وزیرِ اعظم کا استعفیٰ

 موجودہ حکومت کے وجود میں آتے ہی حزبِ اختلاف نے دھاندلی کا شور مچا دیا۔ اور اسی بنیاد پر کئی بار وزیرِ اعظم حاحب سے استعفے کا مطالبہ بھی کیا گیا جس میں پاکستان تحریکِ انصاف سرِ فہرست تھی۔ رہتی سہتی کثر اس وقت نکل گئی جب وزیرِ اعظم صاحب کے بچوں کا نام پانامہ سکینڈل میں منظرِ عام پر آیا۔لیکن حکومت ِ وقت کو اس بات کا کریڈٹ دینا ہوگا کہ جس نے نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ اس ساری صورتِ حال کو قابو میں رکھا اور اپنی اسی حکمتِ عملی کی بدولت حکومت آج اپنی آئینی مدت بھی پوری کرنے کو ہے۔جبکہ دوسری طرف اپوزیشن جماعتیں ہیں جنہوں نے اکژ حکومتی مخالفت کا نعرہ تو لگایا مگر در حقیقت حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا نہ کر سکی۔

بہر حال اس ساری صورتِ حال میں جہاں حکومت اب اپنی آئینی مدت پوری کرنے کو ہے بنیادی طور پر سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ کیا اپوزیشن جماعتوں کو اب بھی وزیرِ اعظم صاحب کے استعفے کا مطالبہ کرتے رہنا چاہئیے یا اس مختصر دورانئیے میں آنے والے انتخابات کی تیاری کرنی چاہئیے؟۔کیونکہ اگر تو ا پوزیشن جماعتیں وزیرِ اعظم صاحب کے استعفے کے مطالبے پر ہی اکتفاء کرتی ہیں تو انکا یہ عمل آئندہ انتخابات میں ان کے لئے شاید مفید ثابت نہ ہوگا بلکہ حکومت مت کو کہیں نہ کہیں فائدہ دے جائے گا۔اور اس وقت پر وزیرِ اعظم صاحب کا استعفے عوامی حلقوں میں کہیں نہ کہیں حکومتی جماعت کو فائدہ دے جائے گا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ حکومت جس مینڈیٹ پہ وجود میں آئی تھی اس میں سر، فہرست ملک سے بجلی کی قلت کا خاتمہ کر نا تھا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت اپنے اس وعدے کو پورا کرتی نظر نہیں آرہی ۔حکومت اربوں روپے لگا کر اشتہارات کے ذریعے عوام کو خوش کرنے کی کوشش تو کر رہی ہے مگرشاید یہ اندازہ نہیں کر پا رہی کہ عوام کو نعرے نہیں کام چاہئے۔حکومت دعوے تو کر رہی ہے کہ ہم نے اتنے میگا واٹ بجلی نیشنل سسٹم میں شامل کر دی مگر حقیقت تو یہ ہے کہ لوڈ شیدنگ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔

اور حکومت کی یہی نا کامی آنے والے انتخابات میں حکومت مخالف کسی بھی سیاسی گٹھ جوڑ سے سے زیادہ حکومت کو نقصان پہنچائے گی۔

جبکہ دوسری طرف با الفرض وزیرِ اعظم صاحب حکو مت کی مدت کے اس آخری وقت اگر استعفے کی آپشن بھی لے لیں تو اس وقت استعفے دینا وزیرِ اعظم صاحب کو فائدہ دے جائے گا اور و ہ آئندہ انتخابات میں ہمدردی کا ووٹ حاصل کر نے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ جس سے اپوزیشن کو کوئی خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں ہو گا۔

لہذا بہتر یہی ہوگا کہ حزبِ اختلاف کی تمام جماعتیں ملکر ایک حکمتِ عملی وضع کریں اور اس کے مطابق الیکشن کی تیاریاں کریں۔ کیونکہ اس وقت جب حکومت اپنی آئینی مدت پوری کر نے کو ہے و زیراعظم صاحب ِ اعظم کا استعفی کسی کام کا نہیں ۔اور اس وقت اپوزیشن کے پاس حکومت کے خلاف بجلی کی قلت و دیگر عہد شکنیوں کی صورت میں بہت سارے ایسے مضبوط ہتھیار موجود ہ ہیں جو حکومتی جماعت کو آئندہ انتخابات میں ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاسکتے ہیں ۔

Hafiz Muhammed Faisal Khalid
About the Author: Hafiz Muhammed Faisal Khalid Read More Articles by Hafiz Muhammed Faisal Khalid: 72 Articles with 62520 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.