پاکستان کا قیام کسی معجزہ سے کم نہین تھا کیونکہ حکومت
انگریزوں. کی اور اکثریت ہندووں کی مگر اس کے باوجود برصغیر کے مسلمانوں نے
ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا اور مسلم لیگ کے جھنذے تلے جمع ہوکر قاید اعظم کا
بھر پور ساتھ دیا اور ان دونوں. قوموں کو پاکستان کو آزاد کرنے پر مجبور
کردہا اور ان دونوں قوموں نے مجبوری سے اعلان تو کردیا مگر جاتے جاتے ایسے
اقدامات کر گے کہ پاکستان مسایل مین الجھا رہے اور کبھی اگے نہ بڑھ سکے اور
زمینوں کی ایسی بندر بانٹ کر گے کہ بڑے بڑے جاگیر دار چھوڑ. گے جو ستر سال
سے غریب عوام پر حکمرانی کر رہے ہیں اور عوام کے پاس کوی آپشن ہی نہیں جب
دو ہزار تیرہ میں الیکشن ہوا توعوام نے نی حکومت کو خوش امدید کہا اور اب
اس حکومت کا وقت پورا پونے کو ہے آ خری بجٹ کل پیش ہونے والا ہے مگر پانچ
سال بعد عوام اور پاکستان وہی کے وہی ییں. نہ بجلی نہ گیس نہ اداروں کی
حالت بدلی نہ مہنگای کم ہوی نہ خودکشی رکی نہ دہشتگردی رکی اور سب جوں کا
توں اب اگلا سال الیکشن کا ہے اور عوام پھر ناچیں گے گایں گے اور ایک نی
حکومت کو خوش آمدید کہیں گے اب آپ پاکستان کی موجودہ حالات پر آپ بیتی سنیے
میں پاکستان اب ستر سال کا ہونے والا ہے اور ان ستر سالوں میں. مجھے خوشیاں
کم اور غم زیادہ ملے اور میرے ادارے ترقی کرنے کی بجاے پیچھے جا رہے ہین.
مجھے اور میری عوام کو رشوت کھاے جارہی ہے اور میری عوام کی حالت خراب سے.
خراب ہوتی جارہی ہے اور میری عوام احساس محرومی کا شکار ہورہی ہے اور میری
عوام. گیس کو ترس رہی ہے بجلی کو ترس رہی ہے تین وقت کی روٹی کھانے کو ترس
رہی ہے اور سیاستدان ایک دوسرے کی کرپشن پر لڑ رہے ہیں پتہ نہیں. میرے
سیاستدانوں کو کب عقل اے گی کیا میرے سیاستدان انگریزوں سے بھی سبق نہیں
سیکھ سکتے کہ وہ کراے کے مکان سے اتے ہیں اور کراے کے مکان میں چلے جاتے
ہیں اور ان پر تو کوی کرپشن کا الزام نہیں لگتا اور وہ جب جاتے ہین تو عوام
کو راضی کر جاتے ہیں اورمیرے حکمران عوام کو غربت اور خودکشیاں دے کر جاتے
ہیں. وہ عوام کو عوام سمجھتے ہیں اور میرے حکمران عوام کو عوام نہیں سمجھتے
اللہ پاک نے مجھے سب کچھ دیا ہے مگر مجھے قاید کے بعد کوی لیدر نہیں دیا جو
مجھے ترقی دیتا جو میری عوام کے خواب پورے کرتا اور میں عوام کی جالت دیکھ
کر خون کے انسو روتا ہوں. میرے وسایل کا زیادہ پیسہ پروٹوکول اور سیکیورٹی
پر خرچ یو جاتا ہے جب میرے وزیراعظم ہاوس کی چاے کا خرچہ کروڑوں میں ہوگا
تو میں اور میری عوام کیسے ترقی کریں گے جب میرے وزیراعظم سپیشل جہاز پر
غیر ملکی دورے کریں گے تو پھر میں اور میری عوام کیسے ترقی کریں گے جب میرے
بڑے فضول خرچی کریں گے تو میری عوام کیسے ترقی کریں گے جب دس فیصد لوگ
عیاشی اور نوے فیصد لوگ تین وقت کی روٹی کو ترسیں گے تو مین اور میری عوام
کیا ترقی کریں گے بس میں پاکستان موجودہ جکومت سے پوچھتا ہوں جو عوام کی
زیادہ ضروری چیزیں تھی تم نے بنای نہیں اور جن چیزوں کی ضرورت نہیں پیسہ
وہاں. خرچ دیا میں پاکستان اپنی عوا م کو صبر کی تلقین کرتا ہوں اور دعا
کرتا ہو کہ اللہ پاک مجھے قاید جیسا لیدر دے جو میری عوام کے درد کم کرسکے
جو دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے اور جو میری عوام کو پارٹیوں مین نہیں
پاکستانی بنا سکے اور میری عوام کو فقوں نہیں بلکہ مسلمان بنا سکے. میرے
پیارے لوگوں میرے سے مایوس مت ہونا انشاء اللہ ایک میرے سے اپ سب کو سب کچھ
ملے گا بس تم میرے اور اپنے لیے دعا کرتے رہو - |