پاکستان میں تقریباََ 54 فیصد نوجوان تمباکو نوشی کر رہے
ہیں ہر سال ایک لاکھ افرادمنہ،حلق اور پھیپڑوں کے سرطان کی وجہ سے ہلاک
ہوجاتے ہیں حکومت کی جانب سے 2012میں عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی ممنوع
قرار دی گئی تھی مگر اس پر آج تک عملدرآمد نہیں کرایا جا سکا اس لئے حکومت
ہر سال بجٹ میں سگریٹ اور دیگر نشہ آور اشیاء پر ڈیو ٹی لگا کر اس کے بڑھتے
ہوئے استعمال کو کم کرنے کی کوشش کر تی ہے سگریٹ کے مقابلے میں شیشہ زیادہ
نقصان دے ہو تا ہے سگریٹ 4سے5 منٹ میں ختم ہوجاتا ہے جبکہ شیشہ 40سے50منٹ
تک چلتا ہے منشیات استعمال کرنے والوں میں 32فیصد خواتین جبکہ 8فیصد بچے
بھی شامل ہیں تمباکو نوشی دل ،دانت،منہ اور پھیپڑوں کو شدید متاثر کر تی ہے
تمباکو کو شیشے میں فلٹر کر کے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ تمباکو فلٹرائزیشن
کے بعد بھی اتنا ہی نقصان دہ ہوتا ہے جتنا فلٹرائزیشن سے پہلے نقصان دے تھا
منشیات کے استعمال کو روکنے کے لئے عوام کو بھی حکومت کا ساتھ دینا چاہیے
اور گٹکا کھانے ،سگریٹ پینے اور دیگر نشہ آور اشیاء استعمال کرنے والوں کا
مکمل سوشل بائیکاٹ کر نا چاہیے مثلاََ ان کے برابر والی سیٹ پر نہ بیٹھا
جائے تمام تعلیمی اداروں، سرکاری دفاتر اور شاپنگ سینٹروں میں ان کا داخلہ
ممنوع قرار دے دیا جائے اور یہی نہیں بلکہ نشہ آور اشیا ء استعمال کرنے
والوں سے ہر قسم کے سامان کی خریدو فرخت کا بائیکاٹ کرنے کے علاوہ ان پر
پارکوں اور دیگر تفریحی مقامات پر بھی پابندی عائد کردی جائے اسکولز میں
اساتذہ ،طلباء او ر دیگر اسٹاف کو بھی پابند کیا جائے کہ ہر قسم کی نشہ آور
اشیاء کو تعلیمی اداروں میں لانا سخت منع ہے جس سے بڑی حد تک نشہ استعمال
کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور نشے کی لعنت پر قابو پایا جا سکے گا پان
یا گھٹکا کھانے والوں اور نشہ آور اشیاء بنانے اور فروخت کرنے والوں کو
گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے WHOکے مطابق 2008 میں سب سے زیادہ
اموات کا سبب تمباکو نوشی بتا یا جاتا ہے سگریٹ نوشی کے مقابلے میں شیشہ
تقریباََ400گنا زیادہ نقصان دہ ہوسکتا ہے ایک شیشہ 18سگریٹ پینے کے برابر
ہوتا ہے شیشے کے ایک کش کے دھوئیں میں 5000کیمیکل ہوتے ہیں جن میں 100سے
زائد کیمیکل سرطان کا باعث بن سکتے ہیں شیشے میں کوئلہ کا استعمال کیا جاتا
ہے جو سرطان کاسبب بنتا ہے سگریٹ کے مقابلے میں شیشہ پینے والوں میں
پھیپھڑوں کے مختلف امراض میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں دنیا
میں سب سے زیادہ منشیات پیدا کرنے والے ممالک میں افغانستان سر فہرست ہے جو
دنیا بھر میں 90 فیصد سے زائد منشیات سپلائی کرنے کا ذمہ دار ہے حالیہ دنوں
میں پاکستان کوسٹ گارڈ ،کسٹم ،اینٹی نارکوٹکس ،پولیس اور دیگر حساس اداروں
نے اربوں روپے کی منشیات پکڑی ہیں اور ان کے اسمگلرز کو بھی گرفتار کیا ہے
اگر افغانستان میں پوست کی کاشت پر پابندی عائد کی جائے اور اس کی فصل کو
تلف کر دیا جائے تو منشیات کی تیاری اور اس کی فروخت پر قابو پایا جا سکتا
ہے ڈرگ مافیا دنیا کی طاقتور ترین مافیا ہے جو دنیا میں حکومتوں کی تبدیلی
سے لے کر وہاں کی ہر چیز پر اثر انداز ہو نے کی صلاحیت رکھتی ہے پاکستا ن
کو ڈرگ فری ملک بنانے کے لئے ہر ایک کو سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور عوام
میں اس کے استعمال اور فروخت کو روکنے کے لئے آگاہی مہم چلا نا ہوگی- |