سیاستدانوں اور حکمرانوں کی حقیقت

.سیاست کا تعلق انسانوں سے ہے اور یہ حقوق العباد کے زمرے میں آتی ہے سیاست خدمت خلق کا نام ہے اگر ایمانداری سے کی جائے سیاست سے بڑھ کر کوی عبادت ہو نہیں سکتی اگر اس میں مکمل ایمانداری کا مظاہرہ کیا جاے مگر پاکستان کی سیاست کچھ عجیب سی ہے اس میں قاید و لیاقت علیجان کے بعد جتنے بھی سیاستدان اے ان میں ایک قدر مشترک ہے کہ عوام کو وعدوں ٹر خاوں اور اپنے اور اپنی اولادوں کو مضبوط کر دو ستر سال کی عمر کے ملک کو قرضوں میں جکڑ دیا گیا ہے اور پھر ان قرضوں کا حساب کتا ب بھی کوی نہیں. جب ایک انسان قرض لیتا ہے تو اسکا حساب کتاب رکھتا ہے جو ایمانداری سے واپس کرنے کے مو ڈ میں ہوتا ہے مگر کیا عوام ان قرضوں سے متعلق. حکمرانوں سے پوچھ سکتے ہیں کہ ان قرضوں کو کہاں خرچ کیا گیا اور ستر سال سے یہی نعرہ سنتے آرہے ہیں کہ اب کشکول توڑ دیں گے کشکول ہے کہ بھر ہی نہیں رہا اور عوام ستر سال سے ترقی کے خواب دیکھ رہے ہیں مگر عوام غریب سے غریب تر ہو رہے ہیں جبکہ سیاستدان امیر سے امیر تر ہوتے جارہے ہیں اور دراصل عوام بیچاری ستر سال تک ان سیاستدانوں. کو سمجھ ہی نہیں سکی کیونکہ سیاستدان سب ایک جیسے ہیں اور سب کا ایک ہی نظریہ ہے کہ عوام کو اہسے ہی رکھوں ورنہ انکو نعرے سنانے والا کوی نہین ملے گا دراصل سیاستدانون کو پتہ ہے کہ اگر عوام. اور ان کے بچے اعلی تعلیم حاصل کر گے تو پھر انکا اقتدار خطرے میں پز جاے گا اور انکا پروٹو کول جاتا رہے گا اور ان کو کوی گھاس نہین ڈالے گا عوام بیچاری کبھی کسی پارٹی کو ویلکم کہتی اور کبھی کسی پارٹی کو اور کبھی فوج کو مگر عوام کی حالت بد سے بدترین ہورہی ہے اور سیاستدانون کی دولت سے ملکی بنک فل اب انکی دولت باہر جارہی ہے اور عوام صرف خواب ہی دیکھتے رہیں گے دراصل سیاستدان اپنی موت کو بھول چکے ہین جنکو پتہ ہی نہیں کہ عہدے پروٹوکول صرف اس دنیا تک ہے اگلی دنیا میں کوی عہدہ کوی سفارش ہی نہیں ہے اور وہاں غریب کے ایک ایک دکھ کا حساب انکو دینا پڑے گا. پورے ملک کے غریب اب بدحال ہیں اگر صرف شوگر مافیا کو لگام ڈال. دی جاے تو پاکستان سے پچاس فیصد غربت کم ہوسکتی ہے. جب انسان اس دنیا سے جاتا ہے تو صرف دوگز زمین اور کفن کا ٹکڑا ہی ساتھ جاتا ہے اور باقی سب کچھ یہی رہ جاتا ہے اگر کوی شحص عوام کا حق کھا کر جایداد بنا گیا تو مرنے کے بعد بھی گناہ اس کے کھاتے میں جاتے رہیں گے عوام کو چاہیے کہ وہ جو سیاستدان موجود ہیں ان مین. سے. صحیح آپشن کا انتحاب کرے. جو کچھ نہ کچھ عوام کا درد رکھتا ہو جو بہت کم ہے پیارے پاکستانیوں. سیاستدانوں سے زیادہ امیدیں مت رکھو صرف اللہ پاک سے دعا کرتے ہو جو ہمیں اقبال و قاید جیسا کوی اور لیدر دے جو ہمارے ٹوٹے دلوں ٹوٹے خوابوں کی تعمیر کر سکے اللہ پاک ان سیاستدانوں کو ہدایت دے اور عوام کا درد محسوس کرنے کی توفیق دے. آمین

Muneer Ahmad Khan
About the Author: Muneer Ahmad Khan Read More Articles by Muneer Ahmad Khan: 303 Articles with 302743 views I am Muneer Ahmad Khan . I belong to disst Rahim Yar Khan. I proud that my beloved country name is Pakistan I love my country very much i hope ur a.. View More