آرمی چیف جنرل جاوید باجوہ نے وہ بات کہے دی جو آج سے
پہلے کوئی بڑے سے بڑا سیاست دان اور جنرنل بھی نہیں کہہ سکا۔فوج سب کچھ
نہیں کرسکتی دہشت گردی ہی نہیں دہشت گردی کے نظریات بھی ختم کریں گے آرمی
چیف کے خطاب کا یہ خلاصہ ساری حقیتوں کا عکاس ہے وہی قومیں ملک ادارے ترقی
کرتے ہیں جو خوابوں خوش فہیوں اور مایوسیوں غلط فہمیوں میں الجھے رہنے کے
بجائے حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے آگے بڑھیں دہشت گردی سب سے بڑا چیلنج رہی
ہے جس کی بنیاد اس کی سوچ ہے جو اجتماعیت سے لے کر انفرادی سطح تک مختلف
شکلوں میں موجود ہے یہ اپنی طاقت اونچی آواز اوچھل کود جھوٹ دھوکا دہی
شرانگیزیوں جیسے رویوں فیصلے مسلط کراتی ہے تو حقیقت پسندی سچ دلیل کو
دیوار سے لگا دیتی ہے یہی وہ رویہ ہے جو معاشرے کی نس نس میں بھرتا گیا اور
زہر و شر پھیلا کر ملک و ملت کو آزمائش سے دوچار کرتا رہا جس نے اپنے سے
طاقتور کی ہر ناجائز بات مانتے ہوئے اسلام اور پاکستان کے ناموں کو غلط طور
پر استعمال کرکے بدنامی کی پستیوں میں دھکیل دیا اور سچ و حقیقتوں کو کمزور
سمجھ کر روندھا جاتا رہا جس کی خمیازہ ساری قوم بھگت رہی ہے یہ سینٹ قومی
اسمبلی صوبائی اسمبلیوں بلدیاتی اسمبلیوں میں بیٹھنے والوں سمیت تمام قومی
علاقائی سیاست جماعتوں کی قیادت کارکنان امام مساجد امام بارگاہوں کے منبر
پر بیٹھنے والوں میڈیا سول سوسائٹی سمیت سب کا اولین فریضہ ہے وہ اپنی
نسلوں کے مستقبل کو محفوظ خوش حال بنانے کے لیے اپنا پرجوش کردار ادا کریں
مذہب عقائد اصول قانون دوسرے پر ٹھونسے کے لیے نہیں انفرادی طور پر خود کو
ان کا پابند بنانے کے لیے ہوتے ہیں آپ کا کردار ایسا ہو دوسرے متاثرہ ہوکر
خوشی و مسرت کے ساتھ قبول کریں جس کا راز مقبول نہیں درست فیصلے کرتے ہوئے
سیدھی راہوں کا انتخاب کرنے میں پوشیدہ ہے جس کی بدولت خالصتا پرامن جدوجہد
دلیل حقیقت کی بنیاد پر قائداعظم محمد علی جناح نے مملکت خدادادپاکستان کے
خواب کو حقیقت کرکے دیکھا دیا ۔جنہوں نے وہ تمام جاگیریں جائیدادیں زمین جو
ان پر قابض ظالموں کو یہاں کے لوگوں کو جاہل پسماندہ غلاموں جیسی زندگی کے
اندھیرے میں رکھنے کے لیے ظلم و بربریت کے عوض سامراج نے تحفہ میں دیں تھیں
کو ریاست کی ملکیت میں لینے کا حکم دیا تو یہ اسلام کو ہتھیار بنا کر بیچ
میں لے آئے اور قائد کے فرمان پر نہ صرف یہ عمل نہیں ہونے دیا بلکہ ان کے
خون کے پیاسے ہوگئے ۔لیاقت علی خان کو گولی مار دی ذوالفقار علی بھٹو نے
سامراج کو للکارتے ہوئے ملک کو باوقار طاقت بنانے کی کوشش کی تو پھانسی پر
لٹکا دیا گیا بے نظیر بھٹو نے سوات قومی پرچم لہرانے کا نعرہ بلند کیا تو
شہید کردی گئی یہ سب فیصلے سوچ مسلط کرنے والے ماینڈسیٹ کے ہاتھوں ہوتا رہا
جس کی جڑیں کاٹتے ہوئے فوجی سمیت دفاعی اداروں کے سینکڑوں افیسران جوانوں
نے فریضے سے وفا کرتے ہوئے جانیں نچھاور کردی تو لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے
ہزاروں شہید معذور بیوہ یتیم ہوگئے جن کی کوئی شمار نہیں ہے ملت کی
قربانیوں کوئی حد نہیں رہی ہے جن کی بدولت ملک و ملت کو ایک بار پھر پرامن
جمہوری عوامی ترقی یافتہ خوش حال باوقار قوم بنانے کی امیدیں روشن ہوگئی
ہیں ایسے میں ناصرف پارلیمنٹ منتخب حکومتوں بلکہ سب قانون نافذ کرنے والے
فورسز سول اداروں کو اس قدر مستحکم باصلاحیت بنانا بھی ناگزیر ہے یہ اپنے
حصے کا ہر کام خود سرانجام دے سکیں دھرنوں گھیراﺅ جلاﺅ سے لیکر بجلی کے
بلات وصول کرنا بھل صفائی سیلاب زلزلہ آفات میں آگے بڑھ کر مدد تعاون اور
انتخابی عمل میں ڈیوٹیاں دینا فوج کا کام نہیں ہے بلکہ سول حکومتوں اور
اداروں کا فریضہ ہے جو اپنا کام کرنا شروع کریں تو فوج بھی دفاع سلامتی کا
فریضہ پوری پیشہ وارانہ قوت صلاحتیوں ساتھ سرانجام دیتے ہوئے ملک و ملت کی
امیدوں کا محور و مرکز بنی رہے گئی جس کے لیے ضروری ہے اس حقیقت کا عملی
معنوں ادراک کر لیا جائے سب کچھ فوج بھی نہیں کرسکتی بلکہ جو جس کا کام ہے
وہ کرے اور دہشت گردی کے خلاف فوج برسر پیکار ہے تو دہشت گردی نظریہ سوچ کے
خلاف قیادت قوم بھی ڈٹ کر اس کا خاتمہ یقینی بنائیں ۔اب پاکستانیوں کو
بحیثیت قوم اس حقیقت کا بھی ادراک کر لینا چاہئے کہ اسلام اور مسلک کے نام
پر پاکستان اور پاکستان کے عوام کو سب نے بے وقوف ہی بنایا ہے ۔امریکن صدر
ٹرمپ کے سعودی دارالحکومت جدہ مےں 35مسلم ممالک کے سربراہان کے اجلاس سے
خطاب اور اس کے بعد اسرائیل کا دورہ و خیالات نے سب کچھ آشکار کر دیا ہے ۔ہر
ملک کو اپنے مفادات عزیز ہیں اور پاکستانیوں کو بھی پاکستان کے مفادات کو
عزیز بنانا ہوگا۔ |