہ ہمارے پاس پالیسی
میکر کوئی ہے تو وہ امریکی صدر ٹرمپ ہے جو ہمیں پالیسیاں اور ہدایت دے رہا
ہے یہ سب پہلے چھپ کے ہوا کرتا تھا عوام کو علم نہیں ہوتا تھا مگر اب کی
بار الاعلان مسلمانوں کی مقدس ترین سرزمین پر اسلامی سربراہی کانفرنس میں
بلایا گیا کاش !یہ وقت کے آنے سے پہلے غیرت مند مسلمان اس دنیا سے کوچ کر
جاتے۔کس قدر شرمناک حالت ہے ہم مسلمانوں کی کہ ہم نے اپنے سیکنڈ لاسٹ دشمن
کو اپنا رہبر تسلیم کرلیا ہے ،اس سے بڑا المیہ اور کیا ہو سکتا ہے ۔یہ سب
اس لئے ہو رہا ہے کہ دنیا میں نظام ،دین عملاًنافذہے تو وہ کفار کا ۔۔۔۔
دنیا کی بھاگ ڈور کفر کے ہاتھ میں ہے ۔۔۔۔مسلمان اس وقت زمین پر ہیں تو کمی
کمین ،محکوم،غلام ۔۔۔۔۔۔ اس کیفیت سے نکلنے کا واحد راستہ اسلام کے عالم
گیر نظام( خلافت) کا احیاء ہے جس فریضے کو مسلمانوں نے ادا کرنا تھا مگر
نوکری کر رہے ہیں کفر کی ،تو نظام کیسے قائم ہو؟
ہمیں معلوم ہے اس کا نفرنس کی تعریفیں کرنے والے مختلف زاویوں سے اس کے
فوائد دنیا کے سامنے پیش کریں گے ،مگر ہمارا سوال یہ ہے کہ قرآن وسنت ہم
مسلمانوں کیلئے سپریم لاء کی حیثیت رکھتا ہے ۔کیا یہ سپریم لاء مسلمانوں کو
یہودونصاریٰ کی بالادستی قبول کئے رکھنے کی اجازت دیتا ہے ؟اگر کسی قلم کار
،دانشورکے پاس ہمارے نقطہ ٔ نظر کا جواب ہے تو پیش کرے،بہرکیف ہمارے نقطہ ٔ
نظر میں حالیہ اسلامی سربراہی کانفرنس کا میلا ٹرمپ نے لوٹ لیا ہے سارا
خسارا مسلمانوں کے حصے میں آیا اور فائدہ عالم کفر کے۔یہاں یہ بات قابل ذکر
ہے کہ ٹرمپ نے ایران کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کئے کہ ایران دہشتگردوں
کی تربیت کر رہا ہے ۔یہ بات بالکل درست ہے لیکن ہمارا سوال یہ ہے ٹرمپ سے
کہ یہ بتایا جائے کہ ایران کی درپردہ حمایت امریکا کے سوا اور کون کر رہا
ہے؟یہ امریکی منافقت ہے کہ ایک ملک کے خلاف سرعام بیان داغا جاتا ہے مگر
درپردہ اس کی حمایت کی جا رہی ہوتی ہے یہی منافقانہ امریکی پالیسی کے باعث
دنیا آگ اور خون کی لپیٹ میں ہے۔صدائے عام یہ ہے کہ ہے کوئی دنیا میں
مسلمان حقیقت کو قبول کرکے اس پر عمل کرنے والا؟ |